confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099
ترامیم
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{اخلاق-عمودی}} | {{اخلاق-عمودی}} | ||
'''صِلِۂ رَحِم'''، رشتہ داروں سے اسلامی تعلیمات اور اخلاق کے مطابق رابطہ رکھنے، مدد کرنے اور ان سے ملاقات کرنے کو کہا جاتا ہے۔ [[قرآن]] اور [[احادیث]] میں صلہ رحمی کی بہت تاکید ہوئی ہے اور قرآن میں قطع رحمی کرنے والے کو خسارت کرنے والے<ref> <font color=green>{{حدیث|'''الَّذِينَ يَنقُضُونَ عَہْدَ اللَّہ مِن بَعْدِ مِيثَاقِہِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّہُ بِہِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ ۚ أُولَئِكَ ہُمُ الْخَاسِرُونَ۔'''}}</font> ترجمہ: جو خدا کے ساتھ مضبوط عہد کرنے کے بعد بھی اسے توڑ دیتے ہیں اور جسے [[خدا]] نے جوڑنے کا حکم دیا ہے اسے کاٹ دیتے ہیں اور زمین میں فساد برپا کرتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جو حقیقتا خسارہ والے ہیں۔ بقرہ: ۲۷ </ref> اور لعنت ہونے ہونے والوں<ref><font color=green>{{حدیث|'''«فہل عسیتم ان تولیتم ان تفسدوا فی الارض و تقطعوا ارحامکم اولئک الذین لعنہم اللہ فآصمہم و اعمی ابصار ہم»'''}}</font>۔ ترجمہ: تو کیا تم سے کچھ بعید ہے کہ تم صاحبِ اقتدار بن جاؤ تو زمین میں فساد برپا کرو اور قرابتداروں سے قطع تعلقات کرلو۔ یہی وہ لوگ ہیں جن پر خدا نے لعنت کی ہے اور ان کے کانوں کو بہرا کردیا ہے اور ان کی آنکھوں کو اندھا بنادیا ہے (سورہ محمد، آیہ ۲۲ و ۲۳ )</ref> میں سے قرار دیا ہے۔اور [[حدیث|روایات]] میں بھی صلہ رحمی کو ایمان کے بعد بہترین عمل، [[قیامت]] میں سب سے پہلے بولنے والا، مومن کی بہترین صفت اور عمر لمبی ہونے کا سبب دیا ہے۔ حدیث قدسی کے مطابق صلہ رحمی [[اللہ]] کی رحمت ہے اور جو بھی اسے ترک کرے گا وہ اللہ کی رحمت سے محروم ہوگا۔ | '''صِلِۂ رَحِم'''، رشتہ داروں سے اسلامی تعلیمات اور اخلاق کے مطابق رابطہ رکھنے، مدد کرنے اور ان سے ملاقات کرنے کو کہا جاتا ہے۔ [[قرآن]] اور [[احادیث]] میں صلہ رحمی کی بہت تاکید ہوئی ہے اور قرآن میں قطع رحمی کرنے والے کو خسارت کرنے والے<ref> <font color="green">{{حدیث|'''الَّذِينَ يَنقُضُونَ عَہْدَ اللَّہ مِن بَعْدِ مِيثَاقِہِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّہُ بِہِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ ۚ أُولَئِكَ ہُمُ الْخَاسِرُونَ۔'''}}</font> ترجمہ: جو خدا کے ساتھ مضبوط عہد کرنے کے بعد بھی اسے توڑ دیتے ہیں اور جسے [[خدا]] نے جوڑنے کا حکم دیا ہے اسے کاٹ دیتے ہیں اور زمین میں فساد برپا کرتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جو حقیقتا خسارہ والے ہیں۔ بقرہ: ۲۷ </ref> اور لعنت ہونے ہونے والوں<ref><font color="green">{{حدیث|'''«فہل عسیتم ان تولیتم ان تفسدوا فی الارض و تقطعوا ارحامکم اولئک الذین لعنہم اللہ فآصمہم و اعمی ابصار ہم»'''}}</font>۔ ترجمہ: تو کیا تم سے کچھ بعید ہے کہ تم صاحبِ اقتدار بن جاؤ تو زمین میں فساد برپا کرو اور قرابتداروں سے قطع تعلقات کرلو۔ یہی وہ لوگ ہیں جن پر خدا نے لعنت کی ہے اور ان کے کانوں کو بہرا کردیا ہے اور ان کی آنکھوں کو اندھا بنادیا ہے (سورہ محمد، آیہ ۲۲ و ۲۳ )</ref> میں سے قرار دیا ہے۔اور [[حدیث|روایات]] میں بھی صلہ رحمی کو ایمان کے بعد بہترین عمل، [[قیامت]] میں سب سے پہلے بولنے والا، مومن کی بہترین صفت اور عمر لمبی ہونے کا سبب دیا ہے۔ حدیث قدسی کے مطابق صلہ رحمی [[اللہ]] کی رحمت ہے اور جو بھی اسے ترک کرے گا وہ اللہ کی رحمت سے محروم ہوگا۔ | ||
صلہ رحم کبھی واجب ہے اور کبھی [[مستحب]]۔ قطع رحم یعنی رشتہ داروں سے رابطہ کاٹنا [[گناہان کبیرہ]] میں سے ایک ہے یہاں تک کہ وہ رشتہ دار بداخلاق اور گناہگار ہی کیوں نہ ہو۔ | صلہ رحم کبھی واجب ہے اور کبھی [[مستحب]]۔ قطع رحم یعنی رشتہ داروں سے رابطہ کاٹنا [[گناہان کبیرہ]] میں سے ایک ہے یہاں تک کہ وہ رشتہ دار بداخلاق اور گناہگار ہی کیوں نہ ہو۔ | ||
[[اسلام]] میں اس صلہ رحم کو مختلف مناسبتوں پر زیادہ اہمیت دی جاتی ہے جیسے [[عید]] کے دنوں میں ایک دوسرے سے ملاقات اور ایک دوسرے کے ہاں جانا یہ صلہ رحمی کی ایک مثال ہے۔ | [[اسلام]] میں اس صلہ رحم کو مختلف مناسبتوں پر زیادہ اہمیت دی جاتی ہے جیسے [[عید]] کے دنوں میں ایک دوسرے سے ملاقات اور ایک دوسرے کے ہاں جانا یہ صلہ رحمی کی ایک مثال ہے۔ | ||
سطر 7: | سطر 7: | ||
اصطلاح میں صلہ رحم رشتہ داروں سے ملنے اور ان کی مدد کرنے کو کہا جاتا ہے۔<ref>لغت نامہ دہخدا، ج۷، ص۱۰۵۱۹.</ref><ref>طاہری خرم آبادی، صلة الرحم و قطیعتہا، ص۱۲، مؤسسہ نشر اسلامی، ۱۴۰۷ق</ref> [[ہبہ|ہدیہ]]، [[شادی بیاه]] اور گواہی وغیرہ کی بحث میں صلہ رحمی کا ذکر ہوا ہے۔ | اصطلاح میں صلہ رحم رشتہ داروں سے ملنے اور ان کی مدد کرنے کو کہا جاتا ہے۔<ref>لغت نامہ دہخدا، ج۷، ص۱۰۵۱۹.</ref><ref>طاہری خرم آبادی، صلة الرحم و قطیعتہا، ص۱۲، مؤسسہ نشر اسلامی، ۱۴۰۷ق</ref> [[ہبہ|ہدیہ]]، [[شادی بیاه]] اور گواہی وغیرہ کی بحث میں صلہ رحمی کا ذکر ہوا ہے۔ | ||
[[اللہ تعالی]] کے بعض نام اور صفات جیسے رحمن اور رحیم کے اصلی حروف رحم کے ساتھ ایک ہیں اور ایک ہی لفظ سے بنے ہیں۔ ایک حدیث قدسی میں آیا ہے: «میں رحمن خدا ہوں اور میں نے رَحِم کو خلق کیا ہے اور اس کا نام اپنے نام سے رکھا ہے؛ پس جو بھی صلہ رحمی کرنے گا اس کو اپنی رحمت سے متصل کر دونگا اور جو بھی قطع رحمی کرے کرے اسے اپنی رحمت سے دور کر دونگا۔»<ref><font color=blue>{{حدیث|'''أنا الرحمنُ خلقتُ الرَّحم و شققتُ لها اسماً من اسمی فَمَن وَصَلَها وَصَلْتُه وَ مَنْ قَطَعَها قَطَعْتُه'''}}</font>؛ بحارالانوار ج۴۷ ص۱۸۷</ref> | [[اللہ تعالی]] کے بعض نام اور صفات جیسے رحمن اور رحیم کے اصلی حروف رحم کے ساتھ ایک ہیں اور ایک ہی لفظ سے بنے ہیں۔ ایک حدیث قدسی میں آیا ہے: «میں رحمن خدا ہوں اور میں نے رَحِم کو خلق کیا ہے اور اس کا نام اپنے نام سے رکھا ہے؛ پس جو بھی صلہ رحمی کرنے گا اس کو اپنی رحمت سے متصل کر دونگا اور جو بھی قطع رحمی کرے کرے اسے اپنی رحمت سے دور کر دونگا۔»<ref><font color="blue">{{حدیث|'''أنا الرحمنُ خلقتُ الرَّحم و شققتُ لها اسماً من اسمی فَمَن وَصَلَها وَصَلْتُه وَ مَنْ قَطَعَها قَطَعْتُه'''}}</font>؛ بحارالانوار ج۴۷ ص۱۸۷</ref> | ||
===رشتہ داری کا دائرہ=== | ===رشتہ داری کا دائرہ=== | ||
{{جعبہ نقل قول | {{جعبہ نقل قول | ||
| عنوان = صلہ رحمی اور طولانی عمر | | عنوان = صلہ رحمی اور طولانی عمر | ||
| نویسنده = | | نویسنده = کافی | ||
| نقل قول = [[امام صادقؑ]] فرماتے ہیں: {{حدیث|'''ما نَعلَمُ شَیئا یزیدُ فِی العُمرِ اِلاّ صِلَةَ الرَّحِمِ، حَتّی اِنَّ الرَّجُلَ یکونُ اَجَلُهُ ثَلاثَ سِنینَ فَیکونُ وَصولاً لِلرَّحِمِ فَیزیدُ اللّه فی عُمرِهِ ثَلاثینَ سَنَةً فَیجعَلُها ثَلاثا وَ ثَلاثینَ سَنَةً، وَ یکونُ اَجَلُهُ ثَلاثا وَ ثَلاثینَ سَنَةً فَیکونَ قاطِعا لِلرَّحِمِ، فَینقُصُهُ اللّه ثَلاثینَ سَنَةً وَ یجعَلُ اَجَلَهُ اِلی ثَلاثِ سِنینَ}}«صلہ رحمی کے علاوہ کسی اور چیز کا ہمیں علم نہیں جو (مستقیم)عمر کو زیادہ کرتی ہو۔ یہاں تک کہ اگر کسی کی عمر صرف تین سال باقی رہی ہو اور وہ صلہ رحمی کرنے والا ہو تو [[اللہ تعالی]] اس کی عمر میں تیس سال اور اضافہ کرتا ہے اور 33 سال زندہ رہتا ہے۔ اور کبھی کسی عمر 33 سال باقی ہے لیکن رشتہ دار سے رابطہ کاٹنے کی وجہ سے عمر کم ہوتی ہے اور تین سال کے بعد موت آجاتی ہے۔ | | نقل قول = [[امام صادقؑ]] فرماتے ہیں: {{حدیث|'''ما نَعلَمُ شَیئا یزیدُ فِی العُمرِ اِلاّ صِلَةَ الرَّحِمِ، حَتّی اِنَّ الرَّجُلَ یکونُ اَجَلُهُ ثَلاثَ سِنینَ فَیکونُ وَصولاً لِلرَّحِمِ فَیزیدُ اللّه فی عُمرِهِ ثَلاثینَ سَنَةً فَیجعَلُها ثَلاثا وَ ثَلاثینَ سَنَةً، وَ یکونُ اَجَلُهُ ثَلاثا وَ ثَلاثینَ سَنَةً فَیکونَ قاطِعا لِلرَّحِمِ، فَینقُصُهُ اللّه ثَلاثینَ سَنَةً وَ یجعَلُ اَجَلَهُ اِلی ثَلاثِ سِنینَ}}«صلہ رحمی کے علاوہ کسی اور چیز کا ہمیں علم نہیں جو (مستقیم)عمر کو زیادہ کرتی ہو۔ یہاں تک کہ اگر کسی کی عمر صرف تین سال باقی رہی ہو اور وہ صلہ رحمی کرنے والا ہو تو [[اللہ تعالی]] اس کی عمر میں تیس سال اور اضافہ کرتا ہے اور 33 سال زندہ رہتا ہے۔ اور کبھی کسی عمر 33 سال باقی ہے لیکن رشتہ دار سے رابطہ کاٹنے کی وجہ سے عمر کم ہوتی ہے اور تین سال کے بعد موت آجاتی ہے۔ | ||
| منبع = <small> [[اصول کافی]]، ج ۲، ص۱۵۲، ح ۱۷</small> | | منبع = <small> [[اصول کافی]]، ج ۲، ص۱۵۲، ح ۱۷</small> | ||
سطر 20: | سطر 20: | ||
| حاشیه = | | حاشیه = | ||
| اندازه قلم = | | اندازه قلم = | ||
}} | |تراز منبع=چپ}} | ||
عرفی حوالے سے رشتہ داری دو قسم کی ہے: | عرفی حوالے سے رشتہ داری دو قسم کی ہے: | ||
* نسبی رشتہ داری جو خون اور رحم کے ذریعے سے ایجاد ہوتی ہے، جیسے ماں، باپ، اولاد، بھائی، بہن، چچا، پھوپھی، ماوں، خالہ، داد، دادی، اور تمام نسبی رشتہ داروں کی اولاد۔<ref>[http://www.pasokhgoo.ir/node/53909 سایت پاسخگو]</ref> اس قسم کے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنا واجب ہے اور اگر انہیں کوئی چیز ہدیہ کے طور پر دی جائے تو واپس لینا جائز نہیں ہے۔ | *نسبی رشتہ داری جو خون اور رحم کے ذریعے سے ایجاد ہوتی ہے، جیسے ماں، باپ، اولاد، بھائی، بہن، چچا، پھوپھی، ماوں، خالہ، داد، دادی، اور تمام نسبی رشتہ داروں کی اولاد۔<ref>[http://www.pasokhgoo.ir/node/53909 سایت پاسخگو]</ref> اس قسم کے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنا واجب ہے اور اگر انہیں کوئی چیز ہدیہ کے طور پر دی جائے تو واپس لینا جائز نہیں ہے۔ | ||
* سببی رشتہ داری شادی کے ذریعے سے وجود میں آتی ہے؛ جیسے میاں بیوی اور ان دونوں کے رشتہ داروں کے درمیان کی رشتہ داری۔ لیکن کیا ان رشتہ داروں کے ساتھ بھی صلہ رحمی واجب ہے یا نہیں اس میں اختلاف پایا جاتا ہے۔{{مدرک}}<ref>* جو لوگ کسی واسطے کے بغیر ماں باپ سے منسوب ہوتے ہیں جیسے بہن بھائی، اور جو واسطے کے ذریعے ان سے منسوب ہوتے ہیں جیسے پوتا اور چچازاد۔ | *سببی رشتہ داری شادی کے ذریعے سے وجود میں آتی ہے؛ جیسے میاں بیوی اور ان دونوں کے رشتہ داروں کے درمیان کی رشتہ داری۔ لیکن کیا ان رشتہ داروں کے ساتھ بھی صلہ رحمی واجب ہے یا نہیں اس میں اختلاف پایا جاتا ہے۔{{مدرک}}<ref>*جو لوگ کسی واسطے کے بغیر ماں باپ سے منسوب ہوتے ہیں جیسے بہن بھائی، اور جو واسطے کے ذریعے ان سے منسوب ہوتے ہیں جیسے پوتا اور چچازاد۔ | ||
* جو لوگ نسبی رشتہ داری یا شرعی احکام کی وجہ سے ایک دوسرے کے ساتھ شادی نہیں کر سکتے ہیں وہ ایک دوسرے کے ارحام میں سے ہیں۔ ان کے مقابلے میں جن سے شریعت میں [[شادی]] ممنوع نہیں جیسے چچازاد وغیرہ تو وہ ایک دوسرے کے ارحام شمار نہیں ہوتے ہیں۔ | *جو لوگ نسبی رشتہ داری یا شرعی احکام کی وجہ سے ایک دوسرے کے ساتھ شادی نہیں کر سکتے ہیں وہ ایک دوسرے کے ارحام میں سے ہیں۔ ان کے مقابلے میں جن سے شریعت میں [[شادی]] ممنوع نہیں جیسے چچازاد وغیرہ تو وہ ایک دوسرے کے ارحام شمار نہیں ہوتے ہیں۔ | ||
* ارحام، صرف ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو کتاب میراث کی طبقہ بندی میں مدنظر مصادیق سمجھے جاتے ہیں۔ | *ارحام، صرف ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو کتاب میراث کی طبقہ بندی میں مدنظر مصادیق سمجھے جاتے ہیں۔ | ||
* ارحام ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جنکا چوتھا جد مشترک ہو یعنی چار نسلوں کے بعد آپس میں مل جاتے ہیں۔ اسی لیے بھائی اور بہن، ان کی اولاد، چچااور اس کی اولاد، پھوپھی اور اس کی اولاد، ماموں اور اس کی اولاد، خالہ اور اس کی اولاد اور تمام وہ لوگ جو اس سلسلے میں کوئی نہ کوئی نسبت رکھتے ہیں خواہ ان سے شادی کرنا جائز ہو یا نہ ہو ایک دوسرے سے ارث لیتے ہوں یا نہ ہوں دور کے رشتہ دار ہوں یا نزدیک کے ان سب کو ارحام کہا جاتا ہے۔</ref> | *ارحام ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جنکا چوتھا جد مشترک ہو یعنی چار نسلوں کے بعد آپس میں مل جاتے ہیں۔ اسی لیے بھائی اور بہن، ان کی اولاد، چچااور اس کی اولاد، پھوپھی اور اس کی اولاد، ماموں اور اس کی اولاد، خالہ اور اس کی اولاد اور تمام وہ لوگ جو اس سلسلے میں کوئی نہ کوئی نسبت رکھتے ہیں خواہ ان سے شادی کرنا جائز ہو یا نہ ہو ایک دوسرے سے ارث لیتے ہوں یا نہ ہوں دور کے رشتہ دار ہوں یا نزدیک کے ان سب کو ارحام کہا جاتا ہے۔</ref> | ||
رشتہ داروں میں سے والدین کا مقام [[قرآن مجید]] میں بہت اہمیت کا حامل ہے اور اللہ تعالی نے اپنی اطاعت اور [[توحید]] پر ایمان کا حکم دینے کے بعد والدین پر احسان کرنے کا حکم دیتے ہوا فرمایا ہے: | رشتہ داروں میں سے والدین کا مقام [[قرآن مجید]] میں بہت اہمیت کا حامل ہے اور اللہ تعالی نے اپنی اطاعت اور [[توحید]] پر ایمان کا حکم دینے کے بعد والدین پر احسان کرنے کا حکم دیتے ہوا فرمایا ہے: | ||
<font color=green>{{حدیث|'''وَقَضَیٰ رَ بُّک أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِیاهُ وَبِالْوَالِدَینِ إِحْسَانًا ۚ إِمَّا یبْلُغَنَّ عِندَک الْکبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ کلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْ هُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًا کرِ یمًا'''}}</font> ترجمہ: اور آپ کے پروردگار کا فیصلہ ہے کہ تم سب اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا اور اگر تمہارے سامنے ان دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں بوڑھے ہوجائیں تو خبردار ان سے اُف بھی نہ کہنا اور انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور ان سے ہمیشہ شریفانہ گفتگو کرتے رہنا۔<ref> سورہ اسراء آیہ نمبر 23۔ اور دوسری آیات کے لئے مشاہدہ کریں:رعد۲۱و۲۲و۲۳و۲۴، انعام ۱۵۱، بقرہ ۱۷۷، نساء ۸، مجادلہ ۲۲.</ref> | <font color="green">{{حدیث|'''وَقَضَیٰ رَ بُّک أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِیاهُ وَبِالْوَالِدَینِ إِحْسَانًا ۚ إِمَّا یبْلُغَنَّ عِندَک الْکبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ کلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْ هُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًا کرِ یمًا'''}}</font> ترجمہ: اور آپ کے پروردگار کا فیصلہ ہے کہ تم سب اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا اور اگر تمہارے سامنے ان دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں بوڑھے ہوجائیں تو خبردار ان سے اُف بھی نہ کہنا اور انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور ان سے ہمیشہ شریفانہ گفتگو کرتے رہنا۔<ref> سورہ اسراء آیہ نمبر 23۔ اور دوسری آیات کے لئے مشاہدہ کریں:رعد۲۱و۲۲و۲۳و۲۴، انعام ۱۵۱، بقرہ ۱۷۷، نساء ۸، مجادلہ ۲۲.</ref> | ||
===روحانی رشتہ دار=== | ===روحانی رشتہ دار=== | ||
* '''[[پیغمبر اکرمؐ]] اور انکی [[اہل بیتؑ]]:''' بعض [[روایات]] میں رشتہ داروں سے ارتباط اور صلہ رحمی کے علاوہ [[ائمہؑ]] سے رابطہ رکھنے کا حکم ہوا ہے۔ پیغمبر اکرمؐ نے بھی ایک روایت میں فرمایا ہے: میں اور [[امام علی علیہ السلام|علی]] اس امت کے باپ ہیں۔<ref>عیون اخبار الرضا، ج۱، ص۹۱</ref> | *'''[[پیغمبر اکرمؐ]] اور انکی [[اہل بیتؑ]]:''' بعض [[روایات]] میں رشتہ داروں سے ارتباط اور صلہ رحمی کے علاوہ [[ائمہؑ]] سے رابطہ رکھنے کا حکم ہوا ہے۔ پیغمبر اکرمؐ نے بھی ایک روایت میں فرمایا ہے: میں اور [[امام علی علیہ السلام|علی]] اس امت کے باپ ہیں۔<ref>عیون اخبار الرضا، ج۱، ص۹۱</ref> | ||
* '''دینی علما:''' دینی مآخذ میں دینی علما سے رابطہ قائم کرنے کی بھی تاکید کرتے ہیں اور اس رابطے کیلیے بہت زیادہ ثواب قرار دیا ہے۔<ref>[[رسول اکرم|حضرت رسول اکرمؐ]] فرماتے ہیں:<font color=blue>{{حدیث|'''مَا مِن مُوْمِن یقْعُدُ سَاعَة عِنْدَ العَالِم الاَّ نَاداه رَبُّه : جَلَسْت الی حَبِیبِی ؟ وَعِزَّتِی و جَلاَلِی لاَسْکنْتُک الجَنَّة مَعَه۔'''}}</font> یعنی جو بھی مومن کسی عالم کے پاس ایک لمحہ بیٹھ جاتا ہے تو اللہ تعالی کی طرف سے اسے ندا آتی ہے: کیا میرے حبیب کے پاس بیٹھے ہو؟ مجھے اپنی عزت اور جلالت کی قسم تجھے جنت میں اس کا ہمنشین بنا دونگا۔ ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے: <font color=blue>{{حدیث|'''حُضُورُ مَجْلِس عَالِم، أفْضَل مِن حُضُورِ أَلْف جَنَازَة، وَ مِن عِیادَة ألْف مَرِیض، وَ مِن قِیام ألْف لَیلَة، وَ مِن صِیام ألْف یوْم ؛ ان اللهَ یطَاع بِالعِلْم، ویعْبَدُ بِالعِلْم، وَ خَیرُ الدُّنْیا وَ الا خِرَة مَع العِلْم'''}}</font> : یعنی عالم کی مجلس میں حاضر ہونا ہزار تشییع جنازہ، ہزار مریضوں کی عیادت، ہزار راتوں کی شب بیداری اور ہزار دن روزہ رکھنے سے بہتر ہے؛ کیونکہ علم ہی کے طفیل اللہ تعالی کی عبادت اور اطاعت ہوتی ہے اور دنیا و آخرت کی خیر و نیکی علم سے مربوط ہے۔»</ref> | *'''دینی علما:''' دینی مآخذ میں دینی علما سے رابطہ قائم کرنے کی بھی تاکید کرتے ہیں اور اس رابطے کیلیے بہت زیادہ ثواب قرار دیا ہے۔<ref>[[رسول اکرم|حضرت رسول اکرمؐ]] فرماتے ہیں:<font color="blue">{{حدیث|'''مَا مِن مُوْمِن یقْعُدُ سَاعَة عِنْدَ العَالِم الاَّ نَاداه رَبُّه : جَلَسْت الی حَبِیبِی ؟ وَعِزَّتِی و جَلاَلِی لاَسْکنْتُک الجَنَّة مَعَه۔'''}}</font> یعنی جو بھی مومن کسی عالم کے پاس ایک لمحہ بیٹھ جاتا ہے تو اللہ تعالی کی طرف سے اسے ندا آتی ہے: کیا میرے حبیب کے پاس بیٹھے ہو؟ مجھے اپنی عزت اور جلالت کی قسم تجھے جنت میں اس کا ہمنشین بنا دونگا۔ ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے: <font color="blue">{{حدیث|'''حُضُورُ مَجْلِس عَالِم، أفْضَل مِن حُضُورِ أَلْف جَنَازَة، وَ مِن عِیادَة ألْف مَرِیض، وَ مِن قِیام ألْف لَیلَة، وَ مِن صِیام ألْف یوْم ؛ ان اللهَ یطَاع بِالعِلْم، ویعْبَدُ بِالعِلْم، وَ خَیرُ الدُّنْیا وَ الا خِرَة مَع العِلْم'''}}</font> : یعنی عالم کی مجلس میں حاضر ہونا ہزار تشییع جنازہ، ہزار مریضوں کی عیادت، ہزار راتوں کی شب بیداری اور ہزار دن روزہ رکھنے سے بہتر ہے؛ کیونکہ علم ہی کے طفیل اللہ تعالی کی عبادت اور اطاعت ہوتی ہے اور دنیا و آخرت کی خیر و نیکی علم سے مربوط ہے۔»</ref> | ||
* '''مومن بھائی:''' اگلے مرتبے میں دینی بھائی سے رابطہ قایم کرنے کا کہا گیا ہے:<font color=green>{{حدیث|'''اِنّما المِؤمنونَ إخوةٌ'''.}}</font><ref>حجرات/۱۰</ref> [[امام صادقؑ]] فرماتے ہیں: مؤمن آپس میں بھائی بھائی ہیں اور ایک ہی ماں باپ کی اولاد ہیں؛ اگر ان میں سے کسی ایک کو تکلیف پہنچے تو اس کی وجہ سے دوسرے رات کو آرام نہیں کرتے ہیں۔<ref>کافی، ج۲، ۱ص۱۶۵</ref> | *'''مومن بھائی:''' اگلے مرتبے میں دینی بھائی سے رابطہ قایم کرنے کا کہا گیا ہے:<font color="green">{{حدیث|'''اِنّما المِؤمنونَ إخوةٌ'''.}}</font><ref>حجرات/۱۰</ref> [[امام صادقؑ]] فرماتے ہیں: مؤمن آپس میں بھائی بھائی ہیں اور ایک ہی ماں باپ کی اولاد ہیں؛ اگر ان میں سے کسی ایک کو تکلیف پہنچے تو اس کی وجہ سے دوسرے رات کو آرام نہیں کرتے ہیں۔<ref>کافی، ج۲، ۱ص۱۶۵</ref> | ||
==اہمیت== | ==اہمیت== | ||
صلہ رحمی، رشتہ داروں کا احترام اور ان کی مدد کرنے پر [[قرآن]] کی مختلف آیات اور [[معصومین|معصومینؑ]] کی متعدد [[احادیث]] میں زیادہ تاکید ہوئی ہے: | صلہ رحمی، رشتہ داروں کا احترام اور ان کی مدد کرنے پر [[قرآن]] کی مختلف آیات اور [[معصومین|معصومینؑ]] کی متعدد [[احادیث]] میں زیادہ تاکید ہوئی ہے: | ||
* <font color=green>{{حدیث|'''وَاتَّقُوا اللَّـهَ الَّذِی تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ کانَ عَلَیکمْ رَقِیبًا'''}}</font> ترجمہ: اور اس خدا سے بھی ڈرو جس کے ذریعہ ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور قرابتداروں کی بے تعلقی سے بھی- اللہ تم سب کے اعمال کا نگراں ہے۔<ref>سورہ نساء: آیہ 1</ref> | *<font color="green">{{حدیث|'''وَاتَّقُوا اللَّـهَ الَّذِی تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ کانَ عَلَیکمْ رَقِیبًا'''}}</font> ترجمہ: اور اس خدا سے بھی ڈرو جس کے ذریعہ ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور قرابتداروں کی بے تعلقی سے بھی- اللہ تم سب کے اعمال کا نگراں ہے۔<ref>سورہ نساء: آیہ 1</ref> | ||
* <font color=green>{{حدیث|'''تَعْبُدُونَ إِلَّا اللَّـهَ وَ بِالْوَالِدَینِ إِحْسَانًا وَ ذِی الْقُرْبَیٰ وَ الْیتَامَیٰ وَالْمَسَاکینِ وَ قُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا'''}}</font> ترجمہ: خبردار خدا کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ [[قرابتداری|قرابتداروں]] یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا. لوگوں سے اچھی باتیں کریں۔<ref>سورہ بقرہ: آیہ 83</ref> | *<font color="green">{{حدیث|'''تَعْبُدُونَ إِلَّا اللَّـهَ وَ بِالْوَالِدَینِ إِحْسَانًا وَ ذِی الْقُرْبَیٰ وَ الْیتَامَیٰ وَالْمَسَاکینِ وَ قُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا'''}}</font> ترجمہ: خبردار خدا کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ [[قرابتداری|قرابتداروں]] یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا. لوگوں سے اچھی باتیں کریں۔<ref>سورہ بقرہ: آیہ 83</ref> | ||
* <font color=green>{{حدیث|''' وَلَا یأْتَلِ أُولُو الْفَضْلِ مِنکمْ وَالسَّعَةِ أَن یؤْتُوا أُولِی الْقُرْبَیٰ وَالْمَسَاکینَ وَ الْمُهَاجِرِینَ فِی سَبِیلِ اللَّـهِ'''}}</font> ترجمہ: اور خبردار تم میں سے کوئی شخص بھی جسے خدا نے فضل اور وسعت عطا کی ہے یہ قسم نہ کھالے کہ قرابتداروں اور مسکینوں اور راہِ خدا میں ہجرت کرنے والوں کے ساتھ کوئی سلوک نہ کرے گا۔<ref>سورہ نور: آیہ 22</ref> ان کے علاوہ کئی دوسری آیات بھی موجود ہیں۔<ref><font color=green>{{حدیث|''' وَاعْبُدُوا اللَّـهَ وَلَا تُشْرِکوا بِهِ شَیئًا وَ بِالْوَالِدَینِ إِحْسَانًا وَ بِذِی الْقُرْبَیٰ وَ الْیتَامَیٰ وَ الْمَسَاکینِ وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبَیٰ وَ الْجَارِ الْجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالْجَنبِ وَ ابْنِ السَّبِیلِ وَمَا مَلَکتْ أَیمَانُکمْ إِنَّ اللَّـهَ لَا یحِبُّ مَن کانَ مُخْتَالًا فَخُورًا'''}}</font> اور اللہ کی عبادت کرو اور کسی شے کو اس کا شریک نہ بناؤ اور والدین کے ساتھ نیک برتاؤ کرو اور قرابتداروں کے ساتھ اور یتیموں, مسکینوں, قریب کے ہمسایہ, دور کے ہمسایہ, پہلو نشین, مسافر غربت زدہ, غلام و کنیز سب کے ساتھ نیک برتاؤ کرو کہ اللہ مغرور اور متکبر لوگوں کو پسند نہیں کرتا۔(سورہ نساءآیہ۳۶) </ref><ref><font color=green>{{حدیث|'''...أُولُوا الْأَرْحامِ بَعْضُهُمْ أَوْلی بِبَعْضٍ فی کتابِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ بِکلِّ شَیءٍ عَلیمٌ'''}}</font>۔۔۔اور قرابتدار کتابِ خدا میں سب آپس میں ایک دوسرے سے زیادہ اوّلیت اور قربت رکھتے ہیں بیشک اللہ ہر شے کا بہترین جاننے والا ہے.(سورہ انفال،آیہ۷۵۔) </ref><ref><font color=green>{{حدیث|'''وَ أُولُوا الْأَرْحامِ بَعْضُهُمْ أَوْلی بِبَعْضٍ فی کتابِ اللَّهِ مِنَ الْمُؤْمِنینَ وَ الْمُهاجِرینَ إِلاَّ أَنْ تَفْعَلُوا إِلی أَوْلِیائِکمْ مَعْرُوفاً کانَ ذلِک فِی الْکتابِ مَسْطُوراً'''}}</font>اور مومنین و مہاجرین میں سے قرابتدار ایک دوسرے سے زیادہ اولویت اور قربت رکھتے ہیں مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں کے ساتھ نیک برتاؤ کرنا چاہو تو کوئی بات نہیں ہے یہ بات کتابِ خدا میں لکھی ہوئی موجود ہے۔ (سورہ احزاب، آیہ6 ) </ref><ref><font color=green>{{حدیث|'''فَهَلْ عَسَیتُمْ إِن تَوَلَّیتُمْ أَن تُفْسِدُوا فِی الْأَرْضِ وَ تُقَطِّعُوا أَرْحَامَکمْ۔ أُولَـئِک الَّذِینَ لَعَنَهُمُ اللَّـهُ فَأَصَمَّهُمْ وَ أَعْمَی أَبْصَارَهُمْ'''}}</font> تو کیا تم سے کچھ بعید ہے کہ تم صاحبِ اقتدار بن جاؤ تو زمین میں فساد برپا کرو اور قرابتداروں سے قطع تعلقات کرلو یہی وہ لوگ ہیں جن پر خدا نے لعنت کی ہے اور ان کے کانوں کو بہرا کردیا ہے اور ان کی آنکھوں کو اندھا بنادیا ہے۔ (سورہ محمد،آیہ ۲۲،۲۳) </ref><ref><font color=green>{{حدیث|''' یسْأَلُونَک مَاذَا ینفِقُونَ ۖ قُلْ مَا أَنفَقْتُم مِّنْ خَیرٍ فَلِلْوَالِدَینِ وَالْأَقْرَ بِینَ وَالْیتَامَیٰ وَالْمَسَاکینِ وَابْنِ السَّبِیلِ ۗ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَیرٍ فَإِنَّ اللَّـهَ بِهِ عَلِیمٌ'''}}</font> پیغمبر یہ لوگ آپ سے سوال کرتے ہیں کہ راسِ خدا میں کیا خرچ کریں تو آپ کہہ دیجئے کہ جو بھی خرچ کرو گے وہ تمہارے والدینً قرابتدرً ایتامً مساکین اور غربت زدہ مسافروں کے لئے ہوگا اور جو بھی کار خیر کروگے خدا اسے خوب جانتا ہے۔ (سورہ بقرہ، آیہ،۲۱۵) </ref> | *<font color="green">{{حدیث|''' وَلَا یأْتَلِ أُولُو الْفَضْلِ مِنکمْ وَالسَّعَةِ أَن یؤْتُوا أُولِی الْقُرْبَیٰ وَالْمَسَاکینَ وَ الْمُهَاجِرِینَ فِی سَبِیلِ اللَّـهِ'''}}</font> ترجمہ: اور خبردار تم میں سے کوئی شخص بھی جسے خدا نے فضل اور وسعت عطا کی ہے یہ قسم نہ کھالے کہ قرابتداروں اور مسکینوں اور راہِ خدا میں ہجرت کرنے والوں کے ساتھ کوئی سلوک نہ کرے گا۔<ref>سورہ نور: آیہ 22</ref> ان کے علاوہ کئی دوسری آیات بھی موجود ہیں۔<ref><font color="green">{{حدیث|''' وَاعْبُدُوا اللَّـهَ وَلَا تُشْرِکوا بِهِ شَیئًا وَ بِالْوَالِدَینِ إِحْسَانًا وَ بِذِی الْقُرْبَیٰ وَ الْیتَامَیٰ وَ الْمَسَاکینِ وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبَیٰ وَ الْجَارِ الْجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالْجَنبِ وَ ابْنِ السَّبِیلِ وَمَا مَلَکتْ أَیمَانُکمْ إِنَّ اللَّـهَ لَا یحِبُّ مَن کانَ مُخْتَالًا فَخُورًا'''}}</font> اور اللہ کی عبادت کرو اور کسی شے کو اس کا شریک نہ بناؤ اور والدین کے ساتھ نیک برتاؤ کرو اور قرابتداروں کے ساتھ اور یتیموں, مسکینوں, قریب کے ہمسایہ, دور کے ہمسایہ, پہلو نشین, مسافر غربت زدہ, غلام و کنیز سب کے ساتھ نیک برتاؤ کرو کہ اللہ مغرور اور متکبر لوگوں کو پسند نہیں کرتا۔(سورہ نساءآیہ۳۶) </ref><ref><font color="green">{{حدیث|'''...أُولُوا الْأَرْحامِ بَعْضُهُمْ أَوْلی بِبَعْضٍ فی کتابِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ بِکلِّ شَیءٍ عَلیمٌ'''}}</font>۔۔۔اور قرابتدار کتابِ خدا میں سب آپس میں ایک دوسرے سے زیادہ اوّلیت اور قربت رکھتے ہیں بیشک اللہ ہر شے کا بہترین جاننے والا ہے.(سورہ انفال،آیہ۷۵۔) </ref><ref><font color="green">{{حدیث|'''وَ أُولُوا الْأَرْحامِ بَعْضُهُمْ أَوْلی بِبَعْضٍ فی کتابِ اللَّهِ مِنَ الْمُؤْمِنینَ وَ الْمُهاجِرینَ إِلاَّ أَنْ تَفْعَلُوا إِلی أَوْلِیائِکمْ مَعْرُوفاً کانَ ذلِک فِی الْکتابِ مَسْطُوراً'''}}</font>اور مومنین و مہاجرین میں سے قرابتدار ایک دوسرے سے زیادہ اولویت اور قربت رکھتے ہیں مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں کے ساتھ نیک برتاؤ کرنا چاہو تو کوئی بات نہیں ہے یہ بات کتابِ خدا میں لکھی ہوئی موجود ہے۔ (سورہ احزاب، آیہ6 ) </ref><ref><font color="green">{{حدیث|'''فَهَلْ عَسَیتُمْ إِن تَوَلَّیتُمْ أَن تُفْسِدُوا فِی الْأَرْضِ وَ تُقَطِّعُوا أَرْحَامَکمْ۔ أُولَـئِک الَّذِینَ لَعَنَهُمُ اللَّـهُ فَأَصَمَّهُمْ وَ أَعْمَی أَبْصَارَهُمْ'''}}</font> تو کیا تم سے کچھ بعید ہے کہ تم صاحبِ اقتدار بن جاؤ تو زمین میں فساد برپا کرو اور قرابتداروں سے قطع تعلقات کرلو یہی وہ لوگ ہیں جن پر خدا نے لعنت کی ہے اور ان کے کانوں کو بہرا کردیا ہے اور ان کی آنکھوں کو اندھا بنادیا ہے۔ (سورہ محمد،آیہ ۲۲،۲۳) </ref><ref><font color="green">{{حدیث|''' یسْأَلُونَک مَاذَا ینفِقُونَ ۖ قُلْ مَا أَنفَقْتُم مِّنْ خَیرٍ فَلِلْوَالِدَینِ وَالْأَقْرَ بِینَ وَالْیتَامَیٰ وَالْمَسَاکینِ وَابْنِ السَّبِیلِ ۗ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَیرٍ فَإِنَّ اللَّـهَ بِهِ عَلِیمٌ'''}}</font> پیغمبر یہ لوگ آپ سے سوال کرتے ہیں کہ راسِ خدا میں کیا خرچ کریں تو آپ کہہ دیجئے کہ جو بھی خرچ کرو گے وہ تمہارے والدینً قرابتدرً ایتامً مساکین اور غربت زدہ مسافروں کے لئے ہوگا اور جو بھی کار خیر کروگے خدا اسے خوب جانتا ہے۔ (سورہ بقرہ، آیہ،۲۱۵) </ref> | ||
ایک موضوع کو قرآن میں بار بار تکرار کرنا اس کی اہمیت کی دلیل ہے۔ قرآنی آیات کے مطابق [[قیامت]] میں صلہ رحمی کے بارے میں سوال پوچھا جائے گا اور قطع رحمی کرنے والے ملعون جانے گئے ہیں اور [[اللہ تعالی]] نے ایسے لوگوں کے کان اور آنکھ کو حقیقت کی پہچان سے محروم کرنے کی دھمکی دی ہے۔ | ایک موضوع کو قرآن میں بار بار تکرار کرنا اس کی اہمیت کی دلیل ہے۔ قرآنی آیات کے مطابق [[قیامت]] میں صلہ رحمی کے بارے میں سوال پوچھا جائے گا اور قطع رحمی کرنے والے ملعون جانے گئے ہیں اور [[اللہ تعالی]] نے ایسے لوگوں کے کان اور آنکھ کو حقیقت کی پہچان سے محروم کرنے کی دھمکی دی ہے۔ | ||
[[اہل بیتؑ]] کی روایات اور سیرت میں بھی رشتہ داروں کی مدد، انکی حمایت اور ان سے محبت کرنا واضح اور آشکار ہے۔ اور رشتہ داروں سے تعلقات ختم کرنے کی بڑی شدت سے منع کی گئی ہے۔ | [[اہل بیتؑ]] کی روایات اور سیرت میں بھی رشتہ داروں کی مدد، انکی حمایت اور ان سے محبت کرنا واضح اور آشکار ہے۔ اور رشتہ داروں سے تعلقات ختم کرنے کی بڑی شدت سے منع کی گئی ہے۔ | ||
[[شیعہ]] [[روایات]] میں قطع رحمی کو معاشرہ اور افراد کا اللہ تعالی کی رحمت سے دوری کا سبب قرار دیا گیا ہے۔<ref><font color=blue>{{حدیث|'''روی عن النبی(ص): لَا تَنْزِلُ الرَّحْمَةُ عَلَی قَوْمٍ فِیهِمْ قَاطِعُ الرَّحِمِ:'''}}</font> اللہ تعالی اپنی رحمت کو اسی قوم سے روکتا ہے جو رشتہ داروں سے رابطہ کاٹنے والی ہے۔ (مستدرک الوسایل ج۱۵ ص۱۸۴)</ref> | [[شیعہ]] [[روایات]] میں قطع رحمی کو معاشرہ اور افراد کا اللہ تعالی کی رحمت سے دوری کا سبب قرار دیا گیا ہے۔<ref><font color="blue">{{حدیث|'''روی عن النبی(ص): لَا تَنْزِلُ الرَّحْمَةُ عَلَی قَوْمٍ فِیهِمْ قَاطِعُ الرَّحِمِ:'''}}</font> اللہ تعالی اپنی رحمت کو اسی قوم سے روکتا ہے جو رشتہ داروں سے رابطہ کاٹنے والی ہے۔ (مستدرک الوسایل ج۱۵ ص۱۸۴)</ref> | ||
روایات کے مطابق اللہ تعالی کی نظر میں صلہ رحمی کی اتنی زیادہ اہمیت ہے کہ اگر کوئی فاسق بھی اپنے رشتہ داروں سے اچھا رابطہ رکھے تو اللہ تعالی اس کی بھی روزی میں اضافہ کرتا ہے؛ جبکہ اس کے مقابلے میں اگر کوئی [[نماز]] اور [[روزہ]] کا پابند شخص رشتہ دار سے رابطہ کاٹے تو [[آخرت]] کی عذاب کے علاوہ اس کی عمر اور روزی میں میں کمی آجائے گی۔<ref>بحارالانوار، ج۷۱، ص۱۳۵،ح ۸۸ و ص۱۳۸،ح ۱۰۷</ref> [[علامہ مجلسی]] نے [[بحار الانوار]] کی جلد نمبر17 میں صلہ رحمی کے بارے میں 110 احادیث اور والدین اور اولاد کے حقوق کے بارے میں 102 روایات جمع کی ہے۔ | روایات کے مطابق اللہ تعالی کی نظر میں صلہ رحمی کی اتنی زیادہ اہمیت ہے کہ اگر کوئی فاسق بھی اپنے رشتہ داروں سے اچھا رابطہ رکھے تو اللہ تعالی اس کی بھی روزی میں اضافہ کرتا ہے؛ جبکہ اس کے مقابلے میں اگر کوئی [[نماز]] اور [[روزہ]] کا پابند شخص رشتہ دار سے رابطہ کاٹے تو [[آخرت]] کی عذاب کے علاوہ اس کی عمر اور روزی میں میں کمی آجائے گی۔<ref>بحارالانوار، ج۷۱، ص۱۳۵،ح ۸۸ و ص۱۳۸،ح ۱۰۷</ref> [[علامہ مجلسی]] نے [[بحار الانوار]] کی جلد نمبر17 میں صلہ رحمی کے بارے میں 110 احادیث اور والدین اور اولاد کے حقوق کے بارے میں 102 روایات جمع کی ہے۔ | ||
=== اسلام میں صلہ رحمی پر تاکید کے راز=== | ===اسلام میں صلہ رحمی پر تاکید کے راز=== | ||
[[اسلام]] میں رشتہ داری سے رابطہ برقرار رکھنے کی تاکید کی علت یہ ہے کہ اقتصادی، نظامی، معنوی اور اخلاقی حوالے سے ایک عظیم معاشرے کا قیام، اس کی اصلاح، تقویت، تکامل، ترویج اور ترقی کے لئے چھوٹے مجموعوں کی اصلاح ضروری ہے جس سے بڑا معاشرہ خود بخود درست ہوگا۔ اسی حوالے سے اسلام نے ایسے چھوٹے مجموعوں کی اصلاح کا حکم دیا ہے جن کی مدد اور ترقی سے لوگ غافل نہیں ہیں؛ اور صلہ رحمی میں ایسے افراد کی تقویت کا حکم ہوتا ہے جنکا خون ان کی رگوں میں جاری ہے اور ایک ہی گھرانے کے افراد ہیں اور جب یہ گھرانہ اور چھوٹا مجموعہ قوی اور مضبوط ہوگا تو بڑا معاشرہ بھی خود بخود ترقی کے راستے پر گامزن ہوگا۔ بعض لوگوں کے عقیدے کے مطابق احادیث میں آیا ہے کہ: صلہ رحمی سے شہر آباد ہوتے ہیں۔ اور یہ اسی بات کی طرف اشارہ ہے۔<ref>. قست “اہمیت صلہ رحم در اسلام: مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، ج ۱، ص۱۵۶- ۱۵۸</ref> | [[اسلام]] میں رشتہ داری سے رابطہ برقرار رکھنے کی تاکید کی علت یہ ہے کہ اقتصادی، نظامی، معنوی اور اخلاقی حوالے سے ایک عظیم معاشرے کا قیام، اس کی اصلاح، تقویت، تکامل، ترویج اور ترقی کے لئے چھوٹے مجموعوں کی اصلاح ضروری ہے جس سے بڑا معاشرہ خود بخود درست ہوگا۔ اسی حوالے سے اسلام نے ایسے چھوٹے مجموعوں کی اصلاح کا حکم دیا ہے جن کی مدد اور ترقی سے لوگ غافل نہیں ہیں؛ اور صلہ رحمی میں ایسے افراد کی تقویت کا حکم ہوتا ہے جنکا خون ان کی رگوں میں جاری ہے اور ایک ہی گھرانے کے افراد ہیں اور جب یہ گھرانہ اور چھوٹا مجموعہ قوی اور مضبوط ہوگا تو بڑا معاشرہ بھی خود بخود ترقی کے راستے پر گامزن ہوگا۔ بعض لوگوں کے عقیدے کے مطابق احادیث میں آیا ہے کہ: صلہ رحمی سے شہر آباد ہوتے ہیں۔ اور یہ اسی بات کی طرف اشارہ ہے۔<ref>. قست “اہمیت صلہ رحم در اسلام: مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، ج ۱، ص۱۵۶- ۱۵۸</ref> | ||
حضرت [[فاطمہ زہراؑ]] کے مشہور خطبے میں نسل زیادہ ہونے کو صلہ رحمی [[واجب]] ہونے کی دلیل اور فلسفہ کے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔<ref><font color=blue>{{حدیث|'''فِی خُطْبَةِ فَاطِمَةَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَیهَا فَرَضَ اللَّهُ صِلَةَ الْأَرْحَامِ مَنْمَاةً لِلْعَدَد.'''}}</font> (بحارالانوار ج۷۱ ص۹۴)</ref> | حضرت [[فاطمہ زہراؑ]] کے مشہور خطبے میں نسل زیادہ ہونے کو صلہ رحمی [[واجب]] ہونے کی دلیل اور فلسفہ کے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔<ref><font color="blue">{{حدیث|'''فِی خُطْبَةِ فَاطِمَةَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَیهَا فَرَضَ اللَّهُ صِلَةَ الْأَرْحَامِ مَنْمَاةً لِلْعَدَد.'''}}</font> (بحارالانوار ج۷۱ ص۹۴)</ref> | ||
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ رشتہ داروں کی ملاقات سے محبت ایجاد ہونے کے علاوہ انسانی اعصاب پر بھی بہت اثر کرتی ہے اور یہ عمر اور سلامتی میں اضافہ اور اسٹرس میں کمی کا باعث بنتی ہے۔<ref>[http://shabestan.ir/detail/News/353088 سایت شبستان]</ref> | بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ رشتہ داروں کی ملاقات سے محبت ایجاد ہونے کے علاوہ انسانی اعصاب پر بھی بہت اثر کرتی ہے اور یہ عمر اور سلامتی میں اضافہ اور اسٹرس میں کمی کا باعث بنتی ہے۔<ref>[http://shabestan.ir/detail/News/353088 سایت شبستان]</ref> | ||
سطر 92: | سطر 93: | ||
===قطع رحمی کے آثار=== | ===قطع رحمی کے آثار=== | ||
قطع رحمی [[گناہان کبیرہ]] میں سے ہے اور [[قرآن]] اور روایات میں اس سے سختی کے ساتھ منع ہوئی ہے اور اسے اللہ سے شرک کرنے کے برابر قرار دیا ہے،<ref>کسی نے رسول خدا صلّی اللّہ علیہ و آلہ و سلم سے سوال کیا:<font color=blue>{{حدیث|'''... قَالَ فَقَالَ الرَّجُلُ فَأَی الْأَعْمَالِ أَبْغَضُ إِلَی اللَّهِ قَالَ الشِّرْک بِاللَّهِ قَالَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ قَطِیعَةُ الرَّحِم...'''}}</font>؛ اللہ تعالی کے حضور سب سے منفور ترین کام کیا ہے؟ فرمایا: اللہ تعالی کا شریک ٹھہرانا۔ پھر کہا: شرک بعد کون سا عمل ہے؟ فرمایا: قطع رحمی۔۔۔۔ کافی، ج۵، ص۵۸</ref> ان آثار میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں: | قطع رحمی [[گناہان کبیرہ]] میں سے ہے اور [[قرآن]] اور روایات میں اس سے سختی کے ساتھ منع ہوئی ہے اور اسے اللہ سے شرک کرنے کے برابر قرار دیا ہے،<ref>کسی نے رسول خدا صلّی اللّہ علیہ و آلہ و سلم سے سوال کیا:<font color="blue">{{حدیث|'''... قَالَ فَقَالَ الرَّجُلُ فَأَی الْأَعْمَالِ أَبْغَضُ إِلَی اللَّهِ قَالَ الشِّرْک بِاللَّهِ قَالَ ثُمَّ مَاذَا قَالَ قَطِیعَةُ الرَّحِم...'''}}</font>؛ اللہ تعالی کے حضور سب سے منفور ترین کام کیا ہے؟ فرمایا: اللہ تعالی کا شریک ٹھہرانا۔ پھر کہا: شرک بعد کون سا عمل ہے؟ فرمایا: قطع رحمی۔۔۔۔ کافی، ج۵، ص۵۸</ref> ان آثار میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں: | ||
{| class="vcard vertical-navbox" style="width:95%; border-radius:15px; text-align:right; font-size:100%; font-weight:normal; font-color:#003300; {{linear-gradient|top|#FFDADA, #FFF9F9}} ; titlestyle = background:#C9E38F; clear:left; float:no; margin:15px auto; padding:0.2em; z-index:-1;" | {| class="vcard vertical-navbox" style="width:95%; border-radius:15px; text-align:right; font-size:100%; font-weight:normal; font-color:#003300; {{linear-gradient|top|#FFDADA, #FFF9F9}} ; titlestyle = background:#C9E38F; clear:left; float:no; margin:15px auto; padding:0.2em; z-index:-1;" | ||
سطر 112: | سطر 113: | ||
{{جعبہ نقل قول | {{جعبہ نقل قول | ||
| عنوان = [[امام علیؑ]] کی وصیت | | عنوان = [[امام علیؑ]] کی وصیت | ||
| نویسنده = | | نویسنده = سید رضی | ||
| نقل قول = {{حدیث|وعلیکم بالتواصل والتباذل وایاکم والتدابر و التقاطع...|ترجمہ= اور تم پر لازم ہے کہ محبت اور دوستی کو مضبوط بناؤ اور انفاق اور بخشش کو مت بھولو، اور ایک دوسرے سے دوری اور رابطہ کاٹنے سے اجتناب کرو۔}} | | نقل قول = {{حدیث|وعلیکم بالتواصل والتباذل وایاکم والتدابر و التقاطع...|ترجمہ= اور تم پر لازم ہے کہ محبت اور دوستی کو مضبوط بناؤ اور انفاق اور بخشش کو مت بھولو، اور ایک دوسرے سے دوری اور رابطہ کاٹنے سے اجتناب کرو۔}} | ||
| منبع = <small> [[نہج البلاغہ]]، نامہ شمارہ۴۷</small> | | منبع = <small> [[نہج البلاغہ]]، نامہ شمارہ۴۷</small> | ||
سطر 120: | سطر 121: | ||
| حاشیه = | | حاشیه = | ||
| اندازه قلم = | | اندازه قلم = | ||
}} | |تراز منبع=چپ}} | ||
صلہ رحمی کبھی [[واجب]]<ref>صلة الرحم و قطیعتہا، صص۲۹-۵۱</ref> اور کبھی [[مستحب]] ہے۔ دور یا نزدیک کا رشتہ حکم میں موثر ہے۔ سلام کرنا، ایک دوسرے کی خبر لینا، رفت و آمد، ایک دوسرے کی مالی اور جانی (تیمارداری) تعاون کرنا<ref>صلة الرحم و قطیعتہا، صص۶۵-۷۹</ref> اور ایک دوسرے کی آبرو اور عزت کا خیال رکھنا صلہ رحمی کے مصادیق میں سے ہیں۔ قطع رحمی کے بھی درجے اور مرتبے ہیں اور اس کا معیار عرف ہے۔<ref>[http://www.pasokhgoo.ir/node/53909 سایت پاسخگو]</ref><ref>[http://portal.anhar.ir/node/2696/?ref=sbttl#gsc.tab=0 پورتال انہار]</ref><ref>[http://portal.anhar.ir/node/2510/?ref=sbttl#gsc.tab=0 سایت انہار]</ref> | صلہ رحمی کبھی [[واجب]]<ref>صلة الرحم و قطیعتہا، صص۲۹-۵۱</ref> اور کبھی [[مستحب]] ہے۔ دور یا نزدیک کا رشتہ حکم میں موثر ہے۔ سلام کرنا، ایک دوسرے کی خبر لینا، رفت و آمد، ایک دوسرے کی مالی اور جانی (تیمارداری) تعاون کرنا<ref>صلة الرحم و قطیعتہا، صص۶۵-۷۹</ref> اور ایک دوسرے کی آبرو اور عزت کا خیال رکھنا صلہ رحمی کے مصادیق میں سے ہیں۔ قطع رحمی کے بھی درجے اور مرتبے ہیں اور اس کا معیار عرف ہے۔<ref>[http://www.pasokhgoo.ir/node/53909 سایت پاسخگو]</ref><ref>[http://portal.anhar.ir/node/2696/?ref=sbttl#gsc.tab=0 پورتال انہار]</ref><ref>[http://portal.anhar.ir/node/2510/?ref=sbttl#gsc.tab=0 سایت انہار]</ref> | ||
سطر 127: | سطر 129: | ||
===مالی صلہ رحمی=== | ===مالی صلہ رحمی=== | ||
مالی امور میں رشتہ داروں کو ترجیح دینے کا حکم ہوا ہے۔ قرآن مجید نے رشتہ داروں کی مالی مدد کو مالی حقوق شمار کیا ہے اور رشتہ داروں کی مدد کو حق قرار دیا ہے: | مالی امور میں رشتہ داروں کو ترجیح دینے کا حکم ہوا ہے۔ قرآن مجید نے رشتہ داروں کی مالی مدد کو مالی حقوق شمار کیا ہے اور رشتہ داروں کی مدد کو حق قرار دیا ہے: | ||
<font color=green>{{حدیث|'''«و آتِ ذَا القُربی حَقَّهُ و المِسکینَ»'''}}</font>.<ref>قرآن، إسراء، ۲۶.</ref> [[امام علیؐ]] فرماتے ہیں: جس کو اللہ تعالی کی طرف سے کوئی مال مل جائے تو اپنے رشتہ داروں کو بھی اس مال سے مدد کرنی چاہیے۔<ref><font color=blue>{{حدیث|'''«فَمَن أتاه اللّه مالاً فلیصل به قرابَتَه»'''}}</font>؛ نہج البلاغہ صبحی صالح، خطبہ ۱۴۲</ref> | <font color="green">{{حدیث|'''«و آتِ ذَا القُربی حَقَّهُ و المِسکینَ»'''}}</font>.<ref>قرآن، إسراء، ۲۶.</ref> [[امام علیؐ]] فرماتے ہیں: جس کو اللہ تعالی کی طرف سے کوئی مال مل جائے تو اپنے رشتہ داروں کو بھی اس مال سے مدد کرنی چاہیے۔<ref><font color="blue">{{حدیث|'''«فَمَن أتاه اللّه مالاً فلیصل به قرابَتَه»'''}}</font>؛ نہج البلاغہ صبحی صالح، خطبہ ۱۴۲</ref> | ||
===گناہگار رشتہ داروں سے رابطہ=== | ===گناہگار رشتہ داروں سے رابطہ=== | ||
سطر 135: | سطر 137: | ||
{{جعبہ نقل قول | {{جعبہ نقل قول | ||
| عنوان = [[امام صادق علیہالسلام|امام صادق علیہالسلام]] | | عنوان = [[امام صادق علیہالسلام|امام صادق علیہالسلام]] | ||
| نویسنده = | | نویسنده = کلینی | ||
| نقل قول = {{حدیث| صِلُوا أرحامَکم و بِرّوا بِإخوانِکم وَ لَو بِحُسنِ السَّلامِ وَ رَدِّ الجَوابِ|ترجمہ= صلہ رحمی کرو اور دینی بھائیوں سے نیکی کرو اگرچہ اچھا سلام کرنے اور اس کا جواب دینے کی حد تک ہی ہو۔}} | | نقل قول = {{حدیث| صِلُوا أرحامَکم و بِرّوا بِإخوانِکم وَ لَو بِحُسنِ السَّلامِ وَ رَدِّ الجَوابِ|ترجمہ= صلہ رحمی کرو اور دینی بھائیوں سے نیکی کرو اگرچہ اچھا سلام کرنے اور اس کا جواب دینے کی حد تک ہی ہو۔}} | ||
| منبع = <small>[[الکافی]] ج ۲، ص۱۵۷</small> | | منبع = <small>[[الکافی]] ج ۲، ص۱۵۷</small> | ||
سطر 143: | سطر 145: | ||
| حاشیه = | | حاشیه = | ||
| اندازه قلم = | | اندازه قلم = | ||
}} | |تراز منبع=چپ}} | ||
[[اسلام]] نے ان [[کافر]] اور [[شرک|مشرک]] رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنے کا حکم نہیں دیا ہے جو اسلام کے ساتھ برسر پیکار ہیں۔ اس بارے میں [[قرآن پاک]] کا ارشاد ہے:<font color=green>{{حدیث|'''مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَن يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَىٰ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ'''}}</font> ترجمہ: «نبی اور صاحبانِ ایمان کی شان یہ نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے حق میں استغفار کریں چاہے وہ ان کے قرابتدار ہی کیوں نہ ہوں جب کہ یہ واضح ہوچکا ہے کہ یہ اصحاب جہّنم ہیں».<ref>. سورہ توبہ، آیہ ۱۱۳؛ مراجعہ کریں: طباطبائی، محمد حسین، المیزان، ج ۹ و ۱۰، ص۲۸۲، منشورات ذوی القربی، بیجا، بیتا.</ref> یہ واضح سی بات ہے کہ استغفار کرنا اور دعا کرنا بھی صلہ رحمی کے مصادیق میں سے ہے۔ | |||
سورہ توبہ میں ذکر ہے کہ [[حضرت ابراہیم]] نے اپنے چچا کے لئے [[استغفار]] کر کے صلہ رحمی انجام دیا، لیکن اس کے بعد انہیں پتہ چلا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو آپ نے ان سے بیزاری کا اعلان کرتے ہوئے قطع رحمی کیا۔<ref>سورہ توبہ، آیہ ۱۱۴، <font color=green>{{حدیث|«وَ ما کانَ اسْتِغْفارُ إِبْراهیمَ ِلأَبیهِ إِلاّ عَنْ مَوْعِدَهٍ وَعَدَها إِیاهُ فَلَمّا تَبَینَ لَهُ أَنَّهُ عَدُوُّ لِلّهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ إِنَّ إِبْراهیمَ َلأَوّاهٌ حَلیمٌ»}}</font>؛ اور ابراہیم کا استغفار ان کے باپ کے لئے صرف اس وعدہ کی بنا پر تھا جو انہوں نے اس سے کیا تھا اس کے بعد جب یہ واضح ہوگیا کہ وہ دشمن خدا ہے تو اس سے بربَت اور بیزاری بھی کرلی کہ ابراہیم بہت زیادہ تضرع کرنے والے اور اِردبار تھے۔ [[سورہ ممتحنہ]]، آیہ ۴، <font color=green>{{حدیث|«قَدْ کانَتْ لَکُمْ أُسْوَهٌ حَسَنَهٌ فی إِبْراهیمَ وَ الَّذینَ مَعَهُ إِذْ قالُوا لِقَوْمِهِمْ إِنّا بُرَآؤُا مِنْکُمْ وَ مِمّا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللّهِ کَفَرْنا بِکُمْ وَ بَدا بَینَنا وَ بَینَکُمُ الْعَداوَهُ وَ الْبَغْضاءُ أَبَدًا حَتّی تُؤْمِنُوا بِاللّهِ وَحْدَهُ إِلاّ قَوْلَ إِبْراهیمَ ِلأَبیهِ َلأَسْتَغْفِرَنَّ لَکَ وَ ما أَمْلِکُ لَکَ مِنَ اللّهِ مِنْ شَی ءٍ رَبَّنا عَلَیکَ تَوَکَّلْنا وَ إِلَیکَ أَنَبْنا وَ إِلَیکَ الْمَصیرُ».}}</font> «تمہارے لئے بہترین نمونہ عمل ابراہیم علیہ السّلام اور ان کے ساتھیوں میں ہے جب انہوں نے اپنی قوم سے کہہ دیا کہ ہم تم سے اور تمہارے معبودوں سے بیزار ہیں - ہم نے تمہارا انکار کردیا ہے اور ہمارے تمہارے درمیان بغض اور عداوت بالکل واضح ہے یہاں تک کہ تم خدائے وحدہ لاشریک پر ایمان لے آؤ علاوہ ابراہیم علیہ السّلام کے اس قول کے جو انہوں نے اپنے مربّی باپ سے کہہ دیا تھا کہ میں تمہارے لئے استغفار ضرور کروں گا لیکن میں پروردگار کی طرف سے کوئی اختیار نہیں رکھتا ہوں. خدایا میں نے تیرے اوپر بھروسہ کیا ہے اور تیری ہی طرف رجوع کیا ہے اور تیری ہی طرف بازگشت بھی ہے ».</ref> | [[اسلام]] نے ان [[کافر]] اور [[شرک|مشرک]] رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنے کا حکم نہیں دیا ہے جو اسلام کے ساتھ برسر پیکار ہیں۔ اس بارے میں [[قرآن پاک]] کا ارشاد ہے:<font color="green">{{حدیث|'''مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَن يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَىٰ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ'''}}</font> ترجمہ: «نبی اور صاحبانِ ایمان کی شان یہ نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے حق میں استغفار کریں چاہے وہ ان کے قرابتدار ہی کیوں نہ ہوں جب کہ یہ واضح ہوچکا ہے کہ یہ اصحاب جہّنم ہیں».<ref>. سورہ توبہ، آیہ ۱۱۳؛ مراجعہ کریں: طباطبائی، محمد حسین، المیزان، ج ۹ و ۱۰، ص۲۸۲، منشورات ذوی القربی، بیجا، بیتا.</ref> یہ واضح سی بات ہے کہ استغفار کرنا اور دعا کرنا بھی صلہ رحمی کے مصادیق میں سے ہے۔ | ||
سورہ توبہ میں ذکر ہے کہ [[حضرت ابراہیم]] نے اپنے چچا کے لئے [[استغفار]] کر کے صلہ رحمی انجام دیا، لیکن اس کے بعد انہیں پتہ چلا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو آپ نے ان سے بیزاری کا اعلان کرتے ہوئے قطع رحمی کیا۔<ref>سورہ توبہ، آیہ ۱۱۴، <font color="green">{{حدیث|«وَ ما کانَ اسْتِغْفارُ إِبْراهیمَ ِلأَبیهِ إِلاّ عَنْ مَوْعِدَهٍ وَعَدَها إِیاهُ فَلَمّا تَبَینَ لَهُ أَنَّهُ عَدُوُّ لِلّهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ إِنَّ إِبْراهیمَ َلأَوّاهٌ حَلیمٌ»}}</font>؛ اور ابراہیم کا استغفار ان کے باپ کے لئے صرف اس وعدہ کی بنا پر تھا جو انہوں نے اس سے کیا تھا اس کے بعد جب یہ واضح ہوگیا کہ وہ دشمن خدا ہے تو اس سے بربَت اور بیزاری بھی کرلی کہ ابراہیم بہت زیادہ تضرع کرنے والے اور اِردبار تھے۔ [[سورہ ممتحنہ]]، آیہ ۴، <font color="green">{{حدیث|«قَدْ کانَتْ لَکُمْ أُسْوَهٌ حَسَنَهٌ فی إِبْراهیمَ وَ الَّذینَ مَعَهُ إِذْ قالُوا لِقَوْمِهِمْ إِنّا بُرَآؤُا مِنْکُمْ وَ مِمّا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللّهِ کَفَرْنا بِکُمْ وَ بَدا بَینَنا وَ بَینَکُمُ الْعَداوَهُ وَ الْبَغْضاءُ أَبَدًا حَتّی تُؤْمِنُوا بِاللّهِ وَحْدَهُ إِلاّ قَوْلَ إِبْراهیمَ ِلأَبیهِ َلأَسْتَغْفِرَنَّ لَکَ وَ ما أَمْلِکُ لَکَ مِنَ اللّهِ مِنْ شَی ءٍ رَبَّنا عَلَیکَ تَوَکَّلْنا وَ إِلَیکَ أَنَبْنا وَ إِلَیکَ الْمَصیرُ».}}</font> «تمہارے لئے بہترین نمونہ عمل ابراہیم علیہ السّلام اور ان کے ساتھیوں میں ہے جب انہوں نے اپنی قوم سے کہہ دیا کہ ہم تم سے اور تمہارے معبودوں سے بیزار ہیں - ہم نے تمہارا انکار کردیا ہے اور ہمارے تمہارے درمیان بغض اور عداوت بالکل واضح ہے یہاں تک کہ تم خدائے وحدہ لاشریک پر ایمان لے آؤ علاوہ ابراہیم علیہ السّلام کے اس قول کے جو انہوں نے اپنے مربّی باپ سے کہہ دیا تھا کہ میں تمہارے لئے استغفار ضرور کروں گا لیکن میں پروردگار کی طرف سے کوئی اختیار نہیں رکھتا ہوں. خدایا میں نے تیرے اوپر بھروسہ کیا ہے اور تیری ہی طرف رجوع کیا ہے اور تیری ہی طرف بازگشت بھی ہے ».</ref> | |||
==عصر جدید اور صلہ رحمی== | ==عصر جدید اور صلہ رحمی== | ||
{{جعبہ نقل قول | {{جعبہ نقل قول | ||
| عنوان = صلہ رحمی اور طولانی عمر | | عنوان = صلہ رحمی اور طولانی عمر | ||
| نویسنده = | | نویسنده = مجلسی | ||
| نقل قول = پیغمبر اکرمؐ فرماتے ہیں: جو بھی مجھے ایک چیز کی ضمانت دے میں اسے چار چیزوں کی ضمانت دیتا ہوں۔ وہ صلہ رحمی انجام دے؛ تو اللہ اسے محبت، روزی میں اضافہ، عمر طولانی کرے گا اور جس بہشت کا وعدہ دیا ہے اس میں داخل کرے گا۔ | | نقل قول = پیغمبر اکرمؐ فرماتے ہیں: جو بھی مجھے ایک چیز کی ضمانت دے میں اسے چار چیزوں کی ضمانت دیتا ہوں۔ وہ صلہ رحمی انجام دے؛ تو اللہ اسے محبت، روزی میں اضافہ، عمر طولانی کرے گا اور جس بہشت کا وعدہ دیا ہے اس میں داخل کرے گا۔ | ||
| منبع = <small>[[بحار الانوار]]، ج ۷۴، ص۹۳)</small> | | منبع = <small>[[بحار الانوار]]، ج ۷۴، ص۹۳)</small> | ||
سطر 158: | سطر 161: | ||
| حاشیه = | | حاشیه = | ||
| اندازه قلم = | | اندازه قلم = | ||
}} | |تراز منبع=چپ}} | ||
رشتہ داروں کا باہمی رابطہ چھوٹے گھرانوں کے لئے مدد اور تعاون کا باعث ہے کیونکہ ہر فرد [[شادی]] کرنے کے بعد رشتہ داروں کی مالی اور عاطفی تعاون سے بے نیاز نہیں ہے۔ اور صلہ رحمی حقیقت میں اپنے رشتہ داروں کی تمام تر حمایت اور معاشرے کی سلامتی اور امنیت کیلیے تعاون کرنا ہے۔ | رشتہ داروں کا باہمی رابطہ چھوٹے گھرانوں کے لئے مدد اور تعاون کا باعث ہے کیونکہ ہر فرد [[شادی]] کرنے کے بعد رشتہ داروں کی مالی اور عاطفی تعاون سے بے نیاز نہیں ہے۔ اور صلہ رحمی حقیقت میں اپنے رشتہ داروں کی تمام تر حمایت اور معاشرے کی سلامتی اور امنیت کیلیے تعاون کرنا ہے۔ | ||
گزشتہ ایام میں گھرانے وسیعے ہوتے تھے اور کئی نسلوں تک مشترک زندگی گزارتے تھے لیکن آج کل اجتماعی اور اقتصادی تبدیلیوں کو وجہ سے ماضی کے وسیع گھرانے ختم ہوتے ہوئے مرد، عورت اور بچوں پر مشتمل چھوٹے گھرانے تشکیل پائے جو صنعتی دور کے ساتھ زیادہ مناسب ہے۔ | گزشتہ ایام میں گھرانے وسیعے ہوتے تھے اور کئی نسلوں تک مشترک زندگی گزارتے تھے لیکن آج کل اجتماعی اور اقتصادی تبدیلیوں کو وجہ سے ماضی کے وسیع گھرانے ختم ہوتے ہوئے مرد، عورت اور بچوں پر مشتمل چھوٹے گھرانے تشکیل پائے جو صنعتی دور کے ساتھ زیادہ مناسب ہے۔ | ||
سطر 174: | سطر 178: | ||
{{حوالہ جات}} | {{حوالہ جات}} | ||
== مآخذ == | ==مآخذ== | ||
{{مآخذ}} | {{مآخذ}} | ||
* [http://www.pajoohe.com/fa/index.php?Page=definition&UID=37417 پژوہشکدہ باقرالعلوم(ع)] | * [http://www.pajoohe.com/fa/index.php?Page=definition&UID=37417 پژوہشکدہ باقرالعلوم(ع)] |