مندرجات کا رخ کریں

"مظلوم کا دفاع" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 1: سطر 1:
'''مظلوم کا دفاع''' ان عقلی اور فطری امور میں سے ہے جس کی [[قرآن]] اور [[روایات]] میں تاکید کی گئی ہے۔ [[مجتہدین]] شرعی لحاظ سے اسے ایک [[واجب]] عمل سمجھتے ہیں۔
'''مظلوم کا دفاع''' ان عقلی اور فطری امور میں سے ہے جس کی [[قرآن]] اور [[روایات]] میں تاکید کی گئی ہے۔ [[مجتہدین]] شرعی لحاظ سے اسے ایک [[واجب]] عمل سمجھتے ہیں۔
[[پیغمبر اکرم|پیغمبر اکرمﷺ]] سے مروی ہے کہ جو شخص کسی مظلوم کی فریاد سنے اور اس کی مدد نہ کرے تو وہ [[مسلمان]] ہی نہیں ہے۔ بعض [[فقہاء]] کا کہنا ہے کہ مظلوم کے دفاع کے سلسلے میں منقول روایتیں [[تواتر]] کی حد تک ہیں۔ [[احادیث]] کے مطابق مظلوم کا دفاع، رسول اللہﷺ کی صحبت و ہمنشینی نصیب ہونے اور [[گناہان کبیرہ]] کے کفارے کا سبب ہے، بعض دیگر احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مظلوم کی مدد نہ کرنا [[اسلام]] سے خارج ہونے اور ہلاکت کا سبب بنتا ہے۔ [[امام حسینؑ]] نے [[واقعہ کربلا]] سے پہلے [[عبید اللہ بن حر جعفی]] سے فرمایا: "مظلوم امام کی صدائے استغاثہ پر لبیک نہ کہنا اور اس کی مدد نہ کرنا خدا کی طرف سے انسان کی ہلاکت کا سبب بنے گا۔"
[[پیغمبر اکرم|پیغمبر اکرمؐ]] سے مروی ہے کہ جو شخص کسی مظلوم کی فریاد سنے اور اس کی مدد نہ کرے تو وہ [[مسلمان]] ہی نہیں ہے۔ بعض [[فقہاء]] کا کہنا ہے کہ مظلوم کے دفاع کے سلسلے میں منقول روایتیں [[تواتر]] کی حد تک ہیں۔ [[احادیث]] کے مطابق مظلوم کا دفاع، رسول اللہﷺ کی صحبت و ہمنشینی نصیب ہونے اور [[گناہان کبیرہ]] کے کفارے کا سبب ہے، بعض دیگر احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مظلوم کی مدد نہ کرنا [[اسلام]] سے خارج ہونے اور ہلاکت کا سبب بنتا ہے۔ [[امام حسینؑ]] نے [[واقعہ کربلا]] سے پہلے [[عبید اللہ بن حر جعفی]] سے فرمایا: "مظلوم امام کی صدائے استغاثہ پر لبیک نہ کہنا اور اس کی مدد نہ کرنا خدا کی طرف سے انسان کی ہلاکت کا سبب بنے گا۔"


[[حلف الفضول]] کے معاہدے کے موقع پر پیغمبر اکرمﷺ کی موجودگی اور[[امام علیؑ]] کا منصب حکومت قبول کرنے کو ظلم کے خاتمے اور احقاق حق سے مشروط کرنا، مظلوم کے دفاع کے بارز مصادیق میں سے ہیں۔ فقہائے اسلام مظلوم کے دفاع کو کسی خاص مذہب یا جغرافیائی حدود تک محدود نہیں سمجھتے۔ اسی وجہ سے بعض فقہاء [[فلسطین|فلسطینی عوام]] کے دفاع کرنے کو ایک شرعی فریضہ سمجھتے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین کی تیسری شق میں "دنیا کے مظلوموں کی مسلسل حمایت" پر تاکید کی گئی ہے۔
[[حلف الفضول]] کے معاہدے کے موقع پر پیغمبر اکرمﷺ کی موجودگی اور[[امام علیؑ]] کا منصب حکومت قبول کرنے کو ظلم کے خاتمے اور احقاق حق سے مشروط کرنا، مظلوم کے دفاع کے بارز مصادیق میں سے ہیں۔ فقہائے اسلام مظلوم کے دفاع کو کسی خاص مذہب یا جغرافیائی حدود تک محدود نہیں سمجھتے۔ اسی وجہ سے بعض فقہاء [[فلسطین|فلسطینی عوام]] کے دفاع کرنے کو ایک شرعی فریضہ سمجھتے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین کی تیسری شق میں "دنیا کے مظلوموں کی مسلسل حمایت" پر تاکید کی گئی ہے۔
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,483

ترامیم