مندرجات کا رخ کریں

"خطبہ شقشقیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 72: سطر 72:


بعض مآخذ<ref>مفید، ارشاد، ج۱، ص۲۸۷۔</ref> اور [[قطب الدین راوندی]]<ref>الراوندی، منہاج البراعۃ فی شرح نہج البلاغۃ، ج۱، ص۱۳۳۔</ref> کے مطابق امام علیؑ نے اس خطبے کو "رحبہ" (کوفہ کا ایک محلہ، یا کوفہ سے آٹھ فرسخ کے فاصلے پر ایک آبادی<ref>مکارم شیرازی، پیام امام(ع)، ۱۳۸۶ش، ج۱، ص۳۱۹.</ref>) یا مسجد کوفہ کے ممبر پر ارشاد فرمایا ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۵۴، ص۳۴۵.</ref>بعض مآخذ میں صرف خطبے کو نقل کرنے پر اکتفا کیا گیا ہے اور اس کے زمان و مکان کے بارے میں کوئی اشارہ نہیں کیا گیا ہے۔<ref>شیخ صدوق، معانی الاخبار، ۱۴۰۳ق، ص۳۶۱-۳۶۲.</ref>
بعض مآخذ<ref>مفید، ارشاد، ج۱، ص۲۸۷۔</ref> اور [[قطب الدین راوندی]]<ref>الراوندی، منہاج البراعۃ فی شرح نہج البلاغۃ، ج۱، ص۱۳۳۔</ref> کے مطابق امام علیؑ نے اس خطبے کو "رحبہ" (کوفہ کا ایک محلہ، یا کوفہ سے آٹھ فرسخ کے فاصلے پر ایک آبادی<ref>مکارم شیرازی، پیام امام(ع)، ۱۳۸۶ش، ج۱، ص۳۱۹.</ref>) یا مسجد کوفہ کے ممبر پر ارشاد فرمایا ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۵۴، ص۳۴۵.</ref>بعض مآخذ میں صرف خطبے کو نقل کرنے پر اکتفا کیا گیا ہے اور اس کے زمان و مکان کے بارے میں کوئی اشارہ نہیں کیا گیا ہے۔<ref>شیخ صدوق، معانی الاخبار، ۱۴۰۳ق، ص۳۶۱-۳۶۲.</ref>
== خطبہ کا وجہ تسمیہ ==
اس خطبے کو اس کے ابتدائی جملے یعنی {{حدیث|"واللّہِ لَقَدْ تَقَمَّصَہا فلان"}} کی وجہ سے "خطبہ مُقَمّصہ" کا نام دیا جاتا ہے، جس کے معنی کپڑا پہننے کے ہیں اور یہاں پر امام(ع) خلافت کو لباس پہننے سے تشبیہ دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ابوبکر باوجودیکہ کہ جانتا تھا کہ خلافت کی یہ لباس اس کے لئے موزون نہیں ہے، پھر بھی اسے زیب تن کیا ہے۔ لیکن اس خطبے کا مشہور نام "شقشقیہ" ہے جسے اس خطبے کے اختتام پر ابن عباس کی جانب سے جاری رکھنے کے درخواست پر امام نے فرمایا تھا کہ: {{حدیث|"ہیہاتَ یا ابنَ عباس تلک شِقشِقَۃٌ ہَدَرَت ثُم قَرَّت۔"}} یعنی افسوس ابن عباس یہ توایک شقشقہ تھا جوابھر کر دب گیا، سے لیا گیا ہے۔ اور ماہرین لغت اور نہج البلاغہ کی شرح لکھنے والے حضرات کی باتوں سے جو چیز معلوم ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ شقشقہ سے مراد اونٹ کے منہ میں وہ گوشت کا لوتھڑا ہے جو غصہ اور ہیجان کے وقت باہر نکل آتا ہے جو عام عادی حالتوں میں باہر نہیں نکلتا۔ یہاں پر امام(ع) اپنی حالت کو اس اونٹ کی حالت کے ساتھ تشبیہ دے رہے ہیں جو غصہ اور ہیجان کی حالت میں ہو گویا ایک لحظہ کیلئے ہیجانی کیفیت میں یہ خطبہ ارشاد فرمایا تھا اور اب نارمل حالت میں ہے اب اسے جاری رکھنا نہیں چاہتے ہیں۔ اس طرح آپ نے اس خطبے کو جاری رکھنے سے متعلق ابن عباس کی درخواست کو رد فرمایا۔ اس بنا پر ابن عباس کہتے ہیں کہ جس قدر اس خطبے کے نامکمل رہ جانے پر مجھے افسوس ہوا اتنا کسی اور کلام کے نامکمل رہنے پر افسوس نہیں ہوا۔


== سید رضی سے پہلے اس خطبے کے اسناد ==
== سید رضی سے پہلے اس خطبے کے اسناد ==
confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم