"صلہ رحم" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(←مآخذ) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 10: | سطر 10: | ||
===رشتہ داری کا دائرہ=== | ===رشتہ داری کا دائرہ=== | ||
{{ | {{جعبہ نقل قول | ||
| عنوان = صلہ رحمی اور طولانی عمر | |||
| نویسنده = مآخذ | |||
| نقل قول = [[امام صادقؑ]] فرماتے ہیں: {{حدیث|'''ما نَعلَمُ شَیئا یزیدُ فِی العُمرِ اِلاّ صِلَةَ الرَّحِمِ، حَتّی اِنَّ الرَّجُلَ یکونُ اَجَلُهُ ثَلاثَ سِنینَ فَیکونُ وَصولاً لِلرَّحِمِ فَیزیدُ اللّه فی عُمرِهِ ثَلاثینَ سَنَةً فَیجعَلُها ثَلاثا وَ ثَلاثینَ سَنَةً، وَ یکونُ اَجَلُهُ ثَلاثا وَ ثَلاثینَ سَنَةً فَیکونَ قاطِعا لِلرَّحِمِ، فَینقُصُهُ اللّه ثَلاثینَ سَنَةً وَ یجعَلُ اَجَلَهُ اِلی ثَلاثِ سِنینَ}}«صلہ رحمی کے علاوہ کسی اور چیز کا ہمیں علم نہیں جو (مستقیم)عمر کو زیادہ کرتی ہو۔ یہاں تک کہ اگر کسی کی عمر صرف تین سال باقی رہی ہو اور وہ صلہ رحمی کرنے والا ہو تو [[اللہ تعالی]] اس کی عمر میں تیس سال اور اضافہ کرتا ہے اور 33 سال زندہ رہتا ہے۔ اور کبھی کسی عمر 33 سال باقی ہے لیکن رشتہ دار سے رابطہ کاٹنے کی وجہ سے عمر کم ہوتی ہے اور تین سال کے بعد موت آجاتی ہے۔ | |||
| منبع = <small> [[اصول کافی]]، ج ۲، ص۱۵۲، ح ۱۷</small> | |||
| | | تراز = | ||
| پسزمینه = #eefffb | |||
| عرض = 280px | |||
| حاشیه = | |||
| اندازه قلم = | |||
}} | }} | ||
عرفی حوالے سے رشتہ داری دو قسم کی ہے: | عرفی حوالے سے رشتہ داری دو قسم کی ہے: | ||
سطر 120: | سطر 110: | ||
==صلہ رحمی کے درجے== | ==صلہ رحمی کے درجے== | ||
{{ | {{جعبہ نقل قول | ||
| عنوان = [[امام علیؑ]] کی وصیت | |||
| نویسنده = مآخذ | |||
| نقل قول = {{حدیث|وعلیکم بالتواصل والتباذل وایاکم والتدابر و التقاطع...|ترجمہ= اور تم پر لازم ہے کہ محبت اور دوستی کو مضبوط بناؤ اور انفاق اور بخشش کو مت بھولو، اور ایک دوسرے سے دوری اور رابطہ کاٹنے سے اجتناب کرو۔}} | |||
| منبع = <small> [[نہج البلاغہ]]، نامہ شمارہ۴۷</small> | |||
| | | تراز = | ||
| پسزمینه = #eefffb | |||
| عرض = 280px | |||
| حاشیه = | |||
| اندازه قلم = | |||
}} | }} | ||
صلہ رحمی کبھی [[واجب]]<ref>صلة الرحم و قطیعتہا، صص۲۹-۵۱</ref> اور کبھی [[مستحب]] ہے۔ دور یا نزدیک کا رشتہ حکم میں موثر ہے۔ سلام کرنا، ایک دوسرے کی خبر لینا، رفت و آمد، ایک دوسرے کی مالی اور جانی (تیمارداری) تعاون کرنا<ref>صلة الرحم و قطیعتہا، صص۶۵-۷۹</ref> اور ایک دوسرے کی آبرو اور عزت کا خیال رکھنا صلہ رحمی کے مصادیق میں سے ہیں۔ قطع رحمی کے بھی درجے اور مرتبے ہیں اور اس کا معیار عرف ہے۔<ref>[http://www.pasokhgoo.ir/node/53909 سایت پاسخگو]</ref><ref>[http://portal.anhar.ir/node/2696/?ref=sbttl#gsc.tab=0 پورتال انہار]</ref><ref>[http://portal.anhar.ir/node/2510/?ref=sbttl#gsc.tab=0 سایت انہار]</ref> | صلہ رحمی کبھی [[واجب]]<ref>صلة الرحم و قطیعتہا، صص۲۹-۵۱</ref> اور کبھی [[مستحب]] ہے۔ دور یا نزدیک کا رشتہ حکم میں موثر ہے۔ سلام کرنا، ایک دوسرے کی خبر لینا، رفت و آمد، ایک دوسرے کی مالی اور جانی (تیمارداری) تعاون کرنا<ref>صلة الرحم و قطیعتہا، صص۶۵-۷۹</ref> اور ایک دوسرے کی آبرو اور عزت کا خیال رکھنا صلہ رحمی کے مصادیق میں سے ہیں۔ قطع رحمی کے بھی درجے اور مرتبے ہیں اور اس کا معیار عرف ہے۔<ref>[http://www.pasokhgoo.ir/node/53909 سایت پاسخگو]</ref><ref>[http://portal.anhar.ir/node/2696/?ref=sbttl#gsc.tab=0 پورتال انہار]</ref><ref>[http://portal.anhar.ir/node/2510/?ref=sbttl#gsc.tab=0 سایت انہار]</ref> | ||
سطر 154: | سطر 133: | ||
===استثنا=== | ===استثنا=== | ||
{{ | {{جعبہ نقل قول | ||
| عنوان = [[امام صادق علیہالسلام|امام صادق علیہالسلام]] | |||
| نویسنده = مآخذ | |||
| نقل قول = {{حدیث| صِلُوا أرحامَکم و بِرّوا بِإخوانِکم وَ لَو بِحُسنِ السَّلامِ وَ رَدِّ الجَوابِ|ترجمہ= صلہ رحمی کرو اور دینی بھائیوں سے نیکی کرو اگرچہ اچھا سلام کرنے اور اس کا جواب دینے کی حد تک ہی ہو۔}} | |||
| منبع = <small>[[الکافی]] ج ۲، ص۱۵۷</small> | |||
| | | تراز = | ||
| پسزمینه = #eefffb | |||
| عرض = 280px | |||
| حاشیه = | |||
| اندازه قلم = | |||
}} | }} | ||
[[اسلام]] نے ان [[کافر]] اور [[شرک|مشرک]] رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنے کا حکم نہیں دیا ہے جو اسلام کے ساتھ برسر پیکار ہیں۔ اس بارے میں [[قرآن پاک]] کا ارشاد ہے:<font color=green>{{حدیث|'''مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَن يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَىٰ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ'''}}</font> ترجمہ: «نبی اور صاحبانِ ایمان کی شان یہ نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے حق میں استغفار کریں چاہے وہ ان کے قرابتدار ہی کیوں نہ ہوں جب کہ یہ واضح ہوچکا ہے کہ یہ اصحاب جہّنم ہیں».<ref>. سورہ توبہ، آیہ ۱۱۳؛ مراجعہ کریں: طباطبائی، محمد حسین، المیزان، ج ۹ و ۱۰، ص۲۸۲، منشورات ذوی القربی، بیجا، بیتا.</ref> یہ واضح سی بات ہے کہ استغفار کرنا اور دعا کرنا بھی صلہ رحمی کے مصادیق میں سے ہے۔ | [[اسلام]] نے ان [[کافر]] اور [[شرک|مشرک]] رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنے کا حکم نہیں دیا ہے جو اسلام کے ساتھ برسر پیکار ہیں۔ اس بارے میں [[قرآن پاک]] کا ارشاد ہے:<font color=green>{{حدیث|'''مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَن يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَىٰ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ'''}}</font> ترجمہ: «نبی اور صاحبانِ ایمان کی شان یہ نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے حق میں استغفار کریں چاہے وہ ان کے قرابتدار ہی کیوں نہ ہوں جب کہ یہ واضح ہوچکا ہے کہ یہ اصحاب جہّنم ہیں».<ref>. سورہ توبہ، آیہ ۱۱۳؛ مراجعہ کریں: طباطبائی، محمد حسین، المیزان، ج ۹ و ۱۰، ص۲۸۲، منشورات ذوی القربی، بیجا، بیتا.</ref> یہ واضح سی بات ہے کہ استغفار کرنا اور دعا کرنا بھی صلہ رحمی کے مصادیق میں سے ہے۔ | ||
سورہ توبہ میں ذکر ہے کہ [[حضرت ابراہیم]] نے اپنے چچا کے لئے [[استغفار]] کر کے صلہ رحمی انجام دیا، لیکن اس کے بعد انہیں پتہ چلا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو آپ نے ان سے بیزاری کا اعلان کرتے ہوئے قطع رحمی کیا۔<ref>سورہ توبہ، آیہ ۱۱۴، <font color=green>{{حدیث|«وَ ما کانَ اسْتِغْفارُ إِبْراهیمَ ِلأَبیهِ إِلاّ عَنْ مَوْعِدَهٍ وَعَدَها إِیاهُ فَلَمّا تَبَینَ لَهُ أَنَّهُ عَدُوُّ لِلّهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ إِنَّ إِبْراهیمَ َلأَوّاهٌ حَلیمٌ»}}</font>؛ اور ابراہیم کا استغفار ان کے باپ کے لئے صرف اس وعدہ کی بنا پر تھا جو انہوں نے اس سے کیا تھا اس کے بعد جب یہ واضح ہوگیا کہ وہ دشمن خدا ہے تو اس سے بربَت اور بیزاری بھی کرلی کہ ابراہیم بہت زیادہ تضرع کرنے والے اور اِردبار تھے۔ [[سورہ ممتحنہ]]، آیہ ۴، <font color=green>{{حدیث|«قَدْ کانَتْ لَکُمْ أُسْوَهٌ حَسَنَهٌ فی إِبْراهیمَ وَ الَّذینَ مَعَهُ إِذْ قالُوا لِقَوْمِهِمْ إِنّا بُرَآؤُا مِنْکُمْ وَ مِمّا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللّهِ کَفَرْنا بِکُمْ وَ بَدا بَینَنا وَ بَینَکُمُ الْعَداوَهُ وَ الْبَغْضاءُ أَبَدًا حَتّی تُؤْمِنُوا بِاللّهِ وَحْدَهُ إِلاّ قَوْلَ إِبْراهیمَ ِلأَبیهِ َلأَسْتَغْفِرَنَّ لَکَ وَ ما أَمْلِکُ لَکَ مِنَ اللّهِ مِنْ شَی ءٍ رَبَّنا عَلَیکَ تَوَکَّلْنا وَ إِلَیکَ أَنَبْنا وَ إِلَیکَ الْمَصیرُ».}}</font> «تمہارے لئے بہترین نمونہ عمل ابراہیم علیہ السّلام اور ان کے ساتھیوں میں ہے جب انہوں نے اپنی قوم سے کہہ دیا کہ ہم تم سے اور تمہارے معبودوں سے بیزار ہیں - ہم نے تمہارا انکار کردیا ہے اور ہمارے تمہارے درمیان بغض اور عداوت بالکل واضح ہے یہاں تک کہ تم خدائے وحدہ لاشریک پر ایمان لے آؤ علاوہ ابراہیم علیہ السّلام کے اس قول کے جو انہوں نے اپنے مربّی باپ سے کہہ دیا تھا کہ میں تمہارے لئے استغفار ضرور کروں گا لیکن میں پروردگار کی طرف سے کوئی اختیار نہیں رکھتا ہوں. خدایا میں نے تیرے اوپر بھروسہ کیا ہے اور تیری ہی طرف رجوع کیا ہے اور تیری ہی طرف بازگشت بھی ہے ».</ref> | سورہ توبہ میں ذکر ہے کہ [[حضرت ابراہیم]] نے اپنے چچا کے لئے [[استغفار]] کر کے صلہ رحمی انجام دیا، لیکن اس کے بعد انہیں پتہ چلا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو آپ نے ان سے بیزاری کا اعلان کرتے ہوئے قطع رحمی کیا۔<ref>سورہ توبہ، آیہ ۱۱۴، <font color=green>{{حدیث|«وَ ما کانَ اسْتِغْفارُ إِبْراهیمَ ِلأَبیهِ إِلاّ عَنْ مَوْعِدَهٍ وَعَدَها إِیاهُ فَلَمّا تَبَینَ لَهُ أَنَّهُ عَدُوُّ لِلّهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ إِنَّ إِبْراهیمَ َلأَوّاهٌ حَلیمٌ»}}</font>؛ اور ابراہیم کا استغفار ان کے باپ کے لئے صرف اس وعدہ کی بنا پر تھا جو انہوں نے اس سے کیا تھا اس کے بعد جب یہ واضح ہوگیا کہ وہ دشمن خدا ہے تو اس سے بربَت اور بیزاری بھی کرلی کہ ابراہیم بہت زیادہ تضرع کرنے والے اور اِردبار تھے۔ [[سورہ ممتحنہ]]، آیہ ۴، <font color=green>{{حدیث|«قَدْ کانَتْ لَکُمْ أُسْوَهٌ حَسَنَهٌ فی إِبْراهیمَ وَ الَّذینَ مَعَهُ إِذْ قالُوا لِقَوْمِهِمْ إِنّا بُرَآؤُا مِنْکُمْ وَ مِمّا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللّهِ کَفَرْنا بِکُمْ وَ بَدا بَینَنا وَ بَینَکُمُ الْعَداوَهُ وَ الْبَغْضاءُ أَبَدًا حَتّی تُؤْمِنُوا بِاللّهِ وَحْدَهُ إِلاّ قَوْلَ إِبْراهیمَ ِلأَبیهِ َلأَسْتَغْفِرَنَّ لَکَ وَ ما أَمْلِکُ لَکَ مِنَ اللّهِ مِنْ شَی ءٍ رَبَّنا عَلَیکَ تَوَکَّلْنا وَ إِلَیکَ أَنَبْنا وَ إِلَیکَ الْمَصیرُ».}}</font> «تمہارے لئے بہترین نمونہ عمل ابراہیم علیہ السّلام اور ان کے ساتھیوں میں ہے جب انہوں نے اپنی قوم سے کہہ دیا کہ ہم تم سے اور تمہارے معبودوں سے بیزار ہیں - ہم نے تمہارا انکار کردیا ہے اور ہمارے تمہارے درمیان بغض اور عداوت بالکل واضح ہے یہاں تک کہ تم خدائے وحدہ لاشریک پر ایمان لے آؤ علاوہ ابراہیم علیہ السّلام کے اس قول کے جو انہوں نے اپنے مربّی باپ سے کہہ دیا تھا کہ میں تمہارے لئے استغفار ضرور کروں گا لیکن میں پروردگار کی طرف سے کوئی اختیار نہیں رکھتا ہوں. خدایا میں نے تیرے اوپر بھروسہ کیا ہے اور تیری ہی طرف رجوع کیا ہے اور تیری ہی طرف بازگشت بھی ہے ».</ref> | ||
==عصر جدید اور صلہ رحمی== | ==عصر جدید اور صلہ رحمی== | ||
{{ | {{جعبہ نقل قول | ||
| عنوان = صلہ رحمی اور طولانی عمر | |||
| نویسنده = مآخذ | |||
| نقل قول = پیغمبر اکرمؐ فرماتے ہیں: جو بھی مجھے ایک چیز کی ضمانت دے میں اسے چار چیزوں کی ضمانت دیتا ہوں۔ وہ صلہ رحمی انجام دے؛ تو اللہ اسے محبت، روزی میں اضافہ، عمر طولانی کرے گا اور جس بہشت کا وعدہ دیا ہے اس میں داخل کرے گا۔ | |||
| منبع = <small>[[بحار الانوار]]، ج ۷۴، ص۹۳)</small> | |||
| | | تراز = | ||
| پسزمینه = #eefffb | |||
| عرض = 280px | |||
| حاشیه = | |||
| اندازه قلم = | |||
}} | }} | ||
رشتہ داروں کا باہمی رابطہ چھوٹے گھرانوں کے لئے مدد اور تعاون کا باعث ہے کیونکہ ہر فرد [[شادی]] کرنے کے بعد رشتہ داروں کی مالی اور عاطفی تعاون سے بے نیاز نہیں ہے۔ اور صلہ رحمی حقیقت میں اپنے رشتہ داروں کی تمام تر حمایت اور معاشرے کی سلامتی اور امنیت کیلیے تعاون کرنا ہے۔ | رشتہ داروں کا باہمی رابطہ چھوٹے گھرانوں کے لئے مدد اور تعاون کا باعث ہے کیونکہ ہر فرد [[شادی]] کرنے کے بعد رشتہ داروں کی مالی اور عاطفی تعاون سے بے نیاز نہیں ہے۔ اور صلہ رحمی حقیقت میں اپنے رشتہ داروں کی تمام تر حمایت اور معاشرے کی سلامتی اور امنیت کیلیے تعاون کرنا ہے۔ | ||
گزشتہ ایام میں گھرانے وسیعے ہوتے تھے اور کئی نسلوں تک مشترک زندگی گزارتے تھے لیکن آج کل اجتماعی اور اقتصادی تبدیلیوں کو وجہ سے ماضی کے وسیع گھرانے ختم ہوتے ہوئے مرد، عورت اور بچوں پر مشتمل چھوٹے گھرانے تشکیل پائے جو صنعتی دور کے ساتھ زیادہ مناسب ہے۔ | گزشتہ ایام میں گھرانے وسیعے ہوتے تھے اور کئی نسلوں تک مشترک زندگی گزارتے تھے لیکن آج کل اجتماعی اور اقتصادی تبدیلیوں کو وجہ سے ماضی کے وسیع گھرانے ختم ہوتے ہوئے مرد، عورت اور بچوں پر مشتمل چھوٹے گھرانے تشکیل پائے جو صنعتی دور کے ساتھ زیادہ مناسب ہے۔ |