مندرجات کا رخ کریں

"واقعہ افک" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 26: سطر 26:
بعض شیعہ علما نے واقعہ افک کو عائشہ پر تہمت لگانے سے مربوط جانا ہے۔ انہی علما میں سے [[نصر بن مزاحم]] نے اپنی کتاب [[وقعة صفین (کتاب)|وَقْعَةُ صِفّین]] میں،<ref>ابن‌مزاحم، وقعة صفین، ۱۴۰۴ق، ص۵۲۳.</ref> [[نعمانی|نُعمانی]] نے [[تفسیر نعمانی (کتاب)|ان سے منسوب تفسیر]] میں،<ref>نعمانی، رسالة المحکم و المتشابه، ۱۳۸۴ش، ص۱۵۶.</ref> [[شیخ مفید]] نے [[الجمل|الجَمَل]] میں،<ref>شیخ مفید، الجمل، ۱۴۱۶ق، ص۱۵۷.</ref> [[شیخ طوسی]] نے [[التبیان|التِّبیان]] میں،<ref>شیخ طوسی، التبیان، ج۷، ص۴۱۵.</ref> [[طبرسی|طَبرِسی]] نے [[اعلام الوری|اِعلام‌الوَری]] میں،<ref>طبرسی، اعلام‌الوری، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۱۹۷.</ref> [[قطب‌الدین راوندی]] نے [[فقه القرآن (کتاب)|فقه‌القرآن]] میں<ref>راوندی، فقه‌القرآن، ۱۴۰۵ق، ج۲، ص۳۸۸.</ref> اور [[مقدس اردبیلی]] نے [[زبدة البیان|زُبدةالبیان]] میں<ref>مقدس اردبیلی، زبدةالبیان، مکتبةالمرتضویة، ص۳۸۸.</ref> بیان کیا ہے۔
بعض شیعہ علما نے واقعہ افک کو عائشہ پر تہمت لگانے سے مربوط جانا ہے۔ انہی علما میں سے [[نصر بن مزاحم]] نے اپنی کتاب [[وقعة صفین (کتاب)|وَقْعَةُ صِفّین]] میں،<ref>ابن‌مزاحم، وقعة صفین، ۱۴۰۴ق، ص۵۲۳.</ref> [[نعمانی|نُعمانی]] نے [[تفسیر نعمانی (کتاب)|ان سے منسوب تفسیر]] میں،<ref>نعمانی، رسالة المحکم و المتشابه، ۱۳۸۴ش، ص۱۵۶.</ref> [[شیخ مفید]] نے [[الجمل|الجَمَل]] میں،<ref>شیخ مفید، الجمل، ۱۴۱۶ق، ص۱۵۷.</ref> [[شیخ طوسی]] نے [[التبیان|التِّبیان]] میں،<ref>شیخ طوسی، التبیان، ج۷، ص۴۱۵.</ref> [[طبرسی|طَبرِسی]] نے [[اعلام الوری|اِعلام‌الوَری]] میں،<ref>طبرسی، اعلام‌الوری، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۱۹۷.</ref> [[قطب‌الدین راوندی]] نے [[فقه القرآن (کتاب)|فقه‌القرآن]] میں<ref>راوندی، فقه‌القرآن، ۱۴۰۵ق، ج۲، ص۳۸۸.</ref> اور [[مقدس اردبیلی]] نے [[زبدة البیان|زُبدةالبیان]] میں<ref>مقدس اردبیلی، زبدةالبیان، مکتبةالمرتضویة، ص۳۸۸.</ref> بیان کیا ہے۔
====تہمت لگانے والے====
====تہمت لگانے والے====
قرآن کریم کی مذکورہ آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس واقعے میں تہمت لگانے والوں کا تعلق ایک گروہ سے تھا، لیکن اس کے باوجود تاریخ میں بعض اشخاص کا نام لیا گیاہے۔ منجملہ ان افراد میں [[عبداللہ بن ابی|عبداللہ بن اُبَیّ]] جو اس وقت [[مدینہ]] میں [[منافقین]] کا سردار تھا۔ افواہ پھیلانے میں اس کا کردار اس واقعے میں نمایاں طور پر ذکر ہوا ہے۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ،‌ج2، ص 614۔</ref> ان کے علاوہ [[حسان بن ثابت]]، [[حمنہ بنت جحش]] اور [[مسطح بن اثاثہ]] کا نام بھی منابع میں آیا ہے جو اس واقعے میں ملوث تھے اور پیغمبر اکرمؐ کے حکم سے ان پر حد بھی جاری کی گئی۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج2، ص 616۔</ref> بعض منابع میں عبداللہ بن اُبَیّ کا نام بھی سزا یافتہ افراد کے ذیل میں لایا گیا ہے۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، بیروت، ج2، ص 53۔</ref> لیکن بعض منابع میں ان کی طرف اس حوالے سے اشارہ نہیں ہوا ہے۔<ref>ابن ہشام، السیرہ النبویہ، بیروت، ج2، ص 302۔</ref>
قرآن کریم کی مذکورہ آیات میں تہمت لگانے والوں کو گروہ کہا گیا ہے لیکن ان کا نام ذکر نہیں ہوا ہے؛<ref>سوره نور، آیه ۱۱.</ref> لیکن بعض مآخذ میں [[عبداللہ بن ابی|عبداللہ بن اُبَیّ]]، [[حسان بن ثابت]] اور [[مسطح بن اثاثہ]] جیسے منافقوں کو واقعہ افک کے سرغنوں میں شمار کیا گیا ہے۔<ref>یعقوبی، تاریخ‌الیعقوبی، دارصادر، ج۲، ص۵۳؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق،‌ ج۲، ص۶۱۴-۶۱۶.</ref>


===اس احتمال پر ہونے والے اعتراضات===
===اس احتمال پر ہونے والے اعتراضات===
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,096

ترامیم