مندرجات کا رخ کریں

"خطبہ شقشقیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 68: سطر 68:
{{اصلی|غصب خلافت}}
{{اصلی|غصب خلافت}}


== خطبہ کا زمان و مکان ==
== زمان و مکان ==
اس خطبے میں موجود تاریخی نکات منجملہ: [[ناکثین]] ([[جنگ جمل]] کے محرکین، سن 36 ہجری)، [[قاسطین]] ([[معاویہ]] اور اس کے پیروکار [[جنگ صفین|جنگ صفّین]] کے محرکین، سن 36 ہجری کے اواخر اور سن 37 ہجری کے ابتدائی ایام) اور [[مارقین]] (''[[خوارج]]'' [[جنگ نہروان]] کّ محرکین، سن 37 ہجری کے اواخر یا سن 38 ہجری) کے بارے میں گفتگو اور [[ابن عباس]] کا [[کوفہ]] میں قیام سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس خطبے کو امام(ع) نے سن 38 ہجری کے اواخر اور یا سن 39 ہجری میں ارشاد فرمایا ہے۔<ref>طالقانی، پرتوی از نہج البلاغہ، ص۱۲۸۔</ref>
محققین کے مطابق امام علیؑ نے اس خطبے کو اپنی زندگی کے آخری ایام ([[سنہ 38 ہجری|سنہ 38ھ]] کے اواخر یا [[سنہ 38 ہجری|سنہ 39ھ]] کے اوائل) میں ارشاد فرمایا ہے۔<ref>جعفری، پرتوی از نهج البلاغه، ۱۳۸۰ش، ج۱، ص۱۲۸.</ref> کیونکہ اس خطبے میں اپنے سے پہلے کے تینوں خلفاء کی کارکردی پر تنقید اور [[ناکثین]] (ناکثین کے ساتھ جنگ سنہ ۳۶ھ میں ہوئی تھی<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۱۸۲.</ref>)، [[قاسطین]] (قاسطین کے ساتھ جنگ سنہ ۳۷ھ میں ہوئی تھی<ref>ابن‌مزاحم، وقعة صفین، ۱۳۸۲ق، ص۲۰۲.</ref>) اور [[مارقین]] (مارقین کے ساتھ جنگ سنہ ۳۸ھ میں ہوئی تھی<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۴ق، ج۲، ص۳۶۲.</ref>) کے ساتھ ہونے والی جنگ کے بارے میں گفتگو کی گئی ہے۔<ref>خویی، منهاج البراعه، ۱۴۰۰ق، ج۳، ص۳۲.</ref>


[[شیخ مفید]]<ref>مفید، ارشاد، ج۱، ص۲۸۷۔</ref> اور [[قطب الدین راوندی]]<ref>الراوندی، منہاج البراعۃ فی شرح نہج البلاغۃ، ج۱، ص۱۳۳۔</ref> کے مطابق یہ خطبہ امام(ع) نے "رحبہ" نامی جگہے پر ارشاد فرمایا ہے۔ اگرچہ ممکن ہے "رحبہ" کے مختلف مصادیق پائے جاتے ہوں کیونکہ ظاہرا اس لفظ سے مراد [[مسجد کوفہ]] کے صحن میں کسی درمیانی مقام کو کہا جاتا ہے جہاں پر حضرت علی(ع) معمولا فیصلے سنایا کرتے تھے یا یہاں بیٹھ کر لوگوں کو وعظ و نصیحت کیا کرتے تھے۔ جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ [[زیاد بن ابیہ]] کے دور حکومت میں محدثین خوف اور ترس کی وجہ سے امام(ع) کا نام لینے کے بجائے "صاحب الرحبۃ" کہا کرتے تھے۔<ref>مدنی، الطراز الأول، ج۲، ص۶۱۔</ref>
بعض مآخذ<ref>مفید، ارشاد، ج۱، ص۲۸۷۔</ref> اور [[قطب الدین راوندی]]<ref>الراوندی، منہاج البراعۃ فی شرح نہج البلاغۃ، ج۱، ص۱۳۳۔</ref> کے مطابق امام علیؑ نے اس خطبے کو "رحبہ" (کوفہ کا ایک محلہ، یا کوفہ سے آٹھ فرسخ کے فاصلے پر ایک آبادی<ref>مکارم شیرازی، پیام امام(ع)، ۱۳۸۶ش، ج۱، ص۳۱۹.</ref>) یا مسجد کوفہ کے ممبر پر ارشاد فرمایا ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۵۴، ص۳۴۵.</ref>بعض مآخذ میں صرف خطبے کو نقل کرنے پر اکتفا کیا گیا ہے اور اس کے زمان و مکان کے بارے میں کوئی اشارہ نہیں کیا گیا ہے۔<ref>شیخ صدوق، معانی الاخبار، ۱۴۰۳ق، ص۳۶۱-۳۶۲.</ref>
 
چنانچہ مطرزی (متوفائے ۶۱۰ق۔) کہتا ہے کہ "رحبہ کوفہ" سے مراد مسجد کوفہ کے درمیان میں موجود چبوترے کو کہا جاتا ہے جہاں بیٹھ کر امام علی(ع) لوگوں کو وعظ و نصیحت فرمایا کرتے تھے۔ اسی طرح جب کہا جاتا ہے کہ آپ(ع) نے خوارج سے حاصل ہونے والے غنائم "رحبہ" پر رکھ دیا تو اس سے مراد بھی یہی مقام ہے۔<ref>مطرزی، المغرب، ج‌۱، ص۳۲۴۔</ref>


== خطبہ کا وجہ تسمیہ ==
== خطبہ کا وجہ تسمیہ ==
confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم