مندرجات کا رخ کریں

"ائمہ معصومین علیہم السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 130: سطر 130:
آپ 183ھ کو سندی بن شاہک کے ہاتھوں بغداد کے زندان میں مسموم اور شہید ہوئے اور مقابر قریش نامی محلے<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۱۵؛ ابن شهرآشوب، مناقب آل ابی‌طالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۳۲۳و۳۲۴؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۹۴.</ref> میں دفن ہوئے جو اس وقت [[کاظمین]] سے مشہور ہے۔<ref>طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۲۱.</ref>
آپ 183ھ کو سندی بن شاہک کے ہاتھوں بغداد کے زندان میں مسموم اور شہید ہوئے اور مقابر قریش نامی محلے<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۱۵؛ ابن شهرآشوب، مناقب آل ابی‌طالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۳۲۳و۳۲۴؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۲۹۴.</ref> میں دفن ہوئے جو اس وقت [[کاظمین]] سے مشہور ہے۔<ref>طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۲۱.</ref>


===آٹھویں امام===
=== امام رضاؑ ===
[[ملف:حرم امام رضا1.jpg|35٪|تصغیر|حرم امام رضا علیہ السلام [[مشہد]]]]
{{اصلی|امام علی رضا علیہ السلام}}
{{اصلی|امام علی رضا علیہ السلام}}
[[امام علی رضا علیہ السلام|امام علی بن موسی (رضا)]] [[امام کاظمؑ|ساتویں امام]] کے فرزند ہیں جو مشہور ترین تاریخ کے مطابق سنہ 148 ہجری میں پیدا ہوئے اور سنہ 203 کو [مامون کے ہاتھوں مسموم ہوکر] شہید ہوئے۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، ص222۔</ref>
علی بن موسی بن جعفر، جو [[امام علی رضا علیہ السلام|امام رضاؑ]] اور آٹھویں امام سے مشہور ہیں۔ آپ [[امام کاظمؑ]] اور [[نجمہ خاتون]]  کے فرزند ہیں اور 148ھ کو مدینہ میں پیدا ہوئے اور203ھ کو مامون کے ہاتھوں مسموم ہو کر طوس (مشہد) میں شہید ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۴۷؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۱۳و۳۱۴.</ref>


[[امام رضاؑ|آٹھویں امام]] اپنے والد بزرگوار کی شہادت کے بعد اللہ کے امر اور اسلاف کی جانب سے متعارف کئے جانے کی بنا پر، عہدۂ [[امامت]] پر فائز ہوئے اور [[ہارون عباسی]]، [[امین عباسی]] اور [[مامون عباسی]] کے ہم عصر تھے۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، ص222۔</ref>
[[امام رضاؑ|آٹھویں امام]] اپنے والد بزرگوار کی شہادت کے بعد اللہ کے امر اور اسلاف کی جانب سے متعارف کئے جانے کی بنا پر، عہدۂ [[امامت]] پر فائز ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۴۷.</ref> آپ کی امامت کی مدت 20 سال (203-183ھ) تھی<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۴۷؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۱۴.</ref> جو [[ہارون عباسی]]، [[امین عباسی]] اور [[مامون عباسی]] کے خلافت کے معاصر تھی۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۱۴؛ ابن شهرآشوب، مناقب آل ابی‌طالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۲، ص۳۶۷.</ref>


باپ کے انتقال کے بعد بھائیوں "[[مامون عباسی|مامون]] اور [[امین عباسی|امین]]" کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے جس کی وجہ سے خونریز جنگیں ہوئیں اور امین مارا گیا چنانچہ مامون سریر خلافت پر مسلط ہوا۔ اس دن تک علوی سادات کے خلافت [[بنو عباس]] کی روش تشدد پسندانہ اور کشت و خون پر مبنی تھی اور یہ روش مسلسل شدید سے شدید تر ہوتی رہی تھی؛ جس کی وجہ سے کچھ عرصہ خاموشی چھا جاتی تھی لیکن پھر بھی کوئی علوی [[بنو عباس|عباسیوں]] کے خلاف قیام کرتا اور خونریز جنگ اور آشوب کا ماحول بن جاتا تھا اور یہ بجائے خود عباسی حکمرانوں کے لئے شدید اور ناخوشگوار آزمائش تھی جس سے انہیں گذرنا پڑتا تھا۔ اور [[اہل بیت]] میں [[شیعہ|شیعیان اہل بیت]] کے ائمہؑ اگرچہ قیام اور تحریک بپا کرنے والوں کے ساتھ تعاون نہیں کرتے تھے اور ان مسائل میں مداخلت سے دور رہتے تھے، لیکن ان دنوں [[شیعہ]] آبادی اچھی خاصی تھی اور وہ سب ائمۂ [[اہل بیت]] کو اپنے پیشوا اور مفترض الطاعہ امام، اور [[رسول اللہ|پیغمبر اکرمؐ]] کے حقیقی خلفاء اور جانشین سمجھتے تھے۔ وہ خلافت کے نظام کو ـ جو قیصر کسرٰی کے دربار کی صورت اختیار کرگیا تھا، اور بعض بےراہرو افراد کے زیر انتظام ہوتا تھا ـ ناپاک نظام سمجھتے تھے اور اس کو اپنے پاک پیشواؤں کے مقدس دامن سے دور دیکھتے تھے، چنانچہ اس صورت حال کا دوام و تسلسل عباسی نظام خلافت کے لئے خطرناک تھا اور اس کے وجود کو خطرے سے دوچار کرتا تھا۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، ص222-223۔</ref>
ہارون کے مرنے کے بعد خلافت مأمون کو ملی<ref>طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۲۲.</ref> مامون نے اپنی حکومت کو مضبوط کرنے اور اسے مشروعیت دینے کے لئے امام رضاؑ کی سرگرمیوں کو محدود کرنے اور امامت کے مقام و منزلت کو کم کرنے کے لئے [[امام رضا|آٹھویں امامؑ]] کو ولایت عہدی کا منصب سونپنے کا ارادہ کیا۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۴۳۳-۴۳۵.</ref> اسی لئے اس نے امامؑ کو 201ھ میں<ref> جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۳۲۶.</ref> [[مدینه]] سے [[مرو]] بلایا۔<ref>طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۲۳و۲۲۴.</ref> مأمون نے شروع میں خلافت اور پھر ولایت عہدی آپ کو پیش کی لیکن امام نے انکار کردیا؛ لیکن مأمون نے امام کو ولایت عہدی قبول کرنے پر مجبور کردیا۔ امام نے بھی حکومت میں عزل و نصب میں مداخلت نہ کرنے کی شرط پر اسے قبول کیا۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۵۹و۲۶۰؛ ابن شهرآشوب، مناقب آل ابی‌طالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۲، ص۳۶۳.</ref> کچھ عرصہ بعد جب مأمون کو پتہ چلا کہ شیعہ مضوبط ہورہے ہیں تو آپنی خلافت بچانے کے لئے امام رضاؑ کو مسموم اور شہید کیا۔<ref> جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۴۴۵؛ طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۲۴.</ref>


مامون نے سوچا کہ ان آزمائشوں کو ـ جنہیں اس کے اسلاف کی ستر سالہ روش ختم نہیں کرسکی تھی ـ نئی روش اور نئی سیاست سے ختم کردے؛ اور وہ روش یہ تھی کہ [[امام رضا|آٹھویں امام]]ؑ کو ولایت عہدی کا منصب سونپ دے اور یوں ہر مسئلے کا خاتمہ کرے؛ کیونکہ اس صورت میں علوی ایسی حکومت کے خلاف کوئی اقدام نہ کرتے جن میں ان کا اپنا بھی کردار ہوتا اور [[شیعہ]] بھی ـ جو خلافت اور اس کے کارگزاروں کو پلید و ناپاک سمجھتے تھے ـ جب اپنے امام کے ہاتھوں کو خلافت کی پلیدی سے آلودہ دیکھتے تو وہ ـ جو ائمۂ [[اہل بیت]] کے تئیں معنوی اعتقاد اور باطنی عقیدہ رکھتے تھے ـ اپنا عقیدہ کھوجائیں گے، ان کا مذہبی نظم و نسق ختم ہوجائے گا اور اس کے بعد ان کی طرف سے خلافت کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہوسکے گا۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، ص223۔</ref>
مشہور حدیث [[حدیث سلسلۃ الذهب|سلسلۃ الذهب]] آپؑ کے نیشاپور سے مرو جاتے ہوئے آپ سے نقل ہوئی ہے۔<ref>صدوق، عیون أخبار الرضا، ۱۳۷۸ق، ج۲، ص۱۳۵.</ref> آپ کے مرو میں حضور کے دوران مأمون نے آپ اور دیگر ادیان اور مذاہب کے بزرگوں سے مناظرے کروایا جن میں امام کی علمی برتری آشکار ہوگئی<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۴۴۲و۴۴۳.</ref>


===نویں امام===
===نویں امام===
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,901

ترامیم