مندرجات کا رخ کریں

"عصمت" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 101: سطر 101:


==عصمت ائمہ==
==عصمت ائمہ==
==عصمت ائمہ==
{{اصلی|عصمت ائمہ|عصمت حضرت فاطمہؑ}}
ائمہؑ کی عصمت شیعیان اثنا عشری کے عقیدے کے مطابق امامت کی شرائط میں سے ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: طوسی، الاقتصاد فیما یَتَعَلَّقُ بِالاعتقاد، ۱۴۹۶ق، ص۳۰۵؛ علامه حلی، کشف‌المراد، ۱۳۸۲ش، ص۱۸۴؛ فیاض لاهیجی، سرمایه ایمان، ۱۳۷۲ش، ص۱۱۴، سبحانی، الالهیات، ۱۴۱۲ق، ج۴، ص۱۱۶.</ref> [[محمد باقر مجلسی|علامه مجلسی]] کے مطابق تمام امامیہ اس بات پر متفق ہیں کہ ائمہ ہر قسم کے گناہ کبیرہ اور صغیرہ خواہ عمدی ہو یا سہوی یا اشتباہ سب سے پاک ہیں۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۵، ص۲۰۹، ۳۵۰، ۳۵۱.</ref> کہا گیا ہے کہ [[اسماعیلیه]] بھی عصمت کو امامت کی شرط مانتے ہیں۔<ref>علامه حلی، کشف‌المراد، ۱۳۸۲ش، ص۱۸۴؛ جرجانی، شرح‌المواقف، ۱۳۲۵ق، ج۸، ص۳۵۱.</ref> جبکہ [[اهل سنت و الجماعت|اهل سنت]] عصمت کو امامت کی شرط نہیں مانتے ہیں؛<ref>قاضی عبدالجبار، المغنی، ۱۹۶۲-۱۹۶۵م، ج۱۵، ص۲۵۱، ۲۵۵، ۲۵۶، ج۲۰، بخش اول، ص۲۶، ۸۴، ۹۵، ۹۸، ۲۱۵، ۳۲۳؛ جرجانی، شرح‌المواقف، ۱۳۲۵ق، ج۸، ص۳۵۱؛ تفتازانی، شرح‌المقاصد،  ۱۴۰۹ق، ج۵، ص۲۴۹.</ref> کیونکہ ان کا اجماع ہے کہ خلفائے ثلاثہ امام تھے؛ لیکن معصوم نہیں تھے۔<ref>جرجانی، شرح‌المواقف، ۱۳۲۵ق، ج۸، ص۳۵۱؛ تفتازانی، شرح‌المقاصد، ۱۴۰۹ق، ج۵، ص۲۴۹.</ref> [[وهابیت|وهابی]] بھی شیعہ ائمہ کی عصمت کو نہیں مانتے ہیں اور عصمت کو انبیاءؑ سے مختص سمجھتے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: ابن‌تیمیه، مِنهاجُ السُّنةِ النَّبَویة، ۱۴۰۶ق، ج۲، ص۴۲۹، ج۳، ص۳۸۱؛ ابن‌عبدالوهاب، رسالةٌ فی الرَّدِ علی الرّافضة، ریاض، ص۲۸؛‌ قفاری، اصولُ مذهبِ الشّیعةِ الامامیه، ۱۴۳۱ق، ج۲، ص۷۷۵.</ref>
[[جعفر سبحانی]] کا کہنا ہے کہ عصمت پیغمبر پر جو عقلی دلائل قائم کی گئی ہیں، جیسے بعثت کے اہداف کا متحقق ہونا، لوگوں کی توجہ جلب کرنا وغیرہ امام کی عصمت میں بھی یہ سب ذکر ہوتی ہیں۔<ref>سبحانی، منشور جاوید، ۱۳۸۳ش، ج۴،‌ ص۲۵۱.</ref> شیعہ متکلمین نے ائمہؑ کی عصمت ثابت کرنے کے لئے متعدد آیات اور روایات کا حوالہ دیا ہے جن میں [[آیه ابتلای ابراهیم]]،<ref> فاضل مقداد،‌ اللَّوامع الاِلهیّه، ۱۴۲۲ق، ص۳۳۲؛ مظفر، دلائلُ‌الصّدق، ۱۴۲۲ق، ج۴، ص۲۲۰. </ref> [[آیه اولی‌الامر]]،<ref> ملاحظہ کریں: طوسی،‌ التِّبیان فی تفسیر القرآن، دار احیاء‌التراث العربی، ج۳،‌ص۲۳۶؛ طبرسی، مَجمع‌البیان، ۱۳۷۲ش، ج۳،‌ ص۱۰۰؛ بحرانی، منارالهدی، ۱۴۰۵ق، ص۱۱۳-۱۱۴؛ مظفر،‌ دلائلُ‌الصّدق، ۱۴۲۲ق، ج۴، ص۲۲۱. </ref> [[آیه تطهیر]]،<ref> سید مرتضی، الشّافی فی الامامة، ۱۴۱۰ق، ج۳، ص۱۳۴-۱۳۵؛ بحرانی، منارالهدی، ۱۴۰۵ق، ص۶۴۶-۶۴۷؛ سبحانی، الالهیات، ۱۴۱۲ق، ج۴، ص۱۲۵. </ref> اور [[آیه صادقین]]<ref>ملاحظہ کریں: علامه حلی، کشف المراد، ۱۳۸۲ش، ص۱۹۶؛ ربانی گلپایگانی، امامت در بینش اسلامی، ۱۳۸۷ش، ص۲۷۴-۲۸۰. </ref> [[حدیث ثقلین]]<ref> ملاحظہ کریں: مفید،‌ المسائل الجارودیه، ۱۴۱۳ق، ص۴۲؛ ابن عطیه، ابهی المداد، ۱۴۲۳ق، ج۱، ص۱۳۱؛‌ بحرانی، منار الهدی، ۱۴۰۵ق، ص۶۷۱.</ref> اور [[حدیث سفینه]].<ref>میرحامد حسین، عَبَقات‌الانوار، ج۲۳، ص۶۵۵-۶۵۶. </ref> شامل ہیں۔
شیعوں کی نظر میں [[حضرت فاطمه زهرا سلام الله علیها|حضرت فاطمهؑ]] بھی عصمت کے مقام پر فائز ہیں۔<ref>سید مرتضی، الشافی فی الامامة، ۱۴۱۰ق، ج۴، ص۹۵.</ref> ان کی عصمت کے لئے آیه تطهیر اور [[حدیث بضعه|حدیث بَضْعَه]] سے استناد کیا جاتا ہے۔<ref> سید مرتضی، الشافی فی الامامة، ۱۴۱۰ق، ج۴، ص۹۵.</ref>
===ائمہ کی عصمت کا دائرہ===
===ائمہ کی عصمت کا دائرہ===
ایک کلی تقسیم بندی کے ذریعے اماموں کی عصمت کو عصمت علمی اور عصمت عملی میں تقسیم کر سکتے ہیں:
ایک کلی تقسیم بندی کے ذریعے اماموں کی عصمت کو عصمت علمی اور عصمت عملی میں تقسیم کر سکتے ہیں:
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم