مندرجات کا رخ کریں

"تقوا" کے نسخوں کے درمیان فرق

830 بائٹ کا ازالہ ،  28 دسمبر 2023ء
اصلاح سانچہ نقل قول
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(اصلاح سانچہ نقل قول)
سطر 18: سطر 18:
#خدا کی اطاعت اور گناہ سے پرہیز کرنے کے معنی میں۔<ref>جلیلی، تقوا، سکوی پرواز، 1400ہجری شمسی، ص17۔</ref> [[سورہ حشر کی آیت نمبر 18]] "یا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ ما قَدَّمَتْ لِغَدٍ؛ اے ایمان والو! اللہ (کی مخالفت سے) ڈرو اور ہر شخص کو یہ دیکھنا چاہیے کہ اس نے کل (قیامت) کیلئے آگے کیا بھیجا ہے"<ref>سورہ حشر، آیہ 18۔</ref> میں تقوا اس معنی میں استعمال ہوا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان فی تفسیر القرآن، 1393ھ، ج19، ص217-218۔</ref>
#خدا کی اطاعت اور گناہ سے پرہیز کرنے کے معنی میں۔<ref>جلیلی، تقوا، سکوی پرواز، 1400ہجری شمسی، ص17۔</ref> [[سورہ حشر کی آیت نمبر 18]] "یا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ ما قَدَّمَتْ لِغَدٍ؛ اے ایمان والو! اللہ (کی مخالفت سے) ڈرو اور ہر شخص کو یہ دیکھنا چاہیے کہ اس نے کل (قیامت) کیلئے آگے کیا بھیجا ہے"<ref>سورہ حشر، آیہ 18۔</ref> میں تقوا اس معنی میں استعمال ہوا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان فی تفسیر القرآن، 1393ھ، ج19، ص217-218۔</ref>
#ایک اور معنی میں تقوا انسان کی اندرونی اور نفسانی ایک حالت کو کہا جاتا ہے جس سے انسان کو خدا کی اطاعت اور معصیت کی شناخت اور بصیرت حاصل ہوتی ہے اس حالت کا حصول خدا کے اوامر اور نواہی کی پیروی اور اس پر مداومت کرنے پر موقوف ہے۔<ref>عباسی، «تقوا»، ص798۔</ref>
#ایک اور معنی میں تقوا انسان کی اندرونی اور نفسانی ایک حالت کو کہا جاتا ہے جس سے انسان کو خدا کی اطاعت اور معصیت کی شناخت اور بصیرت حاصل ہوتی ہے اس حالت کا حصول خدا کے اوامر اور نواہی کی پیروی اور اس پر مداومت کرنے پر موقوف ہے۔<ref>عباسی، «تقوا»، ص798۔</ref>
{{نقل قول
{{جعبہ نقل قول
|عنوان=
| عنوان = امام علی(ع)
|نقل‌ قول= تقوا یہ ہے کہ اگر تمہارے عمل کو ایک کھلے ہوئے برتن میں رکھ کر دنیا کے گرد چکر لگایا جائے تاکہ لوگ اسے دیکھ لیں، اور اس میں کوئی ایسی چیز نہ ہو جس سے تم کو شرمندگی اور خجالت محسوس ہو۔
| نویسنده = عیناثی
|منبع= <small>عیناثی، الاثنی عشریۃ فى المواعظ العددیۃ، 1384ہجری شمسی، ص702۔</small>
| نقل قول = تقوا یہ ہے کہ اگر تمہارے عمل کو ایک کھلے ہوئے برتن میں رکھ کر دنیا کے گرد چکر لگایا جائے تاکہ لوگ اسے دیکھ لیں، اور اس میں کوئی ایسی چیز نہ ہو جس سے تم کو شرمندگی اور خجالت محسوس ہو۔
|تراز= چپ
| منبع =<small>، الاثنی عشریۃ فى المواعظ العددیۃ، 1384ہجری شمسی، ص702۔</small>
|چوڑائی= 250px
| تراز =
|حاشیہ= 1px
| پس‌زمینه = #cbcc9e
|اندازہ خط=
| عرض = 250px
|رنگ پس‌زمینہ =#cbcc9e
| حاشیه =
|شکل‌بندی =
| اندازه قلم =  
|پس‌زمینہ عنوان =
}}
|رنگ خط عنوان=
|شکل‌بندی عنوان=
|تراز نقل‌قول= وسط
|شکل‌بندی نقل‌قول =
|گیومہ نقل‌قول =
|سمت مآخذ = وسط
|شکل‌بندی منبع =
|title=امام علی(ع):}}


کہا جاتا ہے کہ تقوا کے یہ چار معنی ایک دوسرے کے ساتھ مل کر تقوا کے منظومے کو تشکیل دیتے ہیں؛ وہ اس طرح کہ خدا کے عذاب سے خوف (دوسرا معنا)، اس کے اوامر و نواہی کی پیروی کا موجب بنتا ہے (تیسرا معنا)، اور انسان اس کے ذریعے اپنے اور خدا کے عذاب کے درمیان حائل قرار دیتا ہے (پہلا معنا) اور خدا کے اوامر و نواہی کی پیروی رفتہ‌ موجب بنتا ہے کہ تقوا رفتہ رفتہ مؤمن کے دل میں ملکہ کی شکل اختیار کرتا ہے(چوتھا معنا)۔<ref>عباسی، «تقوا»، ص799۔</ref>
کہا جاتا ہے کہ تقوا کے یہ چار معنی ایک دوسرے کے ساتھ مل کر تقوا کے منظومے کو تشکیل دیتے ہیں؛ وہ اس طرح کہ خدا کے عذاب سے خوف (دوسرا معنا)، اس کے اوامر و نواہی کی پیروی کا موجب بنتا ہے (تیسرا معنا)، اور انسان اس کے ذریعے اپنے اور خدا کے عذاب کے درمیان حائل قرار دیتا ہے (پہلا معنا) اور خدا کے اوامر و نواہی کی پیروی رفتہ‌ موجب بنتا ہے کہ تقوا رفتہ رفتہ مؤمن کے دل میں ملکہ کی شکل اختیار کرتا ہے(چوتھا معنا)۔<ref>عباسی، «تقوا»، ص799۔</ref>
سطر 54: سطر 46:


==تقوا کے بارے میں قرآن و سنت اور علما کے بعض کلمات==
==تقوا کے بارے میں قرآن و سنت اور علما کے بعض کلمات==
{{نقل قول
|عنوان=
|نقل‌ قول= '''تقوای الہی تمہارے دلوں کی بیماری کا علاج اور بصیرت کا سبب ہے اور یہ تمہارے جسمانی بیماری کی شفایابی اور روحانی آلودگی سے پاکیزگی نیز آنکھوں کی بینائی اور پریشانیوں میں اطمینان و سکون اور تاریکی میں نور کا موجب ہے۔
|منبع= <small>[[نہج البلاغہ]]، تصحیح صبحی صالح، خطبہ 198، ص312۔</small>
|تراز= چپ
|چوڑائی= 250px
|حاشیہ= 1px
|اندازہ خط=
|رنگ پس‌زمینہ =#bacc9e
|شکل‌بندی =
|پس‌زمینہ عنوان =
|رنگ خط عنوان=
|شکل‌بندی عنوان=
|تراز نقل‌قول= وسط
|شکل‌بندی نقل‌قول =
|گیومہ نقل‌قول =
|تراز منبع = وسط
|شکل‌بندی منبع =
|title=امام علی(ع):}}


{{جعبہ نقل قول
| عنوان = امام علی
| نویسنده = صبحی صالح
| نقل قول = تقوای الہی تمہارے دلوں کی بیماری کا علاج اور بصیرت کا سبب ہے اور یہ تمہارے جسمانی بیماری کی شفایابی اور روحانی آلودگی سے پاکیزگی نیز آنکھوں کی بینائی اور پریشانیوں میں اطمینان و سکون اور تاریکی میں نور کا موجب ہے۔
| منبع =[[نہج البلاغہ]]، خطبہ 198، ص312
| تراز =
| پس‌زمینه = #bacc9e
| عرض = 250px
| حاشیه =
| اندازه قلم =
}}
[[سورہ حجرات]] کی آیت نمبر 13 میں تقوا الہی کو انسان کی قدر قیمت کا معیار قرار دیا گیا ہے۔<ref>سورہ حجرات، آیہ 13؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ہجری شمسی، ج22، ص210۔</ref> اسی طرح [[سورہ بقرہ]] کی آیت نمبر 197 کے مطابق آخرت کے لئے بہترین زاد راہ تقوا الہی ہے۔<ref>سورہ بقرہ، آیہ 197؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ہجری شمسی، ج15، ص299۔</ref> [[سورہ اعراف]] کی آیت نمر 26 میں انسان کے بدن کو ڈھانپنے والے لباس کے ذکر کے بعد تقوا کو روح کا لباس قرار دیا گیا ہے۔<ref>سورہ اعراف، آیہ 26؛ مطہری، دہ گفتار، 1397ہجری شمسی، ص27۔</ref>
[[سورہ حجرات]] کی آیت نمبر 13 میں تقوا الہی کو انسان کی قدر قیمت کا معیار قرار دیا گیا ہے۔<ref>سورہ حجرات، آیہ 13؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ہجری شمسی، ج22، ص210۔</ref> اسی طرح [[سورہ بقرہ]] کی آیت نمبر 197 کے مطابق آخرت کے لئے بہترین زاد راہ تقوا الہی ہے۔<ref>سورہ بقرہ، آیہ 197؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ہجری شمسی، ج15، ص299۔</ref> [[سورہ اعراف]] کی آیت نمر 26 میں انسان کے بدن کو ڈھانپنے والے لباس کے ذکر کے بعد تقوا کو روح کا لباس قرار دیا گیا ہے۔<ref>سورہ اعراف، آیہ 26؛ مطہری، دہ گفتار، 1397ہجری شمسی، ص27۔</ref>


سطر 83: سطر 68:


==مراتب تقوا==
==مراتب تقوا==
{{نقل قول
 
|عنوان=
 
|نقل‌ قول= '''خدا کی قسم ہمارا شیعہ نہیں ہو سکتا مگر وہ شخص جو تقوائے الہی اختیار کرے اور خدا کا مطیع ہو... تقوائے الہی اختیار کرو اور خدا کے لئے کام کرو۔ خدا اور کسی بھی شخص کے درمیان رشتہ داری نہیں ہے۔ بلکہ خدا کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ اور قابل احترام شخص وہ ہے جو سب سے زیادہ باتقوا ہو اور سب سے زیادہ خدا کے احکام پر عمل کرنے والا ہو۔
{{جعبہ نقل قول
|منبع= <small>کلینی، [[الکافی]]، 1407ھ، ج2، ص74۔</small>
| عنوان = شیعہ اور تقوی کا باہمی رابطہ
|تراز= چپ
| نویسنده = کلینی
|چوڑائی= 250px
| نقل قول = '''خدا کی قسم ہمارا شیعہ نہیں ہو سکتا مگر وہ شخص جو تقوائے الہی اختیار کرے اور خدا کا مطیع ہو... تقوائے الہی اختیار کرو اور خدا کے لئے کام کرو۔ خدا اور کسی بھی شخص کے درمیان رشتہ داری نہیں ہے۔ بلکہ خدا کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ اور قابل احترام شخص وہ ہے جو سب سے زیادہ باتقوا ہو اور سب سے زیادہ خدا کے احکام پر عمل کرنے والا ہو۔
|حاشیہ= 1px
| منبع =[[الکافی]]، 1407ھ، ج2، ص74
|اندازہ خط=
| تراز =
|رنگ پس‌زمینہ =#9ecccc
| پس‌زمینه = #9ecccc
|شکل‌بندی =
| عرض = 250px
|پس‌زمینہ عنوان =
| حاشیه =
|رنگ خط عنوان=
| اندازه قلم =  
|شکل‌بندی عنوان=
}}
|تراز نقل‌قول= وسط
 
|شکل‌بندی نقل‌قول =
|گیومہ نقل‌قول =
|تراز منبع = وسط
|شکل‌بندی منبع =
|title=امام باقرؑ:}}
بعض [[تفسیر قرآن|مفسرین]] بعض قرآنی آیا جیسے [[سورہ حجرات آیت نمبر 13]] |اِنَّ اَکرَمَکُم عِندَ اللّہِ اَتقـکُم؛  بےشک اللہ کے نزدیک تم میں سے زیادہ معزز و مکرم وہ ہے جو تم میں سے زیادہ پرہیزگار ہے،<ref>سورہ حجرات، آیہ 13۔</ref> سے استناد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ تقوا کے مختلف مراتب ہیں۔<ref>فخر رازی، التفسیر الکبیر، 1420ھ، ج28، ص115۔</ref> [[امام صادق علیہ‌ السلام|امام صادقؑ]] سے منقول ایک حدیث میں تقوا کے تین مراتب ذکر ہوئے ہیں:
بعض [[تفسیر قرآن|مفسرین]] بعض قرآنی آیا جیسے [[سورہ حجرات آیت نمبر 13]] |اِنَّ اَکرَمَکُم عِندَ اللّہِ اَتقـکُم؛  بےشک اللہ کے نزدیک تم میں سے زیادہ معزز و مکرم وہ ہے جو تم میں سے زیادہ پرہیزگار ہے،<ref>سورہ حجرات، آیہ 13۔</ref> سے استناد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ تقوا کے مختلف مراتب ہیں۔<ref>فخر رازی، التفسیر الکبیر، 1420ھ، ج28، ص115۔</ref> [[امام صادق علیہ‌ السلام|امام صادقؑ]] سے منقول ایک حدیث میں تقوا کے تین مراتب ذکر ہوئے ہیں:
#عام تقوا: جو کہ [[جہنم]] کے عذاب کے خوف سے محرمات کو ترک کرنے کا نام ہے؛
#عام تقوا: جو کہ [[جہنم]] کے عذاب کے خوف سے محرمات کو ترک کرنے کا نام ہے؛
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم