مندرجات کا رخ کریں

"ابو طالب علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 36: سطر 36:


== سماجی منزلت، پیشے اور مناصب==
== سماجی منزلت، پیشے اور مناصب==
ابو طالب(ع) [[مکہ]] میں حجاج کی رفادت (میزبانی) اور سقایت (آب رسانی) کے مناصب پر فائز تھے۔<ref>تاریخ یعقوبی، ج 2، ص 13۔</ref> وہ تجارت سے بھی منسلک تھے اور عطریات اور گندم کی خرید و فروخت کرتے تھے۔<ref>ابن قتیبه، محمد، المعارف، ص 575.</ref>
ابو طالبؑ [[مکہ]] میں حجاج کی رفادت (میزبانی) اور سقایت (آب رسانی) کے مناصب پر فائز تھے۔<ref>تاریخ یعقوبی، ج 2، ص 13۔</ref> وہ تجارت سے بھی منسلک تھے اور عطریات اور گندم کی خرید و فروخت کرتے تھے۔<ref>ابن قتیبه، محمد، المعارف، ص 575.</ref>


امیرالمؤمنین(ع) سے منقولہ ایک حدیث ـ نیز مؤرخین کے اقوال کے مطابق ـ حضرت ابو طالب(ع) تہی دست ہونے کے باوجود [[قریش]] کے عزیز اور بزرگ تھے اور ہیبت و وقار اور حکمت کے مالک تھے۔<ref>تاریخ یعقوبی، ج2، ص14۔</ref>۔<ref>قمی، عباس، الکنی و الالقاب، ج1، ص108 و 109۔</ref>  
امیرالمؤمنینؑ سے منقولہ ایک حدیث ـ نیز مؤرخین کے اقوال کے مطابق ـ حضرت ابو طالبؑ تہی دست ہونے کے باوجود [[قریش]] کے عزیز اور بزرگ تھے اور ہیبت و وقار اور حکمت کے مالک تھے۔<ref>تاریخ یعقوبی، ج2، ص14۔</ref>۔<ref>قمی، عباس، الکنی و الالقاب، ج1، ص108 و 109۔</ref>  


ابو طالب(ع) کی فیاضی اور جود و سخا کے بارے میں کہا گیا ہے کہ "جس دن وہ لوگوں کو کھانے پر بلاتے قریش میں سے کوئی بھی کسی کو کھانے پر نہیں بلاتا تھا۔<ref>انساب الاشراف، ج2، ص288۔</ref>
ابو طالبؑ کی فیاضی اور جود و سخا کے بارے میں کہا گیا ہے کہ "جس دن وہ لوگوں کو کھانے پر بلاتے قریش میں سے کوئی بھی کسی کو کھانے پر نہیں بلاتا تھا۔<ref>انساب الاشراف، ج2، ص288۔</ref>


ابو طالب(ع) نے سب سے پہلے [[عصر جاہلیت]] میں حلف اور قسم کو، مقتول کے وارثوں کی شہادت میں، لازمی قرار دیا اور [[اسلام]] نے اس کی تائید و تصدیق کی۔<ref>سنن نسایی، ج 8، ص 2 – 4۔</ref>
ابو طالبؑ نے سب سے پہلے [[عصر جاہلیت]] میں حلف اور قسم کو، مقتول کے وارثوں کی شہادت میں، لازمی قرار دیا اور [[اسلام]] نے اس کی تائید و تصدیق کی۔<ref>سنن نسایی، ج 8، ص 2 – 4۔</ref>


[[حلبی]] کہتے ہیں: ابو طالب(ع) نے اپنے والد ماجد [[عبد المطلب علیہ السلام|حضرت عبد المطلب بن ہاشم(ع)]] کی مانند شراب نوشی کو اپنے اوپر حرام کر رکھا تھا۔<ref>سیره حلبی، ج 1، ص 184۔</ref>
[[حلبی]] کہتے ہیں: ابو طالبؑ نے اپنے والد ماجد [[عبد المطلب علیہ السلام|حضرت عبد المطلب بن ہاشمؑ]] کی مانند شراب نوشی کو اپنے اوپر حرام کر رکھا تھا۔<ref>سیره حلبی، ج 1، ص 184۔</ref>


== رسول اکرمؐ کی کفالت اور سرپرستی ==
== رسول اکرمؐ کی کفالت اور سرپرستی ==
سطر 55: سطر 55:
[[ابن شہر آشوب]] مزید کہتے ہیں:  "[[عبد المطلب علیہ السلام|عبد المطلب]]ؑ" کا انتقال ہوا تو ابو طالبؑ نے [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]] کو کھانے پینے اور لباس و پوشاک میں اپنے اہل خانہ پر مقدم رکھا۔<ref>مناقب، ج 1، ص 36۔</ref> [[ابن ہشام]] لکھتے ہیں: "ابو طالبؑ رسول خداؐ کو خاص توجہ دیتے تھے؛ اور آپؐ پر اپنے بیٹوں سے زیادہ احسان کرتے تھے، بہترین غذا آپؐ کے لئے فراہم کرتے تھے اور آپؐ کا بستر اپنے بستر کے ساتھ بچھا دیتے تھے اور ان کو ہمیشہ ساتھ رکھنے کی کوشش کرتے تھے"۔<ref>طبقات ابن‌ سعد، ج  1، ص 119۔</ref>
[[ابن شہر آشوب]] مزید کہتے ہیں:  "[[عبد المطلب علیہ السلام|عبد المطلب]]ؑ" کا انتقال ہوا تو ابو طالبؑ نے [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]] کو کھانے پینے اور لباس و پوشاک میں اپنے اہل خانہ پر مقدم رکھا۔<ref>مناقب، ج 1، ص 36۔</ref> [[ابن ہشام]] لکھتے ہیں: "ابو طالبؑ رسول خداؐ کو خاص توجہ دیتے تھے؛ اور آپؐ پر اپنے بیٹوں سے زیادہ احسان کرتے تھے، بہترین غذا آپؐ کے لئے فراہم کرتے تھے اور آپؐ کا بستر اپنے بستر کے ساتھ بچھا دیتے تھے اور ان کو ہمیشہ ساتھ رکھنے کی کوشش کرتے تھے"۔<ref>طبقات ابن‌ سعد، ج  1، ص 119۔</ref>


ابو طالبؑ جب بھی اپنے بیٹوں بیٹیوں کو کھانا کھلانے کے لئے دسترخوان بچھاکر کہا کرتے تھے کہ "رک جاؤ کہ میرا بیٹا (رسول خدا(ص)) آ جائے۔<ref>ابن شہر آشوب، مناقب، ج 1، ص 37۔</ref>
ابو طالبؑ جب بھی اپنے بیٹوں بیٹیوں کو کھانا کھلانے کے لئے دسترخوان بچھاکر کہا کرتے تھے کہ "رک جاؤ کہ میرا بیٹا (رسول خداؐ) آ جائے۔<ref>ابن شہر آشوب، مناقب، ج 1، ص 37۔</ref>


== رسول اللہؐ کے حامی و پشت پناہ ==
== رسول اللہؐ کے حامی و پشت پناہ ==
سطر 86: سطر 86:
|شکل‌بندی منبع =
|شکل‌بندی منبع =
}}
}}
تاریخی روایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابو طالب(ع) نے [[قریش]] کے دباؤ، سازشوں دھونس دھمکیوں اور ان کی طرف لاحق خطرات کے مقابلے میں رسول اکرم(ص) کے بےشائبہ اور بےدریغ حمایت جاری رکھی۔ گوکہ ابو طالب(ع) کی عمر [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ(ص)]] کی بعثت کے وقت پچھتر برس ہوچکی تھی، تاہم انھوں نے ابتداء ہی سے آپ(ص) کی حمایت و ہمراہی کو ثابت کرکھ ے دکھایا۔ انھوں نے قریش کے عمائدین کے سے باضابطہ ملاقاتوں کے دوران رسول اللہ(ص) کی غیر مشروط اور ہمہ جہت حمایت کا اعلان کیا۔<ref>سیره ابن هشام، ج1، ص172 و 173۔</ref> قریشیوں نے کہا: [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خدا(ص)]] کو ہمارے حوالے کریں تا کہ ہم انہیں قتل کریں؛ ہم ان کے بدلے [[مکہ]] کا انتہائی خوبصورت نوجوان "عماره بن ولید مخزومی" آپ کے سپرد کریں گے؛ تو مؤمن قریش نے جواب دیا: "اچھا تو تم میرا بیٹا مجھ سے لے کر قتل کرو گے اور میں تمہارے بیٹے کو پالوں گا اور کھلاؤنگا اور پلاؤنگا؟"۔ ابو طالب(ع) نے فریشیوں پر لعنت ملامت کی اور انہيں دھمکی دی کہ اگر رسول اللہ(ص) کے خلاف اپنی سازشوں سے باز نہ آئیں تو انہيں ہلاک کردیں گے۔<ref>سیره ابن هشام، ج1، ص173۔</ref>۔<ref>انساب الاشراف، ج 1، ص 31۔</ref>
تاریخی روایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابو طالبؑ نے [[قریش]] کے دباؤ، سازشوں دھونس دھمکیوں اور ان کی طرف لاحق خطرات کے مقابلے میں رسول اکرمؐ کے بےشائبہ اور بےدریغ حمایت جاری رکھی۔ گوکہ ابو طالبؑ کی عمر [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] کی بعثت کے وقت پچھتر برس ہوچکی تھی، تاہم انھوں نے ابتداء ہی سے آپؐ کی حمایت و ہمراہی کو ثابت کرکھ ے دکھایا۔ انھوں نے قریش کے عمائدین کے سے باضابطہ ملاقاتوں کے دوران رسول اللہؐ کی غیر مشروط اور ہمہ جہت حمایت کا اعلان کیا۔<ref>سیره ابن هشام، ج1، ص172 و 173۔</ref> قریشیوں نے کہا: [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]] کو ہمارے حوالے کریں تا کہ ہم انہیں قتل کریں؛ ہم ان کے بدلے [[مکہ]] کا انتہائی خوبصورت نوجوان "عماره بن ولید مخزومی" آپ کے سپرد کریں گے؛ تو مؤمن قریش نے جواب دیا: "اچھا تو تم میرا بیٹا مجھ سے لے کر قتل کرو گے اور میں تمہارے بیٹے کو پالوں گا اور کھلاؤنگا اور پلاؤنگا؟"۔ ابو طالبؑ نے فریشیوں پر لعنت ملامت کی اور انہيں دھمکی دی کہ اگر رسول اللہؐ کے خلاف اپنی سازشوں سے باز نہ آئیں تو انہيں ہلاک کردیں گے۔<ref>سیره ابن هشام، ج1، ص173۔</ref>۔<ref>انساب الاشراف، ج 1، ص 31۔</ref>


یہ حمایت اور محبت اس حد تک تھی کہ جناب ابو طالب(ع) اور ان کی زوجہ مکرمہ [[فاطمہ بنت اسد|حضرت فاطمہ بنت اسد(س)]] [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ(ص)]] کے لئے ماں باپ کی صورت اختیار کرگئے۔<ref>تاریخ یعقوبی، ج 2، ص 14۔</ref>
یہ حمایت اور محبت اس حد تک تھی کہ جناب ابو طالبؑ اور ان کی زوجہ مکرمہ [[فاطمہ بنت اسد|حضرت فاطمہ بنت اسد(س)]] [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] کے لئے ماں باپ کی صورت اختیار کرگئے۔<ref>تاریخ یعقوبی، ج 2، ص 14۔</ref>


رسول اکرم(ص) نے حضرت ابو طالب(ع) کے روز وفات غم و اندوہ کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا:
رسول اکرمؐ نے حضرت ابو طالبؑ کے روز وفات غم و اندوہ کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا:
:<font color= blue>{{حدیث|مَا زَالَتْ قُرَیْشٌ كَاعَّةً (اَو قَاعِدَةً) عَنِّی حَتَّی تُوُفِّیَ اَبُو طَالِبٍ}}</font>۔<br/> ترجمہ: جب تک ابوطالب بقید حیات تھے قریش سے مجھ سے خائف رہتے تھے۔<ref>معتزلي، إبن أبي الحديد، شرح نهج البلاغة ج14 ص65 تا 84۔</ref>۔<ref>قمی، شیخ عباس، سفينة البحارج2 ص87 تا 90۔</ref>۔<ref>تاریخ مدینه دمشق، ج 66، ص 339۔</ref>۔<ref>ابن کثیر، البدایة و النهایة، ج3، ص164۔</ref>
:<font color= blue>{{حدیث|مَا زَالَتْ قُرَیْشٌ كَاعَّةً (اَو قَاعِدَةً) عَنِّی حَتَّی تُوُفِّیَ اَبُو طَالِبٍ}}</font>۔<br/> ترجمہ: جب تک ابوطالب بقید حیات تھے قریش سے مجھ سے خائف رہتے تھے۔<ref>معتزلي، إبن أبي الحديد، شرح نهج البلاغة ج14 ص65 تا 84۔</ref>۔<ref>قمی، شیخ عباس، سفينة البحارج2 ص87 تا 90۔</ref>۔<ref>تاریخ مدینه دمشق، ج 66، ص 339۔</ref>۔<ref>ابن کثیر، البدایة و النهایة، ج3، ص164۔</ref>


عبدالرحمن بن کثیر کہتے ہیں میں نے [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادق(ع)]] سے عرض کیا کہ لوگ گمان کرتے ہیں کہ ابوطالب آگ کی تالاب میں ہیں تو امام علیہ السلام نے فرمایا: جھوٹ بول رہے ہیں؛ جبرائیل (علیہ السلام) یہ بات لے کر نبی صلی اللہ علیہ و آلہ پر نازل نہیں ہوئے۔
عبدالرحمن بن کثیر کہتے ہیں میں نے [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے عرض کیا کہ لوگ گمان کرتے ہیں کہ ابوطالب آگ کی تالاب میں ہیں تو امام علیہ السلام نے فرمایا: جھوٹ بول رہے ہیں؛ جبرائیل (علیہ السلام) یہ بات لے کر نبی صلی اللہ علیہ و آلہ پر نازل نہیں ہوئے۔


:میں نے عرض کیا کہ پھر جبرائیل (علیہ السلام) کیا لاکر نازل ہوئے؟
:میں نے عرض کیا کہ پھر جبرائیل (علیہ السلام) کیا لاکر نازل ہوئے؟


:امام (علیہ السلام) نے فرمایا: جبرائیل (علیہ السلام) نازل ہوئے اور رسول اللہ(ص) سے عرض کیا: اے رسول خدا(ص)! آپ کا پروردگار آپ پر سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے: بتحقیق اصحاب کہف نے ایمان کو خفیہ رکھا اور شرک کا اظہار کیا پس اللہ نے انہیں ان کو دو گنا اجر عطا فرمایا اور بتحقیق ابو طالب(ع) نے ایمان کو خفیہ رکھا اور شرک ظاہر کیا اور اللہ نے انہیں دوگنا اجر عطا فرمایا اور وہ دنیا سے نہیں اٹھے حتی کہ اللہ تعالی کی جانب سے انہیں جنت کی بشارت ملی۔ امام صادق(ع) نے مزید فرمایا: یہ ملعون لوگ کیونکر ابو طالب(ع) کے بارے میں ایسی بات کر سکتے ہیں جبکہ جبرائیل اللہ کا پیغام لے کر ابو طالب(ع) کے انتقال کی رات رسول اللہ(ص) پر نازل ہوئے اور عرض کیا: اے [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خدا(ص)]]! مکہ سے نکل جائیں کیونکہ ابوطالب(ع) کے بعد اب آپ کا کوئی مددگار نہیں ہے!۔<ref>فخار بن معد اپنی، الحجة على الذاهب إلى تكفير ابي طالب، ص17۔</ref> [[شیخ مفید]] لکھتے ہیں: "ابو طالب(ع) کی وفات کے وقت جبرائیل رسول اکرم(ص) پر نازل ہوئے اور اللہ کا حکم پہنچایا کہ "[[مکہ]] کو چھوڑ کر چلے جائیں کیونکہ اب اس شہر میں آپ کا کوئی یار و مددگار نہيں رہا"۔<ref>شیخ مفید، ایمان ابی طالب، ص 24۔</ref>
:امام (علیہ السلام) نے فرمایا: جبرائیل (علیہ السلام) نازل ہوئے اور رسول اللہؐ سے عرض کیا: اے رسول خداؐ! آپ کا پروردگار آپ پر سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے: بتحقیق اصحاب کہف نے ایمان کو خفیہ رکھا اور شرک کا اظہار کیا پس اللہ نے انہیں ان کو دو گنا اجر عطا فرمایا اور بتحقیق ابو طالبؑ نے ایمان کو خفیہ رکھا اور شرک ظاہر کیا اور اللہ نے انہیں دوگنا اجر عطا فرمایا اور وہ دنیا سے نہیں اٹھے حتی کہ اللہ تعالی کی جانب سے انہیں جنت کی بشارت ملی۔ امام صادقؑ نے مزید فرمایا: یہ ملعون لوگ کیونکر ابو طالبؑ کے بارے میں ایسی بات کر سکتے ہیں جبکہ جبرائیل اللہ کا پیغام لے کر ابو طالبؑ کے انتقال کی رات رسول اللہؐ پر نازل ہوئے اور عرض کیا: اے [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]]! مکہ سے نکل جائیں کیونکہ ابوطالبؑ کے بعد اب آپ کا کوئی مددگار نہیں ہے!۔<ref>فخار بن معد اپنی، الحجة على الذاهب إلى تكفير ابي طالب، ص17۔</ref> [[شیخ مفید]] لکھتے ہیں: "ابو طالبؑ کی وفات کے وقت جبرائیل رسول اکرمؐ پر نازل ہوئے اور اللہ کا حکم پہنچایا کہ "[[مکہ]] کو چھوڑ کر چلے جائیں کیونکہ اب اس شہر میں آپ کا کوئی یار و مددگار نہيں رہا"۔<ref>شیخ مفید، ایمان ابی طالب، ص 24۔</ref>


== اشعار ==
== اشعار ==
سطر 105: سطر 105:
== ایمان ==
== ایمان ==
{{اصلی|ایمان ابی طالب}}
{{اصلی|ایمان ابی طالب}}
شک نہیں کہ ابو طالب(ع) [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خدا(ص)]] کے سرپرست اور اور دشوار ترین ایام میں آپ(ص) کے حامی تھے لیکن [امیرالمؤمنین علیہ السلام کی شان گھٹانے کے لئے ان کے ایمان کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی اور [[ایمان ابوطالب]] پر کافی بحث ہوئی ہے۔ [[شیعہ|شیعیان اثنا عشری]] [[ایمان ابو طالب(ع)|ابو طالب(ع)]] کے ایمان اور اسلام پر یقین کامل رکھتے ہیں اور علمائے [[شیعہ]] [[ائمۂ معصومین علیہم السلام|ائمۂ اہل بیت(ع)]] کی روایات کی روشنی میں ان کے ایمان پر اجماع رکھتے ہیں؛ [اور بہت سے علمائے [[اہل سنت]] ابو طالب(ع) کے اشعار و اقوال نیز [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ(ص)]] کی حمایت کے حوالے سے ان کے اقدامات اور اس راہ میں ان کی جھیلی ہوئی صعوبتوں کی روشنی ان کے صاحب ایمان ہونے پر یقین رکھتے ہیں] اور ان کے مقابلے میں بعض علمائے [[اہل سنت]] کا خیال ہے کہ ابو طالب(ع) شریعت اسلام پر ایمان نہیں لائے اور حالت شرک میں دنیا سے رخصت ہوئے ہیں۔
شک نہیں کہ ابو طالبؑ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]] کے سرپرست اور اور دشوار ترین ایام میں آپؐ کے حامی تھے لیکن [امیرالمؤمنین علیہ السلام کی شان گھٹانے کے لئے ان کے ایمان کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی اور [[ایمان ابوطالب]] پر کافی بحث ہوئی ہے۔ [[شیعہ|شیعیان اثنا عشری]] [[ایمان ابو طالبؑ|ابو طالبؑ]] کے ایمان اور اسلام پر یقین کامل رکھتے ہیں اور علمائے [[شیعہ]] [[ائمۂ معصومین علیہم السلام|ائمۂ اہل بیتؑ]] کی روایات کی روشنی میں ان کے ایمان پر اجماع رکھتے ہیں؛ [اور بہت سے علمائے [[اہل سنت]] ابو طالبؑ کے اشعار و اقوال نیز [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] کی حمایت کے حوالے سے ان کے اقدامات اور اس راہ میں ان کی جھیلی ہوئی صعوبتوں کی روشنی ان کے صاحب ایمان ہونے پر یقین رکھتے ہیں] اور ان کے مقابلے میں بعض علمائے [[اہل سنت]] کا خیال ہے کہ ابو طالبؑ شریعت اسلام پر ایمان نہیں لائے اور حالت شرک میں دنیا سے رخصت ہوئے ہیں۔


[[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادق(ع)]] فرماتے ہیں:
[[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] فرماتے ہیں:
:<font color=blue>{{حدیث|إن مثل ابي اطالب مثل اصحاب الكهف اسروا الإيمان و اظهروا الشرك فاتاهم الله اجرهم مرتين}}</font>۔<br/> ترجمہ: بےشک ابو طالب(ع) کی مثال [[اصحاب کہف]] کی مثال ہے جنہوں نے اپنا ایمان صیغہ راز میں رکھا اور شرک کا اظہار کیا پس خداوند متعال نے انہیں دوگنا اجر عطا کیا۔
:<font color=blue>{{حدیث|إن مثل ابي اطالب مثل اصحاب الكهف اسروا الإيمان و اظهروا الشرك فاتاهم الله اجرهم مرتين}}</font>۔<br/> ترجمہ: بےشک ابو طالبؑ کی مثال [[اصحاب کہف]] کی مثال ہے جنہوں نے اپنا ایمان صیغہ راز میں رکھا اور شرک کا اظہار کیا پس خداوند متعال نے انہیں دوگنا اجر عطا کیا۔
[[فخار بن معد]] لکھتے [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادق(ع)]] سے روایت کرتے ہیں:
[[فخار بن معد]] لکھتے [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے روایت کرتے ہیں:
:<font color= blue>{{حدیث|أتى جبرئيل... فقال: يا محمد إن ربك يقرئك السلام ويقول لك: إن اصحاب الكهف أسروا الايمان واظهروا الشرك فآتاهم الله اجرهم مرتين، وإن ابا طالب اسر الايمان وأظهر الشرك فآتاه الله اجره مرتين، وما خرج من الدنيا حتى أتته البشارة من الله تعالى بالجنة... }}</font>۔<br/> ترجمہ: جبرائیل(ع) اترے اور عرض کیا: اے [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خدا(ص)]]! آپ کا پروردگار آپ کو سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے: بتحقیق اصحاب کہف نے ایمان کو خفیہ رکھا اور شرک کا اظہار کیا پس اللہ نے انہیں ان کو دو گنا اجر عطا فرمایا اور بتحقیق ابو طالب(ع) نے ایمان خفیہ رکھا اور شرک ظاہر کیا اور اللہ نے انہیں دوگنا اجر عطا فرمایا اور وہ دنیا سے نہیں اٹھے حتی کہ انہیں اللہ تعالی کی جانب سے جنت کی بشارت ملی۔<ref>فخار بن معد، الحجة على الذاهب إلى تكفير ابي طالب، ص17۔</ref><ref> فتال نیشابوری، روضة الواعظین وبصیرة المتعظین (طبع قدیم)، ج2 ص 121۔</ref><ref>صدوق، الامالى، ص366۔</ref>۔<ref>امینی، عبدالحسین، الغدير،ج 7،ص 390۔</ref>۔<ref> ابن ابى الحديد، شرح نهج البلاغه، ،ج 3،ص .312۔</ref>
:<font color= blue>{{حدیث|أتى جبرئيل... فقال: يا محمد إن ربك يقرئك السلام ويقول لك: إن اصحاب الكهف أسروا الايمان واظهروا الشرك فآتاهم الله اجرهم مرتين، وإن ابا طالب اسر الايمان وأظهر الشرك فآتاه الله اجره مرتين، وما خرج من الدنيا حتى أتته البشارة من الله تعالى بالجنة... }}</font>۔<br/> ترجمہ: جبرائیلؑ اترے اور عرض کیا: اے [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]]! آپ کا پروردگار آپ کو سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے: بتحقیق اصحاب کہف نے ایمان کو خفیہ رکھا اور شرک کا اظہار کیا پس اللہ نے انہیں ان کو دو گنا اجر عطا فرمایا اور بتحقیق ابو طالبؑ نے ایمان خفیہ رکھا اور شرک ظاہر کیا اور اللہ نے انہیں دوگنا اجر عطا فرمایا اور وہ دنیا سے نہیں اٹھے حتی کہ انہیں اللہ تعالی کی جانب سے جنت کی بشارت ملی۔<ref>فخار بن معد، الحجة على الذاهب إلى تكفير ابي طالب، ص17۔</ref><ref> فتال نیشابوری، روضة الواعظین وبصیرة المتعظین (طبع قدیم)، ج2 ص 121۔</ref><ref>صدوق، الامالى، ص366۔</ref>۔<ref>امینی، عبدالحسین، الغدير،ج 7،ص 390۔</ref>۔<ref> ابن ابى الحديد، شرح نهج البلاغه، ،ج 3،ص .312۔</ref>


[[شیخ مفید]] لکھتے ہیں: پس انھوں نے ایمان کو خفیہ رکھا اور ظاہر کیا ایمان میں سے صرف اتنا، جس کا اظہار ممکن تھا اس مصلحت کی بنا پر حتی کہ اسلام کی بنیادوں کو استوار کرنے اور دعوت کے استحکام اور [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ(ص)]] کی رسالت کی استقامت و استحکام جیسے مقاصد تک پہنچ سکیں اور وہ اس سلسلے میں کہف والے مؤمنوں کی طرح تھے جنہوں نے ایمان [[تقیہ]] مصلحت خواہی کی بنا پر خفیہ رکھا اور ایمان کی مخالفت کو  ظاہر کیا پس اللہ نے انہیں دوگنا اجرت و پاداش عطا کی اور ہماری اس بات کی دلیل ابو طالب(ع) کا یہ قول ہے کہ
[[شیخ مفید]] لکھتے ہیں: پس انھوں نے ایمان کو خفیہ رکھا اور ظاہر کیا ایمان میں سے صرف اتنا، جس کا اظہار ممکن تھا اس مصلحت کی بنا پر حتی کہ اسلام کی بنیادوں کو استوار کرنے اور دعوت کے استحکام اور [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] کی رسالت کی استقامت و استحکام جیسے مقاصد تک پہنچ سکیں اور وہ اس سلسلے میں کہف والے مؤمنوں کی طرح تھے جنہوں نے ایمان [[تقیہ]] مصلحت خواہی کی بنا پر خفیہ رکھا اور ایمان کی مخالفت کو  ظاہر کیا پس اللہ نے انہیں دوگنا اجرت و پاداش عطا کی اور ہماری اس بات کی دلیل ابو طالبؑ کا یہ قول ہے کہ


{{شعر2|
{{شعر2|
سطر 121: سطر 121:
}}
}}


پس انھوں نے اس شعر میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ(ص)]] کی خیرخواہی اور صداقت کی گواہی دی اور آپ(ص) کی نبوت کو تسلیم کیا اور ایمان خالص ہے جیسا کہ ہم نے اس سے قبل کہا تھا۔<ref>شیخ مفید، الفصول المختارہ، ص285 و 286۔</ref>
پس انھوں نے اس شعر میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] کی خیرخواہی اور صداقت کی گواہی دی اور آپؐ کی نبوت کو تسلیم کیا اور ایمان خالص ہے جیسا کہ ہم نے اس سے قبل کہا تھا۔<ref>شیخ مفید، الفصول المختارہ، ص285 و 286۔</ref>


== وفات اور عام الحزن ==
== وفات اور عام الحزن ==
سطر 127: سطر 127:
بعض منابع میں مروی ہے کہ ابو طالبؑ پندرہ [[شوال المکرم|شوال]] یا یکم [[ذوالقعدۃ الحرام|ذوالقعدہ]] کو دنیا سے رخصت ہوئے ہیں۔ اور [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]] نے [[خدیجۂ کبری سلام اللہ علیہا|حضرت خدیجہ(س)]] اور حضرت ابو طالبؑ کے سال وفات کو [[عام الحزن]] (دکھوں کا سال) قرار دیا۔<ref>امتاع الاسماع، ج 1، ص 45۔</ref>
بعض منابع میں مروی ہے کہ ابو طالبؑ پندرہ [[شوال المکرم|شوال]] یا یکم [[ذوالقعدۃ الحرام|ذوالقعدہ]] کو دنیا سے رخصت ہوئے ہیں۔ اور [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]] نے [[خدیجۂ کبری سلام اللہ علیہا|حضرت خدیجہ(س)]] اور حضرت ابو طالبؑ کے سال وفات کو [[عام الحزن]] (دکھوں کا سال) قرار دیا۔<ref>امتاع الاسماع، ج 1، ص 45۔</ref>


[[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] ابو طالبؑ کی وفات کے دن شدت سے مغموم و محزون تھے اور رو رہے تھے؛ اور حضرت ابو طالب(ع) کے لئے طلب رحمت و مغفرت کر رہے تھے۔<ref>بحارالانوار، ج 35، ص 163۔</ref>۔<ref>تذکره الخواص، ج 1، ص 145۔</ref> اور جب ان کے مدفن میں پہنچے تو ان سے مخاطب ہوکر اپنے ساتھ ان کے حسن سلوک اور مدد و حمایت کا ذکر کیا اور کہا: "چچا جان! میں اطرح سے آپ کے لئے استغفار کرون اور آپ کی شفاعت کروں گا کہ [[جن]] و [[انس]] حیرت زدہ ہوجائیں گے"۔<ref>شرح نهج البلاغه، ج 7، ص 76.</ref> ابو طالبؑ کو [[قبرستان حجون]] یا قبرستان ابی طالب یا جنت المعلی (المعلاة) میں اپنے والد [[عبد المطلب علیہ السلام|عبد المطلب]]ؑ کے پہلو میں سپرد خاک کیا گیا۔<ref>انساب الاشراف، ج 1، ص 29۔</ref>
[[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] ابو طالبؑ کی وفات کے دن شدت سے مغموم و محزون تھے اور رو رہے تھے؛ اور حضرت ابو طالبؑ کے لئے طلب رحمت و مغفرت کر رہے تھے۔<ref>بحارالانوار، ج 35، ص 163۔</ref>۔<ref>تذکره الخواص، ج 1، ص 145۔</ref> اور جب ان کے مدفن میں پہنچے تو ان سے مخاطب ہوکر اپنے ساتھ ان کے حسن سلوک اور مدد و حمایت کا ذکر کیا اور کہا: "چچا جان! میں اطرح سے آپ کے لئے استغفار کرون اور آپ کی شفاعت کروں گا کہ [[جن]] و [[انس]] حیرت زدہ ہوجائیں گے"۔<ref>شرح نهج البلاغه، ج 7، ص 76.</ref> ابو طالبؑ کو [[قبرستان حجون]] یا قبرستان ابی طالب یا جنت المعلی (المعلاة) میں اپنے والد [[عبد المطلب علیہ السلام|عبد المطلب]]ؑ کے پہلو میں سپرد خاک کیا گیا۔<ref>انساب الاشراف، ج 1، ص 29۔</ref>


شاید ماہ [[رمضان المبارک]] سنہ 10 بعد از [[بعثت]] کو دوران [[رسالت]] یا حتی کہ حیات [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسالت مآبؐ]] کا سخت ترین اور دشوار ترین سال قرار دیا جاسکے۔ کیونکہ اس سال اور اس ماہ میں آپؐ اپنے مؤثرترین حامی حضرت ابوطالب(ع) کے وجود سے محروم ہوئے جو [[قریش]] کے مقابلے میں شجاعت کے ساتھ آپ(ص) کا دفاع و تحفظ کرتے رہے تھے اور قریشیوں کی دشمنیوں کے سامنے ڈٹے ہوئے تھے۔ کچھ دن بعد<ref>وفات ابو طالبؑ کی تاریخ مختلف منابع میں مختلف بتائی گئی ہے؛ ایک قول یہ ہے کہ ان کا انتقال 26 رجب المرجب، کو ہوا اور روایات مختلفہ کی بنیاد پر [[خدیجۂ کبری سلام اللہ علیہا|حضرت خدیجہ(س)]] ان کی وفات کے 35، 25، 5 یا 3 دن بعد دنیا سے رخصت ہوئیں؛ رجوع کریں: جعفریان، رسول، تاريخ سياسى اسلام، ص304۔</ref>  [[خدیجۂ کبری سلام اللہ علیہا|حضرت خدیجہ(س)]] کا انتقال ہوا جو قبل ازاں آپؐ کی مالی اور معاشی لحاظ سے حمایت کرتی رہیں تھیں اور آپؐ کے سکون و آسائش کے اسباب فراہم کرتی تھیں۔<ref>العسقلانی، ابن حجر، الاصابہ، ج8، ص103۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابہ، ج5، ص438۔</ref>
شاید ماہ [[رمضان المبارک]] سنہ 10 بعد از [[بعثت]] کو دوران [[رسالت]] یا حتی کہ حیات [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسالت مآبؐ]] کا سخت ترین اور دشوار ترین سال قرار دیا جاسکے۔ کیونکہ اس سال اور اس ماہ میں آپؐ اپنے مؤثرترین حامی حضرت ابوطالبؑ کے وجود سے محروم ہوئے جو [[قریش]] کے مقابلے میں شجاعت کے ساتھ آپؐ کا دفاع و تحفظ کرتے رہے تھے اور قریشیوں کی دشمنیوں کے سامنے ڈٹے ہوئے تھے۔ کچھ دن بعد<ref>وفات ابو طالبؑ کی تاریخ مختلف منابع میں مختلف بتائی گئی ہے؛ ایک قول یہ ہے کہ ان کا انتقال 26 رجب المرجب، کو ہوا اور روایات مختلفہ کی بنیاد پر [[خدیجۂ کبری سلام اللہ علیہا|حضرت خدیجہ(س)]] ان کی وفات کے 35، 25، 5 یا 3 دن بعد دنیا سے رخصت ہوئیں؛ رجوع کریں: جعفریان، رسول، تاريخ سياسى اسلام، ص304۔</ref>  [[خدیجۂ کبری سلام اللہ علیہا|حضرت خدیجہ(س)]] کا انتقال ہوا جو قبل ازاں آپؐ کی مالی اور معاشی لحاظ سے حمایت کرتی رہیں تھیں اور آپؐ کے سکون و آسائش کے اسباب فراہم کرتی تھیں۔<ref>العسقلانی، ابن حجر، الاصابہ، ج8، ص103۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابہ، ج5، ص438۔</ref>


==متعلقہ مآخذ==
==متعلقہ مآخذ==
confirmed، templateeditor
8,265

ترامیم