"خطبہ شقشقیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 18: | سطر 18: | ||
اس خطبے کے اہم اور بنیادی موضوعات یہ ہیں: پہلے تین خلفاء کے دور کی سیاسی صورتحال، [[25 سالہ خاموشی|امام کی 25 سالہ خاموشی]] کی وجوہات، خلافت کو قبول کرنے کے محرکات، امام علیؑ کے دور کے سیاسی گروہ اور ان کے دین سے انحراف کے اسباب۔ | اس خطبے کے اہم اور بنیادی موضوعات یہ ہیں: پہلے تین خلفاء کے دور کی سیاسی صورتحال، [[25 سالہ خاموشی|امام کی 25 سالہ خاموشی]] کی وجوہات، خلافت کو قبول کرنے کے محرکات، امام علیؑ کے دور کے سیاسی گروہ اور ان کے دین سے انحراف کے اسباب۔ | ||
پیغمبر اکرمؐ کی | پیغمبر اکرمؐ کی جانشینی اور خلافت کے مسئلہ پر امام علیؑ کا واضح موقف بعض [[اہل السنۃ و الجماعت|اہل سنت]] کی نہ صرف اس خطبہ بلکہ کل نہج البلاغہ کے صحیح ہونے میں تردید کا باعث بنا ہے۔ اس کے مقابلے میں [[شیعہ]] علماء نے جواب دیا ہے کہ خطبہ شقشقیہ مختلف [[احادیث]] کی کتابوں میں بھی نقل ہوا ہے اور اس کا مضمون [[تواتر معنوی]] کا حامل ہے۔ | ||
نہج البلاغہ کے مکمل تراجم اور شرحوں میں اس خطبے کی شرح کے علاوہ فارسی اور عربی زبان میں خطبہ شقشقیہ کی خصوصی شرحیں بھی موجود ہیں، ان میں [[محمدرضا حکیمی]] کی کتاب شرحُ الْخُطبۃ الشِّقشِقیہ اور علی اصغر رضوانی کی کتاب آہی سوزان کا نام لیا جا سکتا ہے۔ | نہج البلاغہ کے مکمل تراجم اور شرحوں میں اس خطبے کی شرح کے علاوہ فارسی اور عربی زبان میں خطبہ شقشقیہ کی خصوصی شرحیں بھی موجود ہیں، ان میں [[محمدرضا حکیمی]] کی کتاب شرحُ الْخُطبۃ الشِّقشِقیہ اور علی اصغر رضوانی کی کتاب "آہی سوزان" کا نام لیا جا سکتا ہے۔ | ||
==اہمیت اور تعارف== | ==اہمیت اور تعارف== | ||
خطبہ شِقشِقیّہ [[نہج البلاغہ کے خطبوں کی فہرست|نہج البلاغہ]] کے مشہور | خطبہ شِقشِقیّہ [[نہج البلاغہ کے خطبوں کی فہرست|نہج البلاغہ]] کے مشہور خطبوں میں سے ایک ہے<ref>شیخ مفید، الجَمَل، 1371ش، ص126۔</ref> جسے [[شیعہ]] اور [[اہل سنت و جماعت|اہل سنت]] دونوں منابع میں نقل کیا گیا ہے۔<ref>حکیمی، شرح الخطبۃ الشقشقیۃ، 1402ق، ص126۔</ref> اس خطبے کو نہج البلاغہ کے اہم ترین خطبوں میں شمار کیا گیا ہے؛ چونکہ اس میں [[خلافت|پیغمبر اکرمؐ کی جانشینی]] جیسے اہم مسئلے پر صراحت کے ساتھ گفتگو کی گئی ہے۔<ref>مکارم شیرازی، پیام امام(ع)، 1386ہجری شمسی، ج1، ص318۔</ref> چونکہ [[امام علی علیہالسلام|امام علیؑ]] نے اس خطبے میں خلفائے ثلاثہ کی خلافت پر سوال اٹھایا ہے اس بنا پر اس خطبے کو [[نہج البلاغہ|نہج البلاغہ]] کے بحث برانگیز خطبوں میں شمار کیا گیا ہے؛<ref>ابنمیثم بحرانی، شرح نہج البلاغہ، 1404ق، ج1، ص251۔</ref> کیونکہ پیغمبر اکرمؐ کی جانشینی اور خلافت کے مسئلے پر امام علیؑ کے واضح موقف کی بنا اہل سنت کے اندر اس خطبے کے بارے میں کچھ شکوک و شبہات پیدا ہونے کا باعث بنا ہے<ref>مکارم شیرازی، پیام امام(ع)، 1386ش، ج1، ص318۔</ref> یہاں تک کہ بعض اہل سنت نے نہ صرف اس خطبے بلکہ خود نہج البلاغہ کے معتبر ہونے کا انکار کیا ہے۔<ref>حکیمی، شرح الخطبۃ الشقشقیۃ، 1402ق، ص126۔</ref> | ||
اس خطبے میں [[خلفائے ثلاثہ]] کی خلافت کی تاریخ امام علیؑ کی زبانی بیان ہوئی ہے۔ اس خطبے کے اہم اور بنیادی موضوعات میں مسئلہ خلافت، خلفائے ثلاثہ کے دور کی سیاسی حالات، [[25 سالہ خاموشی|امام کی 25 سالہ خاموشی]] کی وجوہات، خلافت کو قبول کرنے کے محرکات، امام کے دور کے سیاسی گروہ اور ان کے دین سے انحراف کے اسباب۔<ref>ملاحظہ کریں: نہج البلاغہ، تصحیح صبحی صالح، 1414ق، خطبہ 3، ص48-50۔</ref> اس خطبہ کو امام علیؑ کے کلام کے ایک حصے ({{عربی|تِلْکَ شِقْشِقَۃٌ ہَدَرَتْ ثُمَّ قَرَّتْ}}) کے اعتبار سے خطبہ شِقشِقیہ (شِقشِقہ یعنی آگ کا وہ شعلہ جو دل سے بلند ہوتا ہے)<ref>مکارم شیرازی، پیام امام(ع)، 1386ش، ج1، ص318۔</ref> اور اس خطبے کے پہلے جملے ({{عربی|واللّہِ لَقَدْ تَقَمَّصَہا فلان}}) کی مناسبت سے «مُقَمِّصہ» (تَقَمُّص یعنی کپڑا پہننا) کہا جاتا ہے۔<ref>بیہقی، معارج نہج البلاغہ، 1409ق، بخش2، ص80۔</ref> | اس خطبے میں [[خلفائے ثلاثہ]] کی خلافت کی تاریخ امام علیؑ کی زبانی بیان ہوئی ہے۔ اس خطبے کے اہم اور بنیادی موضوعات میں مسئلہ خلافت، خلفائے ثلاثہ کے دور کی سیاسی حالات، [[25 سالہ خاموشی|امام کی 25 سالہ خاموشی]] کی وجوہات، خلافت کو قبول کرنے کے محرکات، امام کے دور کے سیاسی گروہ اور ان کے دین سے انحراف کے اسباب۔<ref>ملاحظہ کریں: نہج البلاغہ، تصحیح صبحی صالح، 1414ق، خطبہ 3، ص48-50۔</ref> اس خطبہ کو امام علیؑ کے کلام کے ایک حصے ({{عربی|تِلْکَ شِقْشِقَۃٌ ہَدَرَتْ ثُمَّ قَرَّتْ}}) کے اعتبار سے خطبہ شِقشِقیہ (شِقشِقہ یعنی آگ کا وہ شعلہ جو دل سے بلند ہوتا ہے)<ref>مکارم شیرازی، پیام امام(ع)، 1386ش، ج1، ص318۔</ref> اور اس خطبے کے پہلے جملے ({{عربی|واللّہِ لَقَدْ تَقَمَّصَہا فلان}}) کی مناسبت سے «مُقَمِّصہ» (تَقَمُّص یعنی کپڑا پہننا) کہا جاتا ہے۔<ref>بیہقی، معارج نہج البلاغہ، 1409ق، بخش2، ص80۔</ref> |