مندرجات کا رخ کریں

"عصمت" کے نسخوں کے درمیان فرق

(←‏فرشتوں کی عصمت: عدد انگلیسی)
سطر 90: سطر 90:
| اندازہ قلم = 12px
| اندازہ قلم = 12px
}}
}}
[[محمد باقر مجلسی|علامه مجلسی]] کا کہنا ہے کہ شیعوں کا [[اجماع]] ہے کہ تمام فرشتے ہر قسم کے گناہ کبیرہ اور صغیرہ سے معصوم ہیں۔ اکثر اہل سنت کا بھی یہی نظریہ ہے۔<ref>مجلسی، بِحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۱۱، ص۱۲۴.</ref> فرشتوں کی عصمت کے بارے میں بعض دیگر نظریات بھی پائے جاتے ہیں: بعض فرشتوں کو معصوم نہیں سمجھتے ہیں۔ بعض نے نفی یا اثبات میں کچھ نہیں کہا ہے کیونکہ ان کی نظر میں عصمت یا غیر معصوم ہونے پر قائم کی جانے والی دلائل کافی نہیں ہیں۔ بعض نے صرف وحی کے حامل، مقرب اور بعض آسمانی فرشتوں کو معصوم سمجھتے ہیں۔<ref>ملاحظہ ہو: محقق، عصمت از دیدگاه شیعه و اهل تسنن، ۱۳۹۱ش، ص۱۳۰-۱۳۲.</ref>
عصمت کے موافقین کا کہنا ہے کہ سورہ انبیا کی آیت نمبر ۲۷ <ref>فیاض لاهیجی، گوهر مراد، ۱۳۸۳ش، ص۴۲۵؛ فخر رازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۲۰ق، ج۲۲،‌ ص۱۳۶.</ref> اور سورہ تحریم کی آیت نمبر 6<ref>ملاحظہ کریں: طوسی، التبیان فی تفسیر القرآن، دارُ احیاء‌ِ التُّراث العربی، ج۱۰، ص۵۰؛ طبرسی، مَجمع‌البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۴۷۷.</ref> اور متعدد احادیث<ref>ملاحظہ کریں: فیاض لاهیجی، گوهر مراد، ۱۳۸۳ش، ص۴۲۶.</ref> فرشتوں کی عصمت پر دلالت کرتی ہیں۔<ref>فرشتوں کی عصمت کے بارے میں ملاحظہ کریں: راستین و کهنسال، «عصمت فرشتگان، شواهد موافق و مخالف»، ص۱۱۷-۱۲۱.</ref>کہا گیا ہے کہ مسلمان فرقوں میں صرف فرقه حَشْویه فرشتوں کی عصمت کے مخالف ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: مجلسی، بِحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۱۱، ص۱۲۴؛ راستین و کهنسال، «عصمت فرشتگان، شواهد موافق و مخالف»، ص۱۲۱.</ref>


[[ملائکہ]] ایسے موجودات میں سے ہیں جو ہر قسم کے گناہ اور معصیت سے پاک ہیں۔پہلے کہا گیا کہ عصمت ایسے موجودات سے تعلق رکھتی ہے جو گناہ اور اشتباہ انجام دینے کی قدرت رکھنے کے باوجود گناہ اور اشتباہ کے مرتکب نہ ہوں ۔پس جب ایسے موجودات با لطف الہی ایسے گناہ و اشتباہ کے ارتکاب سے پرہیز کرتے ہیں کہ جو لوگوں کی بے اعتمادی کا موجب بنتے ہیں تو وہ معصوم ہیں۔ پس اس بنا پر فرشتے اگرچہ ہر قسم کے گناہ و اشتباہ مصون ہیں لیکن وہ صاحبان عصمت نہیں ہیں ۔
[[ناصر مکارم شیرازی|آیت‌الله مکارم شیرازی]] نے ملائکہ میں عصمت کے حوالے سے کہا ہے کہ اگرچہ فرشتوں میں گناہ، شہوت اور غصہ جیسی چیزوں کے محرکات نہیں ہیں یا بہت ہی کمزور ہیں لیکن وہ بھی فاعلِ مختار ہیں اور مخالفت کی قدرت رکھتے ہیں۔ لہذا گناہ کی قدرت رکھنے کے باوجود معصوم اور پاک ہیں۔ بعض روایات میں بعض فرشتوں کی طرف سے اللہ کی اطاعت میں سستی یا ان کی تنبیہ کرنے کو ترک اولی پر حمل کیا گیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، پیام امام امیرالمؤمنین(ع)،۱۳۸۶ش، ج۱،‌ ص۱۶۷-۱۶۸.</ref>
 
البتہ اگر گناہ نہ کرنا عصمت سے مراد ہو(چاہے وہ اپنے ارادے اور توان کے نہ ہونے کی بنا پر گناہ نہ کریں) تو فرشتے بھی معصوم ہیں کیونکہ ان میں گناہ کی نسبت کسی قسم کا میلان اور کشش نہیں پائی جاتی لہذا وہ گناہ نہیں کرتے بلکہ وہ ہمیشہ پروردگار کی تقدیس و تحلیل اور اوامر الہی میں مشغول رہتے ہیں ۔<ref>مکارم، ج17، ص304</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم