مندرجات کا رخ کریں

"عصمت" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{شیعہ عقائد}}
{{شیعہ عقائد}}
{{دربارہ 2|'''عصمت'''|عصمت انبیا اور عصمت ائمہ سے آشنائی کے لئے|عصمت انبیاء| اور|عصمت ائمہ}}
{{دربارہ 2|'''عصمت'''|عصمت انبیا اور عصمت ائمہ سے آشنائی کے لئے|عصمت انبیاء| اور|عصمت ائمہ}}
'''عصمت''' کا مطلب معصوم انسان کا [[گناہ]] اور خطا سے محفوظ ہونا ہے۔ شیعہ اور معتزلہ متکلمین عصمت کو لطفِ الہی اور اسلامی حکما اسے نفسانی ملَکَہ سمجھتے ہیں جو معصوم کو گناہ اور خطا سے محفوظ ہونے کا باعث بنتی ہے۔
'''عصمت''' کا مطلب معصوم انسان کا [[گناہ]] اور خطا سے محفوظ ہونا ہے۔ [[شیعہ]] اور معتزلہ [[علم کلام|متکلمین]] عصمت کو لطفِ الہی اور اسلامی حکما اسے نفسانی ملَکَہ سمجھتے ہیں جو معصوم کو [[گناہ]] اور خطا سے محفوظ ہونے کا باعث بنتی ہے۔


معصوم کا گناہ اور خطا سے مبرا ہونے کے منشاء کے بارے میں مختلف آراء پیش ہوئے ہیں جن میں لطف الہی، مخصوص علم، ارادہ اور انتخاب اور فطری تمام عوامل انسانی ہو یا الہی شامل ہیں۔ حکما عصمت کو اختیار سے سازگار سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ معصوم گناہ میں مرتکب ہونے کی قدرت رکھتا ہے لیکن گناہ انجام نہیں دیتا ہے اور اسی وجہ سے وہ اجر کا مستحق ہوتا ہے۔
معصوم کا گناہ اور خطا سے مبرا ہونے کے منشاء کے بارے میں مختلف آراء پیش ہوئے ہیں جن میں لطف الہی، مخصوص علم، ارادہ اور انتخاب اور فطری تمام عوامل انسانی ہو یا الہی شامل ہیں۔ حکما عصمت کو اختیار سے سازگار سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ معصوم گناہ میں مرتکب ہونے کی قدرت رکھتا ہے لیکن گناہ انجام نہیں دیتا ہے اور اسی وجہ سے وہ اجر کا مستحق ہوتا ہے۔


انبیاء کی عصمت کے بارے میں تمام اسلامی دانشوروں کا اتفاق ہے۔ البتہ اس کے حدود کے بارے میں اختلاف نظر پایی جاتی ہے۔ البتہ انبیاءؑ کا شرک اور کفر سے معصوم ہونا، وحی کو دریافت کرنے اور لوگوں تک پہنچانے میں معصوم ہونا اور نبوت کے بعد جان بوجھ کر گناہ کبیرہ کا مرتکب نہ ہونے کے بارے میں تمام علما کا اجماع ہے۔
[[عصمت انبیاء|انبیاء کی عصمت]] کے بارے میں تمام اسلامی دانشوروں کا اتفاق ہے۔ البتہ اس کے حدود کے بارے میں اختلاف نظر پایی جاتی ہے۔ البتہ [[انبیا|انبیاءؑ]] کا [[شرک]] اور [[کفر]] سے معصوم ہونا، [[وحی]] کو دریافت کرنے اور لوگوں تک پہنچانے میں معصوم ہونا اور [[نبوت]] کے بعد جان بوجھ کر [[گناہان کبیرہ|گناہ کبیرہ]] کا مرتکب نہ ہونے کے بارے میں تمام علما کا [[اجماع]] ہے۔


شیعہ امامیہ علماء شیعہ ائمہؑ کو بھی ہر طرح کے گناہ کبیرہ و صغیرہ اور ہر طرح کی غلطیوں اور اشتباہ سے معصوم سمجھتے ہیں۔ علامہ مجلسی کے مطابھ، شیعوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ  تمام فرشتے ہر طرح کے صغیرہ اور کبیرہ گناہوں سے پاک اور معصوم ہیں۔
شیعہ امامیہ علماء شیعہ ائمہؑ کو بھی ہر طرح کے گناہ کبیرہ و صغیرہ اور ہر طرح کی غلطیوں اور اشتباہ سے معصوم سمجھتے ہیں۔ [[علامہ محمد باقر مجلسی|علامہ مجلسی]] کے مطابق، شیعوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ  تمام [[فرشتہ|فرشتے]] ہر طرح کے صغیرہ اور کبیرہ گناہوں سے پاک اور معصوم ہیں۔


عصمت کے بارے میں کچھ اشکال کئے گئے ہیں؛ بعض نے اسے انسانی فطرت کے مخالف قرار دیا ہے کیونکہ انسان میں قوت شہوانی اور نفسانی موجود ہیں جو عصمت سے سازگار نہیں ہیں۔ اس کے جواب میں کہا گیا ہے کہ شہوانی اور نفسانی خواہشات کا وجود صرف گناہ سے آلودہ ہونے کے لئے راہ ہموار تو کرتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ گناہ انجام بھی دیتا ہے؛ کیونکہ ممکن ہے کہ علم اور ارادہ جیسی رکاوٹیں ان خواہشات کے اثر کو روک سکتی ہیں۔
عصمت کے بارے میں کچھ اشکال کئے گئے ہیں؛ بعض نے اسے انسانی فطرت کے مخالف قرار دیا ہے کیونکہ انسان میں قوت شہوانی اور نفسانی موجود ہیں جو عصمت سے سازگار نہیں ہیں۔ اس کے جواب میں کہا گیا ہے کہ شہوانی اور نفسانی خواہشات کا وجود صرف گناہ سے آلودہ ہونے کے لئے راہ ہموار تو کرتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ گناہ انجام بھی دیتا ہے؛ کیونکہ ممکن ہے کہ علم اور ارادہ جیسی رکاوٹیں ان خواہشات کے اثر کو روک سکتی ہیں۔


== اہمیت اور مقام ==
==اہمیت اور مقام==
شیعہ ماہر الہیات کلامی کتابوں کے مؤلف [[سید علی حسینی میلانی]] کے مطابق، عصمت کا مسئلہ ان اہم عقیدتی اور کلامی مسائل میں سے ایک ہے جسے ہر اسلامی فرقے نے اپنے اپنے نقطہ نظر سے بیان کیا ہے۔ عصمت کا معصوم کے قول اور فعل کی حجیت کے ساتھ تعلق نے اس بحث کی اہمیت اور حساسیت کو بڑھا دیا ہے۔ ان کے بقول، [[اہل سنت و الجماعت|اہل سنت]] چونکہ وہ مسلم حکمرانوں کی عصمت پر عقیدہ نہیں رکھتے ہیں اس لیے وہ عصمت کے مسئلے پر نبوت کے عنوان کے ذیل میں بحث کرتے ہیں؛ لیکن شیعہ تمام [[انبیاء]] اور [[شیعہ ائمہ]] کو معصوم سمجھتے ہیں اسی لیے وہ نبوت اور امامت کے ذیل میں اس پر گفتگو کرتے ہیں۔
شیعہ ماہر الہیات کلامی کتابوں کے مؤلف [[سید علی حسینی میلانی]] کے مطابق، عصمت کا مسئلہ ان اہم عقیدتی اور کلامی مسائل میں سے ایک ہے جسے ہر اسلامی فرقے نے اپنے اپنے نقطہ نظر سے بیان کیا ہے۔ عصمت کا معصوم کے قول اور فعل کی حجیت کے ساتھ تعلق نے اس بحث کی اہمیت اور حساسیت کو بڑھا دیا ہے۔ ان کے بقول، [[اہل سنت و الجماعت|اہل سنت]] چونکہ وہ مسلم حکمرانوں کی عصمت پر عقیدہ نہیں رکھتے ہیں اس لیے وہ عصمت کے مسئلے پر نبوت کے عنوان کے ذیل میں بحث کرتے ہیں؛ لیکن شیعہ تمام [[انبیاء]] اور [[شیعہ ائمہ]] کو معصوم سمجھتے ہیں اسی لیے وہ نبوت اور امامت کے ذیل میں اس پر گفتگو کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ عصمت مسلمانوں کے مشترک موضوعات میں سے ایک ہے؛ اگرچہ مصادق اور تفصیلات میں باہم بہت کچھ فرق بھی پایا جاتا ہے۔<ref>حسینی میلانی، جَواہرُ الکلام فی معرفۃِ الامامۃِ و الامام، 1389شمسی، ج2، ص38-39۔</ref>
ان کا کہنا ہے کہ عصمت مسلمانوں کے مشترک موضوعات میں سے ایک ہے؛ اگرچہ مصادق اور تفصیلات میں باہم بہت کچھ فرق بھی پایا جاتا ہے۔<ref>حسینی میلانی، جَواہرُ الکلام فی معرفۃِ الامامۃِ و الامام، 1389شمسی، ج2، ص38-39۔</ref>
سطر 38: سطر 38:
===لطف الہی===
===لطف الہی===
[[شیخ مفید]] اور [[سید مرتضی|سیدِ مرتضی]] عصمت کو معصومین کے حق میں اللہ کا لطف سمجھتے ہیں۔<ref>مفید، تصحیحُ الاعتقاداتِ الامامیہ، 1414ھ، ص128؛ سیدِ مرتضی، الذخیرہ، 1411ھ، ص189۔</ref> [[علامہ حلی]] چار اسباب اور عوامل کو اس لطف کا منشا قرار دیتے ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں:
[[شیخ مفید]] اور [[سید مرتضی|سیدِ مرتضی]] عصمت کو معصومین کے حق میں اللہ کا لطف سمجھتے ہیں۔<ref>مفید، تصحیحُ الاعتقاداتِ الامامیہ، 1414ھ، ص128؛ سیدِ مرتضی، الذخیرہ، 1411ھ، ص189۔</ref> [[علامہ حلی]] چار اسباب اور عوامل کو اس لطف کا منشا قرار دیتے ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں:
# معصوم شخص جسمانی یا روحانی اعتبار سے کچھ ایسی خصوصیات کا حامل ہے جو باعث بنتا ہے کہ اس میں گناہ سے اجتناب کا ملکہ ایجاد ہوتا ہے؛
#معصوم شخص جسمانی یا روحانی اعتبار سے کچھ ایسی خصوصیات کا حامل ہے جو باعث بنتا ہے کہ اس میں گناہ سے اجتناب کا ملکہ ایجاد ہوتا ہے؛
# معصوم شخص کیلئے گناہوں کے برے اثرات اور خداوند متعال کی اطاعت اور بندگی کی قدروقیمت سے مکمل آگاہی حاصل ہونا؛
#معصوم شخص کیلئے گناہوں کے برے اثرات اور خداوند متعال کی اطاعت اور بندگی کی قدروقیمت سے مکمل آگاہی حاصل ہونا؛
# وحی یا الہام کے ذریعے گناہ کی حقیقت اور اطاعت کے بارے میں بینش اور آگاہی میں وسعت آجاتی ہے (وحی یا الہام کے ذریعے علم کی تائید اور اس پر تاکید)؛
#وحی یا الہام کے ذریعے گناہ کی حقیقت اور اطاعت کے بارے میں بینش اور آگاہی میں وسعت آجاتی ہے (وحی یا الہام کے ذریعے علم کی تائید اور اس پر تاکید)؛
# معصوم شخص نہ فقط [[واجب|واجبات]] بلکہ ترک اولی پر بھی مورد مؤاخذہ قرار پاتا ہے ۔<ref>علامہ حلی، کشف‌المراد، 1382شمسی، ص186۔</ref>
#معصوم شخص نہ فقط [[واجب|واجبات]] بلکہ ترک اولی پر بھی مورد مؤاخذہ قرار پاتا ہے ۔<ref>علامہ حلی، کشف‌المراد، 1382شمسی، ص186۔</ref>


===مخصوص علم===
===مخصوص علم===
سطر 96: سطر 96:
[[ناصر مکارم شیرازی|آیت‌اللہ مکارم شیرازی]] نے ملائکہ میں عصمت کے حوالے سے کہا ہے کہ اگرچہ فرشتوں میں گناہ، شہوت اور غصہ جیسی چیزوں کے محرکات نہیں ہیں یا بہت ہی کمزور ہیں لیکن وہ بھی فاعلِ مختار ہیں اور مخالفت کی قدرت رکھتے ہیں۔ لہذا گناہ کی قدرت رکھنے کے باوجود معصوم اور پاک ہیں۔ بعض روایات میں بعض فرشتوں کی طرف سے اللہ کی اطاعت میں سستی یا ان کی تنبیہ کرنے کو ترک اولی پر حمل کیا گیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، پیام امام امیرالمؤمنین(ع)،1386شمسی، ج1،‌ ص167-168۔</ref>
[[ناصر مکارم شیرازی|آیت‌اللہ مکارم شیرازی]] نے ملائکہ میں عصمت کے حوالے سے کہا ہے کہ اگرچہ فرشتوں میں گناہ، شہوت اور غصہ جیسی چیزوں کے محرکات نہیں ہیں یا بہت ہی کمزور ہیں لیکن وہ بھی فاعلِ مختار ہیں اور مخالفت کی قدرت رکھتے ہیں۔ لہذا گناہ کی قدرت رکھنے کے باوجود معصوم اور پاک ہیں۔ بعض روایات میں بعض فرشتوں کی طرف سے اللہ کی اطاعت میں سستی یا ان کی تنبیہ کرنے کو ترک اولی پر حمل کیا گیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، پیام امام امیرالمؤمنین(ع)،1386شمسی، ج1،‌ ص167-168۔</ref>


== اعتراضات اور ان کے جواب ==
==اعتراضات اور ان کے جواب==
*'''انسانی فطرت کے ساتھ معصومیت کی عدم مطابقت'''
*'''انسانی فطرت کے ساتھ معصومیت کی عدم مطابقت'''
ایک مصری مصنف، احمد امین کا خیال ہے کہ معصومیت انسانی فطرت سے مطابقت نہیں رکھتی ہے؛ کیونکہ انسان میں مختلف شہوانی اور نفسانی قوتیں ہیں جو اچھی چیزوں کی بھی خواہش رکھتی ہیں اور بری چیزوں کی بھی۔ اگر یہ خواہشات اس سے چھین لی جائیں تو گویا اس سے اس کی انسانیت چھین لی گئی ہے۔ لہٰذا، کوئی بھی انسان [[گناہ|معصیت]] سے محفوظ نہیں، یہاں تک کہ [[انبیاء کرامؑ]]۔<ref>امین، ضُحَی‌الاسلام،‌ 2003م، ج3، ص229-230۔</ref>  
ایک مصری مصنف، احمد امین کا خیال ہے کہ معصومیت انسانی فطرت سے مطابقت نہیں رکھتی ہے؛ کیونکہ انسان میں مختلف شہوانی اور نفسانی قوتیں ہیں جو اچھی چیزوں کی بھی خواہش رکھتی ہیں اور بری چیزوں کی بھی۔ اگر یہ خواہشات اس سے چھین لی جائیں تو گویا اس سے اس کی انسانیت چھین لی گئی ہے۔ لہٰذا، کوئی بھی انسان [[گناہ|معصیت]] سے محفوظ نہیں، یہاں تک کہ [[انبیاء کرامؑ]]۔<ref>امین، ضُحَی‌الاسلام،‌ 2003م، ج3، ص229-230۔</ref>  
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم