مندرجات کا رخ کریں

"ائمہ معصومین علیہم السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 65: سطر 65:
== ائمہ کا تعارف==
== ائمہ کا تعارف==
شیعہ اس بات کے قائل ہیں کہ مختلف عقلی<ref>ملاحظہ کریں: محمدی، شرح کشف المراد، ۱۳۷۸ش، ص۴۲۷-۴۴۱؛ موسوی زنجانی، عقائد الامامیة الاثنی عشریة، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۷و۸.</ref> اور نقلی دلائل جیسے [[حدیث غدیر|حدیث غدیر]] اور [[حدیث منزلت]] سے ثابت ہے کہ پیغمبر اکرمؐ کے بعد برحق اور بلافصل خلیفہ حضرت علیؑ ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: محمدی، شرح کشف المراد، ۱۳۷۸ش، ص۴۲۷-۴۴۱؛ موسوی زنجانی، عقائد الامامیة الاثنی عشریة، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۷-۱۵.</ref> اسی طرح وہ کہتے ہیں کہ امام علیؑ کے بعد بالترتیب امام حسنؑ، امام حسینؑ، امام سجادؑ، امام باقرؑ، امام صادقؑ، امام موسی کاظمؑ، امام رضاؑ، امام جوادؑ، امام هادیؑ، امام حسن عسکریؑ و امام مهدی(عج) اسلامی معاشرے کی امامت اور رہبری کے عہدے پر فائز ہیں۔<ref>محمدی، شرح کشف المراد، ۱۳۷۸ش، ص۴۹۵؛ موسوی زنجانی، عقائد الامامیة الاثنی عشریة، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۱۷۹و۱۸۰.</ref>
شیعہ اس بات کے قائل ہیں کہ مختلف عقلی<ref>ملاحظہ کریں: محمدی، شرح کشف المراد، ۱۳۷۸ش، ص۴۲۷-۴۴۱؛ موسوی زنجانی، عقائد الامامیة الاثنی عشریة، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۷و۸.</ref> اور نقلی دلائل جیسے [[حدیث غدیر|حدیث غدیر]] اور [[حدیث منزلت]] سے ثابت ہے کہ پیغمبر اکرمؐ کے بعد برحق اور بلافصل خلیفہ حضرت علیؑ ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: محمدی، شرح کشف المراد، ۱۳۷۸ش، ص۴۲۷-۴۴۱؛ موسوی زنجانی، عقائد الامامیة الاثنی عشریة، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۷-۱۵.</ref> اسی طرح وہ کہتے ہیں کہ امام علیؑ کے بعد بالترتیب امام حسنؑ، امام حسینؑ، امام سجادؑ، امام باقرؑ، امام صادقؑ، امام موسی کاظمؑ، امام رضاؑ، امام جوادؑ، امام هادیؑ، امام حسن عسکریؑ و امام مهدی(عج) اسلامی معاشرے کی امامت اور رہبری کے عہدے پر فائز ہیں۔<ref>محمدی، شرح کشف المراد، ۱۳۷۸ش، ص۴۹۵؛ موسوی زنجانی، عقائد الامامیة الاثنی عشریة، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۱۷۹و۱۸۰.</ref>
{{ائمہ معصومین کا مختصر تعارف}}
{{ائمہ معصومین کا مختصر تعارف}}
===امام علیؑ ===
===امام علیؑ ===
{{اصلی|امام علی علیہ السلام}}
{{اصلی|امام علی علیہ السلام}}
سطر 119: سطر 119:


شیخ مفید کا کہنا ہے کہ اہل بیتؑ میں سب سے زیادہ روایات [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے نقل ہوئی ہیں۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۷۹.</ref> کہا جاتا ہے کہ اسی سبب شیعہ مذہب کو مذہب جعفری نام دیا گیا ہے۔<ref>شهیدی، زندگانی امام صادق، ۱۳۷۷ش، ص۶۱.</ref>
شیخ مفید کا کہنا ہے کہ اہل بیتؑ میں سب سے زیادہ روایات [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے نقل ہوئی ہیں۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۷۹.</ref> کہا جاتا ہے کہ اسی سبب شیعہ مذہب کو مذہب جعفری نام دیا گیا ہے۔<ref>شهیدی، زندگانی امام صادق، ۱۳۷۷ش، ص۶۱.</ref>


=== امام کاظمؑ ===
=== امام کاظمؑ ===
سطر 140: سطر 139:
مشہور حدیث [[حدیث سلسلۃ الذهب|سلسلۃ الذهب]] آپؑ کے نیشاپور سے مرو جاتے ہوئے آپ سے نقل ہوئی ہے۔<ref>صدوق، عیون أخبار الرضا، ۱۳۷۸ق، ج۲، ص۱۳۵.</ref> آپ کے مرو میں حضور کے دوران مأمون نے آپ اور دیگر ادیان اور مذاہب کے بزرگوں سے مناظرے کروایا جن میں امام کی علمی برتری آشکار ہوگئی<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۴۴۲و۴۴۳.</ref>
مشہور حدیث [[حدیث سلسلۃ الذهب|سلسلۃ الذهب]] آپؑ کے نیشاپور سے مرو جاتے ہوئے آپ سے نقل ہوئی ہے۔<ref>صدوق، عیون أخبار الرضا، ۱۳۷۸ق، ج۲، ص۱۳۵.</ref> آپ کے مرو میں حضور کے دوران مأمون نے آپ اور دیگر ادیان اور مذاہب کے بزرگوں سے مناظرے کروایا جن میں امام کی علمی برتری آشکار ہوگئی<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۴۴۲و۴۴۳.</ref>


===نویں امام===
=== امام محمد تقی ===
[[ملف:کاظمین10.jpg|35٪|تصغیر|حرم [[امام موسی کاظم علیہ السلام|امام کاظم]] و [[امام محمد تقی علیہ السلام|امام جوادؑ]]، [[کاظمین]]]]
{{اصلی|امام محمد تقی علیہ السلام}}
{{اصلی|امام محمد تقی علیہ السلام}}
[[امام محمد تقی علیہ السلام|امام محمد بن علی (تقی)]] (ابن الرضا)، [[امام رضا|آٹھویں امام]] کے فرزند ہیں جو سنہ 195 ہجری کو [[مدینہ]] میں پیدا ہوئے اور [[شیعہ]] [[حدیث|احادیث]] کے مطابق سنہ 220 ہجری میں [[معتصم عباسی]] کے حکم پر اپنی زوجہ [[ام فضل بنت مامون|ام الفضل]] بنت [[مامون عباسی|مامون]] کے ہاتھوں مسموم اور شہید ہوئے ہیں اور [[کاظمین]] کے مقام پر اپنے جد امجد [[امام کاظم|ساتویں امام]]ؑ کے پہلو میں مدفون ہیں۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، صص 224-225۔</ref>
محمد بن علی جو [[امام محمد تقی علیہ السلام|امام محمد تقیؑ]] اور شیعوں کے نویں امام  سے مشہور ہیں۔ آپ آٹھویں امام اور [[سبیکہ|سَبیکہ نوبیہ]] کے بیٹے ہیں جو [[رمضان|رمضان المبارک]] [[سنہ ۱۹۵ هجری|۱۹۵ھ]] کو [[مدینه]] میں پیدا ہوئے<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۷۳؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۴۴.</ref> اور [[سنہ ۲۲۰ هجری|۲۲۰ھ]] کو [[بغداد]] میں شہید<ref>طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۴۴و۳۴۵؛ ابن شهرآشوب، مناقب آل ابی‌طالب، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۳۷۹.</ref> اور کاظمیہ میں قریش کے قبرستان میں اپنے جد امجد [[امام موسی کاظم علیه‌السلام|امام کاظمؑ]] کے جوار میں مدفون ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۹۵؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۴۴و۳۴۵.</ref>
 
آپؑ 8 سال کی عمر میں [[امام رضا|اپنے والد بزرگوار]] کی شہادت کے بعد امر خدا اور اسلاف طاہرین کی وصیت کے مطابق، منصب [[امامت]] پر فائز ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۷۳؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۴۵.</ref> آپ کی کم عمری کی وجہ سے بعض شیعوں نے آپ کی امامت میں شک و تردید کی؛ بعض نے آپ کے بھائی [[عبدالله بن موسی بن جعفر|عبدالله بن موسی]] کو امام مانا اور بعض [[واقفیه]] سے ملحق ہوئے لیکن اکثریت نے امام کی امامت پر موجود نص اور علمی آزمایش کے سبب امام جواد کی امامت کو مان لیا۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۴۷۲-۴۷۴.</ref> آپ کی 17 سالہ امامت<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۷۳؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۴۴.</ref> مأمون اور معتصم کی خلافت کے معاصر تھی۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۴۴.</ref>
 


آپؑ [[امام رضا|اپنے والد بزرگوار]] کی شہادت کے بعد امر خدا اور اسلاف طاہرین کی وصیت کے مطابق، منصب [[امامت]] پر فائز ہوئے۔ [[امام جوادؑ]]  والد کی شہادت کے وقت [[مدینہ]] میں تھے۔ مامون نے آپؑ کو [[بغداد]] طلب کیا ـ جو ان دار الخلافہ تھا ـ اور آپؑ کے ساتھ بظاہر محبت سے پیش آیا اور بڑی مہربانی برتی اور اپنی بیٹی کا آپؑ سے عقد کیا۔ اور آپؑ کو بغداد میں روکے رکھا۔ وہ درحقیقت اس واسطے سے آپؑ پر اندرون خانہ و بیرون خانہ کڑی نگرانی کا انتظام کیا۔ امامؑ کچھ عرصے تک بغداد میں روہے اور پھر مامون کی اجازت سے [[مدینہ]] گئے اور مامون کے عہد حکومت کے آخر تک [[مدینۃ الرسول]] میں رہے۔ مامون کا انتقال ہوا تو [[معتصم عباسی|معتصم]] نے زمام خلافت سنبھال لی، [[امام جواد|امامؑ]] کو دوبارہ بغداد طلب کرکے زیر نگرانی رکھا اور آخرکار ـ جیسا کہ بتایا گیا ـ معتصم کی تحریک پر اپنی زوجہ [[ام فضل بنت مامون]] کے ہاتھوں مسموم اور شہید ہوئے۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، ص225۔</ref>
[[مأمون عباسی|مأمون]] نے امام اور آپ کے پر کڑی نظر رکھنے کے لئے آپ کو 204ھ میں بغداد بلایا جو ان دنوں دارالخلافہ تھا۔ مامون نے اپنی بیٹی [[ام فضل دختر مأمون|ام الفضل]] سے امام کی شادی کرائی۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۴۷۸.</ref> کچھ عرصہ بعد آپ مدینہ واپس لوٹے اور مأمون کے آخری دنوں تک مدینہ ہی میں رہے۔  
مامون کی وفات کے بعد [[معتصم عباسی|معتصم]] نے زمام خلافت سنبھالی اور 220ھ میں [[امام جواد|امامؑ]] کو دوبارہ بغداد طلب کرکے زیر نگرانی رکھا اور آخرکار معتصم کی تشویق پر اپنی زوجہ [[ام فضل بنت مامون]] کے ہاتھوں مسموم اور شہید ہوئے۔<ref>طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۲۵؛ جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۴۸۰-۴۸۲.</ref


===دسویں امام===
=== امام علی نقی ===
[[ملف:مرقد امام هادی علیه السلام.jpg|35٪|تصغیر|حرم [[امام علی نقی علیہ السلام]]، [[سامرا]]]]
{{اصلی|امام علی نقی علیہ السلام}}
{{اصلی|امام علی نقی علیہ السلام}}
[[امام علی نقی علیہ السلام|امام علی بن محمد (نقی)]]، [[امام جواد|نویں امام]]ؑ کے فرزند سنہ 212 ہجری کو [[مدینہ]] میں پیدا ہوئے اور سنہ 254 ہجری کو ([[شیعہ]] روایات کے مطابق) عباسی خلیفہ [[معتز عباسی|معتز]] کے ہاتھوں ـ زہر کے ذریعے سے ـ شہید ہوئے<ref>طباطبائی، شیعہ در اسلام، صص225-226۔</ref> اور [[سامرا]] میں مدفون ہوئے۔
[[امام علی نقی علیہ السلام|امام علی بن محمد (نقی)]]، [[امام جواد|نویں امام]]ؑ کے فرزند سنہ 212 ہجری کو [[مدینہ]] میں پیدا ہوئے اور سنہ 254 ہجری کو ([[شیعہ]] روایات کے مطابق) عباسی خلیفہ [[معتز عباسی|معتز]] کے ہاتھوں ـ زہر کے ذریعے سے ـ شہید ہوئے<ref>طباطبائی، شیعہ در اسلام، صص225-226۔</ref> اور [[سامرا]] میں مدفون ہوئے۔
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,905

ترامیم