"نہج البلاغہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
←مضامین
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←مضامین) |
||
سطر 62: | سطر 62: | ||
== مضامین== | == مضامین== | ||
[[سید رضی]] نے نہج البلاغہ میں امام علیؑ کے کلام کو درج ذیل تین حصوں میں مرتب کیا: | [[سید رضی]] نے نہج البلاغہ میں امام علیؑ کے کلام کو درج ذیل تین حصوں میں مرتب کیا: | ||
{{ستون آ|3}} | {{ستون آ|3}} | ||
سطر 70: | سطر 69: | ||
{{ستون خ}} | {{ستون خ}} | ||
نہج البلاغہ کے مختلف قلمی نسخوں میں اختلاف کے پیش نظر نہج البلاغہ کے خطبوں، خطوط اور مواعظ کی ترتیب اور نمبروں میں معمولی اختلاف پایا جاتا ہے۔ کتاب {{حدیث|المعجم المفہرس لالفاظ نہج البلاغہ}} کے مطابق خطبات 241، مکاتیب 79 اور کلمات قصار 480 کی تعداد میں ہیں۔<ref> رجوع کریں: محمدی، سید کاظم اور دشتی، محمد، المعجم المفہرس لالفاظ نہج البلاغہ، قم: مطبعہ نشر امام علیؑ، 1369۔</ref> اسی طرح کتاب کے مقدمے میں مذکور ہے کہ مختلف فصول کے درمیان عدم یکسانیت کا لحاظ کئے بغیر ترتیب دیا گیا ہے۔ کلام امیر المومنین میں صرف موجود بلاغت اور پسندیدگی کی بنا پر اسے جمع کیا گیا ہے لہذا یہی وجہ ہے کہ فصول کے درمیان عدم یکسانیت یا نظم نہیں پایا جاتا ہے۔ اسی طرح بعض کلمات میں شک و تردید کی وجہ سے انہیں مختلف عناوین کے تحت ذکر کیا گیا ہے۔<ref> نہج البلاغہ، محقق عطاردی قوچانی، مقدمہ سید رضی، ص۳.</ref> | نہج البلاغہ کے مختلف قلمی نسخوں میں اختلاف کے پیش نظر نہج البلاغہ کے خطبوں، خطوط اور مواعظ کی ترتیب اور نمبروں میں معمولی اختلاف پایا جاتا ہے۔ کتاب {{حدیث|المعجم المفہرس لالفاظ نہج البلاغہ}} کے مطابق خطبات 241، مکاتیب 79 اور کلمات قصار 480 کی تعداد میں ہیں۔<ref> رجوع کریں: محمدی، سید کاظم اور دشتی، محمد، المعجم المفہرس لالفاظ نہج البلاغہ، قم: مطبعہ نشر امام علیؑ، 1369۔</ref> اسی طرح کتاب کے مقدمے میں مذکور ہے کہ مختلف فصول کے درمیان عدم یکسانیت کا لحاظ کئے بغیر ترتیب دیا گیا ہے۔ کلام امیر المومنین میں صرف موجود بلاغت اور پسندیدگی کی بنا پر اسے جمع کیا گیا ہے لہذا یہی وجہ ہے کہ فصول کے درمیان عدم یکسانیت یا نظم نہیں پایا جاتا ہے۔ اسی طرح بعض کلمات میں شک و تردید کی وجہ سے انہیں مختلف عناوین کے تحت ذکر کیا گیا ہے۔<ref> نہج البلاغہ، محقق عطاردی قوچانی، مقدمہ سید رضی، ص۳.</ref> | ||
{{جعبہ نقل قول | |||
{{ | | عنوان = '''امام علی علیہ السلام''': | ||
| نویسنده =مآخذ | |||
| نقل قول = {{حدیث|النَّاسُ أَعْدَاءُ مَا جَہِلُوا }}<br>ترجمہ: لوگ دشمن ہیں ان چیزوں کے جنہیں وہ نہیں جانتے۔ | |||
| منبع = <small>نہج البلاغہ، کلمات قصار، حکمت نمبر 172۔</small> | |||
| تراز = تراز گفتاورد (اختیاری) | |||
| پسزمینه = #eefffb | |||
| عرض = 280px | |||
ترجمہ: لوگ دشمن ہیں ان چیزوں کے جنہیں وہ نہیں جانتے۔ | | حاشیه = حاشیه (اختیاری) | ||
| | | اندازه قلم = اندازه قلم (اختیاری) | ||
}} | }} | ||
=== خطبات === | === خطبات === | ||
نہج البلاغہ اسلامی ثقافت اور تعلیمات کا ایک ایسا اسلامی دائرۃ المعارف ہے جو خدا شناسی [[توحید]]، [[ملائکہ|ملائکہ کی دنیا]]، [[خلقت کائنات]]، [[انسانی فطرت]]، امتوں، نیکوکار اور ستمگر حکومتوں پر بحث کرتا ہے تاہم اصل نکتہ یہ کہ اس پورے کلام سے [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنین علیہ السلام]] کا مقصد طبیعیات، حیوانیات، فلسفی یا تاریخی نقاط کی تفہیم اور تدریس مقصود نہیں تھا۔<ref> شہیدی، مقدمہ نہج البلاغہ، ص: ی د۔</ref> | نہج البلاغہ اسلامی ثقافت اور تعلیمات کا ایک ایسا اسلامی دائرۃ المعارف ہے جو خدا شناسی [[توحید]]، [[ملائکہ|ملائکہ کی دنیا]]، [[خلقت کائنات]]، [[انسانی فطرت]]، امتوں، نیکوکار اور ستمگر حکومتوں پر بحث کرتا ہے تاہم اصل نکتہ یہ کہ اس پورے کلام سے [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنین علیہ السلام]] کا مقصد طبیعیات، حیوانیات، فلسفی یا تاریخی نقاط کی تفہیم اور تدریس مقصود نہیں تھا۔<ref> شہیدی، مقدمہ نہج البلاغہ، ص: ی د۔</ref> |