مندرجات کا رخ کریں

"اصول دین" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 22: سطر 22:


اصول دین کا لفظ اگرچہ موجودہ شیعہ علم کلام اور انکی دیگر علوم کی کتب میں " توحید،عدل ،نبوت، امامت اور قیامت" کیلئے استعمال ہوتا ہے لیکن سید مرتضی نے اس لفظ کو معتزلہ کے نزدیک اعتقادات کے ایک مجموعے: توحید،عدل ، وعد ووعید، منزلہ بین المنزلتین اور امر بالمعروف و النہی عن المنکر، کیلئے ذکر کیا ہے۔<ref> رسائل المرتضى،الشريف المرتضى ج 1  ص 165</ref>۔ معتزلی علماء کے نزدیک انہیں ہی "اصول خمسہ" کے نام سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔<ref>  شرح الاصول الخمسہ </ref> ۔ نیز سید مرتضی نے کہا کہ متاخرین اصول دین میں  صرف توحید اور عدل شمار کرتے ہیں ۔ <ref> رسائل المرتضى،الشريف المرتضى ج 1  ص 166۔ شرح الاصول الخمسہ ص 122۔</ref> ۔لیکن اس کے ساتھ ہی بعض دیگر کتب میں اصول دین کی تعداد چار : توحید ، عدل، نبوات  اور شرائع ذکر ہوئی ہے ۔
اصول دین کا لفظ اگرچہ موجودہ شیعہ علم کلام اور انکی دیگر علوم کی کتب میں " توحید،عدل ،نبوت، امامت اور قیامت" کیلئے استعمال ہوتا ہے لیکن سید مرتضی نے اس لفظ کو معتزلہ کے نزدیک اعتقادات کے ایک مجموعے: توحید،عدل ، وعد ووعید، منزلہ بین المنزلتین اور امر بالمعروف و النہی عن المنکر، کیلئے ذکر کیا ہے۔<ref> رسائل المرتضى،الشريف المرتضى ج 1  ص 165</ref>۔ معتزلی علماء کے نزدیک انہیں ہی "اصول خمسہ" کے نام سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔<ref>  شرح الاصول الخمسہ </ref> ۔ نیز سید مرتضی نے کہا کہ متاخرین اصول دین میں  صرف توحید اور عدل شمار کرتے ہیں ۔ <ref> رسائل المرتضى،الشريف المرتضى ج 1  ص 166۔ شرح الاصول الخمسہ ص 122۔</ref> ۔لیکن اس کے ساتھ ہی بعض دیگر کتب میں اصول دین کی تعداد چار : توحید ، عدل، نبوات  اور شرائع ذکر ہوئی ہے ۔
 
====وجۂ تسمیہ ====
شیعہ [[متکلمین]] کے مطابق [[حدیث]]، [[فقہ]] اور [[تفسیر]] جیسے دوسرے تمام دینی علوم "اصول دین" کی بنیاد پر استوار ہیں کیونکہ تمام دینی علوم رسول خداؐ کی صداقت پر موقوف ہیں اور رسول خداؐ کی صداقت رسول بھیجنے والے کے وجود، اس کی صفات اور اس کی عدالت کے اثبات پر موقوف ہے۔ اس بنا پر ان اعتقادات کو "اصول دین" کا نام دیا گیا ہے۔
*شیعہ [[متکلمین]] کے مطابق [[حدیث]]، [[فقہ]] اور [[تفسیر]] جیسے دوسرے تمام دینی علوم "اصول دین" کی بنیاد پر استوار ہیں کیونکہ تمام دینی علوم رسول خداؐ کی صداقت پر موقوف ہیں اور رسول خداؐ کی صداقت رسول بھیجنے والے کے وجود، اس کی صفات اور اس کی عدالت کے اثبات پر موقوف ہے۔ اس بنا پر ان اعتقادات کو "اصول دین" کا نام دیا گیا ہے۔
<ref>علامة حلی‌، شرح‌ باب‌ حادی‌ عشر، 4، 6۔</ref>
<ref>علامة حلی‌، شرح‌ باب‌ حادی‌ عشر، 4، 6۔</ref>


اس مشہور معنی کے علاوہ بعض ادوار میں اصول دین کی اصطلاح وسیع تر معنی میں استعمال ہوئی ہے۔ مثال کے طور بعض اوقات اصول دین کا اطلاق [[کلام امامیہ|کلام]] پر ہوا ہے۔<ref>بحرانی، ابن میثم، قواعد المرام فی علم الكلام، ص20۔</ref>۔<ref>نمونے کے طور پر دیکھیں: محقق طوسی، تلخیص المحصّل، ص1 و حاجي خليفة، كشف الظنون، ج2، ص1503۔</ref>
*اس مشہور معنی کے علاوہ بعض ادوار میں اصول دین کی اصطلاح وسیع تر معنی میں استعمال ہوئی ہے۔ مثال کے طور بعض اوقات اصول دین کا اطلاق [[کلام امامیہ|کلام]] پر ہوا ہے۔<ref>بحرانی، ابن میثم، قواعد المرام فی علم الكلام، ص20۔</ref>۔<ref>نمونے کے طور پر دیکھیں: محقق طوسی، تلخیص المحصّل، ص1 و حاجي خليفة، كشف الظنون، ج2، ص1503۔</ref>


==  کتاب و سنت کی روشنی میں اصول دین==
==  کتاب و سنت کی روشنی میں اصول دین==
گمنام صارف