مندرجات کا رخ کریں

"اصول دین" کے نسخوں کے درمیان فرق

411 بائٹ کا اضافہ ،  26 جنوری 2016ء
م
imported>Smnazem
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
سطر 61: سطر 61:
مشہور رائے یہ ہے کہ [[اصول دین]] تین موضوعات پر مشتمل ہیں: [[توحید]]، [[نبوت]] اور [[معاد]] (یا [[قیامت]])؛ تاہم [[عدل]] اور [[امامت]] کو بھی اصول دین میں شامل کرنا چاہئے۔ بالفاظ دیگر اگر کوئی اصول دین میں سے ایک کا انکار کرے وہ کافر ہے؛ لیکن اگر اول الذکر تین اصولوں کا اقرار کرے اور [[عدل]] و [[امامت]] کا منکر ہو تو وہ کافر نہیں لیکن وہ [[شیعہ]] بھی نہیں ہے۔<ref>میرزای‌ قمی‌، اصول‌ دین‌، 5۔</ref>
مشہور رائے یہ ہے کہ [[اصول دین]] تین موضوعات پر مشتمل ہیں: [[توحید]]، [[نبوت]] اور [[معاد]] (یا [[قیامت]])؛ تاہم [[عدل]] اور [[امامت]] کو بھی اصول دین میں شامل کرنا چاہئے۔ بالفاظ دیگر اگر کوئی اصول دین میں سے ایک کا انکار کرے وہ کافر ہے؛ لیکن اگر اول الذکر تین اصولوں کا اقرار کرے اور [[عدل]] و [[امامت]] کا منکر ہو تو وہ کافر نہیں لیکن وہ [[شیعہ]] بھی نہیں ہے۔<ref>میرزای‌ قمی‌، اصول‌ دین‌، 5۔</ref>


جمہور [[:زمرہ:شیعہ متکلمین|شیعہ متکلمین]] کے مطابق متذکرہ پانچ اصول کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے:
جمہور [[:زمرہ:شیعہ متکلمین|شیعہ متکلمین]] کے مطابق متذکرہ پانچ اصول کی مختصر توضیح مندرجہ ذیل ہے:


1۔ '''[[توحید]]:'''
1.[[توحید]]:


اللہ کی معرفت اور اس حقیقت کی تصدیق کہ وہ ازل سے ہے اور ہمیشہ موجود رہے گا اور وہ اپنی ذات میں واجب الوجود ہے، اللہ کی صفات ثبوتیہ ـ جیسے علم و حیات و قدرت ـ کی تصدیق؛ اور صفات سلبیہ ـ جیسے جہل و عجز و بےبسی ـ سے اس ذات کی تنزیہ؛ اور اس حقیقت پر یقین کہ خدا کی صفات عین ذات ہیں [اور اس پر عارض نہیں ہوئی ہیں] اور کوئی صفت اس کی ذات پر زائد نہیں ہے۔
:مکتب ِ تشیع میں اللہ کی معرفت اور اس حقیقت کی تصدیق کرنا کہ وہ ازل سے ہے اور ہمیشہ موجود رہے گا،عقیدۂ توحید کہلاتا ہے نیز وہ اپنی ذات میں واجب الوجود ہے؛ اللہ کی صفات ثبوتیہ جیسے علم و حیات و قدرت..... کی تصدیق کرنا،  صفات سلبیہ جیسے جہل و عجز و بے بسی .... سے اس ذات کی نفی کرنا؛ اس حقیقت پر یقین رکھنا کہ خدا کی صفات ثبوتیہ اس کی ذات پر عارض اور زائد نہیں ہیں بلکہ عین ذات ہیں ۔


2۔ '''[[عدل]]:'''
2.[[عدل]]:


اس حقیقت کی معرفت کہ خدا عادل و حکیم ہے یعنی یہ کہ وہ کوئی برا کام انجام نہیں دیتا اور کبھی بھی ان افعال کو ترک نہیں کرتا جو اس کو انجام دینے چاہئے۔ خداوند متعال انسانوں سے سرزد ہونے والے برے اعمال اور بھونڈے افعال سے ہرگز راضی و خوشنود نہیں ہے اور در حقیقت انسان خدا کے دی ہوئی قدرت و اختیار کے ذریعے اپنے اعمال انجام دیتے ہیں چنانچہ وہ اپنے اچھے اور برے اعمال کے حوالے سے جوابدہ ہیں۔
:یہ اعتقاد رکھنا کہ اللہ ظالم نہیں بلکہ وہ عادل ہے ۔ وہ نہ تو اپنے فیصلے میں کسی پر ظلم کرتا ہے اور نہ اپنے حکم میں کسی پر زیادتی  ہی کرتا ہے ۔اطاعت کرنے والوں کو ثواب عطا کرتا ہے اور گناہ کرنے والوں کو سزا دیتا ہے  نیز اپنے بندوں پر انکی طاقت اور قدرت سے زیادہ ذمہ داری نہیں ڈالتا ہے ۔کسی قسم کا ٹکراؤ نہ ہو تو وہ قادر اور عالم  ہونے کے باوجود حُسن یعنی اچھائی کو ترک نہیں کرتا اور  قبیح کو انجام نہیں دیتا ہے کیونکہ وہ اچھے فعل کی اچھائی کو جانتے ہوئے انجام دینے اور برے فعل کی برائی کو جانتے ہوئے قبیح (برے) فعل کے ترک کرنے پر قدرت رکھتا ہے ۔<ref>شیخ محمد مظفر،عقائد الامامیہ صص:40،41۔</ref>


'''[[نبوت]]:'''
3.'''[[نبوت]]:'''


اس حقیقت کی تصدیق کہ [[حضرت محمد(ص)]] اللہ کے نبی و پیغمبر ہیں اور وہ جو کچھ بھی وحی کے عنوان سے لائے ہیں برحق ہے۔ البتہ اس موضوع میں اختلاف پایا جاتا ہے کہ جو کچھ آپ(ص) خدا کی طرف سے لائے ہیں اس کی اجمالی تصدیق کافی ہے یا یہ کہ یہ تصدیق تفصیلی ہونی چاہئے۔ قابل ذکر ہے کہ بعض علمائے [[امامیہ]] کا کہنا ہے کہ [[رسول اللہ(ص)]] کی عصمت اور [[ختم نبوت]] کی تصدیق بھی لازمی ہے۔
:اس حقیقت کی تصدیق کرنا کہ [[حضرت محمد(ص)]] اللہ کے نبی و پیغمبر ہیں اور وہ جو کچھ بھی وحی کے عنوان سے لائے ہیں برحق ہے۔ البتہ اس موضوع میں اختلاف پایا جاتا ہے کہ جو کچھ آپ(ص) خدا کی طرف سے لائے ہیں اس کی اجمالی تصدیق کافی ہے یا یہ کہ یہ تصدیق تفصیلی ہونی چاہئے۔ قابل ذکر ہے کہ بعض علمائے [[امامیہ]] کا کہنا ہے کہ [[رسول اللہ(ص)]] کی عصمت اور [[ختم نبوت]] کی تصدیق بھی لازمی ہے۔


'''[[امامت]]:'''
4. '''[[امامت]]:'''


[[ائمۂ اثنا عشر|بارہ اماموں]] کی امامت کی تصدیق۔ تمام [[شیعہ متکلمین]] کا اجماع ہے یہاں تک کہ یہ اصول اس مذہب کی ضروریات() کے زمرے میں قرار دیا گیا ہے۔ [[ائمہ(ع)]] سب کے سب [[عصمت|معصوم]] اور حافظ شریعت ہیں اور وہ انسانوں کو حقیقت کا راستہ دکھاتے ہیں اور لازمی ہے کہ ان سب کی اطاعت کریں۔ البتہ [[امام مہدی علیہ السلام|امام زمانہ(عج)]] زندہ اور غائب ہیں اور ایک دن اللہ کے اذن سے ظہور کریں گے [اور زمین کو عدل و انصاف سے پر کریں گے جس طرح کہ یہ ظلم و جور سے پر ہوچکی ہوگی]۔
:[[ائمۂ اثنا عشر|بارہ اماموں]] کی امامت کی تصدیق۔ تمام [[شیعہ متکلمین]] کا اجماع ہے یہاں تک کہ یہ اصول اس مذہب کی ضروریات() کے زمرے میں قرار دیا گیا ہے۔ [[ائمہ(ع)]] سب کے سب [[عصمت|معصوم]] اور حافظ شریعت ہیں اور وہ انسانوں کو حقیقت کا راستہ دکھاتے ہیں اور لازمی ہے کہ ان سب کی اطاعت کریں۔ البتہ [[امام مہدی علیہ السلام|امام زمانہ(عج)]] زندہ اور غائب ہیں اور ایک دن اللہ کے اذن سے ظہور کریں گے [اور زمین کو عدل و انصاف سے پر کریں گے جس طرح کہ یہ ظلم و جور سے پر ہوچکی ہوگی]۔


'''[[قیامت]]:'''
5. '''[[قیامت]]:'''


اس اصول کے مطابق انسان موت کے بعد زندہ ہونگے اور ان کے اچھے اور برے اعمال کا حساب ہوگا۔ عام مسلمان [[معاد جسمانی|معاد کے جسمانی ہونے]] کے قائل ہیں؛ یعنی موت کے بعد کی زندگی میں انسانوں کے [[اخروی ابدان|اخروی بدن]] جسمانی بدن ہوگا۔<ref>شهید ثانی‌، حقائق الایمان، ص59۔</ref>
اس اصول کے مطابق انسان موت کے بعد زندہ ہونگے اور ان کے اچھے اور برے اعمال کا حساب ہوگا۔ عام مسلمان [[معاد جسمانی|معاد کے جسمانی ہونے]] کے قائل ہیں؛ یعنی موت کے بعد کی زندگی میں انسانوں کے [[اخروی ابدان|اخروی بدن]] جسمانی بدن ہوگا۔<ref>شہید ثانی‌، حقائق الایمان، ص59۔</ref>


== پاورقی حاشیے ==
== پاورقی حاشیے ==
گمنام صارف