مندرجات کا رخ کریں

"مظلوم کا دفاع" کے نسخوں کے درمیان فرق

عدد انگلیسی
(عدد انگلیسی)
سطر 4: سطر 4:
[[حلف الفضول]] کے معاہدے کے موقع پر پیغمبر اکرمﷺ کی موجودگی اور[[امام علیؑ]] کا منصب حکومت قبول کرنے کو ظلم کے خاتمے اور احقاق حق سے مشروط کرنا، مظلوم کے دفاع کے بارز مصادیق میں سے ہیں۔ فقہائے اسلام مظلوم کے دفاع کو کسی خاص مذہب یا جغرافیائی حدود تک محدود نہیں سمجھتے۔ اسی وجہ سے بعض فقہاء [[فلسطین|فلسطینی عوام]] کے دفاع کرنے کو ایک شرعی فریضہ سمجھتے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین کی تیسری شق میں "دنیا کے مظلوموں کی مسلسل حمایت" پر تاکید کی گئی ہے۔
[[حلف الفضول]] کے معاہدے کے موقع پر پیغمبر اکرمﷺ کی موجودگی اور[[امام علیؑ]] کا منصب حکومت قبول کرنے کو ظلم کے خاتمے اور احقاق حق سے مشروط کرنا، مظلوم کے دفاع کے بارز مصادیق میں سے ہیں۔ فقہائے اسلام مظلوم کے دفاع کو کسی خاص مذہب یا جغرافیائی حدود تک محدود نہیں سمجھتے۔ اسی وجہ سے بعض فقہاء [[فلسطین|فلسطینی عوام]] کے دفاع کرنے کو ایک شرعی فریضہ سمجھتے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین کی تیسری شق میں "دنیا کے مظلوموں کی مسلسل حمایت" پر تاکید کی گئی ہے۔


[[شیعہ]] علما  میں سے [[مرتضی مطہری]] اور [[سید محمد بہشتی]] کہتے ہیں کہ [[اسلام]] میں ظلم کو برداشت کرنا خود ظلم کی طرح ایک ناپسندیدہ امر ہے۔ [[نہج البلاغہ]] میں [[امام علیؑ]] کا فرمان نقل کیا گیا ہے کہ کمزور لوگ ظلم سہتے ہیں اور اسے اپنے سے دور نہیں کر سکتے اور کوشش کے بغیر حق حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
[[شیعہ]] علما  میں سے [[مرتضی مطہری]] اور سید محمد حسینی بہشتی کہتے ہیں کہ [[اسلام]] میں ظلم کو برداشت کرنا خود ظلم کی طرح ایک ناپسندیدہ امر ہے۔ [[نہج البلاغہ]] میں [[امام علیؑ]] کا فرمان نقل کیا گیا ہے کہ کمزور لوگ ظلم سہتے ہیں اور اسے اپنے سے دور نہیں کر سکتے اور کوشش کے بغیر حق حاصل نہیں کیا جا سکتا۔


==اہمیت==
==اہمیت==
علمائے اسلام مظلوم کے دفاع پر بے حد تاکید کرتے ہیں اور اسے عقلی و فطری لحاظ سے ایسا واجب عمل سمجھتے ہیں<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۸۶شمسی، ج۲۰، ص ۴۶۷-۴۶۴؛ حسینی همدانی، انوار درخشان فی تفسیر القرآن، ۱۳۸۰ھ، ج۱۵، ص۶۵۔</ref> جس کی [[قرآن]] و [[احادیث]] نے بے حد سفارش کی ہے یہاں تک کہ اسے واجب اعمال میں سے گردانا ہے۔ سید عبد الاعلی سبزواری کےمطابق مظلوم کے دفاع کے سلسلے میں منقول احادیث [[تواتر]] کی حد تک ہیں۔<ref>موسوی سبزواری، مهذب الاحکام، دار التفسیر، ج۲۸، ص۱۵۶-۱۵۷۔</ref> [[شیعہ]] مفسر قرآن [[ناصر مکارم شیرازی|مکارم شیرازی]] [[سورہ نساء کی آیت نمبر 75]] {{نوٹ|وَمَا لَکُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِی سَبِیلِ اللَّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِینَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِینَ یَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَٰذِهِ الْقَرْیَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْکَ وَلِیًّا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْکَ نَصِیرًا؛ آخر تمہیں کیا ہوگیا ہے؟ کہ تم جنگ نہیں کرتے راہ خدا میں اور ان کمزور مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر جو فریاد کر رہے ہیں۔ پروردگار! ہمیں اس بستی سے نکال دے۔ جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے ہمارے لئے کوئی سرپرست اور حامی و مددگار بنا۔}} سے استناد کرتے ہوئے  مظلوم کے دفاع کو [[جہاد دفاعی]] کے مصادیق میں سے قرار دیتے ہیں۔<ref>مکارم شیرازی، پیام قرآن، ۱۳۸۶شمسی، ج۱۰، ص۳۲۱۔</ref>
علمائے اسلام مظلوم کے دفاع پر بے حد تاکید کرتے ہیں اور اسے عقلی و فطری لحاظ سے ایسا واجب عمل سمجھتے ہیں<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، 1386شمسی، ج20، ص 467-464؛ حسینی همدانی، انوار درخشان فی تفسیر القرآن، 1380ھ، ج15، ص65۔</ref> جس کی [[قرآن]] و [[احادیث]] نے بے حد سفارش کی ہے یہاں تک کہ اسے واجب اعمال میں سے گردانا ہے۔ سید عبد الاعلی سبزواری کےمطابق مظلوم کے دفاع کے سلسلے میں منقول احادیث [[تواتر]] کی حد تک ہیں۔<ref>موسوی سبزواری، مهذب الاحکام، دار التفسیر، ج28، ص156-157۔</ref> [[شیعہ]] مفسر قرآن [[ناصر مکارم شیرازی|مکارم شیرازی]] [[سورہ نساء کی آیت نمبر 75]] {{نوٹ|وَمَا لَکُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِی سَبِیلِ اللَّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِینَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِینَ یَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَٰذِهِ الْقَرْیَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْکَ وَلِیًّا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْکَ نَصِیرًا؛ آخر تمہیں کیا ہوگیا ہے؟ کہ تم جنگ نہیں کرتے راہ خدا میں اور ان کمزور مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر جو فریاد کر رہے ہیں۔ پروردگار! ہمیں اس بستی سے نکال دے۔ جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے ہمارے لئے کوئی سرپرست اور حامی و مددگار بنا۔}} سے استناد کرتے ہوئے  مظلوم کے دفاع کو [[جہاد دفاعی]] کے مصادیق میں سے قرار دیتے ہیں۔<ref>مکارم شیرازی، پیام قرآن، 1386شمسی، ج10، ص321۔</ref>


احادیث کے مطابق مظلوم کے دفاع کا اجر و ثواب یہ ہے کہ بروز قیامت مظلوم کے مددگار کو پیغمبرخداﷺ کی ہمنشینی نصیب ہوگی<ref>مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۲۰، ص۷۵۔</ref> نیز [[گناہان کبیرہ]] کے کفارے کا سبب ہوگا۔<ref>نهج‌ البلاغه، حکمت ۲۴۔</ref> بعض دیگر احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مظلوم کی مدد نہ کرنا دائرہ اسلام سے خارج ہونے اور ہلاکت کا سبب بنتا ہے؛ چنانکہ [[امام جعفر صادقؑ]] نے [[حضرت محمد|حضرت محمدﷺ]] سے نقل کیا ہے کہ اگر کوئی مظلوم کی صدائے استغاثہ کو سنے اور اس کی مدد نہ کرے تو وہ [[مسلمان]] ہی نہیں۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۲، ص۱۶۴۔</ref>
احادیث کے مطابق مظلوم کے دفاع کا اجر و ثواب یہ ہے کہ بروز قیامت مظلوم کے مددگار کو پیغمبرخداﷺ کی ہمنشینی نصیب ہوگی<ref>مجلسی، بحار الانوار، 1403ھ، ج20، ص75۔</ref> نیز [[گناہان کبیرہ]] کے کفارے کا سبب ہوگا۔<ref>نهج‌ البلاغه، حکمت 24۔</ref> بعض دیگر احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مظلوم کی مدد نہ کرنا دائرہ اسلام سے خارج ہونے اور ہلاکت کا سبب بنتا ہے؛ چنانکہ [[امام جعفر صادقؑ]] نے [[حضرت محمد|حضرت محمدﷺ]] سے نقل کیا ہے کہ اگر کوئی مظلوم کی صدائے استغاثہ کو سنے اور اس کی مدد نہ کرے تو وہ [[مسلمان]] ہی نہیں۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج2، ص164۔</ref>


{{جعبه نقل قول|مظلوم کا دفاع ہمیشہ سے ایک روشن مقام کا حامل رہا ہے۔ ظالموں کا ساتھ نہ دینا، طاقتوروں اور دولت مندوں سے رشوت کو ٹھکرانا اسی طرح حق پر قائم رہنا وہ اعلیٰ اقدار ہیں جو دنیا میں کبھی پرانی نہیں ہوں گی۔ اس نوعیت کی اقدار مختلف حالات میں بھی ہمیشہ قیمتی ہوتی ہیں۔<ref>«[https://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=3096 بیانات آیت‌الله خامنه‌ای در خطبه‌های نماز جمعه ۲۱ رمضان]»، سایت khamenei.ir۔</ref>|رنگ پس‌زمینه=#d3f2f2|title=سید علی خامنه‌ ای|اندازه قلم=|عرض=300px}}
{{جعبه نقل قول|مظلوم کا دفاع ہمیشہ سے ایک روشن مقام کا حامل رہا ہے۔ ظالموں کا ساتھ نہ دینا، طاقتوروں اور دولت مندوں سے رشوت کو ٹھکرانا اسی طرح حق پر قائم رہنا وہ اعلیٰ اقدار ہیں جو دنیا میں کبھی پرانی نہیں ہوں گی۔ اس نوعیت کی اقدار مختلف حالات میں بھی ہمیشہ قیمتی ہوتی ہیں۔<ref>«[https://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=3096 بیانات آیت‌الله خامنه‌ای در خطبه‌های نماز جمعه 21 رمضان]»، سایت khamenei.ir۔</ref>|رنگ پس‌زمینه=#d3f2f2|title=سید علی خامنه‌ ای|اندازه قلم=|عرض=300px}}


[[مرتضی مطہری]] کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دوسروں کی غیبت اور انہیں بد نام کرنے سے منع کیا ہے، سوائے مظلوم کے۔<ref>سوره نساء، آیه ۱۴۸۔</ref> مرتضیٰ مطہری مزید کہتے  کہ قرآن کی [[آیات]] کے مطابق اللہ تعالیٰ نے مظلوموں کو "فریاد کرنے، ظالموں کی برائی کرنے وغیرہ کی اجازت دے رکھی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ "انصاف حاصل کرنے اور احقاق حق کا یہی طریقہ ہے<ref name=":0">مطهری، پانزده گفتار، ۱۳۸۰شمسی، ص۹۶۔</ref>
[[مرتضی مطہری]] کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دوسروں کی غیبت اور انہیں بد نام کرنے سے منع کیا ہے، سوائے مظلوم کے۔<ref>سوره نساء، آیه 148۔</ref> مرتضیٰ مطہری مزید کہتے  کہ قرآن کی [[آیات]] کے مطابق اللہ تعالیٰ نے مظلوموں کو "فریاد کرنے، ظالموں کی برائی کرنے وغیرہ کی اجازت دے رکھی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ "انصاف حاصل کرنے اور احقاق حق کا یہی طریقہ ہے<ref name=":0">مطهری، پانزده گفتار، 1380شمسی، ص96۔</ref>


===مظلوم کا دفاع سیرت اہل بیتؑ کی روشنی میں===
===مظلوم کا دفاع سیرت اہل بیتؑ کی روشنی میں===
رسول خداﷺ نے اپنی [[بعثت]] سے پہلے [[حلف الفضول]] میں ظالموں کے خلاف اور مظلوموں کے حق میں منعقدہ معاہدے میں [[بنی ہاشم]] کے نمائندے کے طور پر شرکت کی۔<ref>ابن‌اثیر، الکامل فی التاریخ، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۴۱؛ ابن‌هشام، السیرة النبویة، دار المعرفة، ج۱، ص۱۳۴۔</ref> نیز، [[امام علیؑ]] کی بحیثیت خلیفہ بیعت کرنے کے بعد، آپؑ نے تشکیل حکومت کا مقصد مظلوموں کا دفاع اور ان کے حقوق کا حصول قرار دیا۔<ref>نهج‌ البلاغه، خطبه ۱۳۶، ص۱۹۴۔</ref> امام علیؑ نے اپنے مشہور خطبہ [[خطبہ شقشقیہ]] میں حکومت کو قبول کرنے کی وجہ ([[عثمان بن عفان|عثمان]] کی وفات کے بعد) بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے علماء سے عہد لیا ہے کہ وہ مظلوموں پر روا رکھے گئے مظالم کو روکے۔<ref> نهج البلاغة، تصحیح: صبحی صالح، خطبه ۳۔</ref> [[ابن ملجم مرادی|ابن ملجم]] کی [[شب ضربت امام علی علیہ السلام|ضربت]] لگنے کے بعد امام علیؑ نے اپنے دونوں فرزندان [[امام حسنؑ]] اور [[امام حسینؑ]] کو ظالموں کے دشمن اور مظلوموں کے مددگار بننے کی وصیت کی۔<ref> نهج البلاغة، تصحیح: صبحی صالح، نامه ۴۷، ص۴۲۱۔</ref> [[واقعہ کربلا]] سے پہلے امام حسینؑ کے ارشادات میں حدود الہی کے قیام، لوگوں کی اصلاح اور شہروں کو آباد رکھنے کے ساتھ  ساتھ مظلوموں کے لیے امن و امان فراہم کیے جانے پر بھی تاکید کی گئی ہے۔(ونظهر الإصلاح في بلادك، فيأمن المظلومون من عبادك، وتقام المعطلة من حدودك.) <ref>حرّانی، تحف العقول،۱۳۶۳شمسی،۱۴۰۴ھ، ص۲۳۹؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۳۴، ص۱۱۱۔</ref>
رسول خداﷺ نے اپنی [[بعثت]] سے پہلے [[حلف الفضول]] میں ظالموں کے خلاف اور مظلوموں کے حق میں منعقدہ معاہدے میں [[بنی ہاشم]] کے نمائندے کے طور پر شرکت کی۔<ref>ابن‌اثیر، الکامل فی التاریخ، 1385ق، ج2، ص41؛ ابن‌هشام، السیرة النبویة، دار المعرفة، ج1، ص134۔</ref> نیز، [[امام علیؑ]] کی بحیثیت خلیفہ بیعت کرنے کے بعد، آپؑ نے تشکیل حکومت کا مقصد مظلوموں کا دفاع اور ان کے حقوق کا حصول قرار دیا۔<ref>نهج‌ البلاغه، خطبه 136، ص194۔</ref> امام علیؑ نے اپنے مشہور خطبہ [[خطبہ شقشقیہ]] میں حکومت کو قبول کرنے کی وجہ ([[عثمان بن عفان|عثمان]] کی وفات کے بعد) بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے علماء سے عہد لیا ہے کہ وہ مظلوموں پر روا رکھے گئے مظالم کو روکے۔<ref> نهج البلاغة، تصحیح: صبحی صالح، خطبه </ref> [[ابن ملجم مرادی|ابن ملجم]] کی [[شب ضربت امام علی علیہ السلام|ضربت]] لگنے کے بعد امام علیؑ نے اپنے دونوں فرزندان [[امام حسنؑ]] اور [[امام حسینؑ]] کو ظالموں کے دشمن اور مظلوموں کے مددگار بننے کی وصیت کی۔<ref> نهج البلاغة، تصحیح: صبحی صالح، نامه 47، ص421۔</ref> [[واقعہ کربلا]] سے پہلے امام حسینؑ کے ارشادات میں حدود الہی کے قیام، لوگوں کی اصلاح اور شہروں کو آباد رکھنے کے ساتھ  ساتھ مظلوموں کے لیے امن و امان فراہم کیے جانے پر بھی تاکید کی گئی ہے۔(ونظهر الإصلاح في بلادك، فيأمن المظلومون من عبادك، وتقام المعطلة من حدودك.) <ref>حرّانی، تحف العقول،1363شمسی،1404ھ، ص239؛ مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج34، ص111۔</ref>


==دفاع مظلوم کی شرعی حیثیت==
==دفاع مظلوم کی شرعی حیثیت==
[[شیعہ]] [[فقہاء]] میں سے [[محمد حسن نجفی|صاحب جواہر]] اور [[جعفر کاشف الغطاء|کاشف الغطا]] کہتے ہیں کہ اگر یہ گمان ہو کہ مظلوم کا دفاع کرنے سے وہ محفوظ ہوں اور اس کی مدد کرنے کی اہلیت موجود ہو تو اس صورت میں اس کا دفاع کرنا [[واجب کفائی]] ہے۔<ref>نجفی، جواهر الکلام، ۱۳۶۲شمسی، ج۲۱، ص۳۱۰؛ کاشف الغطاء، کشف الغطاء، ۱۴۲۲ھ، ج۴، ص۳۶۷۔</ref> شیعہ [[مرجع تقلید]] [[مرزا جواد تبریزی]] (وفات: سنہ 2006ء) بھی مظلوم کے دفاع کرنے کو دینی فریضہ سمجھتے تھے۔<ref>.تبریزی، اسس الحدود و التعزیرات، ۱۴۱۷ھ، ص۴۵۹.</ref>
[[شیعہ]] [[فقہاء]] میں سے [[محمد حسن نجفی|صاحب جواہر]] اور [[جعفر کاشف الغطاء|کاشف الغطا]] کہتے ہیں کہ اگر یہ گمان ہو کہ مظلوم کا دفاع کرنے سے وہ محفوظ ہوں اور اس کی مدد کرنے کی اہلیت موجود ہو تو اس صورت میں اس کا دفاع کرنا [[واجب کفائی]] ہے۔<ref>نجفی، جواهر الکلام، 1362شمسی، ج21، ص310؛ کاشف الغطاء، کشف الغطاء، 1422ھ، ج4، ص367۔</ref> شیعہ [[مرجع تقلید]] [[مرزا جواد تبریزی]] (وفات: سنہ 2006ء) بھی مظلوم کے دفاع کرنے کو دینی فریضہ سمجھتے تھے۔<ref>.تبریزی، اسس الحدود و التعزیرات، 1417ھ، ص459.</ref>


==مظلوم قوموں کا دفاع==
==مظلوم قوموں کا دفاع==
فقہاء کے [[فتوے]] کے مطابق مظلوم کا دفاع ایسا عمل ہے جو کسی خاص جغرافیائی حدود تک محدود نہیں ہے؛<ref>شهید ثانی، مسالک الافهام، ۱۴۱۳ھ، ج۳، ص۸۔</ref> اسی وجہ سے متعدد فقہاء، جیسے محمد حسین کاشف الغطا،<ref> «المرجعیة الشیعیة و قضایا العالم الإسلامی من فتاوی و مواقف الإمام الشیخ محمد الحسین آل کاشف الغطاء عن فلسطین»، مجله الموسم، ص۱۹۱۔</ref> [[سید حسین طباطبائی بروجردی]] <ref>اباذری، آیت‌الله بروجردی آیت اخلاص، ۱۳۸۳شمسی، ص۱۱۷۔</ref> اور [[سید روح الله موسوی خمینی|امام خمینی]]<ref>امام خمینی، صحیفه امام، ۱۳۸۹شمسی، ج۲، ص۱۹۹۔</ref> نے فلسطینی عوام کے دفاع کے سلسلے میں فتوا صادر کیا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین کی تیسری شق میں "دنیا کے مظلوموں کی مسلسل حمایت" پر زور دیا گیا ہے۔<ref>«[https://ccri.ac.ir/fa/news/1395 اصل ۳ قانون اساسی]»، پژوهشکده شورای نگهبان۔</ref>  
فقہاء کے [[فتوے]] کے مطابق مظلوم کا دفاع ایسا عمل ہے جو کسی خاص جغرافیائی حدود تک محدود نہیں ہے؛<ref>شهید ثانی، مسالک الافهام، 1413ھ، ج3، ص8۔</ref> اسی وجہ سے متعدد فقہاء، جیسے محمد حسین کاشف الغطا،<ref> «المرجعیة الشیعیة و قضایا العالم الإسلامی من فتاوی و مواقف الإمام الشیخ محمد الحسین آل کاشف الغطاء عن فلسطین»، مجله الموسم، ص191۔</ref> [[سید حسین طباطبائی بروجردی]] <ref>اباذری، آیت‌الله بروجردی آیت اخلاص، 1383شمسی، ص117۔</ref> اور [[سید روح الله موسوی خمینی|امام خمینی]]<ref>امام خمینی، صحیفه امام، 1389شمسی، ج2، ص199۔</ref> نے فلسطینی عوام کے دفاع کے سلسلے میں فتوا صادر کیا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین کی تیسری شق میں "دنیا کے مظلوموں کی مسلسل حمایت" پر زور دیا گیا ہے۔<ref>«[https://ccri.ac.ir/fa/news/1395 اصل 3 قانون اساسی]»، پژوهشکده شورای نگهبان۔</ref>  


==اپنا دفاع نہ کرنے والے مظلوم کی مذمت==
==اپنا دفاع نہ کرنے والے مظلوم کی مذمت==
شیعہ فلسفی اور عالم دین مرتضی مطہری کا عقیدہ ہے کہ اسلام نے ظالموں سے نمٹنے کے لیے کمزوری دکھانے کے خلاف مبارزہ کیا ہے۔ ان کے نقطہ نظر سے اسلام جس حد تک ظالم کے کے ساتھ دشمنی کرنے کی تاکید کرتا ہے اس حد تک اس شخص سے بھی دشمنی کرتا ہے ظالم کا مقابلہ کرنے کی اہلیت رکھنے کے باوجود اس کے سامنے تسلیم ہوتا ہے۔ <ref>مطهری، پانزده گفتار، ۱۳۸۰شمسی، ص۹۶۔</ref>  امام علیؑ سے منقول ہے کہ کمزور اور عاجز لوگ کبھی بھی ظلم کو اپنے سے دور نہیں کرسکتے اور حق کو کوشش کے بغیر حاصل نہیں کیا جا سکتا۔(لَا يَمْنَعُ الضَّيْمَ الذَّلِيلُ وَ لَا يُدْرَكُ الْحَقُّ إِلَّا بِالْجِدِّ)۔<ref>نهج‌ البلاغه، تصحیح صبحی صالح، ناشر: قم، مركز البحوث الاسلاميه، ۱۳۷۴شمسی، خطبه ۲۹، ص۷۳۔</ref>
شیعہ فلسفی اور عالم دین مرتضی مطہری کا عقیدہ ہے کہ اسلام نے ظالموں سے نمٹنے کے لیے کمزوری دکھانے کے خلاف مبارزہ کیا ہے۔ ان کے نقطہ نظر سے اسلام جس حد تک ظالم کے کے ساتھ دشمنی کرنے کی تاکید کرتا ہے اس حد تک اس شخص سے بھی دشمنی کرتا ہے ظالم کا مقابلہ کرنے کی اہلیت رکھنے کے باوجود اس کے سامنے تسلیم ہوتا ہے۔ <ref>مطهری، پانزده گفتار، 1380شمسی، ص96۔</ref>  امام علیؑ سے منقول ہے کہ کمزور اور عاجز لوگ کبھی بھی ظلم کو اپنے سے دور نہیں کرسکتے اور حق کو کوشش کے بغیر حاصل نہیں کیا جا سکتا۔(لَا يَمْنَعُ الضَّيْمَ الذَّلِيلُ وَ لَا يُدْرَكُ الْحَقُّ إِلَّا بِالْجِدِّ)۔<ref>نهج‌ البلاغه، تصحیح صبحی صالح، ناشر: قم، مركز البحوث الاسلاميه، 1374شمسی، خطبه 29، ص73۔</ref>


شیعہ سیاست دان اور مجتہد سید محمد حسینی بہشتی کا بھی کہنا کہ اسلام میں مظلوم واقع ہونا اتنا ہی گناہ ہے جتنا کہ ظالم بننا اور اگر کوئی مظلوم ظلم سہتا ہے تو اسے سب سے پہلے خود کی ملامت کرنی چاہیے۔ بہشتی [[سورہ اعراف آیت نمبر38]] سے ستناد کرتے ہوئے کہتے کہ جہنم میں کچھ لوگ دوسروں کے لیے دوہرا عذاب چاہیں گے۔ اس لیے کہ ان کو گمراہ کرنے میں وہ لوگ دخیل تھے۔  قرآن اس کے جواب میں دونوں گروہوں کے گناہ کو یکساں قرار دیتا ہے اور کہتا ہے کہ دونوں گروہوں کے لیے دوہرا عذاب ہے۔<ref>«[https://www.aparat.com/v/6yAgZ سخنان عجیب شهید آیت الله بهشتی در مورد ستم پذیری]»، سایت آپارات۔</ref>
شیعہ سیاست دان اور مجتہد سید محمد حسینی بہشتی کا بھی کہنا کہ اسلام میں مظلوم واقع ہونا اتنا ہی گناہ ہے جتنا کہ ظالم بننا اور اگر کوئی مظلوم ظلم سہتا ہے تو اسے سب سے پہلے خود کی ملامت کرنی چاہیے۔ بہشتی [[سورہ اعراف آیت نمبر38]] سے ستناد کرتے ہوئے کہتے کہ جہنم میں کچھ لوگ دوسروں کے لیے دوہرا عذاب چاہیں گے۔ اس لیے کہ ان کو گمراہ کرنے میں وہ لوگ دخیل تھے۔  قرآن اس کے جواب میں دونوں گروہوں کے گناہ کو یکساں قرار دیتا ہے اور کہتا ہے کہ دونوں گروہوں کے لیے دوہرا عذاب ہے۔<ref>«[https://www.aparat.com/v/6yAgZ سخنان عجیب شهید آیت الله بهشتی در مورد ستم پذیری]»، سایت آپارات۔</ref>
سطر 35: سطر 35:
==مآخذ==
==مآخذ==
{{مآخذ}}
{{مآخذ}}
*اباذری، عبدالرحیم، آیت‌الله بروجردی آیت اخلاص، تهران، مجمع جهانی تقریب مذاهب اسلامی، ۱۳۸۳ہجری شمسی۔
*اباذری، عبدالرحیم، آیت‌الله بروجردی آیت اخلاص، تهران، مجمع جهانی تقریب مذاهب اسلامی، 1383ہجری شمسی۔
*ابن‌اثیر، عزالدین، الکامل فی التاریخ، بیروت، دار صادر، چاپ اول، ۱۳۸۵ھ۔
*ابن‌اثیر، عزالدین، الکامل فی التاریخ، بیروت، دار صادر، چاپ اول، 1385ھ۔
*ابن‌هشام، عبد الملک بن‌هشام، السیرة النبویة، بیروت، دار المعرفة، بی‌تا۔
*ابن‌هشام، عبد الملک بن‌هشام، السیرة النبویة، بیروت، دار المعرفة، بی‌تا۔
*«[https://ccri.ac.ir/fa/news/1395 اصل ۳ قانون اساسی]»، پژوهشکده شورای نگهبان، تاریخ بازدید: ۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ہجری شمسی۔
*«[https://ccri.ac.ir/fa/news/1395 اصل 3 قانون اساسی]»، پژوهشکده شورای نگهبان، تاریخ بازدید: 12 اردیبهشت 1403ہجری شمسی۔
*امام خمینی، سید روح‌الله، صحیفه امام، تهران، مؤسسه توزیع و نشر آثار امام خمینی، ۱۳۸۹ہجری شمسی۔
*امام خمینی، سید روح‌الله، صحیفه امام، تهران، مؤسسه توزیع و نشر آثار امام خمینی، 1389ہجری شمسی۔
*«[https://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=3096 بیانات آیت‌الله خامنه‌ای در خطبه‌های نماز جمعه ۲۱ رمضان]»، سایت khamenei.ir، تاریخ بازدید: ۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ہجری شمسی۔
*«[https://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=3096 بیانات آیت‌الله خامنه‌ای در خطبه‌های نماز جمعه 21 رمضان]»، سایت khamenei.ir، تاریخ بازدید: 12 اردیبهشت 1403ہجری شمسی۔
*تبریزی، جواد، اسس الحدود و التعزیرات، فم، بی‌نا، ۱۴۱۷ھ۔
*تبریزی، جواد، اسس الحدود و التعزیرات، فم، بی‌نا، 1417ھ۔
*«[https://www.aparat.com/v/6yAgZ سخنان عجیب شهید آیت الله بهشتی در مورد ستم‌پذیری]»، سایت آپارات، تاریخ بازدید: ۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ہجری شمسی۔
*«[https://www.aparat.com/v/6yAgZ سخنان عجیب شهید آیت الله بهشتی در مورد ستم‌پذیری]»، سایت آپارات، تاریخ بازدید: 12 اردیبهشت 1403ہجری شمسی۔
*شهید ثانی، زین‌الدین بن علی، مسالک الأفهام إلی تنقیح شرائع الإسلام، قم، مؤسسة المعارف الإسلامیة، ۱۴۱۳ھ۔
*شهید ثانی، زین‌الدین بن علی، مسالک الأفهام إلی تنقیح شرائع الإسلام، قم، مؤسسة المعارف الإسلامیة، 1413ھ۔
*حسینی همدانی، سید محمد، انوار درخشان در تفسیر قرآن، تحقیق: محمدباقر بهبودی، تهران، نشر لطفی، ۱۳۸۰ھ۔
*حسینی همدانی، سید محمد، انوار درخشان در تفسیر قرآن، تحقیق: محمدباقر بهبودی، تهران، نشر لطفی، 1380ھ۔
*حرانی، حسن بن علی، تحف العقول، مؤسسة النشر الاسلامي (التابعه) لجماعة المدرسين بقم المشرفة، تصحیح وتعلیق علی اکبرغفاری، ۱۴۰۴ق،۱۳۶۳ہجری شمسی۔
*حرانی، حسن بن علی، تحف العقول، مؤسسة النشر الاسلامي (التابعه) لجماعة المدرسين بقم المشرفة، تصحیح وتعلیق علی اکبرغفاری، 1404ق،1363ہجری شمسی۔
*کاشف الغطاء، جعفر بن خضر، کشف الغطا عن مبهمات الشریعة الغراء، تحقیق: عباس تبریزی قم، دفتر تبلیغات اسلامی، ۱۴۲۲ھ۔
*کاشف الغطاء، جعفر بن خضر، کشف الغطا عن مبهمات الشریعة الغراء، تحقیق: عباس تبریزی قم، دفتر تبلیغات اسلامی، 1422ھ۔
*مجلسی، محمدباقر، بِحارُ الاَنوارِ الجامعةُ لِدُرَرِ اَخبارِ الاَئمةِ الاَطهار، بیروت، دار احیاء التراث العربی، چاپ دوم، ۱۴۰۳ھ۔
*مجلسی، محمدباقر، بِحارُ الاَنوارِ الجامعةُ لِدُرَرِ اَخبارِ الاَئمةِ الاَطهار، بیروت، دار احیاء التراث العربی، چاپ دوم، 1403ھ۔
*[https://www.noormags.ir/view/fa/articlepage/516994 «المرجعیة الشیعیة و قضایا العالم الإسلامی من فتاوی و مواقف الإمام الشیخ محمد الحسین آل کاشف الغطاء عن فلسطین»]، مجله الموسم، کشور هلند شهر ندرلند، شماره ۱۸، ۱۴۱۴ھ۔
*[https://www.noormags.ir/view/fa/articlepage/516994 «المرجعیة الشیعیة و قضایا العالم الإسلامی من فتاوی و مواقف الإمام الشیخ محمد الحسین آل کاشف الغطاء عن فلسطین»]، مجله الموسم، کشور هلند شهر ندرلند، شماره 18، 1414ھ۔
*مطهری، مرتضی، جهاد، قم، جامعه مدرسین حوزه علمیه، ۱۳۷۴ہجری شمسی۔
*مطهری، مرتضی، جهاد، قم، جامعه مدرسین حوزه علمیه، 1374ہجری شمسی۔
*مطهری، مرتضی، پانزده گفتار، تهران، صدرا، ۱۳۸۰ہجری شمسی۔
*مطهری، مرتضی، پانزده گفتار، تهران، صدرا، 1380ہجری شمسی۔
*مکارم شیرازی، ناصر، پیام قرآن، تهران، دار الکتب الاسلامیه، چاپ نهم، ۱۳۸۶ہجری شمسی۔
*مکارم شیرازی، ناصر، پیام قرآن، تهران، دار الکتب الاسلامیه، چاپ نهم، 1386ہجری شمسی۔
*موسوی سبزواری، سید عبدالاعلی، مهذب الاحکام فی بیان حلال و الحرام، قم، دار التفسیر، بی‌تا۔
*موسوی سبزواری، سید عبدالاعلی، مهذب الاحکام فی بیان حلال و الحرام، قم، دار التفسیر، بی‌تا۔
*نهج‌البلاغه، تصحیح صبحی صالح، قم، مؤسسه دار الهجره، ۱۴۱۴ھ۔
*نهج‌البلاغه، تصحیح صبحی صالح، قم، مؤسسه دار الهجره، 1414ھ۔
{{پایان}}
{{پایان}}


confirmed، movedable
4,518

ترامیم