مندرجات کا رخ کریں

"عجل فرجہم" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
[[فائل:Vaajjelfarajahom.jpg|تصغیر|[[تہران]] کی کسی دیوار پر عجل فرجہم کی تحریر.]]
[[فائل:Vaajjelfarajahom.jpg|تصغیر|[[تہران]] کی کسی دیوار پر عجل فرجہم کی تحریر.]]
'''عَجِّل فَرَجَہم''' یعنی «ان کا فرَج نزدیک کر دے»، ایک [[ذکر]] ہے جسے [[شیعہ|شیعیان]]،  [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] اور ان کی [[اہل بیت علیہم السلام|اہل‌بیتؑ]] پر [[صلوات]] بھیجنے کے بعد پڑھتے ہیں اور اسے اہل بیتؑ کے امور میں آسانی یا [[ظہور امام زمانہ|امام مہدیؑ کے ظہور]] میں تعجیل کی [[دعا]] سمجھتے ہیں۔ یہ ذکر روایات میں مختلف شکلوں میں وارد ہوا ہے۔ احادیث کے مطابق [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اکرمؐ]] اور [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] اس ذکر کو مختلف عبارتوں میں پڑھتے تھے۔ شیعہ [[حدیث|احادیث]] میں اس ذکر کو خاص اوقات میں پڑھنے کی تاکید ہوئی ہے اور اس کے کچھ خواص جیسے  [[قائم آل محمد]] کی دیدار اور بلا سے محفوظ ہونا ذکر ہوئے ہیں۔ مجتہدین اس ذکر کو [[تشہد]] میں پڑھنا جائز سمجھتے ہیں؛ البتہ بعض کا کہنا ہے کہ اس ذکر کو تشہد میں [[صلوات]] کے ساتھ ہمیشہ نہ پڑھیں
'''عَجِّل فَرَجَہم''' یعنی "ان کا فرَج نزدیک کر دے"، ایک [[ذکر]] ہے جسے [[شیعہ|شیعیان]]،  [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] اور ان کی [[اہل بیت علیہم السلام|اہل‌بیتؑ]] پر [[صلوات]] بھیجنے کے بعد پڑھتے ہیں اور اسے اہل بیتؑ کے امور میں آسانی یا [[ظہور امام زمانہ|امام مہدیؑ کے ظہور]] میں تعجیل کی [[دعا]] سمجھتے ہیں۔ یہ ذکر [[روایات]] میں مختلف شکلوں میں وارد ہوا ہے۔ احادیث کے مطابق [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اکرمؐ]] اور [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] اس ذکر کو مختلف عبارتوں میں پڑھتے تھے۔ شیعہ [[حدیث|احادیث]] میں اس ذکر کو خاص اوقات میں پڑھنے کی تاکید ہوئی ہے اور اس کے کچھ خواص جیسے  [[قائم آل محمد]] کی ملاقات اور بلاؤں سے محفوظ ہونا ذکر ہوئے ہیں۔ [[مجتہدین]] اس ذکر کو نماز کے [[تشہد]] میں پڑھنے کو [[جائز]] سمجھتے ہیں؛ البتہ بعض کا کہنا ہے کہ اس ذکر کو تشہد میں [[صلوات]] کے ساتھ ہمیشہ نہیں پڑھنا جائے۔


==تعارف==
==تعارف==
«عَجِّلْ فَرَجَہم» (ان کے فرَج کو نزدیک کر دے) ایک ذکر ہے جو بعض شیعہ روایات میں صلوات کے بعد ذکر ہوا ہے۔<ref>شیخ بہایی، مفتاح‌الفلاح، دارالکتب اسلامی، ص87؛ نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج5، ص74؛ مجلسی، بحارالأنوار، 1368شمسی، ج87، ص215.</ref> اور شیعہ صلوات کے بعد اسے پڑھتے ہیں۔<ref>«[https://article.tebyan.net/190746اہمیت فرستان صلوات با عجل فرجہم]»، سایت تبیان.</ref> اس [[دعا]] کو صلوات کے ساتھ پڑھنا دعا کی [[استجابت دعا|استجابت]] مؤثر سمجھتے ہیں۔<ref>الہی‌نژاد، «بررسی و تحلیل نقش دعا در تعجیل بخشی ظہور»، ص10.</ref>   
«عَجِّلْ فَرَجَہم» (ان کے فرَج کو نزدیک کر دے) ایک ذکر ہے جو بعض شیعہ روایات میں صلوات کے بعد ذکر ہوا ہے۔<ref>شیخ بہایی، مفتاح‌الفلاح، دارالکتب اسلامی، ص87؛ نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج5، ص74؛ مجلسی، بحارالأنوار، 1368شمسی، ج87، ص215.</ref> اور شیعہ صلوات کے بعد اسے پڑھتے ہیں۔<ref>«[https://article.tebyan.net/190746اہمیت فرستان صلوات با عجل فرجہم]»، سایت تبیان.</ref> اس [[دعا]] کو صلوات کے ساتھ پڑھنا دعا کی [[استجابت دعا|استجابت]] میں مؤثر سمجھتے ہیں۔<ref>الہی‌نژاد، «بررسی و تحلیل نقش دعا در تعجیل بخشی ظہور»، ص10.</ref>   
 
بعض روایات کے مطابق اس ذکر کی قِدمت اور تاریخی پس منظر [[امام علیؑ]] کے دَور تک پہنچتی ہے۔<ref>مجلسی، بحار الأنوار، 1368شمسی، ج95، ص127.</ref> [[ابراہیم بن علی عاملی کفعمی|ابراہیم کَفعَمی]] ([[سنہ 840 ہجری|850ھ]]-[[سنہ 905 ہجری|905ھ]]) کی کتاب [[البلد الامین و الدرع الحصین (کتاب)|بَلَدُالاَمین]] میں ایک [[دعا]] ہے جس میں «عَجِّلْ اللّٰہُمَّ فَرَجَہُمْ» بھی موجود ہے۔<ref>کفعمی، بلدالامین، بی‌تا، ج1، ص96.</ref> اس روایت کی سند [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] تک پہنچتی ہے۔<ref>کفعمی، بلدالامین، بی‌تا، ج1،  ص91.</ref> «عجل فرجہم» کا ذکر بعض شیعہ مذہبی مقامات کی زینت کے لیے لکھے گئے کتَبوں پر صلوات کے ساتھ درج بھی ہوتا ہے۔ جیسے مسجد جامع اصفہان اور [[حرم حضرت معصومہ(س)|حرم حضرت معصومہؑ]]۔<ref>قوچانی، «خط بنایی معقلی، تجلی علی (ع) بر خط کوفی بنایی»، ص91؛ ستودہ، «کتیبہ‌ہای آستانہ مقدسہ قم»، ص33.</ref>


بعض روایات کے مطابق اس ذکر کی قِدمت اور تاریخی پس منظر امام علیؑ کے دَور تک پہنچتی ہے۔<ref>مجلسی، بحار الأنوار، 1368شمسی، ج95، ص127.</ref> [[ابراہیم بن علی عاملی کفعمی|ابراہیم کَفعَمی]] ([[سنہ 840 ہجری|850ھ]]-[[سنہ 905 ہجری|905ھ]]) کی کتاب [[البلد الامین و الدرع الحصین (کتاب)|بَلَدُالاَمین]] میں ایک [[دعا]] ہے جس میں «عَجِّلْ اللّٰہُمَّ فَرَجَہُمْ» بھی موجود ہے۔<ref>کفعمی، بلدالامین، بی‌تا، ج1، ص96.</ref> اس روایت کی سند [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] تک پہنچتی ہے۔<ref>کفعمی، بلدالامین، بی‌تا، ج1،  ص91.</ref> «عجل فرجہم» کا ذکر بعض شیعہ مذہبی مقامات کی تزیین میں لکھے گئے کتَبوں پر صلوات کے ساتھ درج بھی ہوتا ہے۔ جیسے [[مسجد جامع اصفہان]] اور [[حرم حضرت معصومہ(س)|حرم حضرت معصومہؑ]]<ref>قوچانی، «خط بنایی معقلی، تجلی علی (ع) بر خط کوفی بنایی»، ص91؛ ستودہ، «کتیبہ‌ہای آستانہ مقدسہ قم»، ص33.</ref>
===فَرَج کے معنی===
===فَرَج کے معنی===
محققین کا کہنا ہے کہ فَرَج کے لئے دعا، اہل بیتؑ اور [[ایمان|مومنین]] کے امور میں آسانی {{یادداشت|بعض کے مطابق اہل بیتؑ کے امور میں گشایش سے مراد دینی احکام کی تبیین اور اجرا ہے اور یہ اسلامی حکومت کی تشکیل کی ضرورت کی طرف اشارہ ہے۔(«[https://www.masjed.ir/fa/newsagency/31934/Qaem معنای وعجل فرجہم چیست؟]»، خبرگزاری مسجد).}} اور کبھی [[ظہور امام زمان|امام مہدی کے ظہور]] کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔<ref>الہی‌نژاد، «بررسی و تحلیل نقش دعا در تعجیل بخشی ظہور»، ص10. یزدی‌نژاد، «چند نکتہ در معنای حدیث امر بہ دعای فرج» ص263-264.</ref> فَرَج کے لفظ کے معنی غم و اندوہ سے دور ہونا ہے۔<ref> دہخدا، لغت‌نامہ، ذیل واژہ فرج.</ref>
محققین کا کہنا ہے کہ فَرَج کے لئے [[دعا]]، اہل بیتؑ اور [[ایمان|مومنین]] کے امور میں آسانی {{یادداشت|بعض کے مطابق اہل بیتؑ کے امور میں گشایش سے مراد دینی احکام کی تبیین اور اجرا ہے اور یہ اسلامی حکومت کی تشکیل کی ضرورت کی طرف اشارہ ہے۔(«[https://www.masjed.ir/fa/newsagency/31934/Qaem معنای وعجل فرجہم چیست؟]»، خبرگزاری مسجد).}} اور کبھی [[ظہور امام زمان|امام مہدی کے ظہور]] میں تعجیل کی دعا مد نظر ہوتی ہے۔<ref>الہی‌نژاد، «بررسی و تحلیل نقش دعا در تعجیل بخشی ظہور»، ص10. یزدی‌نژاد، «چند نکتہ در معنای حدیث امر بہ دعای فرج» ص263-264.</ref> لفظ فَرَج کے معنی غم و اندوہ سے دور ہونا ہے۔<ref> دہخدا، لغت‌نامہ، ذیل واژہ فرج.</ref>


یہ ذکر بعض دعاوں میں «عَجِّلْ فَرَجَ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ» (محمد و آل محمد کے فرَج کو نزدیک کرے۔)<ref>شیخ بہایی، مفتاح الفلاح، دارالکتب اسلامی، ص87.</ref> یا «عَجِّلْ فَرَجَ أَوْلِیَائِکَ»<ref>کفعمی، البلدالأمین، بی‌تا، ج1، ص244.</ref> آیا ہے؛ لیکن [[دعائے عہد]] جیسی عبارتوں میں«عجَّل فرَجہ» ذکر ہوا ہے۔<ref>نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج5، ص74.</ref> اسی طرح بعض شیعہ احادیث میں اس ذکر کے بعد «وَ أَہْلِکْ عَدُوَّہُمْ» (ان کے دشمنوں کو ہلاک کرے) جیسی عبارتیں بھی ذکر ہوئی ہیں۔<ref> شیخ طوسی، مصباح المجتہد، 1411ھ، ج1، ص265؛ کفعمی، بلدالأمین، بی‌تا، ج1، ص71.</ref>
یہ ذکر بعض دعاؤں میں «عَجِّلْ فَرَجَ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ» (محمد و آل محمد کے فرَج کو نزدیک کرے۔)<ref>شیخ بہایی، مفتاح الفلاح، دارالکتب اسلامی، ص87.</ref> یا «عَجِّلْ فَرَجَ أَوْلِیَائِکَ»<ref>کفعمی، البلدالأمین، بی‌تا، ج1، ص244.</ref> آیا ہے؛ لیکن [[دعائے عہد]] جیسی ادعیہ میں "عجَّل فرَجہ" ذکر ہوا ہے۔<ref>نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج5، ص74.</ref> اسی طرح بعض شیعہ [[احادیث]] میں اس ذکر کے بعد «وَ أَہْلِکْ عَدُوَّہُمْ» (ان کے دشمنوں کو ہلاک کردے) جیسی عبارتیں بھی ذکر ہوئی ہیں۔<ref> شیخ طوسی، مصباح المجتہد، 1411ھ، ج1، ص265؛ کفعمی، بلدالأمین، بی‌تا، ج1، ص71.</ref>


==عجل فرجہم کے ساتھ والی صلوات کے خواص==
=="عجل فرجہم" کے ساتھ والی صلوات کے خواص==
 
شیعہ روایات میں صلوات کو "عَجِّل فرجہم" و یا "عجل فَرَجَ آل محمد" کے ساتھ پڑھنا [[جمعہ]] کے دن اور جمعرات کے بعد از ظہر پڑھنا [[مستحب]] ہے<ref>مجلسی، بحارالأنوار، 1368شمسی، ج87، ص215.</ref> اور بعض شرایط اور آداب کے ساتھ اس ذکر کی بعض خصوصیات بیان ہوئی ہیں۔  [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے منقول ہے کہ جو بھی [[نماز فجر]] و [[نماز ظہر|ظہر]] کے بعد صلوات کو "عجل فرجہم" کے ساتھ پڑھے تو اسے موت سے پہلے [[قائم آل محمد|قائم]] کی زیارت نصیب ہوگی،<ref>نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج5، ص96.</ref> اور قائم کے اصحاب میں شمار ہوگا،<ref>نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج6، ص98.</ref> [[قیامت]] کے دن ان کی [[شفاعت|شفاعت‌]] ہوگی،<ref> مجلسی، بحارالأنوار، 1368شمسی، ج86، ص353.</ref> اس کی جان محفوظ رہے گی،<ref>نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج6، ص98-97.</ref>اور جانوروں کا خطرہ ٹل جائے گا۔<ref>طبرسی، مکارم الاخلاق، 1370شمسی، ص291.</ref>
شیعہ روایات میں صلوات کو «عَجِّل فرجہم» و یا «عجل فَرَجَ آل محمد» کے ساتھ پڑھناجمعہ کے دن اور جمعرات کے بعد از ظہر پڑھنا [[مستحب]] ہے<ref>مجلسی، بحارالأنوار، 1368شمسی، ج87، ص215.</ref> اور بعض شرایط اور آداب کے ساتھ اس ذکر کی بعض خصوصیات بیان ہوئی ہیں۔  [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے منقول ہے کہ جو بھی [[نماز فجر]] و [[نماز ظہر|ظہر]] کے بعد صلوات کو «عجل فرجہم» کے ساتھ پڑھے تو وہ موت سے پہلے [[قائم آل محمد|قائم]] کو دیکھے گا،<ref>نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج5، ص96.</ref> قائم کے اصحاب میں شمار ہوگا،<ref>نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج6، ص98.</ref> [[قیامت]] کے دن [[شفاعت|شفاعت‌]] ہوگی،<ref> مجلسی، بحارالأنوار، 1368شمسی، ج86، ص353.</ref> جان محفوظ ہوگی،<ref>نوری، مستدرک‌الوسائل، بیروت، ج6، ص98-97.</ref>اور جانوروں کا خطرہ ٹل جائے گا۔<ref>طبرسی، مکارم الاخلاق، 1370شمسی، ص291.</ref>


==نماز میں عجل فرجہم پڑھنا==
==نماز میں عجل فرجہم پڑھنا==
بعض شیعہ [[مجتہد|فقہا]] سے کئے جانے والے ایک [[فتوا|استفتاء]] کے مطابق [[نماز]] کے [[تشہد]] میں صلوات کے بعد «عجل فرجہم» پڑھنا بعض شرائط کے تحت جائز ہے۔ [[مرزا جواد تبریزی|آیت‌ اللہ تبریزی]] اور [[سید علی حسینی سیستانی|سیستانی]]<ref>سیستانی، «[https://www.sistani.org/persian/qa/0855/ پرسش و پاسخ: تشہد]»، سایت دفتر آیت‌اللہ سیستانی.</ref> اس ذکر کو تشہد میں صلوات کے بعد پڑھنے کو جائز سمجھتے ہیں۔  [[محمدتقی بہجت|آیت‌اللہ بہجت]] اور [[محمد فاضل لنکرانی|فاضل لنکرانی]] کا کہنا ہے کہ اگر دعا کی [[نیت]] سے پڑھے تو اشکال نہیں ہے۔  [[سید علی حسینی خامنہ‌ای|آیت‌اللہ خامنہ‌ای]]، [[لطف‌اللہ صافی گلپایگانی|صافی گلپایگانی]]<ref>صافی گلپایگانی، جامع الاحکام، 1385شمسی، ج1، ص73.</ref> اور [[حسین نوری ہمدانی|نوری ہمدانی]]<ref>نوری ہمدانی، ہزار و یک مسالہ فقہی، 1388شمسی، ج2، ص59</ref> کے فتوے کے مطابق اگر پڑھتے ہوئے شریعت کا حکم نہ سمجھے تو پڑھنے میں اشکال نہیں ہے؛ لیکن [[ناصر مکارم شیرازی|آیت‌اللہ مکارم شیرازی]]<ref> مکارم شیرازی، استفتائات جدید، 1427ھ، ج2، ص 107، س 263.</ref> کا کہنا ہے کہ نمازی اس ذکر کو تمام نمازوں میں ہمیشہ پڑھنے کی عادت نہ بنائے اور احتیاط یہ ہے کہ ایسا نہ کرے۔<ref> واحد پاسخگویی بہ سوالت جامعة الزہرا(س)، «دانستہ‌ہا: فقہ وزندگی»، ص55.</ref>
بعض شیعہ [[مجتہد|فقہا]] سے کئے جانے والے [[فتوا|استفتاء]] کے مطابق [[نماز]] کے [[تشہد]] میں صلوات کے بعد «عجل فرجہم» پڑھنا بعض شرائط کے تحت جائز ہے۔ [[مرزا جواد تبریزی|آیت‌ اللہ تبریزی]] اور [[سید علی حسینی سیستانی|سیستانی]]<ref>سیستانی، «[https://www.sistani.org/persian/qa/0855/ پرسش و پاسخ: تشہد]»، سایت دفتر آیت‌اللہ سیستانی.</ref> اس ذکر کو تشہد میں صلوات کے بعد پڑھنے کو جائز سمجھتے ہیں۔  [[محمدتقی بہجت|آیت‌اللہ بہجت]] اور [[محمد فاضل لنکرانی|فاضل لنکرانی]] کا کہنا ہے کہ اگر دعا کی [[نیت]] سے پڑھے تو اشکال نہیں ہے۔  [[سید علی حسینی خامنہ‌ای|آیت‌اللہ خامنہ‌ای]]، [[لطف‌اللہ صافی گلپایگانی|صافی گلپایگانی]]<ref>صافی گلپایگانی، جامع الاحکام، 1385شمسی، ج1، ص73.</ref> اور [[حسین نوری ہمدانی|نوری ہمدانی]]<ref>نوری ہمدانی، ہزار و یک مسالہ فقہی، 1388شمسی، ج2، ص59</ref> کے فتوے کے مطابق اگر پڑھتے ہوئے شریعت کا حکم نہ سمجھے تو پڑھنے میں اشکال نہیں ہے؛ لیکن [[ناصر مکارم شیرازی|آیت‌اللہ مکارم شیرازی]]<ref> مکارم شیرازی، استفتائات جدید، 1427ھ، ج2، ص 107، س 263.</ref> کا کہنا ہے کہ نمازی اس ذکر کو تمام نمازوں میں ہمیشہ پڑھنے کی عادت نہ بنائے اور احتیاط یہ ہے کہ ایسا نہ کرے۔<ref> واحد پاسخگویی بہ سوالت جامعة الزہرا(س)، «دانستہ‌ہا: فقہ وزندگی»، ص55.</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
سطر 44: سطر 44:
* یزدی‌نژاد، عبدالرسول، «چند نکتہ در معنای حدیث امر بہ دعای فرج»، فصلنامہ امامت پژوہی، شمارہ دوازدہم، ستان 1392ہجری شمسی۔
* یزدی‌نژاد، عبدالرسول، «چند نکتہ در معنای حدیث امر بہ دعای فرج»، فصلنامہ امامت پژوہی، شمارہ دوازدہم، ستان 1392ہجری شمسی۔
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}
{{مہدویت}}
{{مہدویت}}
[[زمرہ:دینی اذکار]]
[[زمرہ:دینی اذکار]]
confirmed، movedable
5,125

ترامیم