"نہج البلاغہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
←عربی ادب پر کلام علیؑ کے اثرات
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←مضامین) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 259: | سطر 259: | ||
=== جاحظ === | === جاحظ === | ||
{{ | {{جعبہ نقل قول | ||
| عنوان = '''امام علی علیہ السلام''': | |||
| نویسنده =مآخذ | |||
| نقل قول = {{حدیث| "'''قِیمَةُ كُلُّ امرءٍ مَا یُحسِنُهُ'''"}}<br/> ترجمہ: ہر شخص کی قیمت وہ ہنر ہے جس میں وہ خوب مہارت رکھتا ہے۔ <br/> سید رضی: یہ ایسا انمول جملہ ہے کہ نہ کوئی حکیمانہ بات اس کے ہم وزن ہے اور نہ کوئی جملہ اس کا ہم پایہ ہو سکتا ہے۔ | |||
| منبع = <small>نہج البلاغہ، کلمات قصار، حکمت نمبر 81۔</small> | |||
| تراز = تراز گفتاورد (اختیاری) | |||
| پسزمینه = #eefffb | |||
| عرض = 280px | |||
| حاشیه = حاشیه (اختیاری) | |||
| اندازه قلم = اندازه قلم (اختیاری) | |||
}} | }} | ||
ابو عثمان جاحظ (متوفٰی 255 ہجری)، جنہیں عربی ادب کا امام کہا گیا ہے اور [[مسعودی]] انہیں سلف کا فصحیح ترین قلمکار سمجھتے ہیں، [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنینؑ]] کا فقرہ <font color=blue>{{حدیث|قِيمَةُ كُلِّ امْرِئٍ مَا يُحْسِنُهُ}}<ref> نہج البلاغہ، کلمات قصار، حکمت 81۔</ref> </font> نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں: | ابو عثمان جاحظ (متوفٰی 255 ہجری)، جنہیں عربی ادب کا امام کہا گیا ہے اور [[مسعودی]] انہیں سلف کا فصحیح ترین قلمکار سمجھتے ہیں، [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنینؑ]] کا فقرہ <font color=blue>{{حدیث|قِيمَةُ كُلِّ امْرِئٍ مَا يُحْسِنُهُ}}<ref> نہج البلاغہ، کلمات قصار، حکمت 81۔</ref> </font> نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں: | ||
:::اگر اس کتاب (بظاہر ان کی اپنی کتاب "البیان والتبیین" مقصود ہے) میں اسی ایک فقرے کے سوا کچھ بھی نہ ہوتا تو بھی ہم اس کتاب کو کافی و شافی، مکتفی اور بے نیاز کر دینی والی کتاب پاتے۔ بلکہ ہم اسے کفایت کی حد سے بھی بڑھ کر غایت و مراد پر منتج ہونے والی پاتے ہیں اور سب سے احسن کلام وہ ہے جس کا اختصار تجھے کثرت و تفصیل سے بے نیاز کردے اور اس کے معنا اس کے ظاہری لفظ میں ہوں۔<ref> جاحظ، البیان و التبیین، تصحیح عبدالسلام ہارون، ج1، ص83؛ بحوالہ: شہیدی، مقدمہ نہج البلاغہ، ص: ح۔</ref> | :::اگر اس کتاب (بظاہر ان کی اپنی کتاب "البیان والتبیین" مقصود ہے) میں اسی ایک فقرے کے سوا کچھ بھی نہ ہوتا تو بھی ہم اس کتاب کو کافی و شافی، مکتفی اور بے نیاز کر دینی والی کتاب پاتے۔ بلکہ ہم اسے کفایت کی حد سے بھی بڑھ کر غایت و مراد پر منتج ہونے والی پاتے ہیں اور سب سے احسن کلام وہ ہے جس کا اختصار تجھے کثرت و تفصیل سے بے نیاز کردے اور اس کے معنا اس کے ظاہری لفظ میں ہوں۔<ref> جاحظ، البیان و التبیین، تصحیح عبدالسلام ہارون، ج1، ص83؛ بحوالہ: شہیدی، مقدمہ نہج البلاغہ، ص: ح۔</ref> |