مندرجات کا رخ کریں

"فکری پسماندہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''فکری پسماندہ''' یا '''مستضعف''' اور ذہنی کمزور وہ شخص ہے جو حق کو باطل سے پہچانےکی صلاحیت نہیں رکھتا ہے یا دین اسلام تک اس کی رسائی نہیں ہے لیکن اگر حق اس کے سامنے پیش کیا جائے تو وہ اسے قبول کرتا ہے۔ فکری پسماندگی، عملی پسماندگی کے مقابلے میں ہے جو شخص اسلام سے واقف ہو چکا ہے لیکن ماحول اسے عمل کرنے کی اجازت نہیں دیتا ہے تو اسے عملی پسماندہ کہا جاتا ہے۔
'''فکری پسماندہ''' یا '''مستضعف''' اور ذہنی کمزور وہ شخص ہے جو حق کو باطل سے پہچانےکی صلاحیت نہیں رکھتا ہے یا دین اسلام تک اس کی رسائی نہیں ہے لیکن اگر حق اس کے سامنے پیش کیا جائے تو وہ اسے قبول کرتا ہے۔ فکری پسماندگی کے مقابلے میں عملی پسماندگی ہے جس کا مطلب ایک شخص اسلام سے تو واقف ہو چکا ہے لیکن ماحول اسے عمل کرنے کی اجازت نہیں دیتا ہے۔


قرآن میں مستضعف شخص کے بارے میں ایسے بیانات ہیں جن کے بارے میں مفسرین کا کہنا ہے کہ ان سے مراد فکری اور عقلی پسماندہ افراد مراد ہیں۔ احادیث میں بھی فکری پسماندگی کا ذکر آیا ہے اور اس کے شرائط بیان کیے گئے ہیں۔ بعض کا خیال ہے کہ فکری طور پر پسماندہ شخص وہی [[جاہل قاصر]] ہے۔
[[قرآن کریم|قرآن]] میں مستضعف شخص کے بارے میں ایسے بیانات ہیں جن کے بارے میں مفسرین کا کہنا ہے کہ ان سے مراد فکری اور عقلی پسماندہ افراد ہیں۔ [[حدیث|احادیث]] میں بھی فکری پسماندگی کا ذکر آیا ہے اور اس کے شرائط بیان کیے گئے ہیں۔ بعض کا خیال ہے کہ فکری طور پر پسماندہ شخص وہی [[جاہل قاصر]] ہے۔


فکری طور پر پسماندہ شخص کے لئے آخرت میں سزا کے حوالے سے تین نظریات پائے جاتے ہیں: 1۔جہنم میں داخل ہونگے، 2۔عذاب نہیں ہوگا، اور 3۔ ثواب کے مستحق ہونگے۔
فکری طور پر پسماندہ شخص کے لئے [[آخرت]] میں سزا کے حوالے سے تین نظریات پائے جاتے ہیں: 1۔[[جہنم]] میں داخل ہونگے، 2۔عذاب نہیں ہوگا، اور 3۔ ثواب کے مستحق ہونگے۔


فکری پسماندگی کے موضوع پر کوئی مقالہ یا کتاب نہیں لکھی گئی ہے؛ لیکن اس مسئلے کو بعض تفسیری کتابوں اور بعض مضامین میں بیان کیا گیا ہے۔
فکری پسماندگی کے موضوع پر کوئی مقالہ یا کتاب نہیں لکھی گئی ہے؛ لیکن اس مسئلے کو بعض تفسیری کتابوں اور بعض مقالوں میں بیان کیا گیا ہے۔


==تعریف==
==تعریف==
دینی ادبیات مین فکری پسماندہ اس شخص کو کہا جاتا ہے جو فکری کمزوری کی وجہ سے یا اسلام تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے حق کو باطل سے پہچاننے اور دینی تعلیمات کو جاننے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے؛<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ش، ج4، ص87</ref> لیکن اگر اس کے سامنے حقیقت پیش کی جاتی ہے، وہ اسے قبول کرنے سے انکاری نہیں ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، 1363ش، ج5، ص51.</ref>
دینی ادبیات مین فکری پسماندہ اس شخص کو کہا جاتا ہے جو فکری کمزوری کی وجہ سے، یا اسلام تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے، حق کو باطل سے پہچاننے اور دینی تعلیمات کو جاننے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے؛<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ش، ج4، ص87</ref> لیکن اگر اس کے سامنے حقیقت پیش کی جائے تو اسے قبول کرنے سے انکاری نہیں ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، 1363ش، ج5، ص51.</ref>


فکری پسماندگی عملی پسماندگی کے متضاد ہے؛ یعنی جس شخص نے حق کو پہچان لیا ہے لیکن ماحول کی گھٹن اسے اس پر عمل کرنے کی اجازت نہیں دیتی ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374، ج16، ص20.</ref>  
فکری پسماندگی عملی پسماندگی کے متضاد ہے؛ یعنی جس شخص نے حق کو پہچان لیا ہے لیکن ماحول کی گھٹن اسے اس پر عمل کرنے کی اجازت نہیں دیتی ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374، ج16، ص20.</ref>  
بعض محققین کے نزدیک بعض اوقات عقلی طور پر پسماندہ شخص اور جاہل قاصر ایک ہی معنی میں استعمال ہوتے ہیں۔<ref>سروش و حیدری، استکبار و استضعاف در قرآن، قم، ج1، ص33.</ref>
بعض محققین کے نزدیک بعض اوقات عقلی طور پر پسماندہ شخص اور [[جاہل قاصر]] ایک ہی معنی میں استعمال ہوتے ہیں۔<ref>سروش و حیدری، استکبار و استضعاف در قرآن، قم، ج1، ص33.</ref>
==اہمیت==
==اہمیت==
قرآن مجید کی بعض آیات میں "مستضعف" (پسماندہ) کا ذکر آیا ہے اور مفسرین نے اس کے بعض استعمالات کو عقلی پسماندہ کے معنی میں لیا ہے۔<ref>طباطبایی، الميزان فی تفسير القرآن، 1363ش، ج5، ص 50-52</ref> احادیث میں زیادہ تر فکری مستضعف اور پسماندہ کی طرف اشارہ ہوا ہے۔ مثال کے طور پر امام کاظمؑ کی ایک روایت میں ہے کہ مستضعف وہ شخص ہے جس کے لئے دلائل و شواہد فراہم نہ کیے گئے ہوں اور اسے دینی اختلافات سے کوئی آشنائی نہ ہو؛ لیکن جب وہ اختلافات کے وجود سے آگاہ ہو جاتا ہے تو وہ مستضعف نہیں رہتا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، 1407، ج2، ص406.</ref> [[محمدباقر مجلسی|علامہ مجلسی]] نے اپنی کتاب [[بحار الانوار (کتاب)|بِحارُالاَنوار]] میں «المستضعفین و المُرْجَونَ لِأمرِ اللہ» کے باب میں مستضعف کے بارے میں 37 احادیث نقل کیا ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، 1403، ج69، ص157-171</ref>
قرآن مجید کی بعض [[آیت|آیات]] میں "مستضعف" (پسماندہ) کا ذکر آیا ہے اور مفسرین نے اس کے بعض استعمالات کو عقلی پسماندہ کے معنی میں لیا ہے۔<ref>طباطبایی، الميزان فی تفسير القرآن، 1363ش، ج5، ص 50-52</ref> احادیث میں زیادہ تر فکری مستضعف اور پسماندہ کی طرف اشارہ ہوا ہے۔ مثال کے طور پر [[امام موسی کاظم علیہ السلام|امام کاظمؑ]] کی ایک روایت میں ہے کہ مستضعف وہ شخص ہے جس کے لئے دلائل و شواہد فراہم نہ کیے گئے ہوں اور اسے دینی اختلافات سے کوئی آشنائی نہ ہو؛ لیکن جب وہ اختلافات کے وجود سے آگاہ ہو جاتا ہے تو وہ مستضعف نہیں رہتا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، 1407، ج2، ص406.</ref> [[محمدباقر مجلسی|علامہ مجلسی]] نے اپنی کتاب [[بحار الانوار (کتاب)|بِحارُ الاَنوار]] میں «المستضعفین و المُرْجَونَ لِأمرِ اللہ» کے باب میں مستضعف کے بارے میں 37 احادیث نقل کیا ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، 1403، ج69، ص157-171</ref>


==فکری کمزور کون لوگ ہیں؟ ==
==فکری کمزور کون لوگ ہیں؟==
شیخ صدوق نے تین قسم کے لوگوں کو فکری مستضعف اور پسماندہ قرار دیا ہے:
[[شیخ صدوق]] نے تین قسم کے لوگوں کو فکری مستضعف اور پسماندہ قرار دیا ہے:


#کچھ لوگ جو پیدائشی طور پر عقل کی نعمت سے محروم ہیں اور اسی حالت میں زندگی کرتے ہیں۔<ref>شیخ صدوق، التوحید، 1398ق، ص 393.</ref>
#کچھ لوگ جو پیدائشی طور پر [[عقل]] کی نعمت سے محروم ہیں اور اسی حالت میں زندگی کرتے ہیں۔<ref>شیخ صدوق، التوحید، 1398ق، ص 393.</ref>
#وہ بچے جن کے پاس عقل تو ہے، لیکن وہ حق کو باطل سے تشخیص اور تمیز دینے سے پہلے ہی مر جاتے ہیں۔
#وہ بچے جن کے پاس عقل تو ہے، لیکن وہ حق کو باطل سے تشخیص اور تمیز دینے سے پہلے ہی مر جاتے ہیں۔
#وہ لوگ جن کے پاس عقل کی نعمت تو تھی، لیکن نبی اکرمؐ کی آمد یا کوئی اور اللہ کی طرف دعوت کے وقت بڑھاپے کی وجہ سے تشخیص کی صلاحت کھو بیٹھے ہیں۔<ref>شیخ صدوق، معانی الاخبار، 1403ق، ص 408.</ref>
#وہ لوگ جن کے پاس عقل کی نعمت تو تھی، لیکن [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|نبی اکرمؐ]] کی آمد یا کسی اور کا اللہ کی طرف دعوت کے وقت بڑھاپے کی وجہ سے تشخیص کی صلاحت کھو بیٹھے ہیں۔<ref>شیخ صدوق، معانی الاخبار، 1403ق، ص 408.</ref>


بعض محققین کے مطابق جن لوگوں کے پاس عقل تو ہے لیکن ماحول اور پروپیگنڈے جیسے عوامل کی وجہ سے حق ان کے کانوں تک نہیں پہنچا ہے تو وہ بھی فکری طور پر مستضعف سمجھے جاتے ہیں۔<ref>یوسفی زادہ، «وضعیت مستضعفان فکری در قیامت»، ص58. </ref>
بعض محققین کے مطابق جن لوگوں کے پاس عقل تو ہے لیکن ماحول اور پروپیگنڈے جیسے عوامل کی وجہ سے حق ان کے کانوں تک نہیں پہنچا ہے تو وہ بھی فکری طور پر مستضعف سمجھے جاتے ہیں۔<ref>یوسفی زادہ، «وضعیت مستضعفان فکری در قیامت»، ص58. </ref>


شیعہ فقیہ اور متکلم جعفر سبحانی فکری پسماندہ اور مستضعف افراد کے چار مصداق بیان کئے ہیں:
[[مجتہد|شیعہ فقیہ]] اور متکلم [[جعفر سبحانی]] نے فکری پسماندہ اور مستضعف افراد کے چار مصداق بیان کئے ہیں:
#وہ شخص جو ایسی سرزمین میں پیدا ہوا ہے جہاں اس کے لیے دینی تعلیم میسر نہ ہو۔
#وہ شخص جو ایسی سرزمین میں پیدا ہوا ہے جہاں اس کے لیے دینی تعلیم میسر نہ ہو۔
#وہ شخص جو ایسی سرزمین میں رہتا ہو جہاں فقیہ نہ ہونے کی وجہ سے اس کے لیے فرض ادا کرنا ممکن نہ ہو۔
#وہ شخص جو ایسی سرزمین میں رہتا ہو جہاں فقیہ نہ ہونے کی وجہ سے اس کے لیے فرض ادا کرنا ممکن نہ ہو۔
سطر 31: سطر 31:


==قیامت میں مستضعف کی حالت==
==قیامت میں مستضعف کی حالت==
فکری پسماندہ لوگوں کے ساتھ قیامت کے دن اللہ تعالی کے سلوک اور برتاؤ کے بارے میں مفکرین کے درمیان اختلاف ہے۔ اس بارے میں تین آراء ہیں:
فکری پسماندہ لوگوں کے ساتھ [[قیامت]] کے دن [[اللہ|اللہ تعالی]] کے سلوک اور برتاؤ کے بارے میں مفکرین کے درمیان اختلاف ہے۔ اس بارے میں تین آراء ہیں:
*بعض شیعہ متکلمین کا خیال ہے کہ فکری مستضعف لوگ قیامت کے دن جہنم میں داخل ہوں گے۔<ref>عزیزان، «پلورالیسم نجات در اندیشہ اسلامی»، ص4؛ خمینی، انوار الہدایہ، 1372ش، ج2، ص412.</ref>
*بعض [[شیعہ]] متکلمین کا خیال ہے کہ فکری مستضعف لوگ قیامت کے دن جہنم میں داخل ہوں گے۔<ref>عزیزان، «پلورالیسم نجات در اندیشہ اسلامی»، ص4؛ خمینی، انوار الہدایہ، 1372ش، ج2، ص412.</ref>
*بعض مفسرین اور متکلمین نے سورہ نساء کی آیات 98 اور 99 اور ائمہؑ کی روایتوں کے مطابق<ref>برای نمونہ نگاہ کنید بہ کلینی، الکافی، 1407ق، ج2، ص404-407.</ref>  فکری مستضعف لوگ نجات پائیں گے قرار دیا ہے۔<ref>برای نمونہ نگاہ کنید بہ علامہ مجلسی، مرآة العقول، 1363ش، ج11، ص203؛ طباطبایی، المیزان، 1363ش، ج5، ص50-51؛ مطہری، عدل الہی، 1391ش، ص289.</ref> وہ یہاں تک کہتے ہیں کہ اگر کوئی فکری مستضعف شخص اپنے فرائض کو خلوص نیت سے اپنے دین اور مذہب کے مطابق انجام دے تو وہ جہنم میں نہیں جانے کے ساتھ ثواب کا بھی مستحق ٹھہرے گا۔<ref>دادجو، «معذوریت یا استحقاق پاداش پیروان جاہل قاصر ادیان دیگر»، ص110.</ref>
*بعض مفسرین اور متکلمین کا کہنا ہے کہ [[سورہ نساء]] کی آیات 98 اور 99 اور [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمہؑ]] کی روایتوں کے مطابق<ref>برای نمونہ نگاہ کنید بہ کلینی، الکافی، 1407ق، ج2، ص404-407.</ref>  فکری مستضعف لوگ نجات پائیں گے۔<ref>برای نمونہ نگاہ کنید بہ علامہ مجلسی، مرآة العقول، 1363ش، ج11، ص203؛ طباطبایی، المیزان، 1363ش، ج5، ص50-51؛ مطہری، عدل الہی، 1391ش، ص289.</ref> وہ یہاں تک کہتے ہیں کہ اگر کوئی فکری مستضعف شخص اپنے فرائض کو خلوص نیت سے اپنے دین اور مذہب کے مطابق انجام دے تو وہ جہنم میں نہیں جاۓ گا  اور ثواب کا بھی مستحق ٹھہرے گا۔<ref>دادجو، «معذوریت یا استحقاق پاداش پیروان جاہل قاصر ادیان دیگر»، ص110.</ref>
*ایک گروہ کا خیال ہے کہ اللہ تعالی ذہنی مستضعف لوگوں کو سزا نہیں دیتا، لیکن وہ انہیں اجر اور ثواب بھی نہیں دیتا ہے۔ اس لیے کہ عمل کے بدلے کاموں میں اجر و ثواب ملتا ہے اور اس گروہ کا حکم خدا کے فضل و کرم پر ہے۔<ref>شیخ طوسی، التبیان فی تفسیر القرآن، احیاء التراث العربی، ج3، ص303؛ طباطبایی، المیزان، 1363ش، ج5، ص52؛ جوادی آملی، تفسیر تسنیم، 1389ش، ج20، ص241.</ref>
*ایک گروہ کا خیال ہے کہ اللہ تعالی ذہنی مستضعف لوگوں کو سزا نہیں دیتا، لیکن وہ انہیں اجر اور ثواب بھی نہیں دیتا ہے۔ اس لیے کہ عمل کے بدلے کاموں میں اجر و ثواب ملتا ہے اور اس گروہ کا حکم خدا کے فضل و کرم پر ہے۔<ref>شیخ طوسی، التبیان فی تفسیر القرآن، احیاء التراث العربی، ج3، ص303؛ طباطبایی، المیزان، 1363ش، ج5، ص52؛ جوادی آملی، تفسیر تسنیم، 1389ش، ج20، ص241.</ref>


شیعہ متکلم، مرتضی مطہری نے فکری مستضعف کے حوالے سے دو انتہا پسندانہ اور تفریطی نظریات کی طرف اشارہ کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ دونوں قرآن کے نقطہ نظر کے خلاف ہیں:<ref>مطہری، عدل الہی، 1391، ص243-316.</ref> تفریطی نقطہ نظر کے مطابق صرف شیعہ اعمال ہی قابل قبول ہیں اور اور فکری مستضعف کا عمل باطل ہے۔ <ref>مطہری، عدل الہی، 1391، ص243-316.</ref> امامت پر عقیدہ نہ ہونا ان تفریطی نظریہ کے طرفداروں کی اہم دلیل ہے جو فکری مستضعف کے اعمال قبول نہ ہونے کے لئے پیش کی گئی ہے؛ خواہ عمل انجام دینے والا مسلمان شیعہ مذہب کا ہو یا نہ ہو۔<ref>مطہری، عدل الہی، 1391، ص243-316.</ref> مطہری کا کہنا ہے کہ فکری مستضعف میں انکار اور عناد و دشمنی کا عنصر نہ ہو تو اس کا عمل قبول ہوگا۔<ref>مطہری، عدل الہی، 1391، ص243-316</ref>
شیعہ متکلم، [[مرتضی مطہری]] نے فکری مستضعف کے حوالے سے دو انتہا پسندانہ اور تفریطی نظریات کی طرف اشارہ کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ دونوں قرآن کے نقطہ نظر کے خلاف ہیں:<ref>مطہری، عدل الہی، 1391، ص243-316.</ref> تفریطی نقطہ نظر کے مطابق صرف شیعہ اعمال ہی قابل قبول ہیں اور اور فکری مستضعف کا عمل باطل ہے۔<ref>مطہری، عدل الہی، 1391، ص243-316.</ref> [[امامت]] پر [[ایمان|عقیدہ]] نہ ہونا ان تفریطی نظریہ کے طرفداروں کی اہم دلیل ہے جو فکری مستضعف کے اعمال قبول نہ ہونے کے لئے پیش کی گئی ہے؛ خواہ عمل انجام دینے والا [[مسلمان]] شیعہ مذہب کا ہو یا نہ ہو۔<ref>مطہری، عدل الہی، 1391، ص243-316.</ref> مطہری کا کہنا ہے کہ فکری مستضعف میں انکار اور عناد و دشمنی کا عنصر نہ ہو تو اس کا عمل قبول ہوگا۔<ref>مطہری، عدل الہی، 1391، ص243-316</ref>


==مطالعاتی مآخذ==
==مطالعاتی مآخذ==
بعض محققین کے مطابق فکری مستضعف کے موضوع پر کوئی مضمون یا کتاب نہیں لکھی گئی ہے اور تفسیری کتابوں میں جن آیات میں "مستضعف"  یا اس کے مشتقات ذکر ہوئے ہیں ان کی تفسیر میں مختلف جگہوں پر اس کے بارے کچھ باتیں ذکر ہوئی ہیں۔<ref>یوسفی زادہ و جوادی، «وضـعیت مستضعفان فکری در قیامت»، ص56.</ref> مثال کے طور پر [[عدل الہی (کتاب)|کتاب عدل الہی]] میں "غیر مسلموں کے نیک اعمال" کی بحث میں [[مرتضی مطہری|مطہری]] نے اس حوالے سے کچھ باتیں بیان کیا ہے۔<ref>مطہری، عدل الہی، 1391، ص243-316</ref>   
بعض محققین کے مطابق فکری مستضعف کے موضوع پر کوئی مضمون یا کتاب نہیں لکھی گئی ہے اور تفسیری کتابوں میں جن آیات میں "مستضعف"  یا اس کے مشتقات ذکر ہوئے ہیں ان کی تفسیر میں مختلف جگہوں پر اس کے بارے میں کچھ باتیں ذکر ہوئی ہیں۔<ref>یوسفی زادہ و جوادی، «وضـعیت مستضعفان فکری در قیامت»، ص56.</ref> مثال کے طور پر [[عدل الہی (کتاب)|کتاب عدل الہی]] میں "غیر مسلموں کے نیک اعمال" کی بحث میں [[مرتضی مطہری|مطہری]] نے اس حوالے سے کچھ باتیں بیان کیا ہے۔<ref>مطہری، عدل الہی، 1391، ص243-316</ref>   
فارسی زبان میں اس حوالے سے مختلف مقالے لکھے گئے ہیں جن میں اس بارے میں قلم فرسائی کی گئی ہے۔ فارسی زبان پر عبور رکھنے والے قارئین ان سے استفادہ کرسکتے ہیں۔<ref> ملاحظہ کیجئے؛ توفیقی، «دیدگاہ امام خمینی (رہ) دربارہ پیروان ادیان» در نشریہ ہفت آسمان؛ عزیزان، «پلورالیسم نجات در اندیشہ اسلامی» در نشریہ معرفت؛ اسماعیل زادہ، «بررسی پلورالیسم نجات از نگاہ قرآن»، در نشریہ بینات؛یوسفی زادہ و جوادی، «وضـعیت مستضعفان فکری در قیامت»، در نشریہ اندیشہ نوین دینی؛ نقی زادہ و عبداللہی عابد، «بررسی ماہیت و عاقبت اخروی مستضعفان دینی با تکیہ بر آیات و روایات»، در نشریہ الہیات قرآنی.</ref>
فارسی زبان میں اس حوالے سے مختلف مقالے لکھے گئے ہیں جن میں فکری مستضعف کے بارے میں قلم فرسائی کی گئی ہے۔ فارسی زبان پر عبور رکھنے والے قارئین ان سے استفادہ کرسکتے ہیں۔<ref> ملاحظہ کیجئے؛ توفیقی، «دیدگاہ امام خمینی (رہ) دربارہ پیروان ادیان» در نشریہ ہفت آسمان؛ عزیزان، «پلورالیسم نجات در اندیشہ اسلامی» در نشریہ معرفت؛ اسماعیل زادہ، «بررسی پلورالیسم نجات از نگاہ قرآن»، در نشریہ بینات؛یوسفی زادہ و جوادی، «وضـعیت مستضعفان فکری در قیامت»، در نشریہ اندیشہ نوین دینی؛ نقی زادہ و عبداللہی عابد، «بررسی ماہیت و عاقبت اخروی مستضعفان دینی با تکیہ بر آیات و روایات»، در نشریہ الہیات قرآنی.</ref>


==متعلقہ مضامین==
==متعلقہ مضامین==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,499

ترامیم