مندرجات کا رخ کریں

"خطبہ شقشقیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 72: سطر 72:


بعض مآخذ<ref>مفید، ارشاد، ج۱، ص۲۸۷۔</ref> اور [[قطب الدین راوندی]]<ref>الراوندی، منہاج البراعۃ فی شرح نہج البلاغۃ، ج۱، ص۱۳۳۔</ref> کے مطابق امام علیؑ نے اس خطبے کو "رحبہ" (کوفہ کا ایک محلہ، یا کوفہ سے آٹھ فرسخ کے فاصلے پر ایک آبادی<ref>مکارم شیرازی، پیام امام(ع)، ۱۳۸۶ش، ج۱، ص۳۱۹.</ref>) یا مسجد کوفہ کے ممبر پر ارشاد فرمایا ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۵۴، ص۳۴۵.</ref>بعض مآخذ میں صرف خطبے کو نقل کرنے پر اکتفا کیا گیا ہے اور اس کے زمان و مکان کے بارے میں کوئی اشارہ نہیں کیا گیا ہے۔<ref>شیخ صدوق، معانی الاخبار، ۱۴۰۳ق، ص۳۶۱-۳۶۲.</ref>
بعض مآخذ<ref>مفید، ارشاد، ج۱، ص۲۸۷۔</ref> اور [[قطب الدین راوندی]]<ref>الراوندی، منہاج البراعۃ فی شرح نہج البلاغۃ، ج۱، ص۱۳۳۔</ref> کے مطابق امام علیؑ نے اس خطبے کو "رحبہ" (کوفہ کا ایک محلہ، یا کوفہ سے آٹھ فرسخ کے فاصلے پر ایک آبادی<ref>مکارم شیرازی، پیام امام(ع)، ۱۳۸۶ش، ج۱، ص۳۱۹.</ref>) یا مسجد کوفہ کے ممبر پر ارشاد فرمایا ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۵۴، ص۳۴۵.</ref>بعض مآخذ میں صرف خطبے کو نقل کرنے پر اکتفا کیا گیا ہے اور اس کے زمان و مکان کے بارے میں کوئی اشارہ نہیں کیا گیا ہے۔<ref>شیخ صدوق، معانی الاخبار، ۱۴۰۳ق، ص۳۶۱-۳۶۲.</ref>
== غصب خلافت ==
غصب خلافت کے حوالے سے اس خطبے میں امام علی(ع) نے جو خلفاء پر تنقید کی ہے یہ کوئی عجیب بات نہیں ہے جس کی وجہ سے اس خطبے کی سند میں شکوک و شبہات ایجاد کی جائے کیونکہ خود امام علی(ع) نے اس خطبے کے علاوہ اور بہت سارے موارد اس موضوع پر پر بحث کی ہے جو شیعہ اور اہل سنت دونوں منابع میں نمایاں طور پر پایا جاتا ہے۔ ذیل میں تقریب ذہن کی خاطر ان میں سے بعض موارد کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے۔
=== اس خطبے سے ہٹ کر خلفاء کے بارے میں امام(ع) کا رویہ ===
[[جاحظ]] (متوفای ۲۵۵ق۔ یعنی نہج البلاغہ کی نصنیف سے تقریبا ڈیڑھ صدی پہلے) [[البیان و التبیین]] نامی کتاب میں ایک خطبہ امیرالمؤمنین حضرت علی(ع) سے نقل کرتے ہیں  جس میں یوں آیا ہے: "۔۔۔ جب وہ دونوں [یعنی پہلا اور دوسرا خلیفہ] گذر گئے تو تیسرا [تیسرا خلیفہ] اٹھا اس حالت میں کہ کوئے کی طرح اس کا ہم و غم اس کا پیٹ تھا؛ وای ہو اس پر اگر اس کے دونوں پروں اور اس کے سر کو جسم سے جدا کیا جاتا تو بہتر تھا"۔<ref>الجاحظ، البیان والتبیین، ص۲۳۸۔</ref> [[ابن ابی الحدید]] نے بھی اس خطبے کو جاحظ سے ہی نقل کیا ہے۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج۱، ص۲۷۶۔</ref>
[[ابن عبد ربہ]] (متوفای ۳۲۸ق۔) جو [[سید رضی]] سے پہلے زندگی بسر کرتے تھے اپنی کتاب [[العقد الفرید]] میں اس خطبے کو مختصر تفاوت کے ساتھ نقل کرتا ہے۔<ref>ابن عبد ربہ، العقد الفرید، ج۴، ص۱۵۷۔</ref>
=== ابوبکر اور عمر کا خلافت کو غصب کرنا، معاویہ کی زبانی ===
[[معاویہ]]، [[محمد بن ابی بکر]] کے نام ایک خط میں کہتا ہے کہ [[پیغمبر اکرم(ص)]] کی وفات کے بعد تمہارے والد [یعنی ابوبکر] اور اس کا فاروق [یعنی عمر] وہ پہلے اشخاص تھے جنہوں نے اس [یعنی علی(ع)] کا حق غصب کیا اور حکومت میں اس سے اختلافت کیا۔ یہ دونوں [یعنی ابوبکر اور عمر] اس کام (یعنی غصب خلافت) پر متحد تھے۔<ref>المسعودی، مروج الذہب ومعادن الجوہر، ج۳، صص۱۲-۱۳۔</ref>


== ترجمہ ==
== ترجمہ ==
confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم