مندرجات کا رخ کریں

"دعائے اللہم عرفنی نفسک" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(«'''دعائے اللَّہُمَ‏ عَرِّفْنِی نَفْسَک''' یا '''دعائے معرفت'''، امام صادق علیہ السلام کی ایک دعا ہے جسے غیبت کے زمانے کی مشکلات اور شکوک و شبہات میں دین اور ایمان کی حفاظت کے لیے پڑھنے تاکید کی گئی ہے۔ شیعہ علماء نے نماز کے بعد اس دعا کو پڑھنے پر زو...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''دعائے اللَّہُمَ‏ عَرِّفْنِی نَفْسَک''' یا '''دعائے معرفت'''، امام صادق علیہ السلام کی ایک دعا ہے جسے غیبت کے زمانے کی مشکلات اور شکوک و شبہات میں دین اور ایمان کی حفاظت کے لیے پڑھنے تاکید کی گئی ہے۔ شیعہ علماء نے نماز کے بعد اس دعا کو پڑھنے پر زور دیا ہے.
'''دعائے اللَّہُمَ‏ عَرِّفْنِی نَفْسَک''' یا '''دعائے معرفت'''، [[امام صادق علیہ السلام]] کی ایک [[دعا]] ہے جسے [[امام مہدی کی غیبت|غیبت]] کے زمانے کی مشکلات اور شکوک و شبہات میں دین اور [[ایمان]] کی حفاظت کے لیے پڑھنے کی تاکید کی گئی ہے۔ [[شیعہ]] علماء نے [[یومیہ نمازیں|نماز]] کے بعد اس دعا کو پڑھنے پر زور دیا ہے.
دعائے اللہم عرفنی نفسک کے مضمون کے مطابق رسول اللہؐ کی شناخت، اللہ کی معرفت پر مبتنی ہے اور ائمہؑ کی پہچان اور معرفت رسول اللہ کی معرفت پر مبتنی ہے اور صحیح دین کا علم صرف اور صرف امام کی معرفت سے ہی ممکن ہے۔
دعائے اللہم عرفنی نفسک کے مضمون کے مطابق [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] کی شناخت، [[اللہ]] کی معرفت پر مبتنی ہے اور [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمہؑ]] کی پہچان اور معرفت رسول اللہ کی معرفت پر مبتنی ہے اور صحیح دین کی معرفت صرف اور صرف امام کی معرفت سے ہی ممکن ہے۔


یہ دعا شیعہ منابع میں سے [[محمد بن یعقوب کلینی|کلینی]] کی [[الکافی (کتاب)|کتاب الکافی]]، [[محمد بن ابراہیم نعمانی|نعمانی]] کی [[کتاب الغیبۃ (نعمانی)|الغیبۃ]]، [[شیخ صدوق]] کی [[کمال الدین و تمام النعمۃ (کتاب)|کمال الدین و تمام النعمۃ]] اور شیخ طوسی کی [[کتاب الغیبۃ (شیخ طوسی)|کتاب الغیبۃ]] میں معتبر سند کے ساتھ ذکر ہوئی ہے۔
یہ دعا شیعہ منابع میں سے [[محمد بن یعقوب کلینی|کلینی]] کی [[الکافی (کتاب)|کتاب الکافی]]، [[محمد بن ابراہیم نعمانی|نعمانی]] کی [[کتاب الغیبۃ (نعمانی)|الغیبۃ]]، [[شیخ صدوق]] کی [[کمال الدین و تمام النعمۃ (کتاب)|کمال الدین و تمام النعمۃ]] اور شیخ طوسی کی [[کتاب الغیبۃ (شیخ طوسی)|کتاب الغیبۃ]] میں معتبر سند کے ساتھ ذکر ہوئی ہے۔


دعائے معرفت امام زمان علیہ السلام کے نائبوں میں سے ایک سے تفصیل کے ساتھ نقل ہوئی ہے۔ سید بن طاووس نے جمعہ کی شام اس مفصل دعا کو پڑھنے پر زور دیا ہے۔
دعائے معرفت، [[امام مہدی علیہ السلام|امام زمان علیہ السلام]] کے [[نواب اربعہ|نائبوں]] میں سے ایک سے تفصیل کے ساتھ نقل ہوئی ہے۔ [[سید ابن طاووس|سید بن طاووس]] نے جمعہ کے عصر کو اس مفصل دعا کو پڑھنے پر زور دیا ہے۔


امام مہدی انسائیکلو پیڈیا میں لکھا ہے کہ امام صادقؑ کی بیان کردہ مختصر دعا نائب امام الزمان (ع) کی بیان کردہ مفصل دعا کا پہلا حصہ ہے، جو مختصر اور مشہور ہونے کے سبب روایات میں مستقل طور پر نقل ہوئی ہے۔ امام مہدی انسائیکلوپیڈیا کے مصنفین کے مطابق دعائے معرفت امام صادقؑ سے منقول ہے لیکن محمد بن عثمان عمری کے دور میں یہ شیعوں کو ملی لیکن امام زمانہ کے نائب کی طرف منسوب ہونے کی وجہ سے شیخ صدوق نے اپنی کتاب کمال الدین میں توقیعات امام زمانہ کے ذیل میں اور کفعمی نے کتاب البلد الامین میں امام زمانہ سے نقل کیا ہے۔
امام مہدی انسائیکلو پیڈیا میں لکھا ہے کہ امام صادقؑ کی بیان کردہ مختصر دعا، نائب امام الزمانؑ کی بیان کردہ مفصل دعا کا ابتدائی حصہ ہے، جو مختصر اور مشہور ہونے کے سبب روایات میں مستقل طور پر نقل ہوا ہے۔ امام مہدی انسائیکلوپیڈیا کے مصنفین کے مطابق دعائے معرفت، امام صادقؑ سے منقول ہے لیکن [[محمد بن عثمان عمری]] کے دور میں یہ شیعوں کو ملی۔ امام زمانہ کے نائب کی طرف منسوب ہونے کی وجہ سے شیخ صدوق نے اپنی کتاب کمال الدین میں [[توقیع|توقیعات امام زمانہ]] کے ذیل میں اور کفعمی نے کتاب [[البلد الامین و الدرع الحصین (کتاب)|البلد الامین]] میں [[امام مہدی علیہ السلام|امام زمانہ]] سے نقل کیا ہے۔


اس دعا میں نبی اور رسول سے مراد رسول اللہؐ کو اور حجت سے مراد امام زمانہ لیا گیا ہے؛ کیونکہ یہ دعا عصرِ غیبت سے مربوط ہے۔
اس دعا میں [[نبوت|نبی]] اور [[رسول]] سے مراد رسول اللہؐ کو اور حجت سے مراد امام زمانہ لیا گیا ہے؛ کیونکہ یہ دعا عصرِ غیبت سے مربوط ہے۔


==معرفی اور اہمیت==
==معرفی اور اہمیت==
دعائے اللہم عرفنی نفسک، ایک دعا ہے جس [[زرارۃ بن اعین|زرارہ]] نے امام صادقؑ نقل کیا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ق، ج1، ص337۔</ref> جسے عصرِ غیبت کی سختیوں میں ایمان کو مضبوط رکھنے کے لیے پڑھنا چاہیے۔<ref>محمدی ری شہری، شرح زیارت جامعہ کبیرہ، 1390ش، ص304۔</ref> یہ دعا، جسے دعائے معرفت کہا جاتا ہے،<ref>محمدی ری شہری، دانشنامہ امام مہدی، 1393ش، ج5، ص414 و 415 و ج6،  ص260؛ صافی گلپایگانی، معرفت حجت خدا، 1392ش، ص63؛ محمدی ری شہری، شرح زیارت جامعہ کبیرہ، 1390ش، ص304۔</ref> عصرِ غیبت سے مخصوص دعاوں<ref>«[https://javadi.esra.ir/fa/w/%D8%A7%D9%86%D8%AA%D8%B8%D8%A7%D8%B1-%D9%81%D8%B1%D8%AC-%D8%A7%D8%B2-%D8%A8%D9%87%D8%AA%D8%B1%DB%8C%D9%86-%D8%B9%D8%A8%D8%A7%D8%AF%D8%AA%E2%80%8C%D9%87%D8%A7%D8%B3%D8%AA?p_l_back_url=%2Fsearch%3Fq%3D%25D8%25A7%25D9%258E%25D9%2584%25D9%2584%25D9%2591%25D9%2587%25D9%258F%25D9%2585%25D9%2591%25D9%258E%2B%25D8%25B9%25D9%258E%25D8%25B1%25D9%2591%25D9%2590%25D9%2581%25D9%2592%25D9%2586%25D9%2589%2B%25D9%2586%25D9%258E%25D9%2581%25D9%2592%25D8%25B3%25D9%258E%25D9%2583%25D9%258E انتظار فرج از بہترین عبادت ہاست]»، دفتر مرجعیت۔</ref> میں سے ایک اہم دعا ہے اور غیبت کے دوران دین کو برقرار رکھنے کے لیے پڑھنے کی تاکید ہوئی ہے۔<ref>«[https://zanjani.ir/%D8%A7%D9%84%D9%84%D9%91%D9%87%D9%8F%D9%85%D9%91%D9%8E-%D8%B9%D9%8E%D8%B1%D9%91%D9%90%D9%81%D9%92%D9%86%D9%90%D9%8A-%D8%AD%D9%8F%D8%AC%D9%91%D9%8E%D8%AA%D9%8E%D9%83%D9%8E/?fa اللہم عرفنی حجتک]»، پایگاہ اطلاع رسانی دفتر آیت اللہ شبیری زنجانی۔</ref>
دعائے اللہم عرفنی نفسک، ایک دعا ہے جس [[زرارۃ بن اعین|زرارہ]] نے امام صادقؑ سے نقل کیا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ق، ج1، ص337۔</ref> جسے عصرِ غیبت کی سختیوں میں ایمان کو مضبوط رکھنے کے لیے پڑھنے کی تاکید ہوئی ہے۔<ref>محمدی ری شہری، شرح زیارت جامعہ کبیرہ، 1390ش، ص304۔</ref> یہ دعا، جسے دعائے معرفت کہا جاتا ہے،<ref>محمدی ری شہری، دانشنامہ امام مہدی، 1393ش، ج5، ص414 و 415 و ج6،  ص260؛ صافی گلپایگانی، معرفت حجت خدا، 1392ش، ص63؛ محمدی ری شہری، شرح زیارت جامعہ کبیرہ، 1390ش، ص304۔</ref> عصرِ غیبت سے مخصوص دعاوں<ref>«[https://javadi.esra.ir/fa/w/%D8%A7%D9%86%D8%AA%D8%B8%D8%A7%D8%B1-%D9%81%D8%B1%D8%AC-%D8%A7%D8%B2-%D8%A8%D9%87%D8%AA%D8%B1%DB%8C%D9%86-%D8%B9%D8%A8%D8%A7%D8%AF%D8%AA%E2%80%8C%D9%87%D8%A7%D8%B3%D8%AA?p_l_back_url=%2Fsearch%3Fq%3D%25D8%25A7%25D9%258E%25D9%2584%25D9%2584%25D9%2591%25D9%2587%25D9%258F%25D9%2585%25D9%2591%25D9%258E%2B%25D8%25B9%25D9%258E%25D8%25B1%25D9%2591%25D9%2590%25D9%2581%25D9%2592%25D9%2586%25D9%2589%2B%25D9%2586%25D9%258E%25D9%2581%25D9%2592%25D8%25B3%25D9%258E%25D9%2583%25D9%258E انتظار فرج از بہترین عبادت ہاست]»، دفتر مرجعیت۔</ref> میں سے ایک اہم دعا ہے اور غیبت کے دوران دین کو برقرار رکھنے کے لیے پڑھنے کی تاکید ہوئی ہے۔<ref>«[https://zanjani.ir/%D8%A7%D9%84%D9%84%D9%91%D9%87%D9%8F%D9%85%D9%91%D9%8E-%D8%B9%D9%8E%D8%B1%D9%91%D9%90%D9%81%D9%92%D9%86%D9%90%D9%8A-%D8%AD%D9%8F%D8%AC%D9%91%D9%8E%D8%AA%D9%8E%D9%83%D9%8E/?fa اللہم عرفنی حجتک]»، پایگاہ اطلاع رسانی دفتر آیت اللہ شبیری زنجانی۔</ref>


امام صادقؑ نے اس دعا کو اسمترار کے ساتھ پڑھنے کی تاکید ہے<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، 1395ق، ج2، ص342۔</ref> اور [[محمدتقی بہجت|آیت  اللہ بہجت]]<ref>«[https://bahjat.ir/fa/content/13664 عکس نوشت معرفت بہ نورانیت اہل بیت(ع)]»، مرکز تنظیم و نشر آثار آیت اللہ بہجت۔</ref> اور [[میرزا جواد ملکی تبریزی|مرزا جواد ملکی تبریزی]]<ref>محمدی ری شہری، شرح زیارت جامعہ کبیرہ، 1390ش، ص305۔</ref> نے بھی نماز کے بعد اسے پڑھنے کی تاکید کی ہے۔
امام صادقؑ نے اس دعا کو اسمترار کے ساتھ پڑھنے پر زور دیا ہے۔<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، 1395ق، ج2، ص342۔</ref> [[محمدتقی بہجت|آیت  اللہ بہجت]]<ref>«[https://bahjat.ir/fa/content/13664 عکس نوشت معرفت بہ نورانیت اہل بیت(ع)]»، مرکز تنظیم و نشر آثار آیت اللہ بہجت۔</ref> اور [[مرزا جواد ملکی تبریزی]]<ref>محمدی ری شہری، شرح زیارت جامعہ کبیرہ، 1390ش، ص305۔</ref> نے بھی نماز کے بعد اسے پڑھنے کی تاکید کی ہے۔


دعائے معرف ان مشہور دعاؤں میں سے ایک ہے جسے عصرِ غیبت میں شیعہ پڑھتے ہیں<ref>صافی گلپایگانی، معرفت حجت خدا، 1392ش، ص20۔</ref> اور مختلف مساجد میں یومیہ نمازوں کے بعد پڑھتے ہیں۔{{مدرک}}
دعائے معرفت ان مشہور دعاؤں میں سے ایک ہے جسے عصرِ غیبت میں شیعہ پڑھتے ہیں<ref>صافی گلپایگانی، معرفت حجت خدا، 1392ش، ص20۔</ref> اور مختلف مساجد میں [[یومیہ نمازیں|یومیہ نمازوں]] کے بعد پڑھتے ہیں۔{{مدرک}}


آیت اللہ جوادی آملی نے اس دعا کو ایک علمی اور تحقیقی دعا قرار دیا ہے جو خواندگی و علم اور اجر دونوں کا باعث بنتا ہے۔<ref name=":0">«[https://javadi.esra.ir/fa/w/%D8%AC%D9%84%D8%B3%D9%87-%D8%AF%D8%B1%D8%B3-%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%A7%D9%82-1394/07/09-?p_l_back_url=%2Fsearch%3Fq%3D%25D8%25A7%25D9%258E%25D9%2584%25D9%2584%25D9%2591%25D9%2587%25D9%258F%25D9%2585%25D9%2591%25D9%258E%2B%25D8%25B9%25D9%258E%25D8%25B1%25D9%2591%25D9%2590%25D9%2581%25D9%2592%25D9%2586%25D9%2589%2B%25D9%2586%25D9%258E%25D9%2581%25D9%2592%25D8%25B3%25D9%258E%25D9%2583%25D9%258E جلسہ درس اخلاق (1394/7/9)]»، دفتر مرجعیت۔</ref>
[[عبد اللہ جوادی آملی|آیت اللہ جوادی آملی]] نے اس دعا کو ایک علمی اور تحقیقی دعا قرار دیا ہے جو خواندگی و علم اور اجر دونوں کا باعث بنتا ہے۔<ref name=":0">«[https://javadi.esra.ir/fa/w/%D8%AC%D9%84%D8%B3%D9%87-%D8%AF%D8%B1%D8%B3-%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%A7%D9%82-1394/07/09-?p_l_back_url=%2Fsearch%3Fq%3D%25D8%25A7%25D9%258E%25D9%2584%25D9%2584%25D9%2591%25D9%2587%25D9%258F%25D9%2585%25D9%2591%25D9%258E%2B%25D8%25B9%25D9%258E%25D8%25B1%25D9%2591%25D9%2590%25D9%2581%25D9%2592%25D9%2586%25D9%2589%2B%25D9%2586%25D9%258E%25D9%2581%25D9%2592%25D8%25B3%25D9%258E%25D9%2583%25D9%258E جلسہ درس اخلاق (1394/7/9)]»، دفتر مرجعیت۔</ref>


[[سید ابن طاووس|سید بن طاووس]] پس از نقل چند دعا برای عصر [[جمعہ (روز)|روز جمعہ]]، گفتہ است اگر بہ جہت عذر نتوانستی آن دعاہا را بخوانی، مواظب باشید کہ قرائت دعای «اللہم عرفنی نفسک» را از دست ندہید.<ref>سید بن طاووس، جمال الأسبوع، 1330ق، ص521۔</ref>
[[سید ابن طاووس|سید بن طاووس]] نے جمعہ کی عصر کے لئے چند دعائیں ذکر کرنے کے بعد کہا ہے کہ اگر تم کسی عذر کی وجہ سے وہ دعائیں نہیں پڑھ سکے تو اس بات کا خیال رکھو کہ دعائے "اللہم عرفنی نفسک" پڑھنا نہ چھوڑیں۔<ref>سید بن طاووس، جمال الأسبوع، 1330ق، ص521۔</ref>
 
سید ابن طاووس نے جمعہ کی عصر کے لئے چند دعائیں ذکر کرنے کے بعد کہا ہے کہ اگر تم کسی عذر کی وجہ سے وہ دعائیں نہیں پڑھ سکتے تو اس بات کا خیال رکھو کہ دعائے "اللہم عرفنی نفسک" پڑھنا نہ چھوڑیں۔


==منابع و سند دعا==
==منابع و سند دعا==
دعائے اللہم عرفنی نفسک، امام صادقؑ سے مختصر اور [[محمد بن عثمان عمری|امام زمانہ کے دوسرے نائب]] سے مروی ہے۔<ref>محمدی ری شہری، دانشنامہ امام مہدی(عج)، 1393ش، ج6،  ص270۔</ref> مختصر دعا شیعہ ابتدائی مصادر میں سے [[محمد بن یعقوب کلینی|کلینی]] (متوفی: 329ھ) کی [[الکافی (کتاب)|کتاب الکافی،]]<ref>کلینی، الکافی، 1407ق، ج1، ص337، حدیث 5 و 342، حدیث 29۔</ref> [[محمد بن ابراہیم نعمانی|نعمانی]] (متوفی: 360ھ) کی [[کتاب الغیبۃ (نعمانی)|الغیبۃ]]،<ref>نعمانی،  کتاب الغیبۃ، 1397ق، ص116۔</ref> [[شیخ صدوق]] (متوفی: 381ھ) کی [[کمال الدین و تمام النعمۃ (کتاب)|کمال الدین و تمام النعمۃ]]<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، 1395ق، ج2، ص342 و 343۔</ref> اور [[شیخ طوسی]] (متوفی: 460ھ) کی [[کتاب الغیبۃ (شیخ طوسی)|کتاب الغیبۃ]] <ref>شیخ طوسی، کتاب الغیبۃ، 1411ق، ص334۔</ref> میں زرارہ سے مختلف سند کے ساتھ نقل ہوئی ہے جنہوں نے امام صادقؑ سے روایت کی ہے۔ مفصل دعا بھی کمال الدین و تمام النعمۃ<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، 1395ق، ج2، ص512-515۔</ref> اور شیخ طوسی کی [[مصباح المتہجد (کتاب)|مصباح المتہجد]] میں<ref>شیخ طوسی، مصباح المتہجد،  1411ق، ج1، ص411-416۔</ref> [[ابن ہمام اسکافی|ابن ہَمّام اِسْکافی]] سے نقل ہوئی ہے۔ ابن ہمام کا کہنا ہے کہ یہ دعا انہیں عَمْری {{یاد|مقصود از عَمْری را برخی عثمان بن سعید عَمْری، نائب اول امام زمان،(صافی گلپایگانی، معرفت حجت خدا، 1392ش، ص23؛ فاطمی نیا، فرہنگ انتظار، 1375ش، ص9و 10.) و بعضی محمد بن عثمان عمری، نائب دوم،(محمدی ری شہری، دانشنامہ امام مہدی(عج)، 1393ش، ج6،  ص270.) دانستہ اند.}} نے سکھائی اور اسے پڑھنے کی تاکید بھی۔<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، 1395ق، ج2، ص512؛ شیخ طوسی، مصباح المتہجد،  1411ق، ج1، ص411۔</ref> [[شیخ عباس قمی]] نے بھی [[مفاتیح الجنان (کتاب)|مفاتیح الجنان]] مفصل دعا کو [[سید ابن طاووس|سید بن طاووس]] سے نقل کیا ہے۔<ref>قمی، مفاتیح الجنان، نشر اسوہ، دعای ہفتم از بخش ملحقات، ص588۔</ref>
دعائے اللہم عرفنی نفسک، امام صادقؑ سے مختصر اور [[محمد بن عثمان عمری|امام زمانہ کے دوسرے نائب]] سے مروی دعا ہے۔<ref>محمدی ری شہری، دانشنامہ امام مہدی(عج)، 1393ش، ج6،  ص270۔</ref> مختصر دعا، شیعہ ابتدائی مصادر میں سے [[محمد بن یعقوب کلینی|کلینی]] (متوفی: 329ھ) کی [[الکافی (کتاب)|کتاب الکافی،]]<ref>کلینی، الکافی، 1407ق، ج1، ص337، حدیث 5 و 342، حدیث 29۔</ref> [[محمد بن ابراہیم نعمانی|نعمانی]] (متوفی: 360ھ) کی [[کتاب الغیبۃ (نعمانی)|الغیبۃ]]،<ref>نعمانی،  کتاب الغیبۃ، 1397ق، ص116۔</ref> [[شیخ صدوق]] (متوفی: 381ھ) کی [[کمال الدین و تمام النعمۃ (کتاب)|کمال الدین و تمام النعمۃ]]<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، 1395ق، ج2، ص342 و 343۔</ref> اور [[شیخ طوسی]] (متوفی: 460ھ) کی [[کتاب الغیبۃ (شیخ طوسی)|کتاب الغیبۃ]] <ref>شیخ طوسی، کتاب الغیبۃ، 1411ق، ص334۔</ref> میں زرارہ سے مختلف سند کے ساتھ نقل ہوئی ہے جنہوں نے امام صادقؑ سے روایت کی ہے۔ مفصل دعا بھی کمال الدین و تمام النعمۃ<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، 1395ق، ج2، ص512-515۔</ref> اور شیخ طوسی کی [[مصباح المتہجد (کتاب)|مصباح المتہجد]] میں<ref>شیخ طوسی، مصباح المتہجد،  1411ق، ج1، ص411-416۔</ref> [[ابن ہمام اسکافی|ابن ہَمّام اِسْکافی]] سے نقل ہوئی ہے۔ ابن ہمام کا کہنا ہے کہ یہ دعا انہیں عَمْری {{یاد|مقصود از عَمْری را برخی عثمان بن سعید عَمْری، نائب اول امام زمان،(صافی گلپایگانی، معرفت حجت خدا، 1392ش، ص23؛ فاطمی نیا، فرہنگ انتظار، 1375ش، ص9و 10.) و بعضی محمد بن عثمان عمری، نائب دوم،(محمدی ری شہری، دانشنامہ امام مہدی(عج)، 1393ش، ج6،  ص270.) دانستہ اند.}} نے سکھائی اور اسے پڑھنے کی تاکید بھی کی ہے۔<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، 1395ق، ج2، ص512؛ شیخ طوسی، مصباح المتہجد،  1411ق، ج1، ص411۔</ref> [[شیخ عباس قمی]] نے بھی [[مفاتیح الجنان (کتاب)|مفاتیح الجنان]] میں مفصل دعا کو [[سید ابن طاووس|سید بن طاووس]] سے نقل کیا ہے۔<ref>قمی، مفاتیح الجنان، نشر اسوہ، دعای ہفتم از بخش ملحقات، ص588۔</ref>


امام مہدی (ع) کے انسائیکلو پیڈیا میں لکھا ہے کہ یہ مختصر دعا اس مفصل دعا کا پہلا حصہ ہے، جو مختصر اور مشہور ہونے کے سبب احادیث کی کتابوں میں مستقل طور پر نقل ہوا ہے۔ امام مہدی انسائیکلوپیڈیا کے مصنفین کے مطابق دعائے معرفت امام صادقؑ سے منقول ہے جو ائمہؑ اور بعض اصحاب کے پاس تھی لیکن محمد بن عثمان عمری کے دور میں شیعوں پر غیبت کا ذہنی اور روحانی دباؤ شدید تھا اس دوران یہ دعا شیعوں کو دی۔<ref>محمدی ری شہری، دانشنامہ امام مہدی(عج)، 1393ش، ج6،  ص270 و 271۔</ref>  
امام مہدیؑ کے انسائیکلو پیڈیا میں لکھا ہے کہ یہ مختصر دعا اس مفصل دعا کا پہلا حصہ ہے، جو مختصر اور مشہور ہونے کے سبب احادیث کی کتابوں میں مستقل طور پر نقل ہوا ہے۔ امام مہدی انسائیکلوپیڈیا کے مصنفین کے مطابق دعائے معرفت، امام صادقؑ سے منقول ہے جو [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمہؑ]] اور بعض [[صحابہ|اصحاب]] کے پاس تھی لیکن [[محمد بن عثمان عمری]] کے دور میں شیعوں پر غیبت کا ذہنی اور روحانی دباؤ شدید تھا اس دوران یہ دعا شیعوں کو دی گئی۔<ref>محمدی ری شہری، دانشنامہ امام مہدی(عج)، 1393ش، ج6،  ص270 و 271۔</ref>  


[[لطف اللہ صافی گلپایگانی|آیت اللہ صافی گلپایگانی]] کا کہنا ہے کہ اس دعا کو  کلینی نے دو سند کے ساتھ، شیخ صدوق نے تین مختلف سند اور نعمانی نے بھی ایک مختلف سند کے ساتھ نقل کیا ہے۔<ref>صافی گلپایگانی، معرفت حجت خدا، 1392ش، ص21۔</ref> شیخ طوسی<ref>شیخ طوسی، مصباح المتہجد،  1411ق، ج1، ص411۔</ref> اور سید بن طاووس<ref>سید بن طاووس، جمال الأسبوع، 1330ق، ص521۔</ref> نے بھی مفصل دعا کو دو مختلف سندوں کے ساتھ نقل کیا ہے۔<ref>فاطمی نیا، فرہنگ انتظار، 1375ش، ص8-10۔</ref>
[[لطف اللہ صافی گلپایگانی|آیت اللہ صافی گلپایگانی]] کا کہنا ہے کہ اس دعا کو  شیخ کلینی نے دو سند کے ساتھ، شیخ صدوق نے تین مختلف سند اور نعمانی نے بھی ایک مختلف سند کے ساتھ نقل کیا ہے۔<ref>صافی گلپایگانی، معرفت حجت خدا، 1392ش، ص21۔</ref> شیخ طوسی<ref>شیخ طوسی، مصباح المتہجد،  1411ق، ج1، ص411۔</ref> اور سید بن طاووس<ref>سید بن طاووس، جمال الأسبوع، 1330ق، ص521۔</ref> نے بھی مفصل دعا کو دو مختلف سندوں کے ساتھ نقل کیا ہے۔<ref>فاطمی نیا، فرہنگ انتظار، 1375ش، ص8-10۔</ref>


امام صادقؑ سے منقول دعا کے تمام اسناد معتبر قرار دئے گئے ہیں؛<ref>صافی گلپایگانی، معرفت حجت خدا، 1392ش، ص23و24؛ محمدی ری شہری، دانشنامہ امام مہدی(عج)، 1393ش، ج5، ص415 و 417۔</ref> لیکن [[محمدباقر مجلسی|علامہ مجلسی]] نے [[مرآۃ العقول (کتاب)|مرآۃ العقول]] میں کتاب کافی کے اسناد میں سے ایک کو مجہول<ref>مجلسی، مرآۃ العقول، 1404ق، ج4،  ص39۔</ref> اور دوسری سند کو [[حدیث ضعیف|ضعیف]]<ref>مجلسی، مرآۃ العقول، 1404ق، ج4،  ص59۔</ref> قرار دیا ہے۔ آیت اللہ صافی گلپایگانی کی نظر میں یہ دعا معتبر ہے، اور اگر اس کی سند ضعیف بھی ہو تو [[تسامح در ادلہ سنن|قاعدہ تسامح در ادلہ سنن]] (احکام مستحب میں مستندات کو ہلکا لینا) کے تحت اسے پڑھ سکتے ہیں۔<ref>صافی گلپایگانی، معرفت حجت خدا، 1392ش، ص24۔</ref>
امام صادقؑ سے منقول دعا کے تمام اسناد معتبر قرار دئے گئے ہیں؛<ref>صافی گلپایگانی، معرفت حجت خدا، 1392ش، ص23و24؛ محمدی ری شہری، دانشنامہ امام مہدی(عج)، 1393ش، ج5، ص415 و 417۔</ref> لیکن [[محمدباقر مجلسی|علامہ مجلسی]] نے [[مرآۃ العقول (کتاب)|مرآۃ العقول]] میں کتاب کافی کے اسناد میں سے ایک کو [[حدیث مجہولہ|مجہول]]<ref>مجلسی، مرآۃ العقول، 1404ق، ج4،  ص39۔</ref> اور دوسری سند کو [[حدیث ضعیف|ضعیف]]<ref>مجلسی، مرآۃ العقول، 1404ق، ج4،  ص59۔</ref> قرار دیا ہے۔ آیت اللہ صافی گلپایگانی کی نظر میں یہ دعا معتبر ہے، اور اگر اس کی سند ضعیف بھی ہو تو [[تسامح در ادلہ سنن|قاعدہ تسامح در ادلہ سنن]] ([[مستحب|احکام مستحب]] میں مستندات کو ہلکا لینا) کے تحت اسے پڑھ سکتے ہیں۔<ref>صافی گلپایگانی، معرفت حجت خدا، 1392ش، ص24۔</ref>


کہا جاتا ہے کہ شیخ صدوق کا اس دعا کو اپنی کتاب کمال الدین میں توقیعات امام زمانہ میں شامل کرنے<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، 1395ق، ج2، ص512۔</ref> کفعمی کا کتاب البلد الامین میں امام زمانہ سے منسوب کرنے کی وجہ،<ref>کفعمی، البلد الامین، 1418ق، ص306۔</ref> اس دعا کا امام زمانہ کے نائب محمد بن عثمان سے نقل کرنا ہے۔<ref>محمدی ری شہری، دانشنامہ امام مہدی(عج)، 1393ش، ج6،  ص270 و 271۔</ref>
کہا جاتا ہے کہ شیخ صدوق کا اس دعا کو اپنی کتاب کمال الدین میں [[توقیعات امام زمانہ]] میں شامل کرنے<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، 1395ق، ج2، ص512۔</ref> کفعمی کا کتاب البلد الامین میں امام زمانہ سے منسوب کرنے کی وجہ،<ref>کفعمی، البلد الامین، 1418ق، ص306۔</ref> اس دعا کا امام زمانہ کے نائب محمد بن عثمان سے نقل کرنا ہے۔<ref>محمدی ری شہری، دانشنامہ امام مہدی(عج)، 1393ش، ج6،  ص270 و 271۔</ref>


==مضامین==
==مضامین==
کہا جاتا ہے کہ دعائے اللہم عرفنی نفسک میں دو اہم چیزیں بیان ہوئی ہیں:
کہا جاتا ہے کہ دعائے اللہم عرفنی نفسک میں دو اہم چیزیں بیان ہوئی ہیں:
*خدا، پیغمبرؐ اور ائمہؑ کی حقیقی معرفت صرف خدا کی مدد اور توفیق سے ہی ممکن ہے۔
*[[خدا]]، [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبرؐ]] اور [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمہؑ]] کی حقیقی معرفت صرف خدا کی مدد اور توفیق سے ہی ممکن ہے۔
*خدا کی معرفت سے پیغمبر کی حقیقی معرفت، پیغمبر کی معرفت سے ائمہ کی معرفت اور حقیقی دین کی معرفت امام کی معرفت سے ہی ممکن ہے۔<ref>«[https://zanjani.ir/%D8%A7%D9%84%D9%84%D9%91%D9%87%D9%8F%D9%85%D9%91%D9%8E-%D8%B9%D9%8E%D8%B1%D9%91%D9%90%D9%81%D9%92%D9%86%D9%90%D9%8A-%D8%AD%D9%8F%D8%AC%D9%91%D9%8E%D8%AA%D9%8E%D9%83%D9%8E/?fa اللہم عرفنی حجتک]»، پایگاہ اطلاع رسانی دفتر آیت اللہ شبیری زنجانی۔</ref>
*خدا کی معرفت سے پیغمبر کی حقیقی معرفت، پیغمبر کی معرفت سے ائمہ کی معرفت اور حقیقی دین کی معرفت امام کی معرفت سے ہی ممکن ہے۔<ref>«[https://zanjani.ir/%D8%A7%D9%84%D9%84%D9%91%D9%87%D9%8F%D9%85%D9%91%D9%8E-%D8%B9%D9%8E%D8%B1%D9%91%D9%90%D9%81%D9%92%D9%86%D9%90%D9%8A-%D8%AD%D9%8F%D8%AC%D9%91%D9%8E%D8%AA%D9%8E%D9%83%D9%8E/?fa اللہم عرفنی حجتک]»، پایگاہ اطلاع رسانی دفتر آیت اللہ شبیری زنجانی۔</ref>


آیت اللہ جوادی آملی اس دعا کو دوسری دعاؤں کے برخلاف ایک علمی اور برہانی دعا سمجھتے ہیں جس میں ایک کلامی برہان اور دلیل ہے جو الوہیت، رسالت و امامت اور ہدایت کے درمیان ارتباط کو بیان کرتی ہے۔<ref>«[https://javadi.esra.ir/fa/w/%D8%A7%D9%86%D8%AA%D8%B8%D8%A7%D8%B1-%D9%81%D8%B1%D8%AC-%D8%A7%D8%B2-%D8%A8%D9%87%D8%AA%D8%B1%DB%8C%D9%86-%D8%B9%D8%A8%D8%A7%D8%AF%D8%AA%E2%80%8C%D9%87%D8%A7%D8%B3%D8%AA?p_l_back_url=%2Fsearch%3Fq%3D%25D8%25A7%25D9%258E%25D9%2584%25D9%2584%25D9%2591%25D9%2587%25D9%258F%25D9%2585%25D9%2591%25D9%258E%2B%25D8%25B9%25D9%258E%25D8%25B1%25D9%2591%25D9%2590%25D9%2581%25D9%2592%25D9%2586%25D9%2589%2B%25D9%2586%25D9%258E%25D9%2581%25D9%2592%25D8%25B3%25D9%258E%25D9%2583%25D9%258E انتظار فرج از بہترین عبادت ہاست]»، دفتر مرجعیت؛ «[https://javadi.esra.ir/fa/w/%D8%AF%D8%B9%D8%A7%DB%8C-%C2%AB%D8%A7%D9%84%D9%84%D9%87%D9%85-%D8%B9%D8%B1%D9%81%D9%86%DB%8C-%D9%86%D9%81%D8%B3%DA%A9%C2%BB-%DA%A9%D9%85%DA%A9-%D9%85%DB%8C-%DA%A9%D9%86%D8%AF-%D8%A8%D9%81%D9%87%D9%85%DB%8C%D9%85-%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%BA%D8%AF%DB%8C%D8%B1?p_l_back_url=%2Fsearch%3Fq%3D%25D8%25A7%25D9%258E%25D9%2584%25D9%2584%25D9%2591%25D9%2587%25D9%258F%25D9%2585%25D9%2591%25D9%258E%2B%25D8%25B9%25D9%258E%25D8%25B1%25D9%2591%25D9%2590%25D9%2581%25D9%2592%25D9%2586%25D9%2589%2B%25D9%2586%25D9%258E%25D9%2581%25D9%2592%25D8%25B3%25D9%258E%25D9%2583%25D9%258E دعای اللہم عرفنی نفسک کمک می کند کہ بفہمیم بین غدیر و سقیفہ چہ فرقی است]»، دفتر مرجعیت۔</ref> وہ برہان کچھ یوں ہے: رسول اکرمؐ اللہ کے خلیفہ ہیں اور انسان جب تک اللہ کو نہ پہچانے اس کے خلیفے کو بھی نہیں پہچان سکتا ہے نیز، معاشرے کے سرپرست (امام معصوم) کو لوگ منتخب نہیں کرسکتے ہیں؛ بلکہ رسول اکرمؐ کے خلیفہ اور جانشین ہیں۔ لہٰذا جب تک پیغمبر کی شناخت نہ ہو اس کے جانشین کی معرفت بھی حاصل نہیں ہوسکتی ہے۔ لہذا پیغمبر اکرمؐ کی بعثت کی شناخت اور معرفت توحید کی شناخت پر اور غدیر کی شناخت بعثت کی شناخت پر منحصر ہے۔<ref>«[https://javadi.esra.ir/fa/w/%D8%AC%D9%84%D8%B3%D9%87-%D8%AF%D8%B1%D8%B3-%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%A7%D9%82-1394/07/09-?p_l_back_url=%2Fsearch%3Fq%3D%25D8%25A7%25D9%258E%25D9%2584%25D9%2584%25D9%2591%25D9%2587%25D9%258F%25D9%2585%25D9%2591%25D9%258E%2B%25D8%25B9%25D9%258E%25D8%25B1%25D9%2591%25D9%2590%25D9%2581%25D9%2592%25D9%2586%25D9%2589%2B%25D9%2586%25D9%258E%25D9%2581%25D9%2592%25D8%25B3%25D9%258E%25D9%2583%25D9%258E جلسہ درس اخلاق (1394/7/9)]»، دفتر مرجعیت؛ «[https://javadi.esra.ir/fa/w/%D8%A7%D9%86%D8%AA%D8%B8%D8%A7%D8%B1-%D9%81%D8%B1%D8%AC-%D8%A7%D8%B2-%D8%A8%D9%87%D8%AA%D8%B1%DB%8C%D9%86-%D8%B9%D8%A8%D8%A7%D8%AF%D8%AA%E2%80%8C%D9%87%D8%A7%D8%B3%D8%AA?p_l_back_url=%2Fsearch%3Fq%3D%25D8%25A7%25D9%258E%25D9%2584%25D9%2584%25D9%2591%25D9%2587%25D9%258F%25D9%2585%25D9%2591%25D9%258E%2B%25D8%25B9%25D9%258E%25D8%25B1%25D9%2591%25D9%2590%25D9%2581%25D9%2592%25D9%2586%25D9%2589%2B%25D9%2586%25D9%258E%25D9%2581%25D9%2592%25D8%25B3%25D9%258E%25D9%2583%25D9%258E انتظار فرج از بہترین عبادت ہاست]»، دفتر مرجعیت۔</ref>
آیت اللہ جوادی آملی کا کہنا ہے کہ دعاؤں میں عام طور پر اللہ سے ایک درخواست ہوتی ہے لیکن یہ دعا دوسری دعاؤں کے برخلاف ایک علمی اور برہانی دعا ہے جس میں ایک کلامی برہان اور دلیل پائی جاتی ہے جو [[اللہ|الوہیت]]، [[نبوت|رسالت]] و [[امامت]] اور ہدایت کے درمیان ارتباط کو بیان کرتی ہے۔<ref>«[https://javadi.esra.ir/fa/w/%D8%A7%D9%86%D8%AA%D8%B8%D8%A7%D8%B1-%D9%81%D8%B1%D8%AC-%D8%A7%D8%B2-%D8%A8%D9%87%D8%AA%D8%B1%DB%8C%D9%86-%D8%B9%D8%A8%D8%A7%D8%AF%D8%AA%E2%80%8C%D9%87%D8%A7%D8%B3%D8%AA?p_l_back_url=%2Fsearch%3Fq%3D%25D8%25A7%25D9%258E%25D9%2584%25D9%2584%25D9%2591%25D9%2587%25D9%258F%25D9%2585%25D9%2591%25D9%258E%2B%25D8%25B9%25D9%258E%25D8%25B1%25D9%2591%25D9%2590%25D9%2581%25D9%2592%25D9%2586%25D9%2589%2B%25D9%2586%25D9%258E%25D9%2581%25D9%2592%25D8%25B3%25D9%258E%25D9%2583%25D9%258E انتظار فرج از بہترین عبادت ہاست]»، دفتر مرجعیت؛ «[https://javadi.esra.ir/fa/w/%D8%AF%D8%B9%D8%A7%DB%8C-%C2%AB%D8%A7%D9%84%D9%84%D9%87%D9%85-%D8%B9%D8%B1%D9%81%D9%86%DB%8C-%D9%86%D9%81%D8%B3%DA%A9%C2%BB-%DA%A9%D9%85%DA%A9-%D9%85%DB%8C-%DA%A9%D9%86%D8%AF-%D8%A8%D9%81%D9%87%D9%85%DB%8C%D9%85-%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%BA%D8%AF%DB%8C%D8%B1?p_l_back_url=%2Fsearch%3Fq%3D%25D8%25A7%25D9%258E%25D9%2584%25D9%2584%25D9%2591%25D9%2587%25D9%258F%25D9%2585%25D9%2591%25D9%258E%2B%25D8%25B9%25D9%258E%25D8%25B1%25D9%2591%25D9%2590%25D9%2581%25D9%2592%25D9%2586%25D9%2589%2B%25D9%2586%25D9%258E%25D9%2581%25D9%2592%25D8%25B3%25D9%258E%25D9%2583%25D9%258E دعای اللہم عرفنی نفسک کمک می کند کہ بفہمیم بین غدیر و سقیفہ چہ فرقی است]»، دفتر مرجعیت۔</ref> وہ برہان کچھ یوں ہے: رسول اکرمؐ، اللہ کے خلیفہ ہیں اور انسان جب تک اللہ کو نہ پہچانے اس کے خلیفے کو بھی نہیں پہچان سکتا ہے اسی طرح معاشرے کا سرپرست (امام معصوم) لوگوں کا منتخب شدہ نہیں ہے بلکہ وہ رسول اکرمؐ کا خلیفہ اور جانشین ہے؛ لہٰذا جب تک پیغمبر کی شناخت نہ ہو اس کے جانشین کی معرفت بھی حاصل نہیں ہوسکتی ہے۔ لہذا پیغمبر اکرمؐ کی [[بعثت]] کی شناخت اور معرفت، [[توحید]] کی شناخت پر اور [[غدیر خم|غدیر]] کی شناخت بعثت کی شناخت پر منحصر ہے۔<ref>«[https://javadi.esra.ir/fa/w/%D8%AC%D9%84%D8%B3%D9%87-%D8%AF%D8%B1%D8%B3-%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%A7%D9%82-1394/07/09-?p_l_back_url=%2Fsearch%3Fq%3D%25D8%25A7%25D9%258E%25D9%2584%25D9%2584%25D9%2591%25D9%2587%25D9%258F%25D9%2585%25D9%2591%25D9%258E%2B%25D8%25B9%25D9%258E%25D8%25B1%25D9%2591%25D9%2590%25D9%2581%25D9%2592%25D9%2586%25D9%2589%2B%25D9%2586%25D9%258E%25D9%2581%25D9%2592%25D8%25B3%25D9%258E%25D9%2583%25D9%258E جلسہ درس اخلاق (1394/7/9)]»، دفتر مرجعیت؛ «[https://javadi.esra.ir/fa/w/%D8%A7%D9%86%D8%AA%D8%B8%D8%A7%D8%B1-%D9%81%D8%B1%D8%AC-%D8%A7%D8%B2-%D8%A8%D9%87%D8%AA%D8%B1%DB%8C%D9%86-%D8%B9%D8%A8%D8%A7%D8%AF%D8%AA%E2%80%8C%D9%87%D8%A7%D8%B3%D8%AA?p_l_back_url=%2Fsearch%3Fq%3D%25D8%25A7%25D9%258E%25D9%2584%25D9%2584%25D9%2591%25D9%2587%25D9%258F%25D9%2585%25D9%2591%25D9%258E%2B%25D8%25B9%25D9%258E%25D8%25B1%25D9%2591%25D9%2590%25D9%2581%25D9%2592%25D9%2586%25D9%2589%2B%25D9%2586%25D9%258E%25D9%2581%25D9%2592%25D8%25B3%25D9%258E%25D9%2583%25D9%258E انتظار فرج از بہترین عبادت ہاست]»، دفتر مرجعیت۔</ref>


اس دعا کے مطابق نبوت، امامت اور [[ولایت]] کی شناخت کے بغیر دین کی شناخت ممکن نہیں ہے۔<ref>«[https://javadi.esra.ir/fa/w/%D8%AF%D8%B9%D8%A7%DB%8C-%C2%AB%D8%A7%D9%84%D9%84%D9%87%D9%85-%D8%B9%D8%B1%D9%81%D9%86%DB%8C-%D9%86%D9%81%D8%B3%DA%A9%C2%BB-%DA%A9%D9%85%DA%A9-%D9%85%DB%8C-%DA%A9%D9%86%D8%AF-%D8%A8%D9%81%D9%87%D9%85%DB%8C%D9%85-%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%BA%D8%AF%DB%8C%D8%B1?p_l_back_url=%2Fsearch%3Fq%3D%25D8%25A7%25D9%258E%25D9%2584%25D9%2584%25D9%2591%25D9%2587%25D9%258F%25D9%2585%25D9%2591%25D9%258E%2B%25D8%25B9%25D9%258E%25D8%25B1%25D9%2591%25D9%2590%25D9%2581%25D9%2592%25D9%2586%25D9%2589%2B%25D9%2586%25D9%258E%25D9%2581%25D9%2592%25D8%25B3%25D9%258E%25D9%2583%25D9%258E دعای اللہم عرفنی نفسک کمک می کند کہ بفہمیم بین غدیر و سقیفہ چہ فرقی است]»، دفتر مرجعیت۔</ref> لہذا انسان امام کی معرفت اور ان پر ایمان کے بغیر گمراہ ہوجاتا ہے۔ اس گمراہی سے نجات صرف امام سے تمسک کرنا ہے جس کے بارے میں [[حدیث ثقلین]] اور دیگر احادیث میں اشارہ ہوا ہے۔<ref>صافی گلپایگانی، معرفت حجت خدا، 1392ش، ص125۔</ref>
اس دعا کے مطابق [[نبوت]]، [[امامت]] اور [[ولایت]] کی شناخت کے بغیر دین کی شناخت ممکن نہیں ہے۔<ref>«[https://javadi.esra.ir/fa/w/%D8%AF%D8%B9%D8%A7%DB%8C-%C2%AB%D8%A7%D9%84%D9%84%D9%87%D9%85-%D8%B9%D8%B1%D9%81%D9%86%DB%8C-%D9%86%D9%81%D8%B3%DA%A9%C2%BB-%DA%A9%D9%85%DA%A9-%D9%85%DB%8C-%DA%A9%D9%86%D8%AF-%D8%A8%D9%81%D9%87%D9%85%DB%8C%D9%85-%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%BA%D8%AF%DB%8C%D8%B1?p_l_back_url=%2Fsearch%3Fq%3D%25D8%25A7%25D9%258E%25D9%2584%25D9%2584%25D9%2591%25D9%2587%25D9%258F%25D9%2585%25D9%2591%25D9%258E%2B%25D8%25B9%25D9%258E%25D8%25B1%25D9%2591%25D9%2590%25D9%2581%25D9%2592%25D9%2586%25D9%2589%2B%25D9%2586%25D9%258E%25D9%2581%25D9%2592%25D8%25B3%25D9%258E%25D9%2583%25D9%258E دعای اللہم عرفنی نفسک کمک می کند کہ بفہمیم بین غدیر و سقیفہ چہ فرقی است]»، دفتر مرجعیت۔</ref> لہذا انسان امام کی معرفت اور ان پر ایمان کے بغیر گمراہ ہوجاتا ہے۔ اس گمراہی سے نجات صرف امام سے تمسک کرنے میں ہے جس کے بارے میں [[حدیث ثقلین]] اور دیگر احادیث میں اشارہ ہوا ہے۔<ref>صافی گلپایگانی، معرفت حجت خدا، 1392ش، ص125۔</ref>


کہا گیا ہے کہ دعائے معرفت میں دعا کرنے والا خدا، پیغمبر اور حجت سے غافل نہیں ہے؛ لہٰذا خدا معرفت کی درخواست یا اس کی حفاظت اور برقرار رکھنے کی درخواست ہے یا معرفت کے اعلیٰ درجات کی درخواست یا خدا، پیغمبر اور حجت کی شناخت میں خصوصی لطف و احسان کی درخواست ہے۔<ref>صافی گلپایگانی، معرفت حجت خدا، 1392ش، ص95و96 و 102 و 103و 108۔</ref>
کہا گیا ہے کہ دعائے معرفت میں دعا کرنے والا، خدا، پیغمبر اور حجت سے غافل نہیں ہے؛ لہٰذا خدا سے معرفت کی درخواست کا مطلب یا اس کی حفاظت اور برقرار رکھنے کی درخواست ہے یا معرفت کے اعلیٰ درجات کی درخواست، یا خدا، پیغمبر اور حجت کی شناخت میں خصوصی لطف و احسان کی درخواست ہے۔<ref>صافی گلپایگانی، معرفت حجت خدا، 1392ش، ص95و96 و 102 و 103و 108۔</ref>


[[لطف اللہ صافی گلپایگانی|آیت  اللہ صافی گلپایگانی]] کا کہنا ہے کہ اس دعا میں نبی اور رسول سے مراد رسول اکرمؐ<ref>صافی گلپایگانی، معرفت حجت خدا، 1392ش، ص108۔</ref> اور حجت سے مراد [[امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ|امام زمان(عج)]] ہیں؛ کیونکہ یہ دعا عصرِ غیبت سے مربوط ہے۔<ref>صافی گلپایگانی، معرفت حجت خدا، 1392ش، ص108و124۔</ref> لہذا دعا کرنے والا اللہ سے یا زیادہ معرفت اور غیبی امداد کی درخواست کرتا ہے یا ولایت امام مہدی پر ثابت قدم اور باقی رہنے کو طلب کرتا ہے؛ کیونکہ عصرِ غیبت میں فکری طور پر ڈگمگانے اور عقیدے کے اعتبار سے انحراف کا خوف اور خطرہ بہت زیادہ رہتا ہے۔<ref>صافی گلپایگانی، معرفت حجت خدا، 1392ش، ص124۔</ref>
[[لطف اللہ صافی گلپایگانی|آیت  اللہ صافی گلپایگانی]] کا کہنا ہے کہ اس دعا میں نبی اور رسول سے مراد [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اکرمؐ]]<ref>صافی گلپایگانی، معرفت حجت خدا، 1392ش، ص108۔</ref> اور حجت سے مراد [[امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ|امام زمان(عج)]] ہیں؛ کیونکہ یہ دعا عصرِ غیبت سے مربوط ہے۔<ref>صافی گلپایگانی، معرفت حجت خدا، 1392ش، ص108و124۔</ref> لہذا دعا کرنے والا اللہ سے، یا زیادہ معرفت اور غیبی امداد کی درخواست کرتا ہے یا ولایتِ امام مہدی پر ثابت قدم اور باقی رہنے کو طلب کرتا ہے؛ کیونکہ عصرِ غیبت میں فکری طور پر ڈگمگانے اور عقیدے کے اعتبار سے انحراف کا خوف اور خطرہ بہت زیادہ رہتا ہے۔<ref>صافی گلپایگانی، معرفت حجت خدا، 1392ش، ص124۔</ref>


==دعا کا متن==
==دعا کا متن==
حدیث کے منابع میں مذکور ہے کہ زرارہ نے امام صادق (ع) سے روایت کی ہے کہ اس نوجوان (قائم) کے لیے قیامت سے پہلے ایک غیبت ہے۔ میں نے کہا کیوں؟ اس نے کہا: اپنی جان کے خوف سے۔ پھر فرمایا: اے زرارہ! وہی ہے جس کا انتظار کیا جاتا ہے اور وہی ہے جس کی پیدائش میں شک و تردید کی جاتی ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ ان کے والد بغیر جانشین کے انتقال کر گئے۔ بعض کہتے ہیں کہ وہ ابھی تک اپنی ماں کے پیٹ میں ہیں، اور بعض کہتے ہیں کہ وہ اپنے والد کی وفات سے دو سال پہلے پیدا ہوا تھا، اور وہ وہی ہے جس کی انتظار کی جاتی ہے، سوائے اس کے کہ خدا شیعہ کو آزمانا چاہتا ہے۔ یہ تب ہوتا ہے جب منفی سوچ رکھنے والے شک کرتے ہیں۔ زرارہ کہتا ہے: میں نے امام سے کہا: میری جان آپ پر قربان! اگر میں اس وقت تک رہوں تو میں کیا کروں؟ فرمایا: اے زرارہ! جب اس وقت کو پا سکو تو یہ دعا پڑھ لیا کریں: "{{عربی|اللَّہُمَّ عَرِّفْنِی نَفْسَکَ فَإِنَّکَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنِی نَفْسَکَ لَمْ أَعْرِفْ نَبِيَّکَ اللَّہُمَّ عَرِّفْنِی رَسُولَکَ فَإِنَّکَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنِی رَسُولَکَ لَمْ أَعْرِفْ حُجَّتَکَ اللَّہُمَّ عَرِّفْنِی حُجَّتَکَ فَإِنَّکَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنِی حُجَّتَکَ ضَلَلْتُ عَنْ دِینِی|ترجمہ=بارالٰہا؛ تو مجھے اپنی معرفت(شناخت) عطا کر اس لئے کہ اگر تونے مجھے اپنی معرفت نہیں عطا کی تو مجھے تیرے نبی کی معرفت حاصل نہ ہوگی .خدایا ! تو مجھے اپنے رسول کی معرفت عطا کر اس لئے کہ اگر تونے مجھے اپنے رسول کی معرفت نہیں عطا کی تو مجھے تیرے حجت کی معرفت حاصل نہ ہوگی۔ میرے اللہ! تومجھے اپنی حجت کی معرفت عطا کر کیونکہ اگر تو نے مجھے اپنی حجت کی معرفت نہیں عطا کی تو میں اپنے دین ہی سے گمراہ ہوجاؤں گا۔
حدیث کے منابع کے مطابق زرارہ نے امام صادقؑ سے روایت کی ہے کہ اس نوجوان ([[قائم آل محمد|قائم]]) کے لیے [[قیامت]] سے پہلے ایک [[امام مہدی کی غیبت|غیبت]] ہے۔ میں نے کہا کیوں؟ آپ نے فرمایا: اپنی جان کے خوف سے۔ پھر فرمایا: اے زرارہ! وہی ہے جس کا انتظار کیا جاتا ہے اور وہی ہے جس کی پیدائش میں شک و تردید کی جاتی ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ ان کے والد بغیر جانشین کے انتقال کر گئے۔ بعض کہتے ہیں کہ وہ ابھی تک اپنی ماں کے پیٹ میں ہیں، اور بعض کہتے ہیں کہ وہ اپنے والد کی وفات سے دو سال پہلے پیدا ہوا ہے، اور وہ وہی ہے جس کی انتظار کی جاتی ہے، سوائے اس کے کہ خدا شیعہ کو آزمانا چاہتا ہے۔ یہ تب ہوتا ہے جب منفی سوچ رکھنے والے شک کرتے ہیں۔ زرارہ کہتا ہے: میں نے امام سے کہا: میری جان آپ پر قربان! اگر میں اس وقت تک رہوں تو میں کیا کروں؟ فرمایا: اے زرارہ! جب اس وقت کو پا سکو تو یہ دعا پڑھ لیا کرو: "{{عربی|اللَّہُمَّ عَرِّفْنِی نَفْسَکَ فَإِنَّکَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنِی نَفْسَکَ لَمْ أَعْرِفْ نَبِيَّکَ اللَّہُمَّ عَرِّفْنِی رَسُولَکَ فَإِنَّکَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنِی رَسُولَکَ لَمْ أَعْرِفْ حُجَّتَکَ اللَّہُمَّ عَرِّفْنِی حُجَّتَکَ فَإِنَّکَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنِی حُجَّتَکَ ضَلَلْتُ عَنْ دِینِی|ترجمہ=بارالٰہا؛ تو مجھے اپنی معرفت(شناخت) عطا کر اس لئے کہ اگر تونے مجھے اپنی معرفت نہیں عطا کی تو مجھے تیرے نبی کی معرفت حاصل نہ ہوگی .خدایا ! تو مجھے اپنے رسول کی معرفت عطا کر اس لئے کہ اگر تونے مجھے اپنے رسول کی معرفت نہیں عطا کی تو مجھے تیرے حجت کی معرفت حاصل نہ ہوگی۔ میرے اللہ! تومجھے اپنی حجت کی معرفت عطا کر کیونکہ اگر تو نے مجھے اپنی حجت کی معرفت نہیں عطا کی تو میں اپنے دین ہی سے گمراہ ہوجاؤں گا۔
<ref>کلینی، الکافی، 1407ق، ج1، ص337، حدیث 5؛ شیخ صدوق، کمال الدین، 1395ق، ج2، ص342 و 343۔</ref> }}؛  
<ref>کلینی، الکافی، 1407ق، ج1، ص337، حدیث 5؛ شیخ صدوق، کمال الدین، 1395ق، ج2، ص342 و 343۔</ref> }}؛  


confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,808

ترامیم