مندرجات کا رخ کریں

"محدثہ (لقب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 16: سطر 16:
مُحَدَّثہ اس خاتون کو کہا جاتا ہے جس کے ساتھ بات چیت یا گفتگو کی گئی ہو۔<ref>رحمانی ہمدانی، فاطمہ زہرا فاطمہ زہرا(س) شادمانی دل پیامبر(ص)، ۱۳۸۱ہجری شمسی، ص۲۴۴(پاورقی)۔</ref> کتاب [[الغدیر فی الکتاب و السنۃ و الادب (کتاب)|الغدیر]] کے مصنف [[عبدالحسین امینی|علامہ امینی]] کے مطابق محدَّث کی اصطلاح اس شخص کے لئے استعمال کی جاتی ہے جو [[انبیاء]] میں سے نہ ہو لیکن اس کے ساتھ [[فرشتہ|فرشتے]] ہم کلام ہوئے ہوں۔<ref>علامہ امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ھ، ج۵، ص۶۷۔</ref>
مُحَدَّثہ اس خاتون کو کہا جاتا ہے جس کے ساتھ بات چیت یا گفتگو کی گئی ہو۔<ref>رحمانی ہمدانی، فاطمہ زہرا فاطمہ زہرا(س) شادمانی دل پیامبر(ص)، ۱۳۸۱ہجری شمسی، ص۲۴۴(پاورقی)۔</ref> کتاب [[الغدیر فی الکتاب و السنۃ و الادب (کتاب)|الغدیر]] کے مصنف [[عبدالحسین امینی|علامہ امینی]] کے مطابق محدَّث کی اصطلاح اس شخص کے لئے استعمال کی جاتی ہے جو [[انبیاء]] میں سے نہ ہو لیکن اس کے ساتھ [[فرشتہ|فرشتے]] ہم کلام ہوئے ہوں۔<ref>علامہ امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ھ، ج۵، ص۶۷۔</ref>


حضرت فاطمہ(س) کا فرشتوں کے ساتھ ہونے والی گفتگو کو بعض علماء پانچ موضوعات میں خلاصہ کرتے ہیں: رسول خداؐ کی رحلت پر تسلیت و تعزیت، [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] اور [[بہشت]] میں آپ کے مقام و مرتبے سے آگاہی، آیندہ زمانے کے حوادث و واقعات، حکمرانوں، [[مؤمن|مؤمنین]] اور [[کافران]] کے بارے میں آگاہی۔<ref>رحمان ستایش، «[https://www.noormags.ir/view/fa/articlepage/888914/گفت-و-گوی-ملایکہ-با-حضرت-فاطمہ-س گفت و گوی ملائکہ با حضرت فاطمہ(س)]»، ص۲۵–۲۶۔</ref>
حضرت فاطمہ(س) کا فرشتوں کے ساتھ ہونے والی گفتگو کو بعض علماء پانچ موضوعات میں خلاصہ کرتے ہیں: رسول خداؐ کی رحلت پر تسلیت و تعزیت، [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] اور [[بہشت]] میں آپ کے مقام و مرتبے سے آگاہی، آیندہ زمانے کے حوادث و واقعات، حکمرانوں، [[مؤمن|مؤمنین]] اور [[کافر|کافروں]] کے بارے میں آگاہی۔<ref>رحمان ستایش، «[https://www.noormags.ir/view/fa/articlepage/888914/گفت-و-گوی-ملایکہ-با-حضرت-فاطمہ-س گفت و گوی ملائکہ با حضرت فاطمہ(س)]»، ص۲۵–۲۶۔</ref>


بعض محدِّثہ یعنی متکلم اور گفتگو کرنے والے کے عنوان سے بھی اس لفظ کو حضرت فاطمہ(س) کے القاب میں شمار کرتے ہیں؛ کیونکہ حضرت فاطمہ(س) جب شکم مادر میں تھیں تو اس وقت آپ اپنی مادر گرامی سے گفتگو کیا کرتی تھیں۔<ref>رحمانی ہمدانی، فاطمہ زہرا فاطمہ زہرا(س) شادمانی دل پیامبر(ص)، ۱۳۸۱ہجری شمسی، ص۲۴۴(پاورقی)۔</ref>{{نوٹ|[[قطب‌الدین راوندی|قطب راوندی]] نے کتاب  اَلقابُ الرَّسول و عِترَتِہ میں حضرت فاطمہ(س) کے القاب کے ضمن میں «مؤنسۃ خدیجۃ الکبری فی بطنہا» (یعنی حضرت فاطمہ(س) حضرت خدیجۂ کے شکم میں ان کی مونس تھیں) کی طرف اشارہ کیا ہے۔<ref>قطب راوندی، القاب الرسول و عترتہ، نسخۂ کتابخانہ مرعشی نجفی، بہ نقل از مہریزی، صدرایی خویی، میراث حدیث شیعہ، ۱۳۸۰ہجری شمسی، ج۱، ص۳۸۔</ref> }}
بعض محدِّثہ یعنی متکلم اور گفتگو کرنے والے کے عنوان سے بھی اس لفظ کو حضرت فاطمہ(س) کے القاب میں شمار کرتے ہیں؛ کیونکہ حضرت فاطمہ(س) جب شکم مادر میں تھیں تو اس وقت آپ اپنی مادر گرامی سے گفتگو کیا کرتی تھیں۔<ref>رحمانی ہمدانی، فاطمہ زہرا فاطمہ زہرا(س) شادمانی دل پیامبر(ص)، ۱۳۸۱ہجری شمسی، ص۲۴۴(پاورقی)۔</ref>{{نوٹ|[[قطب‌الدین راوندی|قطب راوندی]] نے کتاب  اَلقابُ الرَّسول و عِترَتِہ میں حضرت فاطمہ(س) کے القاب کے ضمن میں «مؤنسۃ خدیجۃ الکبری فی بطنہا» (یعنی حضرت فاطمہ(س) حضرت خدیجۂ کے شکم میں ان کی مونس تھیں) کی طرف اشارہ کیا ہے۔<ref>قطب راوندی، القاب الرسول و عترتہ، نسخۂ کتابخانہ مرعشی نجفی، بہ نقل از مہریزی، صدرایی خویی، میراث حدیث شیعہ، ۱۳۸۰ہجری شمسی، ج۱، ص۳۸۔</ref> }}
confirmed، templateeditor
8,265

ترامیم