مندرجات کا رخ کریں

"اصول دین" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 27: سطر 27:


اس وجۂ تسمیہ کے علاوہ یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ دیگر ادیان و مذاہب کے ساتھ مذہب [[شیعہ]] اور [[اسلام]] کی سرحدیں واضح کرنے کیلئے اصول دین کو  ترتیب دیا گیا ہے ۔وہ یوں کہ [[توحید]]، [[نبوت]] اور [[معاد]] کو قبول کرکے اسلام اور دیگر ادیان کے درمیان سرحد واضح ہوجاتی ہے اور دوسرے ادیان جدا ہو جاتے ہیں جبکہ [[عدل]] کے اصول کو قبول کرکے عدلیہ یعنی [[شیعہ]] غیر عدلیہ یعنی [[اشاعرہ]] سے جدا اور [[امامت]] کے اصول کو تسلیم کرکے [[اہل سنت]] اور [[شیعہ]]  کے درمیان اعتقادی سرحد کا تعین ہوتا ہے۔
اس وجۂ تسمیہ کے علاوہ یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ دیگر ادیان و مذاہب کے ساتھ مذہب [[شیعہ]] اور [[اسلام]] کی سرحدیں واضح کرنے کیلئے اصول دین کو  ترتیب دیا گیا ہے ۔وہ یوں کہ [[توحید]]، [[نبوت]] اور [[معاد]] کو قبول کرکے اسلام اور دیگر ادیان کے درمیان سرحد واضح ہوجاتی ہے اور دوسرے ادیان جدا ہو جاتے ہیں جبکہ [[عدل]] کے اصول کو قبول کرکے عدلیہ یعنی [[شیعہ]] غیر عدلیہ یعنی [[اشاعرہ]] سے جدا اور [[امامت]] کے اصول کو تسلیم کرکے [[اہل سنت]] اور [[شیعہ]]  کے درمیان اعتقادی سرحد کا تعین ہوتا ہے۔
علم کلام کو بھی اصول دین کے نام سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔
=== دیگر معانی ===


اس مشہور معنی کے علاوہ بعض ادوار میں اصول دین کی اصطلاح وسیع تر معنی میں استعمال ہوئی ہے۔ مثال کے طور بعض اوقات اصول دین کا اطلاق [[کلام امامیہ|کلام]] پر ہوا ہے۔<ref>بحرانی، ابن میثم، قواعد المرام فی علم الكلام، ص20۔</ref>۔<ref>نمونے کے طور پر دیکھیں: محقق طوسی، تلخیص المحصّل، ص1 و حاجي خليفة، كشف الظنون، ج2، ص1503۔</ref>
اس مشہور معنی کے علاوہ بعض ادوار میں اصول دین کی اصطلاح وسیع تر معنی میں استعمال ہوئی ہے۔ مثال کے طور بعض اوقات اصول دین کا اطلاق [[کلام امامیہ|کلام]] پر ہوا ہے۔<ref>بحرانی، ابن میثم، قواعد المرام فی علم الكلام، ص20۔</ref>۔<ref>نمونے کے طور پر دیکھیں: محقق طوسی، تلخیص المحصّل، ص1 و حاجي خليفة، كشف الظنون، ج2، ص1503۔</ref>
گمنام صارف