مندرجات کا رخ کریں

"دعائے اللہم عرفنی نفسک" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 22: سطر 22:


==منابع و سند دعا==
==منابع و سند دعا==
دعائے اللہم عرفنی نفسک، امام صادقؑ سے مختصر اور [[محمد بن عثمان عمری|امام زمانہ کے دوسرے نائب]] سے مروی دعا ہے۔<ref>محمدی ری شہری، دانشنامہ امام مہدی(عج)، 1393ش، ج6،  ص270۔</ref> مختصر دعا، شیعہ ابتدائی مصادر میں سے [[محمد بن یعقوب کلینی|کلینی]] (متوفی: 329ھ) کی [[الکافی (کتاب)|کتاب الکافی،]]<ref>کلینی، الکافی، 1407ق، ج1، ص337، حدیث 5 و 342، حدیث 29۔</ref> [[محمد بن ابراہیم نعمانی|نعمانی]] (متوفی: 360ھ) کی [[کتاب الغیبۃ (نعمانی)|الغیبۃ]]،<ref>نعمانی،  کتاب الغیبۃ، 1397ق، ص116۔</ref> [[شیخ صدوق]] (متوفی: 381ھ) کی [[کمال الدین و تمام النعمۃ (کتاب)|کمال الدین و تمام النعمۃ]]<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، 1395ق، ج2، ص342 و 343۔</ref> اور [[شیخ طوسی]] (متوفی: 460ھ) کی [[کتاب الغیبۃ (شیخ طوسی)|کتاب الغیبۃ]] <ref>شیخ طوسی، کتاب الغیبۃ، 1411ق، ص334۔</ref> میں زرارہ سے مختلف سند کے ساتھ نقل ہوئی ہے جنہوں نے امام صادقؑ سے روایت کی ہے۔ مفصل دعا بھی کمال الدین و تمام النعمۃ<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، 1395ق، ج2، ص512-515۔</ref> اور شیخ طوسی کی [[مصباح المتہجد (کتاب)|مصباح المتہجد]] میں<ref>شیخ طوسی، مصباح المتہجد،  1411ق، ج1، ص411-416۔</ref> [[ابن ہمام اسکافی|ابن ہَمّام اِسْکافی]] سے نقل ہوئی ہے۔ ابن ہمام کا کہنا ہے کہ یہ دعا انہیں عَمْری {{یاد|مقصود از عَمْری را برخی عثمان بن سعید عَمْری، نائب اول امام زمان،(صافی گلپایگانی، معرفت حجت خدا، 1392ش، ص23؛ فاطمی نیا، فرہنگ انتظار، 1375ش، ص9و 10.) و بعضی محمد بن عثمان عمری، نائب دوم،(محمدی ری شہری، دانشنامہ امام مہدی(عج)، 1393ش، ج6،  ص270.) دانستہ اند.}} نے سکھائی اور اسے پڑھنے کی تاکید بھی کی ہے۔<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، 1395ق، ج2، ص512؛ شیخ طوسی، مصباح المتہجد،  1411ق، ج1، ص411۔</ref> [[شیخ عباس قمی]] نے بھی [[مفاتیح الجنان (کتاب)|مفاتیح الجنان]] میں مفصل دعا کو [[سید ابن طاووس|سید بن طاووس]] سے نقل کیا ہے۔<ref>قمی، مفاتیح الجنان، نشر اسوہ، دعای ہفتم از بخش ملحقات، ص588۔</ref>
دعائے اللہم عرفنی نفسک، امام صادقؑ سے مختصر اور [[محمد بن عثمان عمری|امام زمانہ کے دوسرے نائب]] سے مروی دعا ہے۔<ref>محمدی ری شہری، دانشنامہ امام مہدی(عج)، 1393ش، ج6،  ص270۔</ref> مختصر دعا، شیعہ ابتدائی مصادر میں سے [[محمد بن یعقوب کلینی|کلینی]] (متوفی: 329ھ) کی [[الکافی (کتاب)|کتاب الکافی،]]<ref>کلینی، الکافی، 1407ق، ج1، ص337، حدیث 5 و 342، حدیث 29۔</ref> [[محمد بن ابراہیم نعمانی|نعمانی]] (متوفی: 360ھ) کی [[کتاب الغیبۃ (نعمانی)|الغیبۃ]]،<ref>نعمانی،  کتاب الغیبۃ، 1397ق، ص116۔</ref> [[شیخ صدوق]] (متوفی: 381ھ) کی [[کمال الدین و تمام النعمۃ (کتاب)|کمال الدین و تمام النعمۃ]]<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، 1395ق، ج2، ص342 و 343۔</ref> اور [[شیخ طوسی]] (متوفی: 460ھ) کی [[کتاب الغیبۃ (شیخ طوسی)|کتاب الغیبۃ]] <ref>شیخ طوسی، کتاب الغیبۃ، 1411ق، ص334۔</ref> میں زرارہ سے مختلف سند کے ساتھ نقل ہوئی ہے جنہوں نے امام صادقؑ سے روایت کی ہے۔ مفصل دعا بھی کمال الدین و تمام النعمۃ<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، 1395ق، ج2، ص512-515۔</ref> اور شیخ طوسی کی [[مصباح المتہجد (کتاب)|مصباح المتہجد]] میں<ref>شیخ طوسی، مصباح المتہجد،  1411ق، ج1، ص411-416۔</ref> [[ابن ہمام اسکافی|ابن ہَمّام اِسْکافی]] سے نقل ہوئی ہے۔ ابن ہمام کا کہنا ہے کہ یہ دعا انہیں عَمْری {{یادداشت|عَمْری سے مراد بعض نے امام زمانہ کے پہلے نائب عثمان بن سعید عَمْری،(صافی گلپایگانی، معرفت حجت خدا، 1392ش، ص23؛ فاطمی نیا، فرہنگ انتظار، 1375ش، ص9و 10.) اور بعض نے دوسرا نائب محمد بن عثمان عمری،(محمدی ری شہری، دانشنامہ امام مہدی(عج)، 1393ش، ج6،  ص270.) لیا ہے۔}} نے سکھائی اور اسے پڑھنے کی تاکید بھی کی ہے۔<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، 1395ق، ج2، ص512؛ شیخ طوسی، مصباح المتہجد،  1411ق، ج1، ص411۔</ref> [[شیخ عباس قمی]] نے بھی [[مفاتیح الجنان (کتاب)|مفاتیح الجنان]] میں مفصل دعا کو [[سید ابن طاووس|سید بن طاووس]] سے نقل کیا ہے۔<ref>قمی، مفاتیح الجنان، نشر اسوہ، دعای ہفتم از بخش ملحقات، ص588۔</ref>


امام مہدیؑ کے انسائیکلو پیڈیا میں لکھا ہے کہ یہ مختصر دعا اس مفصل دعا کا پہلا حصہ ہے، جو مختصر اور مشہور ہونے کے سبب احادیث کی کتابوں میں مستقل طور پر نقل ہوا ہے۔ امام مہدی انسائیکلوپیڈیا کے مصنفین کے مطابق دعائے معرفت، امام صادقؑ سے منقول ہے جو [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمہؑ]] اور بعض [[صحابہ|اصحاب]] کے پاس تھی لیکن [[محمد بن عثمان عمری]] کے دور میں شیعوں پر غیبت کا ذہنی اور روحانی دباؤ شدید تھا اس دوران یہ دعا شیعوں کو دی گئی۔<ref>محمدی ری شہری، دانشنامہ امام مہدی(عج)، 1393ش، ج6،  ص270 و 271۔</ref>  
امام مہدیؑ کے انسائیکلو پیڈیا میں لکھا ہے کہ یہ مختصر دعا اس مفصل دعا کا پہلا حصہ ہے، جو مختصر اور مشہور ہونے کے سبب احادیث کی کتابوں میں مستقل طور پر نقل ہوا ہے۔ امام مہدی انسائیکلوپیڈیا کے مصنفین کے مطابق دعائے معرفت، امام صادقؑ سے منقول ہے جو [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمہؑ]] اور بعض [[صحابہ|اصحاب]] کے پاس تھی لیکن [[محمد بن عثمان عمری]] کے دور میں شیعوں پر غیبت کا ذہنی اور روحانی دباؤ شدید تھا اس دوران یہ دعا شیعوں کو دی گئی۔<ref>محمدی ری شہری، دانشنامہ امام مہدی(عج)، 1393ش، ج6،  ص270 و 271۔</ref>  
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,808

ترامیم