"خطبہ شقشقیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
←اہمیت اور تعارف
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 60: | سطر 60: | ||
| تراز منبع = چپ | | تراز منبع = چپ | ||
}} | }} | ||
==سند== | |||
خطبہ شقشقیہ مختلف حدیثی کتابوں میں ذکر ہوا ہے۔<ref>اس خطبے کے مآخذ سے آشنائی کے لئے ملاحظہ کریں: دشتی، اسناد و مدارک نہج البلاغہ، ۱۳۷۸ش، ص۶۱-۶۳۔</ref> اس خطبے کے متعدد اسناد کو مد نظر رکھتے ہوئے بعض محققین نے اسے قابل اعتماد<ref>ابنمیثم بحرانی، شرح نہج البلاغہ، ۱۴۰۴ق، ج۱، ص۲۵۲۔</ref> اور بعض نے [[حدیث متواتر|متواتر]] قرار دیا ہے۔<ref>ابنمیثم بحرانی، شرح نہج البلاغہ، ۱۴۰۴ق، ج۱، ص۲۵۱۔</ref> ان تمام باتوں کے باوجود [[ابن میثم بحرانی|ابن میثم بَحرانی]] (نہج البلاغہ کے شارح) کے مطابق اگرچہ خلفائے ثلاثہ پر امام علیؑ کی شکایت [[تواتر معنوی]] کے ذریعے ثابت شدہ ہے، لیکن اس کے باوجود اس خطبے کے الفاظ کی [[تواتر لفظی]] کا ادعا نہیں کیا جا سکتا ہے۔<ref>ابنمیثم بحرانی، شرح نہج البلاغہ، ۱۴۰۴ق، ج۱، ص۲۵۲۔</ref> | |||
اس کے مقابلے میں بعض اہل سنت حضرات نے امام علیؑ کی طرف اس خطبے کی نسبت کے صحیح ہونے کا انکار کرتے ہوئے<ref>ابنمیثم بحرانی، شرح نہج البلاغہ، ۱۴۰۴ق، ج۱، ص۲۵۱۔</ref> اسے [[سید رضی|سیدِ رضی]] یا [[سید مرتضی|سیدِ مرتضی]] کی طرف سے جعلی خطبہ قرار دیا ہے۔<ref>دوانی، «سید رضی مؤلف نہج البلاغہ»، ۱۳۷۳ش، ص۱۲۶۔</ref> ابن میثم کے مطابق اہل سنت کی طرف سے اس خطبے کے صحیح ہونے کے انکار کی وجہ یہ ہے کہ ان کے مطابق پیغمبر اکرمؐ کی خلافت کے بارے میں صحابہ کے درمیان کوئی اختلاف نہیں تھا جبکہ اس خطبے میں امام علیؑ کا گذشتہ تین خلفاء کے ساتھ اختلاف کی تصریح کی گئی ہے جس کا انکار کیا جانا ضروری ہے تاکہ مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پیدا ہونے سے روکا جا سکے۔<ref>ابنمیثم بحرانی، شرح نہج البلاغہ، ۱۴۰۴ق، ج۱، ص۲۵۱۔</ref> | |||
اس قسم کے اہل سنت حضرات کے جواب میں کہا گیا ہے کہ [[ابو بکر بن ابی قحافہ|ابوبکر]] اور [[عمر بن خطاب|عُمَر]] کے توسط سے [[غصب خلافت|خلافت کے غصب]] ہونے کے موضوع پر امام علیؑ نے متعدد بار اپنا نطقہ نظر بیان کیا ہے اور یہ چیز [[خبر مستفیض|مستفیض احادیث]] کے ذریعے ثابت شدہ ہے۔<ref>غفاری، الشقشقیہ، ۱۴۳۲ق، ص۲۲۔</ref> اس کے علاوہ یہ خطبہ [[نہج البلاغہ|نہج البلاغہ]] کی ترتیب و پیشکش(ترتیب ۴۰۰ھ<ref>سید رضی، نہج البلاغہ، تصحیح صبحی صالح، ۱۴۱۴ق، ص۵۵۹۔</ref>) سے پہلے بھی مختلف منابع میں نقل ہوا ہے؛<ref>ملاحظہ کریں: جعفری، پرتوی از نہج البلاغہ، ۱۳۸۰ش، ص۱۲۴-۱۲۵۔</ref> چنانچہ [[شیخ صدوق]] (متوفی ۳۸۱ھ) نے [[علل الشرائع (کتاب)|علل الشرائع]] <ref>شیخ صدوق، علل الشرایع، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۱۵۰-۱۵۱۔</ref>اور [[معانی الاخبار (کتاب)|معانی الاخبار]] میں اس خطبے کو نقل کیا ہے۔<ref>شیخ صدوق، معانی الاخبار، ۱۴۰۳ق، ص۳۶۱-۳۶۲۔</ref> | |||
{{اصلی|غصب خلافت}} | |||
== خطبہ کا زمان و مکان == | == خطبہ کا زمان و مکان == |