مندرجات کا رخ کریں

"مہدویت" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{شیعہ}}
{{شیعہ}}
'''مہدویت''' [[امام مہدی(عج)]] بعنوان نجات دہندہ کے ظہور پر عقیدہ رکھنے کا نام ہے جو دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دے گاـ مُنجی موعود (نجات دہندہ جس کا وعدہ دیا گیا ہے) کا عقیدہ دنیا کے مختلف ادیان و مذاہب میں پایا جاتا ہے اور ہر دین و مذہب میں مختلف شکل و صورت میں منجی کا تصور پایا جاتا ہے۔ اس درمیان شیعہ حضرات اپنے بارہویں امام، امام مہدی کے منجی عالم بشریت ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں۔
'''مہدویت''' آخری زمانے میں انسانوں کو ظلم و جور سے نجات دینے اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دینے والی ہستی کے ظہور پر عقیدہ رکھنے کا نام ہےـ مُنجی موعود (نجات دہندہ جس کا وعدہ دیا گیا ہے) کا عقیدہ دنیا کے مختلف ادیان و مذاہب میں پایا جاتا ہے اور ہر دین و مذہب میں مختلف شکل و صورت میں منجی کا تصور پایا جاتا ہے۔ اس درمیان [[شیعہ]] حضرات اپنے بارہویں امام، امام مہدی کے منجی عالم بشریت ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں۔


==جانے پہچانے مُنجی==
==مفہوم‌شناسی==
[[شیعہ]] مذہب میں مُنجی جانے پہچانے ہیں؛ وہ [[رسول اللہ]]ؐ کی نسل سے اور آپؐ کے ہم نام اور بارہویں امامؑ ہیں۔ ان کے القاب "قائم، صالح، منتظَر، صاحب الامر، صاحب الزمان، ولی عصر، امام زمانہ، اور بقیۃ اللہ" ہیں؛ اور ان کا مشہور ترین لقب '''مہدی''' ہے۔ [[شیعہ]] عقائد اور تاریخی حقائق کے مطابق [[حضرت مہدی علیہ السلام]] سنہ 255 ہجری میں پیدا ہوئے ہیں، اللہ کے اذن سے پردہ غیبت میں چلے گئے ہيں اور اس وقت زندہ اور ہماری نظروں سے اوجھل ہیں۔
«مَہدَویت» عربی زبان کا ایک لفظ ہے جو لفظ «[[مہدی]]» سے مشتق ہے اور لفظ «مَہدَوی» میں "تا" کے اضافہ سے بنا ہے۔ مہدوی کے معنی مہدی سے تعلق رکھنے کے ہیں جس طرح عَلَوی اور حَسَنی سے مراد علی اور حسن سے تعلق رکھنے کے ہیں۔ «ت» لفظ «مہدویت» میں "تا" تأنیث کی علامت ہے اور اس کے مصوف کے حذف ہونے کی بنا پر اضافہ ہوا ہے؛ یعنی اصل میں «طریقۃ مہدویۃ» یا اس طرح کی کوئی اور ترکیب تھی۔<ref>الویری، «گونہ‌شناسی رویکردہای آموزۀ مہدویت در چہارچوب ظرفیت تمدنی»، ص۶۱</ref>{{یاد| دہخدا مہدویت کو مصدر جعلی قرار دیتے‌ ہیں(دہخدا، لغت نامہ، ذیل مہدویّت) اور کہتے ہیں: وہ الفاظ جو کسی لفظ میں «َیّت » کے اضافے کی وجہ سے بنتے ہیں، مصدر جَعلی یا صِناعی کہا جاتا ہے مانند: ایرانیّت ، انسانیّت ، آدمیّت وغیرہ۔ دہخدا، لغت نامہ، ذیل جعلی.}}
 
 
صدر [[اسلام]] میں لفظ «مہدی» ہدایت یافتہ شخص یا بعض افراد کی عزت اور تکریم کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔ مثال کے طور پر [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ| پیغمبر اکرمؐ]]، [[خلفائے راشدین]] اور [[ امام حسین علیہ‌السلام |امام حسینؑ]] کے لئے استعمال ہوا ہے۔<ref>حسین، جاسم، تاریخ سیاسی غیبت امام دوازدہم، ص۳۴</ref>
[[راجکوسکی]]،{{یاد| [[متن خطبہ غدیر |خطبہ غدیریہ ]] میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] نے [[امام علی علیہ‌السلام|امیرالمؤمنین]] حضرت علیؑ کے لئے یہ عنوان (مہدی) استعمال کیا ہے۔ و هو التقی النقی الهادی المهدی.مجلسی، بحارالانوار، ج۳۷، ص۲۱۰.}} سب سے پہلا شخص جس نے لفظ مہدی کو منجی اور نجات دہندہ کے لئے استعمال کیا وہ [[ابو اسحاق کعب بن ماتہ بن حیسوء حمیری]] (متوفی ۳۴ھ) تھا۔<ref>حسین، جاسم، تاریخ سیاسی غیبت امام دوازدہم، ص۳۴</ref>
 
[[مختار بن ابی‌عبید ثقفی| مختار ثقفی]] [[محمد بن حنفیہ]] کو منجی اور نجات‌ دہندہ بخش است، او را مہدی نامید. ہمچنین [[زیدیہ]] واژہ مہدی را در ہمین مفہوم برای رہبران خود بہ کار می‌بردند.
گروہی از [[شیعہ]] نیز عنوان مہدی را، پس از رحلت برخی امامان، برای آنان بہ کار بردہ‌اند؛ مانند [[ناووسیہ]] برای [[امام صادق(ع)]]، [[واقفیہ| واقفہ]] برای [[امام کاظم(ع)]] و برخی برای [[امام حسن عسکری علیہ‌السلام| امام حسن عسکری(ع)]].<ref>حسین، جاسم، تاریخ سیاسی غیبت امام دوازدہم، ص۳۴-۳۶</ref>
 
این واژہ در بین [[امامیہ|شیعیان دوازدہ امامی]] بہ [[امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ|حجت بن‌الحسن]]، فرزند [[امام حسن عسکری(ع)]]، اختصاص دارد. بہ اعتقاد آنان حجت بن‌الحسن شخصی است کہ [[پیامبر(ص)]] وعدہ آمدنش را دادہ و در پایان تاریخ نجات‌بخش بشریت خواہد بود.
 
 
استفادہ از واژہ مہدی بہ معنای منجی و نجات‌بخش عمدتاً بر اساس احادیث نبوی است. {{حدیث|«الْمَہْدِی مِنْ وُلْدِی، وَجْہُہُ کالْکوْکبِ الدُّرِّی، وَ اللَّوْنُ لَوْنٌ عَرَبِی، وَ الْجِسْمُ جِسْمٌ إِسْرَائِیلِی، یمْلَأُ الْأَرْضَ عَدْلًا کمَا مُلِئَتْ جَوْراً، یرْضَی بِخِلَافَتِہِ أَہْلُ السَّمَاءِ وَ الطَّیرُ فِی الْجَو يملك عشرين سنۃ :}}مہدی مردی از اولاد من است رنگ بدن او رنگ نژاد عرب و اندامش مانند اندام [[بنی‌اسرائیل| بنی اسرائیل]] است، {{یاد|پیامبراسلام(ص) از نسل اسماعیل فرزند ابراہیم است و پیامبران بنی اسرائیلی کسانی ہستند کہ از نسل یعقوب ہستند کہ لقبش اسرائیل است یعنی بندہ‌ی خدا. بہرہ‌مندی امام مہدی(ع) از ویژگی‌ہای جسمانی بنی اسرائیل -بر اساس این روایت- دور ازذہن نیست زیرا عموی نیاکان پیامبر(ص) اسحاق است کہ فرزند یعقوب است.https://www.pasokhgoo.ir/content/}}در گونہ راست وی خالی است کہ چون ستارہ تابناکی بدرخشد زمین را پر از عدل کند چنان کہ پر از ظلم شدہ باشد، ساکنان زمین و آسمان و پرندگان ہوا در خلافت وی خشنود خواہند بود او بیست سال حکومت می‌کند».<ref>طبری، دلائل الامامہ، ۱۴۱۳ق، ص۴۴۱؛ ابن بطریق، عمدۃ عیون صحاح الاخبار، مؤسسۃ النشر الإسلامي، ص۴۳۹</ref>


==بشری مکاتب میں منجی کا وجود==
==بشری مکاتب میں منجی کا وجود==
تمام آسمانی ادیان حتی کہ بشری اور انسانی مکاتب ـ منجملہ [[ہندو مت]]، [[بدھ مت]] وغیرہ میں منجی کی موجودگی کا تذکرہ صراحت یا کنایت کے ساتھ ہوا ہے۔<ref>نصر، معارف اسلامی در جهان معاصر، ص245۔</ref>۔<ref>مصلح جهانی، ص53۔</ref>۔<ref>امامت و مهدویّت، ج2، ص129۔</ref> وجود او در معارف و تعالیم ادیان، نویدی است از اینکه سرانجام، جهان روی به خوشبختی و بهروزی و آسایش می‏نهد.
تمام آسمانی ادیان حتی کہ بشری اور انسانی مکاتب ـ منجملہ [[ہندو مت]]، [[بدھ مت]] وغیرہ میں منجی کی موجودگی کا تذکرہ صراحت یا کنایت کے ساتھ ہوا ہے۔<ref>نصر، معارف اسلامی در جہان معاصر، ص245۔</ref>۔<ref>مصلح جہانی، ص53۔</ref>۔<ref>امامت و مہدویّت، ج2، ص129۔</ref> وجود او در معارف و تعالیم ادیان، نویدی است از اینکہ سرانجام، جہان روی بہ خوشبختی و بہروزی و آسایش می‏نہد.


==مُنجی کا تذکرہ قرآن میں==
==مُنجی کا تذکرہ قرآن میں==
بعض [[قرآن|قرآنی]] آیات دنیا کے مستقبل کے بارے میں نازل ہوئی ہیں منجملہ وہ آیات جن میں حق و حقیقت کی آخری فتح، زمین پر صالحین کی عالمی حکومت، مستضعفین کی ورثہ داری، کلمۃ اللہ کی سربلندی وغیرہ کے بارے میں نازل ہوئی ہیں۔ ان آیات میں کبھی صراحت اور کبھی کنایت کے ساتھ [[امام زمانہ(عج)]] کے ظہور اور قیام و عدل اور عالمی اسلامی اور انسانی حکومت کی تشکیل کی طرف اشارے ہوئے ہیں۔ بعض آیات کریمہ میں امام(عج) کی ولایت باطنیہ اور ولایت تکوینیہ پر تصریح ہوئی ہے:
بعض [[قرآن|قرآنی]] آیات دنیا کے مستقبل کے بارے میں نازل ہوئی ہیں منجملہ وہ آیات جن میں حق و حقیقت کی آخری فتح، زمین پر صالحین کی عالمی حکومت، مستضعفین کی ورثہ داری، کلمۃ اللہ کی سربلندی وغیرہ کے بارے میں نازل ہوئی ہیں۔ ان آیات میں کبھی صراحت اور کبھی کنایت کے ساتھ [[امام زمانہ(عج)]] کے ظہور اور قیام و عدل اور عالمی اسلامی اور انسانی حکومت کی تشکیل کی طرف اشارے ہوئے ہیں۔ بعض آیات کریمہ میں امام(عج) کی ولایت باطنیہ اور ولایت تکوینیہ پر تصریح ہوئی ہے:
: "'''<font color = green>{{حدیث|هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ}}</font>'''"۔ <br/>ترجمہ: وہ وہ ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے ہر دین کے مقابلے میں غالب کرکے رہے۔<ref>سوره توبه آیه33۔</ref>۔<ref>سوره فتح، آیه28۔</ref>
: "'''<font color = green>{{حدیث|ہُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَہُ بِالْہُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْہِرَہُ عَلَى الدِّينِ كُلِّہِ}}</font>'''"۔ <br/>ترجمہ: وہ وہ ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے ہر دین کے مقابلے میں غالب کرکے رہے۔<ref>سورہ توبہ آیہ33۔</ref>۔<ref>سورہ فتح، آیہ28۔</ref>


===خداوند متعال اپنا نور کمال تک پہنچا کر ہی رہے گا===
===خداوند متعال اپنا نور کمال تک پہنچا کر ہی رہے گا===
: "'''<font color = green>{{حدیث|يُرِيدُونَ أَن يُطْفِؤُواْ نُورَ اللّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللّهُ إِلاَّ أَن يُتِمَّ نُورَهُ}}</font>'''"۔ <br/> ترجمہ: وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ سے بجھا دیں اور اللہ انکاری ہے کسی بات سے سوا اس کے کہ وہ اپنے نور کو کمال تک پہنچائے۔<ref>سوره توبه، آیه32۔</ref>۔<ref>سوره صف، آیه8۔</ref>
: "'''<font color = green>{{حدیث|يُرِيدُونَ أَن يُطْفِؤُواْ نُورَ اللّہِ بِأَفْوَاہِہِمْ وَيَأْبَى اللّہُ إِلاَّ أَن يُتِمَّ نُورَہُ}}</font>'''"۔ <br/> ترجمہ: وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ سے بجھا دیں اور اللہ انکاری ہے کسی بات سے سوا اس کے کہ وہ اپنے نور کو کمال تک پہنچائے۔<ref>سورہ توبہ، آیہ32۔</ref>۔<ref>سورہ صف، آیہ8۔</ref>


===باطل مٹ کر رہے گا===
===باطل مٹ کر رہے گا===
: "'''<font color = green>{{حدیث|إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقاً}}</font>'''"۔ <br/> ترجمہ: یقیناً باطل تو مٹنے والا ہی ہے۔<ref>سوره اسراء، آیه81۔</ref>
: "'''<font color = green>{{حدیث|إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَہُوقاً}}</font>'''"۔ <br/> ترجمہ: یقیناً باطل تو مٹنے والا ہی ہے۔<ref>سورہ اسراء، آیہ81۔</ref>


===اللہ کے صالح بندے زمین کے ورثہ دار ہونگے===
===اللہ کے صالح بندے زمین کے ورثہ دار ہونگے===
:"'''<font color = green>{{حدیث|وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ}}</font>'''"۔ <br/> ترجمہ: اور بے شک ہم نے توریت کے بعد [[زبور]] میں بھی یہ لکھ دیا ہے کہ زمین کے ورثہ دار میرے نیک بندے ہوں گے۔<ref> /سوره انبیاء، آیه105۔</ref>
:"'''<font color = green>{{حدیث|وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُہَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ}}</font>'''"۔ <br/> ترجمہ: اور بے شک ہم نے توریت کے بعد [[زبور]] میں بھی یہ لکھ دیا ہے کہ زمین کے ورثہ دار میرے نیک بندے ہوں گے۔<ref> /سورہ انبیاء، آیہ105۔</ref>


[[امام محمد باقر علیہ السلام]] سے منقول ہے کہ یہ صالح اور لائق بندے [[آخر الزمان]] میں [[امام مہدی علیہ السلام]] کے اصحاب ہیں۔<ref>[http://lib.eshia.ir/12023/7/120 طبرسی، مجمع البیان، ج7، ص120]۔</ref>
[[امام محمد باقر علیہ السلام]] سے منقول ہے کہ یہ صالح اور لائق بندے [[آخر الزمان]] میں [[امام مہدی علیہ السلام]] کے اصحاب ہیں۔<ref>[http://lib.eshia.ir/12023/7/120 طبرسی، مجمع البیان، ج7، ص120]۔</ref>


===مستضعفین امام اور مستضعفین وارث زمین ہونگے===
===مستضعفین امام اور مستضعفین وارث زمین ہونگے===
:"'''<font color = green>{{حدیث|وَنُرِيدُ أَن نَّمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ}}</font>'''"۔ <br/> ترجمہ: اور ہمارا مقصود یہ ہے کہ احسان کریں ان پر جنہیں دنیا میں دبایا یا پیسا (= مستضعف بنایا) گیا تھا اور ان ہی کو پیشوا قرار دیں، ان ہی کو آخر میں قابض و متصرف بنائیں۔<ref>سوره قصص، آیه5۔</ref>
:"'''<font color = green>{{حدیث|وَنُرِيدُ أَن نَّمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَہُمْ أَئِمَّۃً وَنَجْعَلَہُمُ الْوَارِثِينَ}}</font>'''"۔ <br/> ترجمہ: اور ہمارا مقصود یہ ہے کہ احسان کریں ان پر جنہیں دنیا میں دبایا یا پیسا (= مستضعف بنایا) گیا تھا اور ان ہی کو پیشوا قرار دیں، ان ہی کو آخر میں قابض و متصرف بنائیں۔<ref>سورہ قصص، آیہ5۔</ref>


[[ائمۂ معصومین علیہم السلام]]  نے [[امام مہدی علیہ السلام]] کی عالمی حکومت کے قیام کو اس آیت کا مقصود قرار دیا ہے۔<ref>العروسى الحويزى، نور الثّقلین، ج4، ص110۔</ref>
[[ائمۂ معصومین علیہم السلام]]  نے [[امام مہدی علیہ السلام]] کی عالمی حکومت کے قیام کو اس آیت کا مقصود قرار دیا ہے۔<ref>العروسى الحويزى، نور الثّقلین، ج4، ص110۔</ref>


===مؤمنین جانشین ہونگے===
===مؤمنین جانشین ہونگے===
:"'''<font color = green>{{حدیث|وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُم فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئاً وَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ}}</font>'''"۔ <br/> ترجمہ: اللہ کا وعدہ ہے تم میں ان افراد سے جو باایمان ہیں اور نیک اعمال کرتے رہے ہیں کہ وہ انہیں روئے زمین پر خلیفہ قرار دے گا جس طرح انہیں خلیفہ بنایا تھا جو ان کے پہلے تھے اور ضرور اقتدار عطا کرے گا ان کے اس دین کو جو اس نے ان کے لیے پسند کیا ہے اور ضرور بدل دے گا انہیں ان کے ہر خوف کو امن و اطمینان میں؛ وہ میری عبادت کریں گے اس طرح کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں گے اور جو اس کے بعد کفر اختیار کرے تو یہی فاسق لوگ ہوں گے۔<ref>سوره نور، آیه55۔</ref>
:"'''<font color = green>{{حدیث|وَعَدَ اللَّہُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّہُم فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِہِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَہُمْ دِينَہُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَہُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّہُم مِّن بَعْدِ خَوْفِہِمْ أَمْناً يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئاً وَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأُوْلَئِكَ ہُمُ الْفَاسِقُونَ}}</font>'''"۔ <br/> ترجمہ: اللہ کا وعدہ ہے تم میں ان افراد سے جو باایمان ہیں اور نیک اعمال کرتے رہے ہیں کہ وہ انہیں روئے زمین پر خلیفہ قرار دے گا جس طرح انہیں خلیفہ بنایا تھا جو ان کے پہلے تھے اور ضرور اقتدار عطا کرے گا ان کے اس دین کو جو اس نے ان کے لیے پسند کیا ہے اور ضرور بدل دے گا انہیں ان کے ہر خوف کو امن و اطمینان میں؛ وہ میری عبادت کریں گے اس طرح کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں گے اور جو اس کے بعد کفر اختیار کرے تو یہی فاسق لوگ ہوں گے۔<ref>سورہ نور، آیہ55۔</ref>


[[ائمۂ معصومین علیہم السلام]] نے فرمایا ہے کہ یہ آیت کریمہ بھی [[امام مہدی علیہ السلام]] کی حکومت کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
[[ائمۂ معصومین علیہم السلام]] نے فرمایا ہے کہ یہ آیت کریمہ بھی [[امام مہدی علیہ السلام]] کی حکومت کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
سطر 36: سطر 48:


===عنقریب اللہ کے دوستوں کی حکمرانی ہوگی===
===عنقریب اللہ کے دوستوں کی حکمرانی ہوگی===
:"'''<font color = green>{{حدیث|يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ مَن يَرْتَدَّ مِنكُمْ عَن دِينِهِ فَسَوْفَ يَأْتِي اللّهُ بِقَوْمٍ يُحِبُّهُمْ وَيُحِبُّونَهُ أَذِلَّةٍ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ أَعِزَّةٍ عَلَى الْكَافِرِينَ يُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَلاَ يَخَافُونَ لَوْمَةَ لآئِمٍ ذَلِكَ فَضْلُ اللّهِ يُؤْتِيهِ مَن يَشَاء وَاللّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ}}</font>'''"۔ <br/> ترجمہ: اے ایمان لانے والو ! جو تم میں سے ان اپنے دین سے پلٹ جائے تو کوئی بات نہیں بہت جلد اللہ ایک جماعت کو لائے گا جنہیں وہ دوست رکھتا ہو گا اور وہ اسے دوست رکھتے ہوں گے، وہ ایمان والوں کے سامنے نرم ہوں گے اور کافروں کے مقابلہ میں سخت ، وہ اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پروانہ کریں گے یہ اللہ کا فضل و کرم ہے جسے چاہتا ہے، وہ عطا کرتا ہے اور اللہ بڑی سمائی والا ہے، بڑا جاننے والا۔۔<ref>سوره مائدہ، آیه54۔</ref>
:"'''<font color = green>{{حدیث|يَا أَيُّہَا الَّذِينَ آمَنُواْ مَن يَرْتَدَّ مِنكُمْ عَن دِينِہِ فَسَوْفَ يَأْتِي اللّہُ بِقَوْمٍ يُحِبُّہُمْ وَيُحِبُّونَہُ أَذِلَّۃٍ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ أَعِزَّۃٍ عَلَى الْكَافِرِينَ يُجَاہِدُونَ فِي سَبِيلِ اللّہِ وَلاَ يَخَافُونَ لَوْمَۃَ لآئِمٍ ذَلِكَ فَضْلُ اللّہِ يُؤْتِيہِ مَن يَشَاء وَاللّہُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ}}</font>'''"۔ <br/> ترجمہ: اے ایمان لانے والو ! جو تم میں سے ان اپنے دین سے پلٹ جائے تو کوئی بات نہیں بہت جلد اللہ ایک جماعت کو لائے گا جنہیں وہ دوست رکھتا ہو گا اور وہ اسے دوست رکھتے ہوں گے، وہ ایمان والوں کے سامنے نرم ہوں گے اور کافروں کے مقابلہ میں سخت ، وہ اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پروانہ کریں گے یہ اللہ کا فضل و کرم ہے جسے چاہتا ہے، وہ عطا کرتا ہے اور اللہ بڑی سمائی والا ہے، بڑا جاننے والا۔۔<ref>سورہ مائدہ، آیہ54۔</ref>


مروی ہے کہ [[امام جعفر صادق علیہ السلام]] نے فرمایا کہ اس آیت کریمہ سے مراد [[امام مہدی علیہ السلام]] کے اصحاب ہیں۔<ref>بحرانی، سیمای حضرت مهدی در قرآن،، سیمای حضرت مهدی در قرآن،(عربی میں: المحجّة فیما نزل فی القائم الحجّة) مترجم: حائری قزوینی، ص118۔</ref>
مروی ہے کہ [[امام جعفر صادق علیہ السلام]] نے فرمایا کہ اس آیت کریمہ سے مراد [[امام مہدی علیہ السلام]] کے اصحاب ہیں۔<ref>بحرانی، سیمای حضرت مہدی در قرآن،، سیمای حضرت مہدی در قرآن،(عربی میں: المحجّۃ فیما نزل فی القائم الحجّۃ) مترجم: حائری قزوینی، ص118۔</ref>
بعض دیگر روایات میں منقول ہے کہ یہ [[آیت]] [[امام مہدی علیہ السلام|حضرت قائم(عج)]] اور آپ(عج) کے اصحاب کی شان میں نازل ہوئی جو اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں اور کسی چیز سے خوفزدہ نہیں ہوتے۔<ref>القمی، تفسیر القمی، ج1، ص170۔</ref>
بعض دیگر روایات میں منقول ہے کہ یہ [[آیت]] [[امام مہدی علیہ السلام|حضرت قائم(عج)]] اور آپ(عج) کے اصحاب کی شان میں نازل ہوئی جو اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں اور کسی چیز سے خوفزدہ نہیں ہوتے۔<ref>القمی، تفسیر القمی، ج1، ص170۔</ref>


===بقیۃ اللہ تمہارے لئے بہتر ہے===
===بقیۃ اللہ تمہارے لئے بہتر ہے===
:"'''<font color = green>{{حدیث|بَقِيَّةُ اللّهِ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ}}</font>'''"۔ <br/> ترجمہ: جو کچھ ذخیرہ خدا کی طرف کا باقی ہے وہ تمہارے حق میں بہتر ہے۔<ref>سوره هود، آیه86۔</ref>
:"'''<font color = green>{{حدیث|بَقِيَّۃُ اللّہِ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ}}</font>'''"۔ <br/> ترجمہ: جو کچھ ذخیرہ خدا کی طرف کا باقی ہے وہ تمہارے حق میں بہتر ہے۔<ref>سورہ ہود، آیہ86۔</ref>


بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ [[بقیۃ اللہ|بَقِيَّةُ اللّهِ]] سے مراد  [[امام زمانہ(عج)|حضرت مہدی علیہ السلام]] ہیں۔ مروی ہے کہ کسی نے [[امام جعفر صادق علیہ السلام]] سے پوچھا: "جب ہم [[امام زمانہ(عج)|حضرت قائم(عج)]] کو سلام دینا چاہیں تو کیا آپ(عج) کو [[امیرالمؤمنین]] کہہ کر پکار سکتے ہیں؟ امامؑ نے فرمایا: نہیں! [[امیر المؤمنین]] کا لقب خداوند متعال نے صرف [[امام علی علیہ السلام|علی بن ابی طالب علیہ السلام]] کو عطا کیا ہے؛ پوچھا تو پھر آپ(عج) کو کس عنوان سے سلام کریں؟ فرمایا کہہ دو:{{حدیث|'''السَّلامُ عَلَیکَ یَا بَقیَّۃَ اللہِ!'''}} اور پھر اس آیت کریمہ کی تلاوت فرمائی: {{حدیث|'''بقیّة اللهِ خَیرٌ لکم...'''}}۔<ref>[ http://lib.eshia.ir/12024/2/390/190 نور الثّقلین، ج2، ص390]۔</ref>
بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ [[بقیۃ اللہ|بَقِيَّۃُ اللّہِ]] سے مراد  [[امام زمانہ(عج)|حضرت مہدی علیہ السلام]] ہیں۔ مروی ہے کہ کسی نے [[امام جعفر صادق علیہ السلام]] سے پوچھا: "جب ہم [[امام زمانہ(عج)|حضرت قائم(عج)]] کو سلام دینا چاہیں تو کیا آپ(عج) کو [[امیرالمؤمنین]] کہہ کر پکار سکتے ہیں؟ امامؑ نے فرمایا: نہیں! [[امیر المؤمنین]] کا لقب خداوند متعال نے صرف [[امام علی علیہ السلام|علی بن ابی طالب علیہ السلام]] کو عطا کیا ہے؛ پوچھا تو پھر آپ(عج) کو کس عنوان سے سلام کریں؟ فرمایا کہہ دو:{{حدیث|'''السَّلامُ عَلَیکَ یَا بَقیَّۃَ اللہِ!'''}} اور پھر اس آیت کریمہ کی تلاوت فرمائی: {{حدیث|'''بقیّۃ اللہِ خَیرٌ لکم...'''}}۔<ref>[ http://lib.eshia.ir/12024/2/390/190 نور الثّقلین، ج2، ص390]۔</ref>


[ان ساری آیات کریمہ کے پیش نظر] [[شیعہ|شیعیان]] [[اہل بیت]] کا مستقبل کے سلسلے حُسنِ ظنّ [[ظہور مہدی(عج)]] کے عقیدے پر استواری اور ایمان کا نتیجہ ہے اور پھر [[رسول اللہ]] صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: حتی اگر زمین کی عمر میں صرف ایک ہی دن بھی باقی ہو خداوند متعال اس کو اس قدر طویل کرے گا کہ [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی(عج)]] ظہور کریں اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں جس طرح کہ یہ ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی۔<ref>صافی گلپایگانی، امامت و مهدویّت، ج2، ص129۔</ref>
[ان ساری آیات کریمہ کے پیش نظر] [[شیعہ|شیعیان]] [[اہل بیت]] کا مستقبل کے سلسلے حُسنِ ظنّ [[ظہور مہدی(عج)]] کے عقیدے پر استواری اور ایمان کا نتیجہ ہے اور پھر [[رسول اللہ]] صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: حتی اگر زمین کی عمر میں صرف ایک ہی دن بھی باقی ہو خداوند متعال اس کو اس قدر طویل کرے گا کہ [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی(عج)]] ظہور کریں اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں جس طرح کہ یہ ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی۔<ref>صافی گلپایگانی، امامت و مہدویّت، ج2، ص129۔</ref>


==امام مہدی اور شب قدر==
==امام مہدی اور شب قدر==
سطر 59: سطر 71:


===آیات مہدویت پر مشتمل کتاب کا تعارف===
===آیات مہدویت پر مشتمل کتاب کا تعارف===
[[امام مہدی علیہ السلام|حضرت مہدی(عج)]] کے بارے میں متعدد کتب تالیف ہوئی ہیں جو آپ(عج) کی شان میں نازلہ آیات کریمہ پر مشتمل ہیں۔ جیسے: ''[[المحجہ فیما نزل فی القائم الحجہ|المحجّة فیما نزل فی القائم الحجّة]]'' تالیف [[سید ہاشم بحرانی]]۔
[[امام مہدی علیہ السلام|حضرت مہدی(عج)]] کے بارے میں متعدد کتب تالیف ہوئی ہیں جو آپ(عج) کی شان میں نازلہ آیات کریمہ پر مشتمل ہیں۔ جیسے: ''[[المحجہ فیما نزل فی القائم الحجہ|المحجّۃ فیما نزل فی القائم الحجّۃ]]'' تالیف [[سید ہاشم بحرانی]]۔


اس کتاب کا فارسی ترجمہ ''سیمای حضرت مہدی در قرآن'' کے عنوان سے شائع ہوا ہے اور مترجم "مہدی حائری قزوینی" ہیں۔ ''المہدی فی القرآن'' بھی سید صادق شیرازی کی کاوش ہے۔
اس کتاب کا فارسی ترجمہ ''سیمای حضرت مہدی در قرآن'' کے عنوان سے شائع ہوا ہے اور مترجم "مہدی حائری قزوینی" ہیں۔ ''المہدی فی القرآن'' بھی سید صادق شیرازی کی کاوش ہے۔
سطر 73: سطر 85:


==مسلمانوں کا اختلاف==
==مسلمانوں کا اختلاف==
مسلمانان عالم [[امام مہدی علیہ السلام|حضرت مہدی(عج)]] کے اور آسمانی مُنجی کے وجود کے سلسلے میں کوئی اخلاف نہیں رکھتے اور ان کا اختلاف اس بات پر ہے کہ [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی موعود علیہ السلام]] ہیں کون؟ [[اہل سنت]] کا خیال ہے کہ وہ [[رسول اللہ|پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ]] کی نسل ہیں لیکن ابھی تک ان کی ولادت نہیں ہوئی ہے۔<ref>تیجانی سماوی، همراه با راستگویان، ص414۔</ref>
مسلمانان عالم [[امام مہدی علیہ السلام|حضرت مہدی(عج)]] کے اور آسمانی مُنجی کے وجود کے سلسلے میں کوئی اخلاف نہیں رکھتے اور ان کا اختلاف اس بات پر ہے کہ [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی موعود علیہ السلام]] ہیں کون؟ [[اہل سنت]] کا خیال ہے کہ وہ [[رسول اللہ|پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ]] کی نسل ہیں لیکن ابھی تک ان کی ولادت نہیں ہوئی ہے۔<ref>تیجانی سماوی، ہمراہ با راستگویان، ص414۔</ref>


==مہدویت کے دعویدار==
==مہدویت کے دعویدار==
اس دوران بعض لوگوں نے مہدویت کا دعوی کیا ہے؛ لیکن وقت گذرنے کے ساتھ یا دیگر اسباب و موجبات کی بنا پر، ان کے دعؤوں کا کھوکھلا پن ظاہر ہوا ہے۔ مہدویت کی دعویداری کا آغاز [[محمد بن حنفیہ]] کی وفات سے ہوا جب ان کے بعض پیروکاروں نے گمان کیا کہ گویا وہ [[رسول اللہ]]ؐ کے موعود [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی]] ہیں۔ بعض دوسروں نے گمان کیا کہ [[مختار بن ابی عبیدہ ثقفی]] [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی]] ہیں کیونکہ وہ "یا لثارات الحسین" کے نعرے کے ساتھ [[امام حسین علیہ السلام]] کے قاتلوں کے خلاف میدان جنگ میں اترے اور ان سے انتقام لیا۔ روایات میں منقول ہے کہ یہ نعرہ [[امام مہدی علیہ السلام|حضرت مہدی(عج)]] کا نعرہ ہے۔ [[زید بن علی بن الحسین]] کے پیروکاروں نے بھی انہیں [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی]] سمجھا۔
اس دوران بعض لوگوں نے مہدویت کا دعوی کیا ہے؛ لیکن وقت گذرنے کے ساتھ یا دیگر اسباب و موجبات کی بنا پر، ان کے دعؤوں کا کھوکھلا پن ظاہر ہوا ہے۔ مہدویت کی دعویداری کا آغاز [[محمد بن حنفیہ]] کی وفات سے ہوا جب ان کے بعض پیروکاروں نے گمان کیا کہ گویا وہ [[رسول اللہ]]ؐ کے موعود [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی]] ہیں۔ بعض دوسروں نے گمان کیا کہ [[مختار بن ابی عبیدہ ثقفی]] [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی]] ہیں کیونکہ وہ "یا لثارات الحسین" کے نعرے کے ساتھ [[امام حسین علیہ السلام]] کے قاتلوں کے خلاف میدان جنگ میں اترے اور ان سے انتقام لیا۔ روایات میں منقول ہے کہ یہ نعرہ [[امام مہدی علیہ السلام|حضرت مہدی(عج)]] کا نعرہ ہے۔ [[زید بن علی بن الحسین]] کے پیروکاروں نے بھی انہیں [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی]] سمجھا۔


[مہدویت کے دعوے مختلف ممالک کے بعض باشندوں نے کئے جن میں مہدی سوڈانی وغیرہ خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔] [[ایران]] میں علی محمد باب شیرازی نے مہدویت کا جھوٹا دعوی کیا اور ایک جماعت کو گمراہ کیا اور [[بہائی]] فرقے کی بنیاد رکھی۔<ref>شهید مطهّری، مجموعه آثار، ج18، ص171۔</ref>
[مہدویت کے دعوے مختلف ممالک کے بعض باشندوں نے کئے جن میں مہدی سوڈانی وغیرہ خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔] [[ایران]] میں علی محمد باب شیرازی نے مہدویت کا جھوٹا دعوی کیا اور ایک جماعت کو گمراہ کیا اور [[بہائی]] فرقے کی بنیاد رکھی۔<ref>شہید مطہّری، مجموعہ آثار، ج18، ص171۔</ref>


==متعلقہ مآخذ==
==متعلقہ مآخذ==
سطر 90: سطر 102:
{{مآخذ}}
{{مآخذ}}
* قرآن کریم ۔ ترجمہ اردو سید علی نقی لکھنوی (نقن)۔
* قرآن کریم ۔ ترجمہ اردو سید علی نقی لکھنوی (نقن)۔
* بحرانی، ہاشم بن سلیمان، سیمای حضرت مہدی در قرآن،(عربی میں: المحجّة فیما نزل فی القائم الحجّة) مترجم (فارسی): حائری قزوینی، مہدی ۔ نشر آفاق ۔ تہران ۔ 1384ہجری۔
* بحرانی، ہاشم بن سلیمان، سیمای حضرت مہدی در قرآن،(عربی میں: المحجّۃ فیما نزل فی القائم الحجّۃ) مترجم (فارسی): حائری قزوینی، مہدی ۔ نشر آفاق ۔ تہران ۔ 1384ہجری۔
* جبارى‏، محمدرضا سازمان وکالت و نقش آن در عصر ائمة علیہم السلام‏، قم، مؤسسہ آموزش پژوہشى امام خمینى، ‏ 1382 ش‏
* جبارى‏، محمدرضا سازمان وکالت و نقش آن در عصر ائمۃ علیہم السلام‏، قم، مؤسسہ آموزش پژوہشى امام خمینى، ‏ 1382 ش‏
* حکیمی، محمد رضا، خورشید مغرب (غیبت، انتظار، تکلیف)، ناشر: دلیل ما ۔ قم ۔ 1388ہجری شمسی۔
* حکیمی، محمد رضا، خورشید مغرب (غیبت، انتظار، تکلیف)، ناشر: دلیل ما ۔ قم ۔ 1388ہجری شمسی۔
* خاکپور، ابراہیم و صالحی، سید محمد، مصلح جہانی از نظر تا تحقق، (الحسنی، سید نذیر یحیی، المصلح العالمی، من النظریة الی التطبیق 2004عیسوی = 1382ہجری شمسی) تہران، شرکت انتشارات علمی و فرہنگی، 1389ہجری شمسی۔
* خاکپور، ابراہیم و صالحی، سید محمد، مصلح جہانی از نظر تا تحقق، (الحسنی، سید نذیر یحیی، المصلح العالمی، من النظریۃ الی التطبیق 2004عیسوی = 1382ہجری شمسی) تہران، شرکت انتشارات علمی و فرہنگی، 1389ہجری شمسی۔
* سماوی، محمد تیجانی، ہمراہ با راستگویان، (لِاَکُونَ مَعَ الصّادِقِین) مترجم: مہری، محمد جواد۔ ناشر: بنیاد معارف اسلامی ۔ قم ۔ 1375ہجری شمسی۔
* سماوی، محمد تیجانی، ہمراہ با راستگویان، (لِاَکُونَ مَعَ الصّادِقِین) مترجم: مہری، محمد جواد۔ ناشر: بنیاد معارف اسلامی ۔ قم ۔ 1375ہجری شمسی۔
*صدوق؛ کمال الدین وتمام النعمہ، ترجمہ‏ منصور پہلوان‏، قم‏، دار الحدیث‏، 1380 ش.
*صدوق؛ کمال الدین وتمام النعمہ، ترجمہ‏ منصور پہلوان‏، قم‏، دار الحدیث‏، 1380 ش.
* الصدوق، أبى جعفر محمد بن على بن الحسين بن بابويہ القمى، كمال الدين وتمام النعمة۔ تصحیح: عليہ على اكبر الغفاري ۔ مؤسسة النشر الاسلامي (التابعة) لجامعة المدرسين بقم المشرفة (ايران) ۔ 1405 / 1363.
* الصدوق، أبى جعفر محمد بن على بن الحسين بن بابويہ القمى، كمال الدين وتمام النعمۃ۔ تصحیح: عليہ على اكبر الغفاري ۔ مؤسسۃ النشر الاسلامي (التابعۃ) لجامعۃ المدرسين بقم المشرفۃ (ايران) ۔ 1405 / 1363.
* صافی گلپایگانی، آیت اللہ شیخ لطف اللّہ، منتخب الاثر فی الامام الثانی عشر علیہ السلام، مؤسسة الوفاء ۔ بیروت ۔ لبنان ۔ الطبعة الثانیة ۔ 1403ہجری قمری / 1983‏عیسوی۔
* صافی گلپایگانی، آیت اللہ شیخ لطف اللّہ، منتخب الاثر فی الامام الثانی عشر علیہ السلام، مؤسسۃ الوفاء ۔ بیروت ۔ لبنان ۔ الطبعۃ الثانیۃ ۔ 1403ہجری قمری / 1983‏عیسوی۔
* صافی گلپایگانی، آیت اللہ شیخ لطف اللّہ، سلسلہ مباحث امامت و مہدویت، دفتر آیت اللہ لطف اللہ صافی گلپایگانی، قم ۔ طبع پنجم۔ 1391ہجری شمسی۔
* صافی گلپایگانی، آیت اللہ شیخ لطف اللّہ، سلسلہ مباحث امامت و مہدویت، دفتر آیت اللہ لطف اللہ صافی گلپایگانی، قم ۔ طبع پنجم۔ 1391ہجری شمسی۔
* صدر، سید محمد؛ تاریخ الغیبہ، بیروت، دار التعارف، 1412ق
* صدر، سید محمد؛ تاریخ الغیبہ، بیروت، دار التعارف، 1412ق
* الطبرسي، الفضل بن الحسن، مجمع البيان في تفسير القران، تحقیق: لجنة من العلماء... مقدمہ: السيد محسن الامين العاملي، مؤسسة الاعلمي للمطبوعات بيروت - لبنان 1415ہجری قمری / 1995عیسوی۔
* الطبرسي، الفضل بن الحسن، مجمع البيان في تفسير القران، تحقیق: لجنۃ من العلماء... مقدمہ: السيد محسن الامين العاملي، مؤسسۃ الاعلمي للمطبوعات بيروت - لبنان 1415ہجری قمری / 1995عیسوی۔
* العروسى الحويزى، الشيخ عبد على بن جمعہ، تفسير نور الثقلين، مؤسسہ اسماعيليان ۔ قم ۔ الطبعة الرابعة ۔ 1412ہجري قمرى / 1370 ہجري شمسي۔
* العروسى الحويزى، الشيخ عبد على بن جمعہ، تفسير نور الثقلين، مؤسسہ اسماعيليان ۔ قم ۔ الطبعۃ الرابعۃ ۔ 1412ہجري قمرى / 1370 ہجري شمسي۔
* القمي، علي بن ابراہيم، تفسير القمي، تصحیح: السيد طيب الموسوي الجزائري ۔ مؤسسة دار الكتاب للطباعة والنشر قم - 1404ہجری قمری۔
* القمي، علي بن ابراہيم، تفسير القمي، تصحیح: السيد طيب الموسوي الجزائري ۔ مؤسسۃ دار الكتاب للطباعۃ والنشر قم - 1404ہجری قمری۔
* الكليني الرازي، محمد بن يعقوب بن اسحاق القمي، الاصول من الكافي ۔ تصحيح: على اكبر الغفاري ۔ دار الكتب الاسلامية ۔ تہران ۔ الطبعة الثالثة 1388ہجری قمری۔
* الكليني الرازي، محمد بن يعقوب بن اسحاق القمي، الاصول من الكافي ۔ تصحيح: على اكبر الغفاري ۔ دار الكتب الاسلاميۃ ۔ تہران ۔ الطبعۃ الثالثۃ 1388ہجری قمری۔
* مطہری، مرتضی، مجموعہ آثار، ج 18، (كتاب سیری در سیرہ ائمہ اطہار علیہم السلام ، بحث عدل كلّی)۔
* مطہری، مرتضی، مجموعہ آثار، ج 18، (كتاب سیری در سیرہ ائمہ اطہار علیہم السلام ، بحث عدل كلّی)۔
* نصر، سید حسین، معارف اسلامی در جہان معاصر، نشر: علمی و فرہنگی۔ 1388ہجری شمسی۔
* نصر، سید حسین، معارف اسلامی در جہان معاصر، نشر: علمی و فرہنگی۔ 1388ہجری شمسی۔
confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم