confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 46: | سطر 46: | ||
[[شیعہ|اہل تشیع]] کی بنیادی چار [[کتب اربعہ|کتابوں]] میں شامل [[اصول کافی]] میں یہ [[حدیث]] اس صورت میں وارد ہوئی ہے: | [[شیعہ|اہل تشیع]] کی بنیادی چار [[کتب اربعہ|کتابوں]] میں شامل [[اصول کافی]] میں یہ [[حدیث]] اس صورت میں وارد ہوئی ہے: | ||
{{حدیث|'"...إِنِّي تَارِكٌ فِيكُمْ أَمْرَيْنِ إِنْ أَخَذْتُمْ بِهِمَا لَنْ تَضِلُّوا، كِتَابَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَأَهْلَ بَيْتِى عِتْرَتِى أَيُّهَا النَّاسُ اِسْمَعُوا وَقَدْ بَلَّغْتُ إِنَّكُمْ سَتَرِدُونَ عَلَيَّ الْحَوْضَ فَأَسْأَلُكُمْ عَمَّا فَعَلْتُمْ فِى الثَّقَلَيْنِ وَالثَّقَلَانِ كِتَابُ اللَّهِ جَلَّ ذِكْرُهُ وَأَهْلُ بَيْتِى فَلَا تَسْبِقُوهُمْ فَتَهْلِکُوا وَ لَاتُعَلِّمُوهُمْ فَإِنَّهُمْ أَعْلَمُ مِنْکُم؛...}} | {{حدیث|'"...إِنِّي تَارِكٌ فِيكُمْ أَمْرَيْنِ إِنْ أَخَذْتُمْ بِهِمَا لَنْ تَضِلُّوا، كِتَابَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَأَهْلَ بَيْتِى عِتْرَتِى أَيُّهَا النَّاسُ اِسْمَعُوا وَقَدْ بَلَّغْتُ إِنَّكُمْ سَتَرِدُونَ عَلَيَّ الْحَوْضَ فَأَسْأَلُكُمْ عَمَّا فَعَلْتُمْ فِى الثَّقَلَيْنِ وَالثَّقَلَانِ كِتَابُ اللَّهِ جَلَّ ذِكْرُهُ وَأَهْلُ بَيْتِى فَلَا تَسْبِقُوهُمْ فَتَهْلِکُوا وَ لَاتُعَلِّمُوهُمْ فَإِنَّهُمْ أَعْلَمُ مِنْکُم؛...}} | ||
:ترجمہ: میں تمہارے درمیان دو امانتیں چھوڑے جارہا ہوں، تم ان کا دامن تھامے رکھوگے تو ہرگز گمراہ نہ ہوگے: [[قرآن کریم|کتاب خدا]] اور میری [[عترت]] جو [[اہل بیت علیہم السلام]] اور میرے خاندان والے ہیں۔ اے لوگو! سنو، میں نے تمہیں یہ پیغام پہنچا دیا کہ تمہیں حوض کے کنارے میرے سامنے لایا جائے گا؛ چنانچہ میں تم سے پوچھوں گا کہ تم نے ان دو امانتوں کے ساتھ کیا سلوک روا رکھا؛ یعنی [[قرآن کریم|کتاب خدا]] اور میرے [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] ان سے آگے مت جاؤ ورنہ ہلاک ہوجاؤ گے اور ان کو کچھ مت سکھاؤ کیونکہ وہ تم سے زیادہ جاننے والے ہیں۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج1، ص294.</ref> | :ترجمہ: میں تمہارے درمیان دو امانتیں چھوڑے جارہا ہوں، تم ان کا دامن تھامے رکھوگے تو ہرگز گمراہ نہ ہوگے: [[قرآن کریم|کتاب خدا]] اور میری [[عترت]] جو [[اہل بیت علیہم السلام]] اور میرے خاندان والے ہیں۔ اے لوگو! سنو، میں نے تمہیں یہ پیغام پہنچا دیا کہ تمہیں حوض کے کنارے میرے سامنے لایا جائے گا؛ چنانچہ میں تم سے پوچھوں گا کہ تم نے ان دو امانتوں کے ساتھ کیا سلوک روا رکھا؛ یعنی [[قرآن کریم|کتاب خدا]] اور میرے [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] ان سے آگے مت جاؤ ورنہ ہلاک ہوجاؤ گے اور ان کو کچھ مت سکھاؤ کیونکہ وہ تم سے زیادہ جاننے والے ہیں۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج1، ص294.</ref> | ||
سطر 119: | سطر 119: | ||
*بعض کا کہنا ہے کہ قرآن و اہل بیتؑ کو اس لئے ثقلین کہا گیا کہ قرآن اور اہل بیتؑ کے حقوق پر عمل اور ان کی حرمت کی پاسداری کرنا سخت اور سنگین ہے۔<ref>سمہودی، جواہر العقدين فی فضل الشرفين، 1405ھ، ج2، بخش اول، ص92؛ ابنحجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ، 1417ھ، ج2، ص653.</ref> | *بعض کا کہنا ہے کہ قرآن و اہل بیتؑ کو اس لئے ثقلین کہا گیا کہ قرآن اور اہل بیتؑ کے حقوق پر عمل اور ان کی حرمت کی پاسداری کرنا سخت اور سنگین ہے۔<ref>سمہودی، جواہر العقدين فی فضل الشرفين، 1405ھ، ج2، بخش اول، ص92؛ ابنحجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ، 1417ھ، ج2، ص653.</ref> | ||
*اہل سنت علما کے ایک گروہ کا کہنا ہے کہ قرآن اور اہل بیتؑ کی منزلت اور مقام بیان کرنے کے لئے ثقلین کہا گیا ہے؛<ref> سمہودی، جواہر العقدين فی فضل الشرفين، 1405ھ، ج2، بخش اول، ص92؛ ابنحجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ، 1417ھ، ج2، ص653؛ سخاوی، استجلاب ارتقاء الغرف، بیروت، ج1، ص364.</ref> کیونکہ ہر قیمت اور گراں بہا چیز کو ثقیل کہا جاتا ہے۔<ref>سخاوی، استجلاب ارتقاء الغرف، بیروت، ج1، ص364.</ref> | *اہل سنت علما کے ایک گروہ کا کہنا ہے کہ قرآن اور اہل بیتؑ کی منزلت اور مقام بیان کرنے کے لئے ثقلین کہا گیا ہے؛<ref> سمہودی، جواہر العقدين فی فضل الشرفين، 1405ھ، ج2، بخش اول، ص92؛ ابنحجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ، 1417ھ، ج2، ص653؛ سخاوی، استجلاب ارتقاء الغرف، بیروت، ج1، ص364.</ref> کیونکہ ہر قیمت اور گراں بہا چیز کو ثقیل کہا جاتا ہے۔<ref>سخاوی، استجلاب ارتقاء الغرف، بیروت، ج1، ص364.</ref> | ||
* سَمہودی اور بعض دیگر علما کا کہنا ہے کہ قرآن اور اہل بیتؑ علوم دینی، شرعی احکام اور اسرار کے معدن ہیں اس لئے پیغمبر اکرمؐ نے انہیں ثقلین کہا ہے۔ اسی سبب اہل بیت کی پیروی اور ان سے تمسک کرنے اور ان سے سیکھنے کی ترغیب دی ہے۔<ref>سمہودی، جواہر العقدين فی فضل الشرفين، 1405ھ، ج2، بخش اول، ص92؛ معزی ملایری، جامع احادیث الشیعہ، 1373شمسی، ج1، ص36، 37؛ احمدی میانجی، فی رحاب حدیث الثقلین و احادیث اثنیعشر، 1391شمسی، ص87، 88.</ref> | *سَمہودی اور بعض دیگر علما کا کہنا ہے کہ قرآن اور اہل بیتؑ علوم دینی، شرعی احکام اور اسرار کے معدن ہیں اس لئے پیغمبر اکرمؐ نے انہیں ثقلین کہا ہے۔ اسی سبب اہل بیت کی پیروی اور ان سے تمسک کرنے اور ان سے سیکھنے کی ترغیب دی ہے۔<ref>سمہودی، جواہر العقدين فی فضل الشرفين، 1405ھ، ج2، بخش اول، ص92؛ معزی ملایری، جامع احادیث الشیعہ، 1373شمسی، ج1، ص36، 37؛ احمدی میانجی، فی رحاب حدیث الثقلین و احادیث اثنیعشر، 1391شمسی، ص87، 88.</ref> | ||
===ثقل اکبر و ثقل اصغر=== | ===ثقل اکبر و ثقل اصغر=== | ||
سطر 205: | سطر 205: | ||
*''حدیث الثقلین و مقامات اہل البیت(ع):'' یہ کتاب بحرینی عالم دین احمد الماحوزی کی حدیث ثقلین پر کی جانے والی تقاریر پر مشتمل ہے جسے بحرین کے مدرہ اہل الذکر کے طلاب نے جمع آوری کی ہے۔<ref>جمعی از طلاب، حدیث الثقلین و مقامات اہل البیت، مکتبۃالثقلین، ص3.</ref> | *''حدیث الثقلین و مقامات اہل البیت(ع):'' یہ کتاب بحرینی عالم دین احمد الماحوزی کی حدیث ثقلین پر کی جانے والی تقاریر پر مشتمل ہے جسے بحرین کے مدرہ اہل الذکر کے طلاب نے جمع آوری کی ہے۔<ref>جمعی از طلاب، حدیث الثقلین و مقامات اہل البیت، مکتبۃالثقلین، ص3.</ref> | ||
*''حدیث الثقلین؛ سنداً و دلالۃً:'' [[سید کمال حیدری]] کی تقاریر کا مجموعہ ہے جسے اسعد حسین علی شمری نے تین فصلوں میں مرتب کیا ہے جو حدیث کی سند، دلالت اور اس سے مربوط سوالات کے جوابات پر مشتمل ہے۔<ref>«[https://alhaydari.ir/product/%d8%ad%d8%af%d9%8a%d8%ab-%d8%a7%d9%84%d8%ab%d9%82%d9%84%d9%8a%d9%86/ حدیث القلین سنداً و دلالۃً]»، وبگاہ مؤسسہ امام جواد(ع).</ref> | *''حدیث الثقلین؛ سنداً و دلالۃً:'' [[سید کمال حیدری]] کی تقاریر کا مجموعہ ہے جسے اسعد حسین علی شمری نے تین فصلوں میں مرتب کیا ہے جو حدیث کی سند، دلالت اور اس سے مربوط سوالات کے جوابات پر مشتمل ہے۔<ref>«[https://alhaydari.ir/product/%d8%ad%d8%af%d9%8a%d8%ab-%d8%a7%d9%84%d8%ab%d9%82%d9%84%d9%8a%d9%86/ حدیث القلین سنداً و دلالۃً]»، وبگاہ مؤسسہ امام جواد(ع).</ref> | ||
*''موسوعۃُ حدیثِ الثَّقلین:'' مرکز ابحاث العقائد نے اس کتاب کو چار جلدوں میں چھاپ کیا ہے جس کی پہلی دو جلدوں میں حدیث ثقلین کے بارے میں پہلی صدی سے دسوی صدی ہجری تک لکھی جانے والی کتابوں اور دوسری دو جلدوں میں زیدی اور اسماعیلیہ کتابوں کا تذکر کیا ہے جو حدیث ثقلین کے موضوع پر لکھی گئی ہیں۔ | *''موسوعۃُ حدیثِ الثَّقلین:'' مرکز ابحاث العقائد نے اس کتاب کو چار جلدوں میں چھاپ کیا ہے جس کی پہلی دو جلدوں میں حدیث ثقلین کے بارے میں پہلی صدی سے دسوی صدی ہجری تک لکھی جانے والی کتابوں اور دوسری دو جلدوں میں [[زیدیہ|زیدی]] اور [[اسماعیلیہ]] کتابوں کا تذکر کیا ہے جو حدیث ثقلین کے موضوع پر لکھی گئی ہیں۔ | ||
==متعلقہ مضامین== | ==متعلقہ مضامین== | ||
* [[حدیث سفینہ]] | *[[حدیث سفینہ]] | ||
* [[حدیث لوح]] | *[[حدیث لوح]] | ||
* [[حدیث کساء]] | *[[حدیث کساء]] | ||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== | ||
{{حوالہ جات}} | {{حوالہ جات}} |