مندرجات کا رخ کریں

"واقعہ غدیر" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
[[ملف:غدیر خم فرشچیان.jpeg|تصغیر|واقعہ غدیر کی تصویر کشی، استاد "فرشچیان" کے قلم سے]]
[[ملف:غدیر خم فرشچیان.jpeg|تصغیر|واقعہ غدیر کی تصویر کشی، استاد "فرشچیان" کے قلم سے]]
'''واقعہ غدیر''' [[شیعہ]] عقائد کے مطابق تاریخ [[اسلام]] کا اہم ترین واقعہ ہے جس میں [[پیغمبر اسلام]] (ص) نے  ہجرت کے دسویں سال [[حجۃ الوداع]] سے واپسی پر [[غدیر خم]] نامی جگہ پر [[18 ذی الحجہ]] کے دن [[حضرت علی (ع)]] کو اپنا جانشین اور [[ولایت|ولی]] مقرر فرمایا۔ جس کے بعد تمام بزرگ [[صحابہ]] سمیت حاضرین نے [[حضرت علی(ع)]] کے ولی ہونے پر [[بیعت]] کی۔
'''واقعہ غدیر''' [[شیعہ]] عقائد کے مطابق تاریخ [[اسلام]] کا اہم ترین واقعہ ہے جس میں [[پیغمبر اسلام]] ؐ نے  ہجرت کے دسویں سال [[حجۃ الوداع]] سے واپسی پر [[غدیر خم]] نامی جگہ پر [[18 ذی الحجہ]] کے دن [[حضرت علی ؑ]] کو اپنا جانشین اور [[ولایت|ولی]] مقرر فرمایا۔ جس کے بعد تمام بزرگ [[صحابہ]] سمیت حاضرین نے [[حضرت علیؑ]] کے ولی ہونے پر [[بیعت]] کی۔


یہ تقرری [[خدا]] کے حکم سے ہوئی جسے خداوند عالم نے [[آیت تبلیغ]] میں بیان فرمایا ہے۔  یہ [[آیت]] [[ہجرت]] کے دسویں سال 18 ذی الحجہ سے کچھ مدت قبل نازل ہوئی جس میں پیغمبر اکرم (ص) کو حکم دیا گیا تھا کہ جو کچھ خدا کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے اسے لوگوں تک پہنچائیں اگر ایسا نہ کیا گیا تو گویا آپ نے [[نبوت|رسالت]] کا کوئی کام انجام نہیں دیا۔ اس کے بعد [[آیت اکمال]] نازل ہوئی جس میں خدا نے دین کی تکمیل اور نعمات کی تمامیت کا اعلان کرتے ہوئے دین اسلام کو خدا کا پسندیدہ دین قرار دیا۔
یہ تقرری [[خدا]] کے حکم سے ہوئی جسے خداوند عالم نے [[آیت تبلیغ]] میں بیان فرمایا ہے۔  یہ [[آیت]] [[ہجرت]] کے دسویں سال 18 ذی الحجہ سے کچھ مدت قبل نازل ہوئی جس میں پیغمبر اکرم ؐ کو حکم دیا گیا تھا کہ جو کچھ خدا کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے اسے لوگوں تک پہنچائیں اگر ایسا نہ کیا گیا تو گویا آپ نے [[نبوت|رسالت]] کا کوئی کام انجام نہیں دیا۔ اس کے بعد [[آیت اکمال]] نازل ہوئی جس میں خدا نے دین کی تکمیل اور نعمات کی تمامیت کا اعلان کرتے ہوئے دین اسلام کو خدا کا پسندیدہ دین قرار دیا۔


[[چودہ معصومین|معصومین (ع)]] نے حدیث غدیر کے ساتھ استناد کیا ہے ۔ اسی طرح امام علی (ع) کے دور سے لے کر موجودہ دور تک کے بہت سے شعراء نے غدیر کے بارے میں اشعار لکھے۔ اس واقعہ اور [[حدیث غدیر]] کے سب سے اہم مستندات میں [[علامہ امینی]] کی کتاب [[الغدیر فی الکتاب و السنۃ و الادب]]  شامل ہے۔ پیغمبر اکرم (ص) اور ائمہ معصومین (ع) نے اس دن کو عید قرار دیئے ہیں اسی لئے تمام مسلمان بطور خاص شیعہ اس دن جشن مناتے ہیں۔(ر.ک: [[عید غدیر]]).  
[[چودہ معصومین|معصومین ؑ]] نے حدیث غدیر کے ساتھ استناد کیا ہے ۔ اسی طرح امام علی ؑ کے دور سے لے کر موجودہ دور تک کے بہت سے شعراء نے غدیر کے بارے میں اشعار لکھے۔ اس واقعہ اور [[حدیث غدیر]] کے سب سے اہم مستندات میں [[علامہ امینی]] کی کتاب [[الغدیر فی الکتاب و السنۃ و الادب]]  شامل ہے۔ پیغمبر اکرم ؐ اور ائمہ معصومین ؑ نے اس دن کو عید قرار دیئے ہیں اسی لئے تمام مسلمان بطور خاص شیعہ اس دن جشن مناتے ہیں۔(ر.ک: [[عید غدیر]]).  


==غدیر کا واقعہ==
==غدیر کا واقعہ==
سطر 10: سطر 10:
=== حجۃ الوداع ===
=== حجۃ الوداع ===
{{اصلی|حجۃ الوداع}}
{{اصلی|حجۃ الوداع}}
[[رسول اللہ|رسول خدا(ص)]] ہجرت کے دسویں سال، 24 یا 25 [[ذیقعدہ]] کو ایک لاکھ بیس ہزار افراد کے ساتھ فریضہ [[حج]] کی ادائیگی کے لئے  [[مدینہ]] سے [[مکہ]] کی طرف روانہ ہوئے۔<ref>طبرسی، احتجاج، ج1، ص56۔</ref>۔<ref>مفید، ارشاد، ص91۔</ref>۔<ref>حلبی، السیرہ، ج3، ص308۔</ref> [[رسول اللہ(ص)]] کا یہ [[حج]] [[حجۃ الوداع]]، [[حجۃ الاسلام]] اور [[حجۃ الوداع|حجۃ ‌البلاغ]] کہلاتا ہے۔
[[رسول اللہ|رسول خداؐ]] ہجرت کے دسویں سال، 24 یا 25 [[ذیقعدہ]] کو ایک لاکھ بیس ہزار افراد کے ساتھ فریضہ [[حج]] کی ادائیگی کے لئے  [[مدینہ]] سے [[مکہ]] کی طرف روانہ ہوئے۔<ref>طبرسی، احتجاج، ج1، ص56۔</ref>۔<ref>مفید، ارشاد، ص91۔</ref>۔<ref>حلبی، السیرہ، ج3، ص308۔</ref> [[رسول اللہؐ]] کا یہ [[حج]] [[حجۃ الوداع]]، [[حجۃ الاسلام]] اور [[حجۃ الوداع|حجۃ ‌البلاغ]] کہلاتا ہے۔


اس وقت [[امام علی(ع)]] تبلیغ کے لئے [[یمن]] گئے ہوئے تھے، جب آپ(ع) کو [[رسول خدا(ص)]] کے حج پر جانے خبر ملی تو یمنی مسلمانوں کی ایک جماعت کے ساتھ [[مکہ]] کی طرف روانہ ہوئے اور اعمال [[حج]] کے آغاز سے قبل ہی [[رسول اللہ(ص)]] سے جا ملے۔<ref>حلبی، ج3، ص318 و 319۔</ref>۔<ref> مفید، ص92۔</ref> [[حج]] کے اختتام پر رسول خدا(ص) مسلمانوں کے ساتھ [[مکہ]] سے [[مدینہ]] کی جانب روانہ ہوئے۔
اس وقت [[امام علیؑ]] تبلیغ کے لئے [[یمن]] گئے ہوئے تھے، جب آپؑ کو [[رسول خداؐ]] کے حج پر جانے خبر ملی تو یمنی مسلمانوں کی ایک جماعت کے ساتھ [[مکہ]] کی طرف روانہ ہوئے اور اعمال [[حج]] کے آغاز سے قبل ہی [[رسول اللہؐ]] سے جا ملے۔<ref>حلبی، ج3، ص318 و 319۔</ref>۔<ref> مفید، ص92۔</ref> [[حج]] کے اختتام پر رسول خداؐ مسلمانوں کے ساتھ [[مکہ]] سے [[مدینہ]] کی جانب روانہ ہوئے۔


=== آیت تبلیغ ===
=== آیت تبلیغ ===
{{اصلی|آیت تبلیغ}}
{{اصلی|آیت تبلیغ}}
فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد مسلمانوں کا یہ عظیم الشان اجتماع بروز جمعرات [[18 ذی الحجہ]] کو پیغمبر اکرم(ص) کی معیت میں [[غدیر خم]] کے مقام پر  پہنچے۔ جہاں سے [[شام]]، [[مصر]] اور [[عراق]] وغیرہ سے آنے والے حجاج اس عظیم کاروان سے جدا ہو کر اپنے اپنے مقرره راستوں سے اپنے ملکوں کی طرف جانا تھا اتنے میں جبرائیل [[آیت تبلیغ]] لے کر نازل ہوئے اور [[رسول خدا(ص)]] کو اللہ کا یہ حکم پہنچا دیا کہ [[علی(ع)]] کو اپنے بعد ولی اور وصی کے طور پر متعارف کرائیں۔
فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد مسلمانوں کا یہ عظیم الشان اجتماع بروز جمعرات [[18 ذی الحجہ]] کو پیغمبر اکرمؐ کی معیت میں [[غدیر خم]] کے مقام پر  پہنچے۔ جہاں سے [[شام]]، [[مصر]] اور [[عراق]] وغیرہ سے آنے والے حجاج اس عظیم کاروان سے جدا ہو کر اپنے اپنے مقرره راستوں سے اپنے ملکوں کی طرف جانا تھا اتنے میں جبرائیل [[آیت تبلیغ]] لے کر نازل ہوئے اور [[رسول خداؐ]] کو اللہ کا یہ حکم پہنچا دیا کہ [[علیؑ]] کو اپنے بعد ولی اور وصی کے طور پر متعارف کرائیں۔


آیت نازل ہونے کے بعد [[رسول اللہ(ص)]] نے کاروان کو رکنے کا حکم دیا اور آگے نکل جانے والوں کو واپس پلٹنے اور پیچھے رہ جانے والوں کو جلدی جلدی [[غدیر خم]] کے مقام پر آپ(ص) تک پہنچنے کا حکم دیا۔<ref>نسائی، ص25۔</ref>
آیت نازل ہونے کے بعد [[رسول اللہؐ]] نے کاروان کو رکنے کا حکم دیا اور آگے نکل جانے والوں کو واپس پلٹنے اور پیچھے رہ جانے والوں کو جلدی جلدی [[غدیر خم]] کے مقام پر آپؐ تک پہنچنے کا حکم دیا۔<ref>نسائی، ص25۔</ref>


=== رسول خدا(ص) کا خطبہ ===
=== رسول خداؐ کا خطبہ ===
{{اصلی|خطبۂ غدیر}}
{{اصلی|خطبۂ غدیر}}
{{Quote box
{{Quote box
  |title = حدیث ولایت
  |title = حدیث ولایت
  |quote = [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ(ص)]] نے فرمایا: <br/> {{حدیث|أَلَستُ أَولٰى بِالمُؤمِنِينَ مِن أَنفُسِهِم؟ قالوا بَلٰى، قال: مَن کُنتُ مَولاهُ فَهذا عَلٰى مَولاهُ، اللّٰهُمَّ والِ مَن والاهُ وَعادِ مَن عاداهُ وَانصُر مَن نَصَرَهُ وَاخذُل مَن خَذَلَهُ}} <br/> ترجمہ: کیا میں مؤمنین پر حقِ تصرف رکھنے میں ان پر مقدم نہیں ہوں؟ سب نے کہا: کیوں نہیں! چنانچہ آپ(ص) نے فرمایا: میں جس کا مولا و سرپرست ہوں یہ علی اس کے مولا اور سرپرست ہیں؛ یا اللہ! تو اس کے دوست اور اس کو اپنا مولا اور سرپرست سمجھنے والے کو دوست رکھ اور اس کے دشمن کو دشمن رکھ؛ جو اس کی نصرت کرے اس کی مدد کر اور جو اس کو تنہا چھوڑے اس کو اپنے حال پر چھوڑ کر تنہا کردے۔
  |quote = [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] نے فرمایا: <br/> {{حدیث|أَلَستُ أَولٰى بِالمُؤمِنِينَ مِن أَنفُسِهِم؟ قالوا بَلٰى، قال: مَن کُنتُ مَولاهُ فَهذا عَلٰى مَولاهُ، اللّٰهُمَّ والِ مَن والاهُ وَعادِ مَن عاداهُ وَانصُر مَن نَصَرَهُ وَاخذُل مَن خَذَلَهُ}} <br/> ترجمہ: کیا میں مؤمنین پر حقِ تصرف رکھنے میں ان پر مقدم نہیں ہوں؟ سب نے کہا: کیوں نہیں! چنانچہ آپؐ نے فرمایا: میں جس کا مولا و سرپرست ہوں یہ علی اس کے مولا اور سرپرست ہیں؛ یا اللہ! تو اس کے دوست اور اس کو اپنا مولا اور سرپرست سمجھنے والے کو دوست رکھ اور اس کے دشمن کو دشمن رکھ؛ جو اس کی نصرت کرے اس کی مدد کر اور جو اس کو تنہا چھوڑے اس کو اپنے حال پر چھوڑ کر تنہا کردے۔
  |source =<small> ابن مغازلی شافعی، المناقب ص 24۔</small>
  |source =<small> ابن مغازلی شافعی، المناقب ص 24۔</small>
  |align = left
  |align = left
سطر 42: سطر 42:
}}
}}


[[نماز ظہر]] ادا کرنے کے بعد [[رسول خدا(ص)]] نے خطبہ دیا جو [[خطبۂ غدیر]] کے نام سے مشہور ہوا اور اس کے ضمن میں فرمایا:
[[نماز ظہر]] ادا کرنے کے بعد [[رسول خداؐ]] نے خطبہ دیا جو [[خطبۂ غدیر]] کے نام سے مشہور ہوا اور اس کے ضمن میں فرمایا:
:: "حمد و ثنا صرف اللہ کے لئے ہے۔ اسی سے مدد مانگتے ہیں اور اسی پر ایمان رکھتے ہیں۔ اپنے نفس کی شرانگیزیوں اور اپنے کردار کی برائیوں سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں... خداوند لطیف و خبیر نے مجھے خبر دی ہے کہ مجھے بہت جلد اس کے پاس سے بلایا آئے گا اور میں اس کے بلاوے پر لبیک کہوں گا... میں تم سے پہلے [[حوض کوثر]] کے کنارے حاضر ہونگا اور تم اسی حوض کے کنارے میرے پاس لائے جاؤگے، پس دیکھو کہ میرے بعد [[حدیث ثقلین|ثقلین]] کے ساتھ کیا سلوک روا رکھتے ہو؛ ثقل اکبر [[قرآن کریم|کتاب اللہ]] ہے ...  اور میری [[اہل بیت(ع)|عترت]]، ثقل اصغر ہے..."۔
:: "حمد و ثنا صرف اللہ کے لئے ہے۔ اسی سے مدد مانگتے ہیں اور اسی پر ایمان رکھتے ہیں۔ اپنے نفس کی شرانگیزیوں اور اپنے کردار کی برائیوں سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں... خداوند لطیف و خبیر نے مجھے خبر دی ہے کہ مجھے بہت جلد اس کے پاس سے بلایا آئے گا اور میں اس کے بلاوے پر لبیک کہوں گا... میں تم سے پہلے [[حوض کوثر]] کے کنارے حاضر ہونگا اور تم اسی حوض کے کنارے میرے پاس لائے جاؤگے، پس دیکھو کہ میرے بعد [[حدیث ثقلین|ثقلین]] کے ساتھ کیا سلوک روا رکھتے ہو؛ ثقل اکبر [[قرآن کریم|کتاب اللہ]] ہے ...  اور میری [[اہل بیتؑ|عترت]]، ثقل اصغر ہے..."۔


اس کے بعد [[رسول خدا(ص)]] نے [[حضرت علی(ع)]] کا ہاتھ پکڑ کر اٹھا لیا یہاں تک کہ سب نے آپ(ع) کو [[رسول الله (ص)]] کے پہلو میں دیکھ لیا اور اس کے بعد آپ (ص) نے فرمایا:  
اس کے بعد [[رسول خداؐ]] نے [[حضرت علیؑ]] کا ہاتھ پکڑ کر اٹھا لیا یہاں تک کہ سب نے آپؑ کو [[رسول الله ؐ]] کے پہلو میں دیکھ لیا اور اس کے بعد آپ ؐ نے فرمایا:  
::"اے لوگو! کیا میں تمہاری نسبت تم پر مقدم نہیں ہوں؟"، لوگوں نے جواب دیا: "کیوں نہیں اے [[رسول خدا(ص)]]"؛ [[رسول الله (ص)]] نے فرمایا: '''"خداوند متعال میرا ولی ہے اور میں مؤمنین کا ولی ہوں، پس جس جس کا میں مولا ہوں [[علی(ع)]] بھی اس کے مولا ہیں"'''۔ [[رسول خدا(ص)]] نے یہ جملہ تین مرتبہ دہرایا اور فرمایا: "اے اللہ! تو اس شخص کو دوست رکھ اور اس کی سرپستی فرما جو علی کو دوست رکھتا ہے اور اسے اپنا مولا اور سرپرست مانتا ہے اور ہر اس شخص سے دشمنی کر جو علی(ع) کا دشمن ہے۔ اس کی مدد اور نصرت فرما جو علی(ع) کی مدد اور نصرت کرتا ہے اس شخص کو اپنی حالت پر چھوڑ دے حو علی(ع) کو تنہا چھوڑتا ہے"۔ بعد از آں لوگوں سے مخاطب ہوکر فرمایا: " حاضرین اس پیغام کو غائبین تک پہنچا دیں"۔
::"اے لوگو! کیا میں تمہاری نسبت تم پر مقدم نہیں ہوں؟"، لوگوں نے جواب دیا: "کیوں نہیں اے [[رسول خداؐ]]"؛ [[رسول الله ؐ]] نے فرمایا: '''"خداوند متعال میرا ولی ہے اور میں مؤمنین کا ولی ہوں، پس جس جس کا میں مولا ہوں [[علیؑ]] بھی اس کے مولا ہیں"'''۔ [[رسول خداؐ]] نے یہ جملہ تین مرتبہ دہرایا اور فرمایا: "اے اللہ! تو اس شخص کو دوست رکھ اور اس کی سرپستی فرما جو علی کو دوست رکھتا ہے اور اسے اپنا مولا اور سرپرست مانتا ہے اور ہر اس شخص سے دشمنی کر جو علیؑ کا دشمن ہے۔ اس کی مدد اور نصرت فرما جو علیؑ کی مدد اور نصرت کرتا ہے اس شخص کو اپنی حالت پر چھوڑ دے حو علیؑ کو تنہا چھوڑتا ہے"۔ بعد از آں لوگوں سے مخاطب ہوکر فرمایا: " حاضرین اس پیغام کو غائبین تک پہنچا دیں"۔


=== آیت اکمال کا نزول ===
=== آیت اکمال کا نزول ===
{{اصلی|آیت اکمال}}
{{اصلی|آیت اکمال}}
ابھی اجتماع منتشر نہیں ہوا تھا کہ جبرائیل دوبارہ نازل ہوئے اور خدا کی طرف سے [[رسول خدا(ص)]] پر [[آیت اکمال]] نازل کردی؛ جس میں ارشاد ہوا:
ابھی اجتماع منتشر نہیں ہوا تھا کہ جبرائیل دوبارہ نازل ہوئے اور خدا کی طرف سے [[رسول خداؐ]] پر [[آیت اکمال]] نازل کردی؛ جس میں ارشاد ہوا:
:<font color=green>{{حدیث|الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِيناً}}</font> <br/> ترجمہ: آج میں نے تمہارے دین کو کامل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لئے اسلام کو بحیثیت دین کے پسند کر لیا۔
:<font color=green>{{حدیث|الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِيناً}}</font> <br/> ترجمہ: آج میں نے تمہارے دین کو کامل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لئے اسلام کو بحیثیت دین کے پسند کر لیا۔
[[ملف:بیعت کردن مسلمانان با حضرت علی در غدیر خم- کتاب حبیب السیر- قرن شانزدهم.jpg|alt=تصویر بیعت کردن مسلمانان با حضرت علی(ع) در واقعه غدیر خم در کتاب حبیب السیر که توسط غیاث‌الدین خواندمیر در هرات در قرن دهم هجری و شانزدهم میلادی تهیه شده است.|thumb|513x513px| ہرات میں سولہویں صدی عیسوی کو "کتاب حبیب السیر" میں "غیاث‌الدین خواندمیر" کے قلم سے [[غدیر خم]] کے مقام پر [[حضرت علی]] کی [[بیعت]] کی منظر کشی ۔]]
[[ملف:بیعت کردن مسلمانان با حضرت علی در غدیر خم- کتاب حبیب السیر- قرن شانزدهم.jpg|alt=تصویر بیعت کردن مسلمانان با حضرت علیؑ در واقعه غدیر خم در کتاب حبیب السیر که توسط غیاث‌الدین خواندمیر در هرات در قرن دهم هجری و شانزدهم میلادی تهیه شده است.|thumb|513x513px| ہرات میں سولہویں صدی عیسوی کو "کتاب حبیب السیر" میں "غیاث‌الدین خواندمیر" کے قلم سے [[غدیر خم]] کے مقام پر [[حضرت علی]] کی [[بیعت]] کی منظر کشی ۔]]


=== امام علی(ع) کو تبریک و تہنیت ===
=== امام علیؑ کو تبریک و تہنیت ===
اس موقع پر، لوگوں نے [[امام علی(ع)|امیرالمؤمنین(ع)]] کو مبارکباد پیش کی۔ [[ابو بکر بن ابی قحافہ|ابوبکر]] اور [[عمر بن خطاب|عمر]] تبریک و تہنیت کہنے والوں میں پیش پیش تھے اور باقی [[صحابہ]] ان کے پیچھے پیچھے تبریک و تہنیت کہہ رہے تھے۔ [[عمر بن خطاب|عمر]] مسلسل کہہ رہے تھے: <font color=blue>{{حدیث|بخ بخ لك ياعلي اصبحت مولاي ومولٰی كل مؤمن ومؤمنة}}۔</font>'''، یعنی مبارک ہو مبارک ہو اے علی آپ ہر مؤمن مرد اور عورت کے مولا و سرپرست ہوگئے۔<ref>احمد حنبل، ج4، ص281، مفید، ص94۔</ref>
اس موقع پر، لوگوں نے [[امام علیؑ|امیرالمؤمنینؑ]] کو مبارکباد پیش کی۔ [[ابو بکر بن ابی قحافہ|ابوبکر]] اور [[عمر بن خطاب|عمر]] تبریک و تہنیت کہنے والوں میں پیش پیش تھے اور باقی [[صحابہ]] ان کے پیچھے پیچھے تبریک و تہنیت کہہ رہے تھے۔ [[عمر بن خطاب|عمر]] مسلسل کہہ رہے تھے: <font color=blue>{{حدیث|بخ بخ لك ياعلي اصبحت مولاي ومولٰی كل مؤمن ومؤمنة}}۔</font>'''، یعنی مبارک ہو مبارک ہو اے علی آپ ہر مؤمن مرد اور عورت کے مولا و سرپرست ہوگئے۔<ref>احمد حنبل، ج4، ص281، مفید، ص94۔</ref>


مروی ہے کہ [[رسول الله (ص)]] کے حکم پر ایک خیمہ بپا کیا گیا اور آپ(ص) نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ گروہ در گروہ آ کر '''[[علی علیہ السلام]] کو <big>امیرالمؤمنین</big> کے عنوان سے سلام کریں'''، اور حتی کہ [[ازواج رسول(ص)]] نے بھی اس حکم نبوی کی تعمیل کی۔ <ref>مفید، ج1، ص 176، قمی، ج1، ص268،امینی، ج1، ص9 ـ 30۔</ref>
مروی ہے کہ [[رسول الله ؐ]] کے حکم پر ایک خیمہ بپا کیا گیا اور آپؐ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ گروہ در گروہ آ کر '''[[علی علیہ السلام]] کو <big>امیرالمؤمنین</big> کے عنوان سے سلام کریں'''، اور حتی کہ [[ازواج رسولؐ]] نے بھی اس حکم نبوی کی تعمیل کی۔ <ref>مفید، ج1، ص 176، قمی، ج1، ص268،امینی، ج1، ص9 ـ 30۔</ref>


==حاضرین کی تعداد==
==حاضرین کی تعداد==
سطر 68: سطر 68:
تاریخ اسلام میں کم ہی ایسا کوئی مرحلہ اور کوئی واقعہ ہوگا جو سند اور وقوع کے لحاظ سے اس قدر قوی اور مستحکم ہو۔ [[حدیث غدیر]] کے راوی بہت ہیں جن میں سے بعض مشہور راویوں کے نام حسب ذیل ہیں:  
تاریخ اسلام میں کم ہی ایسا کوئی مرحلہ اور کوئی واقعہ ہوگا جو سند اور وقوع کے لحاظ سے اس قدر قوی اور مستحکم ہو۔ [[حدیث غدیر]] کے راوی بہت ہیں جن میں سے بعض مشہور راویوں کے نام حسب ذیل ہیں:  


[[اہل بیت]] یعنی [[امام علی|امام ‌علی(ع)]]، [[حضرت فاطمہ]](س)، [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسن(ع)]] اور [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین(ع)]]۔ بعد ازاں 110 [[صحابہ]] کے نام آتے ہیں جن میں سے بعض کے نام حسب ذیل ہیں:
[[اہل بیت]] یعنی [[امام علی|امام ‌علیؑ]]، [[حضرت فاطمہ]](س)، [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسنؑ]] اور [[امام حسین علیہ السلام|امام حسینؑ]]۔ بعد ازاں 110 [[صحابہ]] کے نام آتے ہیں جن میں سے بعض کے نام حسب ذیل ہیں:


[[عمر بن ‌الخطاب]]<ref>محب طبری، ج2، ص161۔</ref>، [[عثمان بن عفان]]<ref>ابن مغازلی، ص27۔</ref>، [[عائشہ بنت ابی بکر]]<ref>ابن عقده، ص152۔</ref>، [[سلمان فارسی]]<ref>حموینی جوینی، ج1، ص315۔</ref>، [[ابوذر غفاری]]<ref>حموینی جوینی، ج1، ص315۔</ref>، [[زبیر بن‌ عوام]]<ref>ابن مغازلی، ص27۔</ref>، [[جابر بن عبداللہ انصاری]]<ref>متقی هندی، ج6، ص398۔</ref>،[[عباس بن عبدالمطلب]]<ref>جزری شافعی، 3 و 48۔</ref>، [[ابوہریرہ]]<ref>متقی هندی، ج6، ص154۔</ref> وغیرہ، جو واقعہ غدیر کے وقت [[غدیر خم]] کے مقام پر حاضر تھے اور انھوں نے یہ حدیث بلاواسطہ طور پر نقل کی ہے۔
[[عمر بن ‌الخطاب]]<ref>محب طبری، ج2، ص161۔</ref>، [[عثمان بن عفان]]<ref>ابن مغازلی، ص27۔</ref>، [[عائشہ بنت ابی بکر]]<ref>ابن عقده، ص152۔</ref>، [[سلمان فارسی]]<ref>حموینی جوینی، ج1، ص315۔</ref>، [[ابوذر غفاری]]<ref>حموینی جوینی، ج1، ص315۔</ref>، [[زبیر بن‌ عوام]]<ref>ابن مغازلی، ص27۔</ref>، [[جابر بن عبداللہ انصاری]]<ref>متقی هندی، ج6، ص398۔</ref>،[[عباس بن عبدالمطلب]]<ref>جزری شافعی، 3 و 48۔</ref>، [[ابوہریرہ]]<ref>متقی هندی، ج6، ص154۔</ref> وغیرہ، جو واقعہ غدیر کے وقت [[غدیر خم]] کے مقام پر حاضر تھے اور انھوں نے یہ حدیث بلاواسطہ طور پر نقل کی ہے۔
سطر 93: سطر 93:
:<font color=green>{{حدیث|سَأَلَ سَائِلٌ بِعَذَابٍ وَاقِعٍ ٭ لِّلْكَافِرينَ لَيْسَ لَهُ دَافِعٗ}}۔</font>؛<br/> ترجمہ: ایک طلب کرنے والے نے طلب کیا اس عذاب کو جو ہونے ہی والا ہے ٭ کافروں کے لئے، اسے کوئی ٹالنے والا نہیں ہے۔
:<font color=green>{{حدیث|سَأَلَ سَائِلٌ بِعَذَابٍ وَاقِعٍ ٭ لِّلْكَافِرينَ لَيْسَ لَهُ دَافِعٗ}}۔</font>؛<br/> ترجمہ: ایک طلب کرنے والے نے طلب کیا اس عذاب کو جو ہونے ہی والا ہے ٭ کافروں کے لئے، اسے کوئی ٹالنے والا نہیں ہے۔


مؤخر الذکر دو آیات کریمہ کی تفاسیر میں بیان ہوا ہے کہ [[رسول الله (ص)]] نے [[امیرالمؤمنین(ع)]] کی ولایت کا اعلان کیا تو [[نعمان بن حارث فہری]] آپ(ص) کے قریب آیا اور اعتراض کی حالت میں آپ(ص) سے کہا: "تو نے ہمیں توحید اور اپنی رسالت پر ایمان لانے اور [[جہاد]] و [[حج]] اور [[روزہ]] و [[نماز]] اور [[زکات]] کا حکم دیا اور ہم نے بھی قبول کیا لیکن تو اس پر راضی نہ ہوا اور اب اس نوجوان کو مقرر کیا اور اس کو ہمارا ولی قرار دیا، کیا یہ اعلان ولایت تو نے اپنی طرف سے کیا یا خدا کی جانب سے؟ جب [[رسول خدا(ص)]] نے فرمایا کہ یہ اعلان خدا کی طرف سے تھا تو اس نے انکار کی حالت میں کہا: اگر یہ اعلان خدا کی جانب سے تھا تو ایک پتھر آسمان سے اس کے سر پر آگرے۔ اسی حالت میں آسمان کی طرف سے ایک پتھر اس کے سر پر نازل ہوا اور اس کو وہیں ہلاک کرڈالا اور یہ آیات نازل ہوئیں۔<ref>طبرسی، ج10، ص530۔</ref>۔<ref>قرطبی، ج19، ص278۔</ref>۔<ref>ثعلبی، ج10، ص35۔</ref>
مؤخر الذکر دو آیات کریمہ کی تفاسیر میں بیان ہوا ہے کہ [[رسول الله ؐ]] نے [[امیرالمؤمنینؑ]] کی ولایت کا اعلان کیا تو [[نعمان بن حارث فہری]] آپؐ کے قریب آیا اور اعتراض کی حالت میں آپؐ سے کہا: "تو نے ہمیں توحید اور اپنی رسالت پر ایمان لانے اور [[جہاد]] و [[حج]] اور [[روزہ]] و [[نماز]] اور [[زکات]] کا حکم دیا اور ہم نے بھی قبول کیا لیکن تو اس پر راضی نہ ہوا اور اب اس نوجوان کو مقرر کیا اور اس کو ہمارا ولی قرار دیا، کیا یہ اعلان ولایت تو نے اپنی طرف سے کیا یا خدا کی جانب سے؟ جب [[رسول خداؐ]] نے فرمایا کہ یہ اعلان خدا کی طرف سے تھا تو اس نے انکار کی حالت میں کہا: اگر یہ اعلان خدا کی جانب سے تھا تو ایک پتھر آسمان سے اس کے سر پر آگرے۔ اسی حالت میں آسمان کی طرف سے ایک پتھر اس کے سر پر نازل ہوا اور اس کو وہیں ہلاک کرڈالا اور یہ آیات نازل ہوئیں۔<ref>طبرسی، ج10، ص530۔</ref>۔<ref>قرطبی، ج19، ص278۔</ref>۔<ref>ثعلبی، ج10، ص35۔</ref>


==اسلام میں عید غدیر==
==اسلام میں عید غدیر==
سطر 100: سطر 100:
اس عید کی شہرت اس قدر زیادہ ہے کہ عباسی خلیفہ [[مستعلی بن مستنصر عباسی]] کی سنہ 487 میں [[عید غدیر]] کو انجام پائی۔ <ref>ابن خلکان، ج1، ص60۔</ref> نیز اہل سنت کے مصادر حدیث میں منقول ہے کہ جو بھی 18 [[ذی الحجۃ الحرام|ذی الحجہ]] کو روزہ رکھے خداوند متعال اس کو چھ مہینوں کے روزے کا ثواب عطا فرمائے گا؛ اور یہ دن وہی [[عید غدیر]] ہی کا دن ہے۔<ref>خطیب بغدادی، ج8، ص290۔</ref> [[عید غدیر]] کی رات بھی مسلمانوں کے درمیان معروف راتوں میں شمار ہوتی ہے۔<ref>ثعالبی، ص511۔</ref>
اس عید کی شہرت اس قدر زیادہ ہے کہ عباسی خلیفہ [[مستعلی بن مستنصر عباسی]] کی سنہ 487 میں [[عید غدیر]] کو انجام پائی۔ <ref>ابن خلکان، ج1، ص60۔</ref> نیز اہل سنت کے مصادر حدیث میں منقول ہے کہ جو بھی 18 [[ذی الحجۃ الحرام|ذی الحجہ]] کو روزہ رکھے خداوند متعال اس کو چھ مہینوں کے روزے کا ثواب عطا فرمائے گا؛ اور یہ دن وہی [[عید غدیر]] ہی کا دن ہے۔<ref>خطیب بغدادی، ج8، ص290۔</ref> [[عید غدیر]] کی رات بھی مسلمانوں کے درمیان معروف راتوں میں شمار ہوتی ہے۔<ref>ثعالبی، ص511۔</ref>


[[رسول خدا(ص)]] نے فرمایا:
[[رسول خداؐ]] نے فرمایا:
:<font color=blue>{{حدیث|يوم غدير خم أفضل أعياد أمتي، وهو اليوم الذي أمرني الله تعالى ذكره فيه بنصب أخي علي بن أبي طالب علما لامتي يهتدون به من بعدي، وهو اليوم الذي أكمل الله فيه الدين، وأتم على امتي فيه النعمة، ورضي لهم الاسلام دينا}}۔</font>؛<br/> ترجمہ: روز غدیر میری امت کی بہترین عیدوں میں سے ہے اور یہ وہ دن ہے جب خداوند متعال نے حکم دیا کہ میں اپنے بھائی [[امام علی علیہ السلام|علی بن ابی طالب]] کو اپنی امت کے پرچمدار کے طور پر مقرر کروں تا کہ میرے بعد لوگ ان کے ہاتھوں ہدایت پائیں اور یہ وہ دن ہے جب خدا نے دین کو کامل کیا اور اپنی نعمت میری امت پر پوری کردی اور اسلام کو ان کے لئے بحیثیت دین پسند کر لیا۔<ref>صدوق، امالی، ص125۔</ref>
:<font color=blue>{{حدیث|يوم غدير خم أفضل أعياد أمتي، وهو اليوم الذي أمرني الله تعالى ذكره فيه بنصب أخي علي بن أبي طالب علما لامتي يهتدون به من بعدي، وهو اليوم الذي أكمل الله فيه الدين، وأتم على امتي فيه النعمة، ورضي لهم الاسلام دينا}}۔</font>؛<br/> ترجمہ: روز غدیر میری امت کی بہترین عیدوں میں سے ہے اور یہ وہ دن ہے جب خداوند متعال نے حکم دیا کہ میں اپنے بھائی [[امام علی علیہ السلام|علی بن ابی طالب]] کو اپنی امت کے پرچمدار کے طور پر مقرر کروں تا کہ میرے بعد لوگ ان کے ہاتھوں ہدایت پائیں اور یہ وہ دن ہے جب خدا نے دین کو کامل کیا اور اپنی نعمت میری امت پر پوری کردی اور اسلام کو ان کے لئے بحیثیت دین پسند کر لیا۔<ref>صدوق، امالی، ص125۔</ref>


[[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادق(ع)]] نے فرمایا:
[[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] نے فرمایا:
:<font color=blue>{{حدیث|وهو عيد الله الاكبر، وما بعث الله نبيا إلا وتعيد في هذا اليوم وعرف حرمته، واسمه في السماء يوم العهد المعهود وفي الارض يوم الميثاق المأخوذ والجمع المشهود}}۔</font>؛<br/> ترجمہ: غدیر خم کا دن اللہ کی بڑی عید ہے، خدا نے کوئی پیغمبر مبعوث نہیں کیا مگر یہ کہ اس نے اس دن کو عید قرار دیا اور اس کی عظمت و حرمت کو پہچان لیا؛ اور اس عید کا نام آسمان میں عہد و پیمان کا دن اور روئے زمین پر میثاق محکم اور عمومی حضور اور موجودگی کا دن، ہے۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعه، ج5، ص224۔</ref>
:<font color=blue>{{حدیث|وهو عيد الله الاكبر، وما بعث الله نبيا إلا وتعيد في هذا اليوم وعرف حرمته، واسمه في السماء يوم العهد المعهود وفي الارض يوم الميثاق المأخوذ والجمع المشهود}}۔</font>؛<br/> ترجمہ: غدیر خم کا دن اللہ کی بڑی عید ہے، خدا نے کوئی پیغمبر مبعوث نہیں کیا مگر یہ کہ اس نے اس دن کو عید قرار دیا اور اس کی عظمت و حرمت کو پہچان لیا؛ اور اس عید کا نام آسمان میں عہد و پیمان کا دن اور روئے زمین پر میثاق محکم اور عمومی حضور اور موجودگی کا دن، ہے۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعه، ج5، ص224۔</ref>


==غدیر معصومین کے کلام میں==
==غدیر معصومین کے کلام میں==


[[امام علی(ع)]] نے فرمایا:
[[امام علیؑ]] نے فرمایا:
:"اے مسلمانو اور اے مہاجرین و انصار! کیا تم نے نہیں سنا کہ [[رسول خدا(ص)]] نے غدیر کے دن مجھے تمہارا مولا قرار دیا؟ اور سب نے کہا ہاں ایسا ہی ہے۔ <ref>صدوق، خصال، ص550۔</ref>
:"اے مسلمانو اور اے مہاجرین و انصار! کیا تم نے نہیں سنا کہ [[رسول خداؐ]] نے غدیر کے دن مجھے تمہارا مولا قرار دیا؟ اور سب نے کہا ہاں ایسا ہی ہے۔ <ref>صدوق، خصال، ص550۔</ref>


[[حضرت فاطمہ]](س) فرماتی ہیں:
[[حضرت فاطمہ]](س) فرماتی ہیں:
:"گویا تم نہیں جانتے! [[رسول الله (ص)]] نے غدیر کے دن کیا فرمایا؟ خدا کی قسم، اس دن آپ(ص) نے مقام [[ولایت]] و [[امامت]] کو [[علی(ع)]] کے لئے مقرر اور استوار فرمایا تاکہ اس منصب کی نسبت تمہاری لالچ کی رسی کو کاٹ ڈالیں"۔<ref>طبرسی، احتجاج، ج1، ص80۔</ref>
:"گویا تم نہیں جانتے! [[رسول الله ؐ]] نے غدیر کے دن کیا فرمایا؟ خدا کی قسم، اس دن آپؐ نے مقام [[ولایت]] و [[امامت]] کو [[علیؑ]] کے لئے مقرر اور استوار فرمایا تاکہ اس منصب کی نسبت تمہاری لالچ کی رسی کو کاٹ ڈالیں"۔<ref>طبرسی، احتجاج، ج1، ص80۔</ref>


[[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسن(ع)]] نے فرمایا:
[[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسنؑ]] نے فرمایا:
:"مسلمانوں نے [[رسول اللہ(ص)]] کو دیکھا اور آپ(ص) کی بات سنی جب روز غدیر میرے والد کا ہاتھ پکڑ لیا اور ان سے مخاطب ہوکر فرمایا: جس کا میں مولا اور راہبر و راہنما ہوں پس یہ [[علی(ع)]] بھی اس کے مولا و رہبر و راہنما ہیں"۔<ref>صدوق، امالی، ج2، ص171۔</ref>
:"مسلمانوں نے [[رسول اللہؐ]] کو دیکھا اور آپؐ کی بات سنی جب روز غدیر میرے والد کا ہاتھ پکڑ لیا اور ان سے مخاطب ہوکر فرمایا: جس کا میں مولا اور راہبر و راہنما ہوں پس یہ [[علیؑ]] بھی اس کے مولا و رہبر و راہنما ہیں"۔<ref>صدوق، امالی، ج2، ص171۔</ref>


[[امام حسین(ع)]] نے فرمایا:
[[امام حسینؑ]] نے فرمایا:
:"[[رسول خدا(ص)]] نے [[علی(ع)]] کو تمام آداب کے ساتھ پرورش دی، جب [[علی(ع)]] کو روحانی اور نفسیاتی لحاظ سے مستحکم کیا عہدہ [[امامت]] ان کے سپرد کیا اور غدیر کے دن فرمایا: جس کا میں مولا ہو اور رہبر ہوں، پس یہ [[علی(ع)]] بھی اس کے مولا اور رہبر ہیں"۔<ref>ری شهری، ج2، ص232۔</ref>
:"[[رسول خداؐ]] نے [[علیؑ]] کو تمام آداب کے ساتھ پرورش دی، جب [[علیؑ]] کو روحانی اور نفسیاتی لحاظ سے مستحکم کیا عہدہ [[امامت]] ان کے سپرد کیا اور غدیر کے دن فرمایا: جس کا میں مولا ہو اور رہبر ہوں، پس یہ [[علیؑ]] بھی اس کے مولا اور رہبر ہیں"۔<ref>ری شهری، ج2، ص232۔</ref>


[[امام علی رضا علیہ السلام|امام علی رضا(ع)]] نے فرمایا:
[[امام علی رضا علیہ السلام|امام علی رضاؑ]] نے فرمایا:
:"روز غدیر آسمان والوں کے نزدیک اہل زمین والوں کی نسبت زیادہ مشہور ہے... اگر لوگ اس دن کی قدر و عظمت سے واقف ہوتے بےشک فرشتے ہر روز 10 مرتبہ ان کے ساتھ مصافحہ کرتے"۔<ref>طوسی، تهذیب الاحکام، ج6، ص24۔</ref>
:"روز غدیر آسمان والوں کے نزدیک اہل زمین والوں کی نسبت زیادہ مشہور ہے... اگر لوگ اس دن کی قدر و عظمت سے واقف ہوتے بےشک فرشتے ہر روز 10 مرتبہ ان کے ساتھ مصافحہ کرتے"۔<ref>طوسی، تهذیب الاحکام، ج6، ص24۔</ref>


سطر 129: سطر 129:
! [[قرن اول]] !! [[قرن دوم]] !! [[قرن سوم]] !! [[قرن چہار]]م !! [[قرن پنجم]] !! [[قرن ششم]] !! [[قرن ہفتم]] !! [[قرن ہشتم]] !! [[قرن نہم]] !! [[قرن دہم]] !! [[قرن یازدہم]] !! [[قرن چہاردہم]]
! [[قرن اول]] !! [[قرن دوم]] !! [[قرن سوم]] !! [[قرن چہار]]م !! [[قرن پنجم]] !! [[قرن ششم]] !! [[قرن ہفتم]] !! [[قرن ہشتم]] !! [[قرن نہم]] !! [[قرن دہم]] !! [[قرن یازدہم]] !! [[قرن چہاردہم]]
|-
|-
| [[امیرالمؤمنین (ع)]]|| [[کمیت بن زید اسدی|کمیت بن زید]]|| ابوتمام طائی|| ابن طباطبای اصفہانی|| [[شریف رضی]]|| ابوالحسن فنجکردی|| ابوالحسن المنصور باللہ|| [[ابن داود حلی]]|| ابن عرندس حلی|| [[ابراہیم بن علی عاملی کفعمی|ابراہیم بن کفعمی]]|| ابن أبی شافین البحرانی ||
| [[امیرالمؤمنین ؑ]]|| [[کمیت بن زید اسدی|کمیت بن زید]]|| ابوتمام طائی|| ابن طباطبای اصفہانی|| [[شریف رضی]]|| ابوالحسن فنجکردی|| ابوالحسن المنصور باللہ|| [[ابن داود حلی]]|| ابن عرندس حلی|| [[ابراہیم بن علی عاملی کفعمی|ابراہیم بن کفعمی]]|| ابن أبی شافین البحرانی ||
|-
|-
| [[حسان بن ثابت]] || [[سید حمیری]]|| [[دعبل بن علی خزاعی|دعبل]]|| [[ابن علویہ اصفہانی]] || [[سید مرتضی]]|| [[اخطب خوارزمی]]||[[مجدالدین بن جمیل]] ||جمال الدین خعی || [[ابن داغر حلی|ابن داغر حلّی]]|| [[عزالدین عاملی]]|| زین الدین حمیدی||
| [[حسان بن ثابت]] || [[سید حمیری]]|| [[دعبل بن علی خزاعی|دعبل]]|| [[ابن علویہ اصفہانی]] || [[سید مرتضی]]|| [[اخطب خوارزمی]]||[[مجدالدین بن جمیل]] ||جمال الدین خعی || [[ابن داغر حلی|ابن داغر حلّی]]|| [[عزالدین عاملی]]|| زین الدین حمیدی||
سطر 157: سطر 157:
== متعلقہ مآخذ ==
== متعلقہ مآخذ ==
{{ستون آ|3}}
{{ستون آ|3}}
* [[امام علی(ع)]]
* [[امام علیؑ]]
* [[عید غدیر]]
* [[عید غدیر]]
* [[خطبۂ غدیر]]
* [[خطبۂ غدیر]]
confirmed، templateeditor
8,601

ترامیم