confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,901
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (لینک دھی) |
||
سطر 2: | سطر 2: | ||
{{فقہی توصیفی مقالہ}} | {{فقہی توصیفی مقالہ}} | ||
{{احکام}} | {{احکام}} | ||
'''غسل جِنابَت''' وہ غسل ہے جو [[جنابت]] کی وجہ سے انجام دیا جاتا ہے۔ یہ [[غسل]] خود واجب نہیں بلکہ [[نماز]] اور طواف جیسے بعض واجبات کے لئے انجام دینا واجب ہے۔ غسل جنابت دوسرے غسلوں کی طرح ترتیبی اور ارتماسی صورت میں انجام دیا جاتا ہے۔ غسل ترتیبی میں پہلے سر اور گردن کو دھویا جاتا ہے پھر بدن کا دایاں حصہ اور اس کے بعد بایاں حصہ دھویا جاتا ہے۔ غسل جنابت وضو کی جگہ لیتا ہے اور دوبارہ وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ | '''غسل جِنابَت''' وہ [[غسل]] ہے جو [[جنابت]] کی وجہ سے انجام دیا جاتا ہے۔ یہ [[غسل]] خود [[واجب]] نہیں بلکہ [[نماز]] اور [[طواف]] جیسے بعض واجبات کے لئے انجام دینا واجب ہے۔ غسل جنابت دوسرے غسلوں کی طرح [[غسل ترتیبی|ترتیبی]] اور [[ارتماس|ارتماسی]] صورت میں انجام دیا جاتا ہے۔ غسل ترتیبی میں پہلے سر اور گردن کو دھویا جاتا ہے پھر بدن کا دایاں حصہ اور اس کے بعد بایاں حصہ دھویا جاتا ہے۔ غسل جنابت [[وضو]] کی جگہ بھی لیتا ہے اور دوبارہ وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ | ||
==جنابت== | ==جنابت== | ||
{{اصلی|جنابت}} | {{اصلی|جنابت}} | ||
غسلِ جنابت اسلام میں واجب غسلوں میں سے ایک ہے۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1417ق، ج1، ص493.</ref> اس غسل اور اس کے احکام کے بارے میں حدیثی،<ref>ملاحظہ ہو: حر عاملی، وسائل الشیعه، مؤسسة آل البیت، ج2، ص273 به بعد.</ref> فقہی<ref>ملاحظہ کریں: طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1417ق، ج1، ص521.</ref> کتابوں اور مراجع کی توضیح المسائل<ref>بنیهاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، 1381ش، ج1، ص208.</ref> میں بحث ہوتی ہے۔ | غسلِ جنابت [[اسلام]] میں واجب غسلوں میں سے ایک ہے۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1417ق، ج1، ص493.</ref> اس غسل اور اس کے احکام کے بارے میں حدیثی،<ref>ملاحظہ ہو: حر عاملی، وسائل الشیعه، مؤسسة آل البیت، ج2، ص273 به بعد.</ref> فقہی<ref>ملاحظہ کریں: طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1417ق، ج1، ص521.</ref> کتابوں اور مراجع کی توضیح المسائل<ref>بنیهاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، 1381ش، ج1، ص208.</ref> میں بحث ہوتی ہے۔ | ||
منی خارج ہونے (بیداری میں ہو یا نیند میں ہو) یا ہمبستری (حتی اگر منی خارج نہ ہو) کرنے سے انسان جُنُب ہوتا ہے۔<ref> طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1417ق، ج1، ص496-499.</ref> فقہا کے فتوے کے مطابق جس شخص پر غسل جنابت واجب ہو اس پر بعض اعمال حرام یا مکروہ ہوتی ہیں اور غسل کرنے کے بعد وہ حرام اور کراہت کا حکم ختم ہوتا ہے۔<ref>ملاحظہ ہو: طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1417ق، ج1، ص507.</ref> مثال کے طور پر نماز پڑھنا، مسجد میں ٹھہرنا، واجب سجدہ والی سورتوں کو پڑھنا، قرآن کے متن کو چھونا اور چودہ معصومین کے ناموں کو مَس کرنا جنابت والے شخص پر حرام ہے۔<ref> طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1417ق، ص507-509.</ref> اسی طرح کھانا، پینا، قرآن کی سات سے زیادہ آیتوں کی تلاوت کرنا، قرآن کے جلد کو چَھونا اور جان کنی میں مبتلا انسان کے پاس جانا وغیرہ مکروہ ہیں۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1417ق، ج1، ص520.</ref> البتہ ان میں سے بعض کی کراہت وضو کرنے سے بھی ختم ہوتی ہے۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1417ق، ج1، ص520.</ref> | [[منی]] خارج ہونے (بیداری میں ہو یا نیند میں ہو) یا [[جماع|ہمبستری]] (حتی اگر منی خارج نہ ہو) کرنے سے انسان جُنُب ہوتا ہے۔<ref> طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1417ق، ج1، ص496-499.</ref> فقہا کے فتوے کے مطابق جس شخص پر غسل جنابت واجب ہو اس پر بعض اعمال [[حرام]] یا [[مکروہ]] ہوتی ہیں اور غسل کرنے کے بعد وہ حرام اور کراہت کا حکم ختم ہوتا ہے۔<ref>ملاحظہ ہو: طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1417ق، ج1، ص507.</ref> مثال کے طور پر [[نماز]] پڑھنا، [[مسجد]] میں ٹھہرنا، [[عزائم|واجب سجدہ والی سورتوں]] کو پڑھنا، [[قرآن کریم|قرآن]] کے متن کو چھونا اور [[چودہ معصومین|چودہ معصومینؑ]] کے ناموں کو مَس کرنا جنابت والے شخص پر حرام ہے۔<ref> طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1417ق، ص507-509.</ref> اسی طرح کھانا، پینا، قرآن کی سات سے زیادہ آیتوں کی تلاوت کرنا، قرآن کے جلد کو چَھونا اور [[سکرات موت|جان کنی]] میں مبتلا انسان کے پاس جانا وغیرہ مکروہ ہیں۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1417ق، ج1، ص520.</ref> البتہ ان میں سے بعض کی کراہت وضو کرنے سے بھی ختم ہوتی ہے۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1417ق، ج1، ص520.</ref> | ||
==جنابت کے فورا بعد غسل کرنا== | ==جنابت کے فورا بعد غسل کرنا== | ||
مجتہدین کے فتوا کے مطابق غسل جنابت واجب غیری (کسی اور عبادت کی وجہ سے واجب ہوا ہے)؛<ref>نجفی، جواهر الکلام، 1362ش، ج1، ص46.</ref> یعنی غسل بذات خود واجب نہیں بلکہ مستحب ہے<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1417ق، ج1، ص521.</ref> لیکن نماز جیسی بعض عبادتوں کے لئے واجب ہوتا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1417ق، ج1، ص521.</ref> فقہا کا یہ بھی کہنا ہے کہ غسل جنابت کو جلدی انجام دینا واجب نہیں بلکہ واجب موسع (جس واجب کا | [[مجتہد|مجتہدین]] کے [[فتوا]] کے مطابق غسل جنابت [[واجب غیری]] (کسی اور عبادت کی وجہ سے واجب ہوا ہے)؛<ref>نجفی، جواهر الکلام، 1362ش، ج1، ص46.</ref> یعنی غسل بذات خود واجب نہیں بلکہ [[مستحب]] ہے<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1417ق، ج1، ص521.</ref> لیکن نماز جیسی بعض عبادتوں کے لئے واجب ہوتا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1417ق، ج1، ص521.</ref> فقہا کا یہ بھی کہنا ہے کہ غسل جنابت کو جلدی انجام دینا واجب نہیں بلکہ [[واجب موسع]] (جس واجب کا وقت وسیع ہوتا ہے) ہے؛ اس لئے جس [[عبادت]] کے لئے یہ غسل واجب ہوتا ہے اس عبادت کے وقت تک تاخیر کر سکتے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: ابنادریس، موسوعة ابنادریس الحلی، 1387ش، ج7، ص111.</ref> | ||
==روزے کی صحت غسل جنابت پر موقوف== | ==روزے کی صحت غسل جنابت پر موقوف== | ||
{{اصلی|جنابت پر باقی رہنا}} | {{اصلی|جنابت پر باقی رہنا}} | ||
سطر 21: | سطر 21: | ||
==احکام== | ==احکام== | ||
* اگر جنابت صرف [[منی]] خارج ہونے سے ہو تو مشہور قول کے مطابق غسل سے پہلے استبراء کرنا مستحب ہے۔<ref> جواہر الکلام، ج3، ص108</ref> | *اگر جنابت صرف [[منی]] خارج ہونے سے ہو تو مشہور قول کے مطابق غسل سے پہلے [[استبراء]] کرنا مستحب ہے۔<ref> جواہر الکلام، ج3، ص108</ref> | ||
غسل ترتیبی میں پہلے سر اور گردن، پھر بدن کے دائیں طرف اور اس کے بعد بائیں طرف دھوئے جاتے ہیں۔<ref>حکیم، مستمسک العروه، 1968م، ج3، ص79.</ref> غسل ارتماسی میں پورے بدن کو ایک ہی دفعہ پانی میں ڈبویا جاتا ہے اور ارتماسی میں سارا بدن ایک ہی دفعے میں پانی کے نیچے آنا ضروری ہے۔<ref>حکیم، مستمسک العروه، 1968م، ج3، ص85-86.</ref> | غسل ترتیبی میں پہلے سر اور گردن، پھر بدن کے دائیں طرف اور اس کے بعد بائیں طرف دھوئے جاتے ہیں۔<ref>حکیم، مستمسک العروه، 1968م، ج3، ص79.</ref> غسل ارتماسی میں پورے بدن کو ایک ہی دفعہ پانی میں ڈبویا جاتا ہے اور ارتماسی میں سارا بدن ایک ہی دفعے میں پانی کے نیچے آنا ضروری ہے۔<ref>حکیم، مستمسک العروه، 1968م، ج3، ص85-86.</ref> | ||
===غسل جنابت کے آداب=== | ===غسل جنابت کے آداب=== | ||
*اگر غسل جنابت منی نکلنے کی وجہ سے واجب ہوا ہو تو فقہا کے فتوے کے مطابق غسل سے پہلے چھوٹا پیشاب کرنا مستحب ہے۔<ref>نجفی، جواهر الکلام، 1362ش، ج3، ص108.</ref> | *اگر غسل جنابت منی نکلنے کی وجہ سے واجب ہوا ہو تو فقہا کے فتوے کے مطابق غسل سے پہلے چھوٹا پیشاب کرنا مستحب ہے۔<ref>نجفی، جواهر الکلام، 1362ش، ج3، ص108.</ref> | ||
* غسل سے پہلے ہاتھ دھونا، منہ میں کلی کرنا، ناک میں پانی ڈالنا اور غسل کے دوران [[بسم الله الرحمن الرحیم|بسماللّه]] اور ماثور دعائیں پڑھنا مستحب ہے۔<ref> طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1417ق، ج1، ص541-542.</ref> | *غسل سے پہلے ہاتھ دھونا، منہ میں کلی کرنا، ناک میں پانی ڈالنا اور غسل کے دوران [[بسم الله الرحمن الرحیم|بسماللّه]] اور ماثور دعائیں پڑھنا مستحب ہے۔<ref> طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1417ق، ج1، ص541-542.</ref> | ||
==غسل جنابت کا وضو کے لئے کافی ہونا== | ==غسل جنابت کا وضو کے لئے کافی ہونا== | ||
فقہا کے فتوے کے مطابق غسل جنابت وضو کے لئے کافی ہے<ref>شیخ طوسی، الخلاف، مؤسسه نشر اسلامی، ج1، ص131؛ نجفی، جواهر الکلام، 1363ش، ج3، ص240.</ref> اور مشہور قول کے مطابق غسل جنابت کے بعد وضو کرنا جائز نہیں ہے۔<ref>نجفی، جواهر الکلام،1362ش، ج3، ص240.</ref> لیکن علامہ حلی کے مطابق شیخ طوسی دوسرے علما کے برخلاف غسل جنابت کے ساتھ وضو کرنے کو مستحب سمجھتے ہیں۔<ref>علامه حلی، مختلف الشیعه، 1412ق، ج1، ص340.</ref> | فقہا کے فتوے کے مطابق غسل جنابت وضو کے لئے کافی ہے<ref>شیخ طوسی، الخلاف، مؤسسه نشر اسلامی، ج1، ص131؛ نجفی، جواهر الکلام، 1363ش، ج3، ص240.</ref> اور مشہور قول کے مطابق غسل جنابت کے بعد وضو کرنا جائز نہیں ہے۔<ref>نجفی، جواهر الکلام،1362ش، ج3، ص240.</ref> لیکن [[علامہ حلی]] کے مطابق [[شیخ طوسی]] دوسرے علما کے برخلاف غسل جنابت کے ساتھ وضو کرنے کو مستحب سمجھتے ہیں۔<ref>علامه حلی، مختلف الشیعه، 1412ق، ج1، ص340.</ref> | ||
* اگر غسل جنابت کے دوران کوئی حدث اصغر (مبطلات وضو میں سے کوئی ایک) سرزد ہوجائے؛ مثلا پیشاب نکلے یا ریح خارج ہوجائے تو غسل صحیح ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں فقہا کے درمیان اختلاف ہے۔ اگر غسل صحیح ہو تو اس صورت میں یہ غسل وضو کے لئے کافی ہونے میں اختلاف ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1417ق، ج1، ص547.</ref>[[سید محمد کاظم طباطبایی یزدی|سید محمد کاظم طباطبایی یزدی]] کے فتوے کے مطابق غسل باطل نہیں ہوتا ہے لیکن وضو کرنا ہوگا۔<ref> طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1417ق، ج1، ص547 | *اگر غسل جنابت کے دوران کوئی [[حدث اصغر]] ([[مبطلات وضو]] میں سے کوئی ایک) سرزد ہوجائے؛ مثلا پیشاب نکلے یا ریح خارج ہوجائے تو غسل صحیح ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں فقہا کے درمیان اختلاف ہے۔ اگر غسل صحیح ہو تو اس صورت میں یہ غسل وضو کے لئے کافی ہونے میں اختلاف ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1417ق، ج1، ص547.</ref>[[سید محمد کاظم طباطبایی یزدی|سید محمد کاظم طباطبایی یزدی]] کے فتوے کے مطابق غسل باطل نہیں ہوتا ہے لیکن وضو کرنا ہوگا۔<ref> طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1417ق، ج1، ص547.</ref> | ||
==غسل جنابت کا فلسفہ== | |||
[[علل الشرائع (کتاب)|عِلَل الشرایع]] میں منقول [[حدیث|روایات]] کے مطابق غسل جنابت واجب ہونے کا فلسفہ بدن کو نجاست سے پاک اور صاف کرنا ہے کیونکہ جنابت تمام بدن سے خارج ہوتا ہے اسی لئے پورے بدن کو دھویا جاتا ہے۔<ref> صدوق، علل الشرایع، المكتبة الحيدرية ومطبعتها في النجف، ج1، ص281.</ref> [[تفسیر نمونہ]] میں کہا گیا ہے کہ: دانشوروں کی تحقیق کے مطابق انسانی بدن میں دو طرح کے نباتاتی اعصاب ہیں جو بدن کو کنٹرول کرتے ہیں جب انسان انزال (ارگاسم) کے مرحلے میں پہنچتا ہے تو وہ دونوں اعصاب بگڑ جاتے ہیں اور بدن پر پانی ڈالنے سے وہ اعصاب اپنی جگہ آجاتے ہیں اور انزال کے اثرات چونکہ پورے بدن پر ظاہر ہوتے ہیں اسی لئے جنابت میں پورے بدن کو دھونے کا حکم ہوا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، 1374ش، ج4، ص292-294.</ref> | |||