مندرجات کا رخ کریں

"حديث ثقلین" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 88: سطر 88:
شیعہ عالم دین [[شیخ مفید]]<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج1، ص179-180</ref> اور [[سید نوراللہ حسینی شوشتری|قاضی نوراللہ شوشتری]]،<ref>شوشتری، احقاق الحق، 1409ھ، ج9، ص309.</ref> کا کہنا ہے کہ حدیث ثقلین متعدد بار پیغمبر اکرمؐ سے نقل ہوئی ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: سبحانی، سیمای عقاید شیعہ،‌ 1386شمسی، ص232؛ مکارم شیرازی، پیام قرآن،‌1386شمسی،‌ ج9، ص62، 77؛ شرف‌الدین، المراجعات، 1426ھ، ص70.</ref> [[ناصر مکارم شیرازی]] کے مطابق ایسا نہیں ہے کہ پیغمبر اکرمؐ نے صرف ایک مرتبہ روایات بیان کیا ہو اور مختلف راویوں نے مختلف عبارتوں میں اسے نقل کیا ہو؛ بلکہ روایات ایک دوسرے سے مختلف ہیں اور متعدد بھی۔<ref>مکارم شیرازی، پیام قرآن،‌1386شمسی،‌ ج9، ص62.</ref> [[سید نوراللہ حسینی شوشتری|قاضی نوراللہ شوشتری]] نے [[احقاق الحق و ازہاق الباطل (کتاب)|اِحقاق‌الحق]] میں کہا ہے کہ حدیث ثقلین پیغمبر اکرمؐ سے چار جگہوں پر نقل ہوئی ہے: [[روز عرفہ]] اونٹ پر، [[مسجد خیف|مسجد خَیف]] میں، [[حجۃ الوداع|حَجَّۃُالوداع]] کے دوران  [[خطبہ غدیر]] میں اور روز رحلت منبر پر۔<ref>شوشتری، احقاق الحق، 1409ھ، ج9، ص309.</ref> [[سید عبدالحسین شرف‌الدین]] نے پانچ جگہوں کا نام لیا ہے: روز عرفہ، [[غدیر خم|غدیر خم]]، [[طائف]] سے واپسی پر، [[مدینہ]]  میں منبر پر اور بیماری کے دوران پیغمبر کے حجرے میں۔<ref>شرف‌الدین، المراجعات، 1426ھ، ص70.</ref>
شیعہ عالم دین [[شیخ مفید]]<ref>مفید، الارشاد، 1413ھ، ج1، ص179-180</ref> اور [[سید نوراللہ حسینی شوشتری|قاضی نوراللہ شوشتری]]،<ref>شوشتری، احقاق الحق، 1409ھ، ج9، ص309.</ref> کا کہنا ہے کہ حدیث ثقلین متعدد بار پیغمبر اکرمؐ سے نقل ہوئی ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: سبحانی، سیمای عقاید شیعہ،‌ 1386شمسی، ص232؛ مکارم شیرازی، پیام قرآن،‌1386شمسی،‌ ج9، ص62، 77؛ شرف‌الدین، المراجعات، 1426ھ، ص70.</ref> [[ناصر مکارم شیرازی]] کے مطابق ایسا نہیں ہے کہ پیغمبر اکرمؐ نے صرف ایک مرتبہ روایات بیان کیا ہو اور مختلف راویوں نے مختلف عبارتوں میں اسے نقل کیا ہو؛ بلکہ روایات ایک دوسرے سے مختلف ہیں اور متعدد بھی۔<ref>مکارم شیرازی، پیام قرآن،‌1386شمسی،‌ ج9، ص62.</ref> [[سید نوراللہ حسینی شوشتری|قاضی نوراللہ شوشتری]] نے [[احقاق الحق و ازہاق الباطل (کتاب)|اِحقاق‌الحق]] میں کہا ہے کہ حدیث ثقلین پیغمبر اکرمؐ سے چار جگہوں پر نقل ہوئی ہے: [[روز عرفہ]] اونٹ پر، [[مسجد خیف|مسجد خَیف]] میں، [[حجۃ الوداع|حَجَّۃُالوداع]] کے دوران  [[خطبہ غدیر]] میں اور روز رحلت منبر پر۔<ref>شوشتری، احقاق الحق، 1409ھ، ج9، ص309.</ref> [[سید عبدالحسین شرف‌الدین]] نے پانچ جگہوں کا نام لیا ہے: روز عرفہ، [[غدیر خم|غدیر خم]]، [[طائف]] سے واپسی پر، [[مدینہ]]  میں منبر پر اور بیماری کے دوران پیغمبر کے حجرے میں۔<ref>شرف‌الدین، المراجعات، 1426ھ، ص70.</ref>


اہل سنت عالم دین [[ابن‌حجر ہیتمی]] لکھتے ہیں کہ حدیث ثقلین کے لئے مختلف زمان اور مکان ذکر ہوئے ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں: حَجَّۃ‌الوداع، مدینہ میں پیغمبر اکرمؐ کی بیماری کے دوران، غدیر خم میں اور طائف سے واپسی پر خطبے میں۔ ان کظ مطابق ان اسناد اور زمان و مکان کے فرق ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ یہ احتمال دیا جاسکتا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ نے قرآن اور اہل بیت کی عظمت و منزلت کے پیش نظر مختلف جگہوں پر اس حدیث کو بیان کیا ہو۔<ref> ابن‌حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ، 1417ھ، ج2،‌ ص440.</ref>
اہل سنت عالم دین [[ابن‌حجر ہیتمی]] لکھتے ہیں کہ حدیث ثقلین کے لئے مختلف زمان اور مکان ذکر ہوئے ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں: حَجَّۃ‌الوداع، مدینہ میں پیغمبر اکرمؐ کی بیماری کے دوران، غدیر خم میں اور طائف سے واپسی پر خطبے میں۔ ان کے مطابق ان اسناد اور زمان و مکان کے فرق ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ یہ احتمال دیا جاسکتا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ نے قرآن اور اہل بیت کی عظمت و منزلت کے پیش نظر مختلف جگہوں پر اس حدیث کو بیان کیا ہو۔<ref> ابن‌حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ، 1417ھ، ج2،‌ ص440.</ref>


شیعہ اور اہل سنت مآخذ میں حدیث ثقلین کے صدور کے لئے جو مختلف زمان و مکان نقل ہوئے ہیں وہ درج ذیل ہیں:
شیعہ اور اہل سنت مآخذ میں حدیث ثقلین کے صدور کے لئے جو مختلف زمان و مکان نقل ہوئے ہیں وہ درج ذیل ہیں:
سطر 119: سطر 119:
*بعض کا کہنا ہے کہ قرآن و اہل بیتؑ کو اس لئے ثقلین کہا گیا کہ قرآن اور اہل بیتؑ کے حقوق پر عمل اور ان کی حرمت کی پاسداری کرنا سخت اور سنگین ہے۔<ref>سمہودی، جواہر العقدين فی فضل الشرفين، 1405ھ، ج2،‌ بخش اول،‌ ص92؛ ابن‌حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ، 1417ھ، ج2،‌ ص653.</ref>
*بعض کا کہنا ہے کہ قرآن و اہل بیتؑ کو اس لئے ثقلین کہا گیا کہ قرآن اور اہل بیتؑ کے حقوق پر عمل اور ان کی حرمت کی پاسداری کرنا سخت اور سنگین ہے۔<ref>سمہودی، جواہر العقدين فی فضل الشرفين، 1405ھ، ج2،‌ بخش اول،‌ ص92؛ ابن‌حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ، 1417ھ، ج2،‌ ص653.</ref>
*اہل سنت علما کے ایک گروہ کا کہنا ہے کہ قرآن اور اہل بیتؑ کی منزلت اور مقام بیان کرنے کے لئے ثقلین کہا گیا ہے؛<ref> سمہودی، جواہر العقدين فی فضل الشرفين، 1405ھ، ج2،‌ بخش اول،‌ ص92؛ ابن‌حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ، 1417ھ، ج2،‌ ص653؛ سخاوی، استجلاب ارتقاء الغرف، بیروت، ج1، ص364.</ref> کیونکہ ہر قیمت اور گراں بہا چیز کو ثقیل کہا جاتا ہے۔<ref>سخاوی، استجلاب ارتقاء الغرف، بیروت، ج1، ص364.</ref>
*اہل سنت علما کے ایک گروہ کا کہنا ہے کہ قرآن اور اہل بیتؑ کی منزلت اور مقام بیان کرنے کے لئے ثقلین کہا گیا ہے؛<ref> سمہودی، جواہر العقدين فی فضل الشرفين، 1405ھ، ج2،‌ بخش اول،‌ ص92؛ ابن‌حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ، 1417ھ، ج2،‌ ص653؛ سخاوی، استجلاب ارتقاء الغرف، بیروت، ج1، ص364.</ref> کیونکہ ہر قیمت اور گراں بہا چیز کو ثقیل کہا جاتا ہے۔<ref>سخاوی، استجلاب ارتقاء الغرف، بیروت، ج1، ص364.</ref>
*از نظر عدہ‌ای ہمچون سَمہودی اور بعض دیگر علما کا کہنا ہے کہ قرآن اور اہل بیتؑ علوم دینی، شرعی احکام اور اسرار کے معدن ہیں اس لئے پیغمبر اکرمؐ نے انہیں ثقلین کہا ہے۔ اسی سبب اہل بیت کی پیروی اور ان سے تمسک کرنے اور ان سے سیکھنے کی ترغیب دی ہے۔<ref>سمہودی، جواہر العقدين فی فضل الشرفين، 1405ھ، ج2،‌ بخش اول،‌ ص92؛ معزی ملایری، جامع احادیث الشیعہ، 1373شمسی، ج1، ص36، 37؛ احمدی میانجی، فی رحاب حدیث الثقلین و احادیث اثنی‌عشر، 1391شمسی، ص87، 88.</ref>
* سَمہودی اور بعض دیگر علما کا کہنا ہے کہ قرآن اور اہل بیتؑ علوم دینی، شرعی احکام اور اسرار کے معدن ہیں اس لئے پیغمبر اکرمؐ نے انہیں ثقلین کہا ہے۔ اسی سبب اہل بیت کی پیروی اور ان سے تمسک کرنے اور ان سے سیکھنے کی ترغیب دی ہے۔<ref>سمہودی، جواہر العقدين فی فضل الشرفين، 1405ھ، ج2،‌ بخش اول،‌ ص92؛ معزی ملایری، جامع احادیث الشیعہ، 1373شمسی، ج1، ص36، 37؛ احمدی میانجی، فی رحاب حدیث الثقلین و احادیث اثنی‌عشر، 1391شمسی، ص87، 88.</ref>


===ثقل اکبر و ثقل اصغر===
===ثقل اکبر و ثقل اصغر===
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم