مندرجات کا رخ کریں

"نکاح متعہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م (Text replacement - "{{حوالہ جات2}}" to "{{حوالہ جات}}")
ٹیگ: موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 2: سطر 2:
{{فقہی توصیفی مقالہ}}
{{فقہی توصیفی مقالہ}}
'''مُوَقّتی نکاح''' یا '''نکاح مُتعَہ''' متعین مدت اور غیر دائمی شادی کو کہتے ہیں۔ تمام [[مسلمانوں]] کے مابین اس بات پر اتفاق ہے کہ اس طرح کی شادی عصر [[حضرت محمدؐ]] میں مشروع تھی۔ [[اہل سنت و جماعت]]، [[زیدیہ]]، [[اسماعیلیہ]] اور اباضیہ کا نظریہ ہے کہ اس نوعیت کی شادیاں رسول خداؐ کے زمانے میں کچھ مدت کے لیے رائج تھیں لیکن خود رسول اللہؐ کے زمانے میں ہی اس کا حکم  منسوخ اور ایسا کرنا [[حرام]] قرار پایا ہے؛ لیکن [[امامیہ]] کا عقیدہ ہے کہ پیغمبرخداؐ نے اس حکم کو کبھی منسوخ نہیں کیا، اپنے زمانے میں بھی اسی طرح [[ابو بکر بن ابی قحافہ|ابو بکر]] کے دور خلافت میں بھی نکاح متعہ ایک مشروع عمل کی حیثیت سے باقی رہا۔
'''مُوَقّتی نکاح''' یا '''نکاح مُتعَہ''' متعین مدت اور غیر دائمی شادی کو کہتے ہیں۔ تمام [[مسلمانوں]] کے مابین اس بات پر اتفاق ہے کہ اس طرح کی شادی عصر [[حضرت محمدؐ]] میں مشروع تھی۔ [[اہل سنت و جماعت]]، [[زیدیہ]]، [[اسماعیلیہ]] اور اباضیہ کا نظریہ ہے کہ اس نوعیت کی شادیاں رسول خداؐ کے زمانے میں کچھ مدت کے لیے رائج تھیں لیکن خود رسول اللہؐ کے زمانے میں ہی اس کا حکم  منسوخ اور ایسا کرنا [[حرام]] قرار پایا ہے؛ لیکن [[امامیہ]] کا عقیدہ ہے کہ پیغمبرخداؐ نے اس حکم کو کبھی منسوخ نہیں کیا، اپنے زمانے میں بھی اسی طرح [[ابو بکر بن ابی قحافہ|ابو بکر]] کے دور خلافت میں بھی نکاح متعہ ایک مشروع عمل کی حیثیت سے باقی رہا۔
اہل سنت کے منابع روائی میں منقول کچھ  احادیث کے مطابق پہلی بار [[عمر بن خطاب|عُمَر بن خَطّاب]] نے نکاح متعہ کو حرام قرار دیا۔ شیعہ فقہاء متعہ سے متعلق آیت قرآنی اور اہل بیتؑ کی احادیث کی بنیاد پر نکاح متعہ کو مشروع عمل سمجھتے ہوئے اس سے متعلق فقہی احکام بیان کیے ہیں۔
اہل سنت کے منابع روائی میں منقول کچھ  احادیث کے مطابق پہلی بار [[عمر بن خطاب|عُمَر بن خَطّاب]] نے نکاح متعہ کو [[حرام]] قرار دیا۔ شیعہ فقہاء متعہ سے متعلق آیت قرآنی اور اہل بیتؑ کی احادیث کی بنیاد پر نکاح متعہ کو مشروع عمل سمجھتے ہوئے اس سے متعلق فقہی احکام بیان کیے ہیں۔


[[فقہاء|فقہائے امامیہ]]  کا اس بات پر [[اجماع]] ہے کہ نکاح متعہ میں مدت (دورانیہ) اور [[حق مہر]] کی مقدار معلوم ہونا ضروری ہے۔ نکاح متعہ میں نکاح دائمی کے برخلاف [[طلاق]] نہیں ہوتی بلکہ متعین مدت ختم ہونے یا مرد کی طرف باقی مدت کو بخش دینے سے میاں بیوی کا تعلق ختم ہوجائے گا۔
[[فقہاء|فقہائے امامیہ]]  کا اس بات پر [[اجماع]] ہے کہ نکاح متعہ میں مدت (دورانیہ) اور [[حق مہر]] کی مقدار معلوم ہونا ضروری ہے۔ نکاح متعہ میں نکاح دائمی کے برخلاف [[طلاق]] نہیں ہوتی بلکہ متعین مدت ختم ہونے یا مرد کی طرف باقی مدت کو بخش دینے سے میاں بیوی کا ازدواجی رشتہ ختم ہوجائے گا۔


نکاح متعہ کی مدت کے اختتام یا مرد کی طرف سے باقی مدت کے بخشے جانے کے بعد مجامعت محقق ہونے کی صورت میں عورت پر [[واجب]] ہے کہ دو [[حیض]] کی مدت [[عدّت|عدت]] گزارے۔
نکاح متعہ کے بعد مجامعت محقق ہونے کی صورت میں مدت کے اختتام یا مرد کی طرف سے باقی مدت کے بخشے جانے کے بعد عورت پر [[واجب]] ہے کہ دو [[حیض]] کی مدت [[عدّت|عدت]] گزارے۔


==مفہوم‌ اوراہمیت==
==مفہوم‌ اوراہمیت==
موقتی نکاح، مرد اور عورت کی طرف سے دائمی مدت کے بغیر محدود اور معتین مدت کے لیے [[شادی بیاہ|شادی]] کرنے کو کہتے ہیں۔<ref>مؤسسہ دایرۃ المعارف الفقہ الاسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، 1387ہجری شمسی، ج1، ص399.</ref> نکاح متعہ ان موارد میں سے ہے جن کے بارے میں [[شیعہ]] اور [[اہل سنت]] کے مابین اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔<ref>کلانتر، «حاشیہ»، در کتاب الروضۃ البہیۃ فی شرح اللمعۃ الدمشقیۃ، 1410ھ، ج5، ص245.</ref> اس نوعیت کا نکاح تمام شیعہ فقہاء کی نظر میں مشروع ہے۔<ref>شہید ثانی، الروضۃ الفقہیۃ فی شرح اللمعۃ الدمشقیۃ، 1412ھ، ج2، ص103.</ref> انہوں نے [[فقہی]] ابواب میں سے [[نکاح|باب نکاح]] میں اس سے متعلق [[شرعی احکام]] بیان کیے ہیں۔<ref>مؤسسہ دایرۃ المعارف الفقہ الاسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، 1387ہجری شمسی، ج1، ص399.</ref>
موقتی نکاح، مرد اور عورت کی طرف سے دائمی مدت کے بغیر محدود اور معتین مدت کے لیے [[شادی بیاہ|شادی]] کرنے کو کہتے ہیں۔<ref>مؤسسہ دایرۃ المعارف الفقہ الاسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، 1387ہجری شمسی، ج1، ص399.</ref> نکاح متعہ ان موارد میں سے ہے جن کے بارے میں [[شیعہ]] اور [[اہل سنت]] کے مابین اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔<ref>کلانتر، «حاشیہ»، در کتاب الروضۃ البہیۃ فی شرح اللمعۃ الدمشقیۃ، 1410ھ، ج5، ص245.</ref> اس نوعیت کا نکاح تمام [[شیعہ]] [[فقہاء]] کی نظر میں مشروع ہے۔<ref>شہید ثانی، الروضۃ الفقہیۃ فی شرح اللمعۃ الدمشقیۃ، 1412ھ، ج2، ص103.</ref> انہوں نے [[فقہی]] ابواب میں [[نکاح|باب نکاح]] میں اس سے متعلق [[شرعی احکام]] بیان کیے ہیں۔<ref>مؤسسہ دایرۃ المعارف الفقہ الاسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، 1387ہجری شمسی، ج1، ص399.</ref>


[[ائمہ معصومینؑ]] سے منقول [[احادیث]] کے مطابق نکاح متعہ کے بارے میں ثواب کا تذکرہ بھی ملتا ہے۔<ref>برای نمونہ نگاہ کنید بہ حر عاملی، وسائل الشیعہ، 1416ھ، ج21، ص13-17.</ref> البتہ بعض روایات میں نکاح متعہ کے بارے میں زیادہ اصرار کرنے سے نہی کی گئی ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، 1430ھ، ج11، ص18-19.</ref> شیعہ فقہاء نے معصومینؑ کی احادیث کی بنیاد پر نہ صرف نکاح متعہ کے حلال ہونے کا [[فتوا]] دیا ہے بلکہ اسے [[مستحب]] بھی سمجھتے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: حر عاملی، وسائل الشیعہ، 1416ھ، ج21، ص13-17؛ محقق کرکی، جامع المقاصد، 1414ھ، ج13، ص8.</ref>
[[ائمہ معصومینؑ]] سے منقول [[احادیث]] کے مطابق نکاح متعہ کرنے والے کو ثواب ملنے کا تذکرہ بھی ملتا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: حر عاملی، وسائل الشیعہ، 1416ھ، ج21، ص13-17.</ref> البتہ بعض روایات میں نکاح متعہ پر زیادہ اصرار کرنے کی ممانعت کی گئی ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، 1430ھ، ج11، ص18-19.</ref> شیعہ فقہاء نے [[معصومینؑ]] کی احادیث کی بنیاد پر نہ صرف نکاح متعہ کے حلال ہونے کا [[فتوا]] دیا ہے بلکہ اسے [[مستحب]] بھی گردانا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: حر عاملی، وسائل الشیعہ، 1416ھ، ج21، ص13-17؛ محقق کرکی، جامع المقاصد، 1414ھ، ج13، ص8.</ref>


نکاح متعہ کے فوائد کے سلسلے میں کہا گیا ہے کہ یہ معاشرے میں موجود جنسی مسائل کا بہترین حل ہے۔ خصوصا جوانوں اور ان لوگوں کے لیے جو دائمی نکاح کرنے پر قدرت نہیں رکھتے ہیں۔<ref>کاشف الغطاء، این است آئین ما، 1370ہجری شمسی، ص386-385؛ سبحانی، متعۃ النساء فی الکتاب و السنۃ، 1423ھ، ص9-11.</ref> نیز یہ معاشرے میں رائج منکر و فحشاء اور دیگر سماجی برائیوں کے سد باب کا مناسب طریقہ بھی شمار ہوتا ہے۔<ref>کاشف الغطاء، این است آئین ما، 1370ہجری شمسی، ص387.</ref>
نکاح متعہ کے فوائد کے سلسلے میں کہا گیا ہے کہ یہ معاشرے میں موجود جنسی مسائل کا بہترین حل ہے۔ خصوصا جوانوں اور ان لوگوں کے لیے جو دائمی نکاح کرنے پر قدرت نہیں رکھتے ہیں۔<ref>کاشف الغطاء، این است آئین ما، 1370ہجری شمسی، ص386-385؛ سبحانی، متعۃ النساء فی الکتاب و السنۃ، 1423ھ، ص9-11.</ref> نیز یہ معاشرے میں رائج منکر و فحشاء اور دیگر سماجی برائیوں کے سد باب کا مناسب طریقہ بھی شمار ہوتا ہے۔<ref>کاشف الغطاء، این است آئین ما، 1370ہجری شمسی، ص387.</ref>


نظام جمہوریی اسلامی ایران کے دیوانی قانون (مدنی قانون) میں نکاح متعہ کو تسلیم کیا گیا ہے۔ اس ملک کے آئینی دستور کی چھٹی فصل نکاح متعہ سے متعلق قانون کے لیے مختص کی گئی ہے۔<ref>[https://rc.majlis.ir/fa/law/show/92778 «قانون مدنی»]، سایت مرکز پژوہش‌ہای مجلس شورای اسلامی.</ref>
نظام جمہوری اسلامی ایران کے دیوانی قانون (مدنی قانون) میں نکاح متعہ کو تسلیم کیا گیا ہے۔ اس ملک کے آئینی دستور کی چھٹی فصل نکاح متعہ سے متعلق قانون کے لیے مختص کی گئی ہے۔<ref>[https://rc.majlis.ir/fa/law/show/92778 «قانون مدنی»]، سایت مرکز پژوہش‌ہای مجلس شورای اسلامی.</ref>


==نکاح متعہ اسلامی فرقوں کی نگاہ میں==
==نکاح متعہ اسلامی فرقوں کی نگاہ میں==
سطر 67: سطر 67:
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
== مآخذ ==
== مآخذ ==
{{مآخذ}}
{{مآخذ}}
confirmed، movedable
5,562

ترامیم