"استمناء" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (+ رده:تصحیح شدہ مقالے (هاتکت)) |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 4: | سطر 4: | ||
==مفہوم== | ==مفہوم== | ||
استمناء کا مطلب انسان جان بوجھ کر شہوت کے ساتھ اپنی منی خود یا کسی اور کے ذریعے خارج کرے<ref>عبدالمنعم، معجم المصطلحات و الألفاظ الفقہیة، دار الفضیلة، ج1، ص161.</ref> استمناء کا لفظ مردوں کے لئے استعمال ہوتا ہے اور عورت کے لئے استشہا کہا جاتا ہے۔<ref>سہرابپور، خلوت شیطانی، 1390ش، ص15.</ref> استمناء کے بارے میں [[روزہ]]<ref>سید مرتضی، الانتصار، 1415ھ، ص178؛ محقق حلی، شرایع الاسلام، 1408ھ، ج1، ص172.</ref> [[اعتکاف]]،<ref>علامہ حلی، تذکرة الفقہاء، 1414ھ، ج6، ص257.</ref> [[حج]]<ref>ابنحمزہ، الوسیلة، 1408ھ، ص159؛ علامہ حلی، تذکرة الفقہاء، 1414ھ، ج7، ص381.</ref> اور [[حد شرعی|حدود]] کے ابواب میں بحث کی گئی ہے۔<ref>ابنحمزہ، الوسیلة، 1408ھ، ص159؛ شیخ مفید، المقنعہ، 1410ھ، ص791.</ref>احادیث میں بھی اس کام سے ممانعت ہے۔ [[وسائل | استمناء کا مطلب انسان جان بوجھ کر شہوت کے ساتھ اپنی منی خود یا کسی اور کے ذریعے خارج کرے<ref>عبدالمنعم، معجم المصطلحات و الألفاظ الفقہیة، دار الفضیلة، ج1، ص161.</ref> استمناء کا لفظ مردوں کے لئے استعمال ہوتا ہے اور عورت کے لئے استشہا کہا جاتا ہے۔<ref>سہرابپور، خلوت شیطانی، 1390ش، ص15.</ref> استمناء کے بارے میں [[روزہ]]<ref>سید مرتضی، الانتصار، 1415ھ، ص178؛ محقق حلی، شرایع الاسلام، 1408ھ، ج1، ص172.</ref> [[اعتکاف]]،<ref>علامہ حلی، تذکرة الفقہاء، 1414ھ، ج6، ص257.</ref> [[حج]]<ref>ابنحمزہ، الوسیلة، 1408ھ، ص159؛ علامہ حلی، تذکرة الفقہاء، 1414ھ، ج7، ص381.</ref> اور [[حد شرعی|حدود]] کے ابواب میں بحث کی گئی ہے۔<ref>ابنحمزہ، الوسیلة، 1408ھ، ص159؛ شیخ مفید، المقنعہ، 1410ھ، ص791.</ref>احادیث میں بھی اس کام سے ممانعت ہے۔ [[وسائل الشیعہ (کتاب)|وسایل ا لشیعہ]] میں حر عاملی نے تحریم استمناء کے عنوان سے ایک باب اس سے مربوط روایات کے ساتھ مختص کیا ہے۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعہ، 1416ھ، ج20، ص352-355.</ref> ایک روایت کے مطابق جو شخص استمنا کرتا ہے اللہ کی اس پر کرم کی نظر نہیں ہوتی ہے۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعہ، 1416ھ، ج20، ص354-355.</ref> | ||
==استمنا کا حرام ہونا== | ==استمنا کا حرام ہونا== | ||
فقہی اعتبار سے استمنا حرام ہے۔ بعض فقہا اسے گناہ کبیرہ میں شمار کرتے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: نجفی، جواہر الکلام، 1362ش، ج41، ص647.</ref> حرام ہونے کو قرآنی آیات اور احادیث سے مستند کیا ہے۔<ref>مؤسسہ دایرة المعارف فقہ اسلامی، موسوعة الفقہ الاسلامی، 1423ھ، ج12، ص219و220.</ref> فقہا نے استمنا حرام ہونے کو سورہ مومنون کی آیہ نمبر 6 سے بھی استناد کیا ہے جس کے مطابق ہر قسم کی جنسی لذت کا حصول بیوی اور کنیز کے علاوہ دوسرے طریقوں سے ممنوع ہے۔<ref>شیخ طوسی، المبسوط، 1388ھ، ج4، ص242؛ قطب الدین راوندی، فقہ القرآن، 1405ھ، ج2، ص144.</ref> | فقہی اعتبار سے استمنا حرام ہے۔ بعض فقہا اسے گناہ کبیرہ میں شمار کرتے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: نجفی، جواہر الکلام، 1362ش، ج41، ص647.</ref> حرام ہونے کو قرآنی آیات اور احادیث سے مستند کیا ہے۔<ref>مؤسسہ دایرة المعارف فقہ اسلامی، موسوعة الفقہ الاسلامی، 1423ھ، ج12، ص219و220.</ref> فقہا نے استمنا حرام ہونے کو سورہ مومنون کی آیہ نمبر 6 سے بھی استناد کیا ہے جس کے مطابق ہر قسم کی جنسی لذت کا حصول بیوی اور کنیز کے علاوہ دوسرے طریقوں سے ممنوع ہے۔<ref>شیخ طوسی، المبسوط، 1388ھ، ج4، ص242؛ قطب الدین راوندی، فقہ القرآن، 1405ھ، ج2، ص144.</ref> |