مندرجات کا رخ کریں

"مسلمان" کے نسخوں کے درمیان فرق

99 بائٹ کا اضافہ ،  7 اکتوبر 2023ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''مُسلمان''' یا '''مُسلِم''' اس شخص کو کہا جاتا ہے جو [[اسلام|دین اسلام]] کے تعلیمات پر عقیدہ رکھتا ہو اور ان پر عمل پیرا ہو۔ شیعہ فقہاء کے مطابق صرف زبان پر [[شہادتین]] یعنی خدا کی وحدانیت اور پیغمبر اسلامؐ کی نبوت کا اقرار کرنے سے مسلمان بن جاتا ہے جس پر مختلف احکام لاگو ہوتے ہیں من جملہ یہ کہ اس کا بدن پاک ہو جاتا ہے، اس کی جان، مال اور عزت و آبرو قابل احترام بن جاتی ہے اور اس کی عبادتیں صحیح شمار کی جاتی ہیں۔ [[توحید]]، [[نبوت]] اور [[معاد]] پر اعتقاد رکھنا تمام مسلمانوں کے مشترک اعتقادات میں سے ہیں اسی طرح [[نماز]]، [[روزہ]] اور [[حج]] وغیرہ ان کے مشترک عبادی اعمال میں سے ہیں۔ مورخین کے مطابق  [[امام علی علیہ‌ السلام|حضرت علی]] اور [[حضرت خدیجہ کبری سلام اللہ علیہا|حضرت خدیجہ(س)]] سب سے پہلے مسلمان تھے۔
'''مُسلمان''' یا '''مُسلِم''' اس شخص کو کہا جاتا ہے جو [[اسلام|دین اسلام]] کے تعلیمات پر عقیدہ رکھنے کے ساتھ ان پر عمل پیرا ہو۔ شیعہ فقہاء کے مطابق کسی شخص پر مسلمان کا عنوان صدق آنے کے لئے صرف زبان پر [[شہادتین]] یعنی خدا کی وحدانیت اور [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اسلامؐ]] کی نبوت کا اقرار کافی ہے جس کے بعد اس شخص پر بہ عنوان مسلمان مختلف احکام لاگو ہوتے ہیں من جملہ یہ کہ اس کا بدن پاک ہو جاتا ہے، اس کی جان، مال اور عزت و آبرو قابل احترام اور اس کی عبادتیں صحیح شمار کی جاتی ہیں۔ [[توحید]]، [[نبوت]] اور [[معاد]] پر اعتقاد رکھنا مسلمانوں کے مشترک اعتقادات اور [[نماز]]، [[روزہ]] اور [[حج]] وغیرہ ان کے مشترک عبادی اعمال میں سے ہیں۔ مورخین کے مطابق  [[امام علی علیہ‌ السلام|حضرت علیؑ]] اور [[حضرت خدیجہ کبری سلام اللہ علیہا|حضرت خدیجہ(س)]] سب سے پہلے مسلمان تھے۔


پیو (PEW) ریسرچ سنٹر کے مطابق مسلمانوں کی کل آبادی سنہ 2015ء تک تقریبا 1 ارب 75 کروڑ 26 لاکھ 20 ہزار نفوس پر مشتمل ہے اور [[عیسائیت]] کے بعد دنیا کا سب سے زیادہ پیروکاروں والا مذہب ہے۔ اس تحقیقاتی ادارے کے مطابق مسلمان آبادی کا تقریبا دو تہائی حصہ ایشیاء اور اقیانوسیہ میں زندگی بسر کرتے ہیں۔
پیو (PEW) ریسرچ سنٹر کے مطابق مسلمانوں کی کل آبادی سنہ 2015ء تک تقریبا 1 ارب 75 کروڑ 26 لاکھ 20 ہزار نفوس پر مشتمل ہے اور [[عیسائیت]] کے بعد دنیا کا سب سے زیادہ پیروکاروں والا مذہب ہے۔ اس تحقیقاتی ادارے کے مطابق مسلمان آبادی کا تقریبا دو تہائی حصہ ایشیاء اور اقیانوسیہ میں زندگی بسر کرتے ہیں۔


مسلمان خدا کے اوامر پر سر تسلیم خم کرنے کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے، [[قرآن]] میں لفظ مسلم اور اس کے مشتقات زیادہ تر اسی معنی میں استعمال ہوتے ہیں۔
مسلمان خدا کے اوامر پر سر تسلیم خم کرنے کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے، [[قرآن]] میں لفظ مسلم اور اس کے مشتقات زیادہ تر اسی معنی میں استعمال ہوئے ہیں۔


==اہمیت اور تاریخچہ==
==اہمیت اور تاریخچہ==
سنہ 610ء میں  [[جزیرہ نمائے عرب]] کے شہر [[مکہ]] میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضرت محمدؐ]] کے مبعوث برسالت ہونے کے ساتھ [[اسلام|دین اسلام]] کا آغاز ہوا جس کے ماننے والوں کو مسلمان کہا جاتا ہے۔<ref>بہرامیان، «اسلام»، ص395۔</ref> کہا جاتا ہے کہ شیعوں کے پہلے امام [[امام علی علیہ‌السلام|حضرت علیؑ]] اور [[حضرت خدیجہ کبری سلام اللہ علیہا|حضرت خدیجہ(س)]] (زوجہ پیغمبر اسلام) وہ پہلے اشخاص تھے جنہوں نے سب سے پہلے اسلام قبول کئے۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی،‌ دار صادر، ج2، ص23۔</ref> کتاب [[السیرۃ النبویۃ]] میں [[ابن ہشام|ابن‌ہشام]] کے مطابق امام علیؑ اور حضرت خدیجہ(س) کے بعد [[زید بن حارثہ]]، [[ابوبکر بن ابی‌قحافہ]]، [[عثمان بن عفان]]، [[سعد بن ابی‌ وقاص|سعد بن ابی وقاص]]، [[زبیر بن عوام]]، [[عبدالرحمن بن عوف|عبدالرحمان بن عوف]] اور [[طلحۃ بن عبید اللہ|طلحہ بن عبید اللہ]] کا شمار اسلام قبول کرنے والے پہلے اشخاص میں ہوتا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، دار احیاء التراث العربی، ج1، ص262-273۔</ref>  
سنہ 610ء میں  [[جزیرہ نمائے عرب]] کے شہر [[مکہ]] میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضرت محمدؐ]] کے مبعوث برسالت ہونے کے ساتھ [[اسلام|دین اسلام]] کا آغاز ہوا جس کے ماننے والوں کو مسلمان کہا جاتا ہے۔<ref>بہرامیان، «اسلام»، ص395۔</ref> کہا جاتا ہے کہ شیعوں کے پہلے امام [[امام علی علیہ‌السلام|حضرت علیؑ]] اور [[حضرت خدیجہ کبری سلام اللہ علیہا|حضرت خدیجہ(س)]] (زوجہ پیغمبر اسلام) وہ پہلے اشخاص تھے جنہوں نے سب سے پہلے اسلام قبول کئے۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی،‌ دار صادر، ج2، ص23۔</ref> کتاب [[السیرۃ النبویۃ]] میں [[ابن ہشام|ابن‌ہشام]] کے مطابق امام علیؑ اور حضرت خدیجہ(س) کے بعد [[زید بن حارثہ]]، [[ابوبکر بن ابی‌قحافہ]]، [[عثمان بن عفان]]، [[سعد بن ابی‌ وقاص|سعد بن ابی وقاص]]، [[زبیر بن عوام]]، [[عبدالرحمن بن عوف|عبدالرحمان بن عوف]] اور [[طلحۃ بن عبید اللہ|طلحہ بن عبید اللہ]] کا شمار اسلام قبول کرنے والے پہلے اشخاص میں ہوتے ہیں۔<ref>مراجعہ کریں: ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، دار احیاء التراث العربی، ج1، ص262-273۔</ref>  


بعض فقہی روایات میں <ref>مراجعہ کریں: کلینی، الکافی، 1387ہجری شمسی، ج3، ص68-76۔</ref> اور فقہ کے اکثر ابواب جیسے [[طہارت]]، [[نماز]]، [[زکات]]، [[روزہ|صوم]]، [[حج]]، [[جہاد]]، [[تجارت]]، [[وکالت]]، [[وصیت]]، [[ازدواج|نکاح]]، [[صید و ذباحہ]]، [[احیاء موات]]، [[حد شرعی|حدود]] اور [[قصاص]] میں اسلام یا مسلمان کا عنوان ذکر ہوا ہے۔<ref>مؤسسہ دایرۃ المعارف الفقہ الاسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، 1385ہجری شمسی، ج1، ص511۔</ref>
بعض فقہی روایات <ref>مراجعہ کریں: کلینی، الکافی، 1387ہجری شمسی، ج3، ص68-76۔</ref> اور فقہ کے اکثر ابواب جیسے [[طہارت]]، [[نماز]]، [[زکات]]، [[روزہ|صوم]]، [[حج]]، [[جہاد]]، [[تجارت]]، [[وکالت]]، [[وصیت]]، [[ازدواج|نکاح]]، [[صید و ذباحہ]]، [[احیاء موات]]، [[حد شرعی|حدود]] اور [[قصاص]] میں اسلام یا مسلمان کا عنوان ذکر ہوا ہے۔<ref>مؤسسہ دایرۃ المعارف الفقہ الاسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، 1385ہجری شمسی، ج1، ص511۔</ref>
[[ملف:خط ثلث.jpg|تصغیر|[[پیغمبر اکرمؐ]] کی حدیث: «المسلم من سلم المسلمون من لسانہ و یدہ»، <br>خط ثلث میں حسن کنعان کے قلم سے]]
[[ملف:خط ثلث.jpg|تصغیر|[[پیغمبر اکرمؐ]] کی حدیث: «المسلم من سلم المسلمون من لسانہ و یدہ»، <br>خط ثلث میں حسن کنعان کے قلم سے]]


سطر 14: سطر 14:
{{نقل قول| عنوان = | نقل‌ قول ='''«قَالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا ۖ قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَٰكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا وَلَمَّا يَدْخُلِ الْإِيمَانُ فِي قُلُوبِكُمْ؛'''<br>
{{نقل قول| عنوان = | نقل‌ قول ='''«قَالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا ۖ قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَٰكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا وَلَمَّا يَدْخُلِ الْإِيمَانُ فِي قُلُوبِكُمْ؛'''<br>
اعراب (صحرائی عرب) کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں ان سے کہئے کہ تم ایمان نہیں لائے بلکہ یوں کہو کہ ہم اسلام لائے ہیں اور ایمان تو ابھی تمہارے دلوں میں داخل ہوا ہی نہیں ہے۔<ref>سورہ حجرات، آیہ 14۔</ref> |تاریخ بایگانی| منبع = | تراز = چپ| چوڑائی = 290px| اندازہ خط = 14px|رنگ پس‌زمینہ =#FFF9E7| گیومہ نقل‌قول =| تراز منبع = چپ}}
اعراب (صحرائی عرب) کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں ان سے کہئے کہ تم ایمان نہیں لائے بلکہ یوں کہو کہ ہم اسلام لائے ہیں اور ایمان تو ابھی تمہارے دلوں میں داخل ہوا ہی نہیں ہے۔<ref>سورہ حجرات، آیہ 14۔</ref> |تاریخ بایگانی| منبع = | تراز = چپ| چوڑائی = 290px| اندازہ خط = 14px|رنگ پس‌زمینہ =#FFF9E7| گیومہ نقل‌قول =| تراز منبع = چپ}}
مسلمان یا مُسلِم اس شخص یا اشخاص کو کہا جاتا ہے جو دین [[اسلام]] کی تعلیمات پر عقیدہ رکھتا ہو اور اس پر عمل پیرا ہو۔<ref>ویکس، دانشنامہ اقوام مسلمان، 1383ہجری شمسی، مقدمہ، ص2۔</ref> بعض صرف دین اسلام میں داخل ہونے اور [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اسلامؐ]] کے فراہمین کے آگے پر سر تسلیم خم کرنے والے کو مسلمان سمجھتے ہیں۔<ref>سید شرف الدین، آیین ہمزیستی مسلمانان، 1393ہجری شمسی، ص34۔</ref><br>
مسلمان یا مُسلِم اس شخص یا اشخاص کو کہا جاتا ہے جو دین [[اسلام]] کی تعلیمات پر عقیدہ رکھنے کے ساتھ اس پر عمل پیرا ہو۔<ref>ویکس، دانشنامہ اقوام مسلمان، 1383ہجری شمسی، مقدمہ، ص2۔</ref> بعض علماء صرف دین اسلام میں داخل ہونے اور [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اسلامؐ]] کے فرامین کے آگے پر سر تسلیم خم کرنے والے کو مسلمان سمجھتے ہیں۔<ref>سید شرف الدین، آیین ہمزیستی مسلمانان، 1393ہجری شمسی، ص34۔</ref><br>
مسلمان کا لفظ اس کے مشتقات کے ساتھ 40 سے زیادہ مرتبہ [[قرآن]] میں آیا ہے اور عام و خاص دو معانی میں استعمال ہوا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، 1393ھ، ج18، ص328-329۔</ref> قرآن کی اکثر [[آیہ|آیات]] میں مسلمان کا لفظ اس کے عمومی معنی میں استعمال ہوا ہے جس سے مراد ہر وہ شخص ہے جو خدا کے احکام پر سر تسلیم خم کرے اور ہر قسم کی [[شرک]] و بت‌ پرستی سے دور رہتے ہوئے [[توحید]] پر کامل عقیدہ رکھتا ہو ۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ہجری شمسی، ج2، ص703؛ مصطفوی، التحقیق فی کلمات القرآن، 1368ہجری شمسی، ج2، ص294-295۔</ref>{{نوٹ| مثال کے طور پر قرآن میں حضرت ابراہیم(ع) کی شریعت کو اسلام «مِلَّۃَ أَبِيكُمْ إِبْرَاہِيمَ ہُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ مِنْ قَبْلُ۔۔۔» (آیہ 78سورہ حج) اور خود حضرت ابراہیم کو مسلمان کے عنوان سے معرفی کی ہیں۔ «مَاكَانَ إِبْرَاہِيمُ يَہُودِيًّا وَ لَا نَصْرَانِيًّا وَلَٰكِنْ كَانَ حَنِيفًا مُسْلِمًا وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ۔» (آیہ 67 سورہ آل عمران)۔}} اور خاص معنا میں مسلمان اس شخص کو کہا جاتا ہے جو حضرت محمدؐ کے دین کی پیروی کرنے والا ہو۔<ref>طباطبایی، المیزان، 1393ھ، ج18، ص328-329۔</ref>
مسلمان کا لفظ اس کے مشتقات کے ساتھ 40 سے زیادہ مرتبہ [[قرآن]] میں آیا ہے اور عام و خاص دو معانی میں استعمال ہوا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، 1393ھ، ج18، ص328-329۔</ref> قرآن کی اکثر [[آیہ|آیات]] میں مسلمان کا لفظ اس کے عمومی معنی میں استعمال ہوا ہے جس سے مراد ہر وہ شخص ہے جو خدا کے احکام کو مانتا ہو اور ہر قسم کی [[شرک]] و بت‌ پرستی سے دور رہتے ہوئے [[توحید]] پر کامل عقیدہ رکھتا ہو ۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ہجری شمسی، ج2، ص703؛ مصطفوی، التحقیق فی کلمات القرآن، 1368ہجری شمسی، ج2، ص294-295۔</ref>{{نوٹ| مثال کے طور پر قرآن میں حضرت ابراہیم(ع) کی شریعت کو اسلام «مِلَّۃَ أَبِيكُمْ إِبْرَاہِيمَ ہُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ مِنْ قَبْلُ۔۔۔» (آیہ 78سورہ حج) اور خود حضرت ابراہیم کو مسلمان کے عنوان سے معرفی کی ہیں۔ «مَاكَانَ إِبْرَاہِيمُ يَہُودِيًّا وَ لَا نَصْرَانِيًّا وَلَٰكِنْ كَانَ حَنِيفًا مُسْلِمًا وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ۔» (آیہ 67 سورہ آل عمران)۔}} اور خاص معنا میں مسلمان اس شخص کو کہا جاتا ہے جو حضرت محمدؐ کے دین کی پیروی کرنے والا ہو۔<ref>طباطبایی، المیزان، 1393ھ، ج18، ص328-329۔</ref>


==مؤمن اور مسلمان میں فرق==
==مؤمن اور مسلمان میں فرق==
سطر 21: سطر 21:


==احادیث میں مسلمان کی خصوصیات==
==احادیث میں مسلمان کی خصوصیات==
بعض اخلاقی احادیث میں حقیقی مسلمان کی کچھ صفات اور خصوصیات کا ذکر آیا ہے۔<ref>علامہ مجلسی، بحار الانوار، 1403ھ، ج71، ص158-159؛ ابن شعبہ حرانی، تحف العقول، 1404ھ، ص196-197۔</ref> مثال کے طور پر پیغمبر اکرمؐ سے منقول ایک حدیث میں حقیقی مسلمان اس شخص کو قرار دیا گیا ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے لوگ محفوظ رہے۔<ref>بخاری، صحیح بخاری، 1422ھ، ج1، ص11؛ کلینی، الکافی، 1387ہجری شمسی، ج3، ص592۔</ref> [[امام علی علیہ‌ السلام|امام علیؑ]] ایک حدیث میں  حکمت و دانائی، صداقت، تدبر کے ساتھ [[تلاوت|قرآن کی تلاوت]]، خدا کی راہ میں دوستی اور دشمنی، [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیتؑ]] کی [[ولایت]]، دوسروں کے حقوق کی رعایت اور لوگوں کے ساتھ حُسنِ معاشرت کو حقیقی مسلمان کی علامت قرار دیا ہے۔<ref>ابن شعبہ حرانی، تحف العقول، 1404ھ، ص196-197۔</ref>
بعض اخلاقی احادیث میں حقیقی مسلمان کی کچھ صفات اور خصوصیات کا ذکر آیا ہے۔<ref>علامہ مجلسی، بحار الانوار، 1403ھ، ج71، ص158-159؛ ابن شعبہ حرانی، تحف العقول، 1404ھ، ص196-197۔</ref> مثال کے طور پر پیغمبر اکرمؐ سے منقول ایک حدیث میں حقیقی مسلمان اس شخص کو قرار دیا گیا ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے لوگ محفوظ رہے۔<ref>بخاری، صحیح بخاری، 1422ھ، ج1، ص11؛ کلینی، الکافی، 1387ہجری شمسی، ج3، ص592۔</ref> [[امام علی علیہ‌ السلام|امام علیؑ]] ایک حدیث میں  حکمت و دانائی، صداقت و راستگوئی، تدبر کے ساتھ [[تلاوت|قرآن کی تلاوت]]، خدا کی راہ میں دوستی اور دشمنی، [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیتؑ]] کی [[ولایت]]، دوسروں کے حقوق کی رعایت اور لوگوں کے ساتھ حُسنِ معاشرت کو حقیقی مسلمان کی علامت قرار دیتے ہیں۔<ref>ابن شعبہ حرانی، تحف العقول، 1404ھ، ص196-197۔</ref>
{{نقل قول| عنوان =| نقل‌ قول = [[امام رضا علیہ‌ السلام|امام رضاعلیہ السلام ]]:<br>
{{نقل قول| عنوان =| نقل‌ قول = [[امام رضا علیہ‌ السلام|امام رضاعلیہ السلام ]]:<br>
مسلمان شخص کا [[عقل]] اس وقت تک کامل نہیں جبتک اس میں دس خصوصیات نہ پائی جائے:<br>
مسلمان شخص کا [[عقل]] اس وقت تک کامل نہیں جبتک اس میں دس خصوصیات نہ پائی جائیں:<br>
1-اس سے خیر کی امید رکھی جاتی ہو۔<br>
1-اس سے خیر کی امید رکھی جاتی ہو۔<br>
2- لوگ اس کے شر سے محفوظ ہوں۔<br>
2- لوگ اس کے شر سے محفوظ ہوں۔<br>
سطر 36: سطر 36:
فرمایا: جس کسی پر بھی نظر پڑے اسے اپنے سے زیادہ بہتر اور [[ تقوا|با تقوا]] جانتا ہو۔| منبع= منبع: تحف العقول، ص443| تراز = چپ| چوڑائی = 290px|رنگ حاشیہ= #667788|حاشیہ= 5px|اندازہ خط = 15px|رنگ پس‌زمینہ =#F4FFF4| گیومہ نقل‌قول =| تراز منبع = چپ}}
فرمایا: جس کسی پر بھی نظر پڑے اسے اپنے سے زیادہ بہتر اور [[ تقوا|با تقوا]] جانتا ہو۔| منبع= منبع: تحف العقول، ص443| تراز = چپ| چوڑائی = 290px|رنگ حاشیہ= #667788|حاشیہ= 5px|اندازہ خط = 15px|رنگ پس‌زمینہ =#F4FFF4| گیومہ نقل‌قول =| تراز منبع = چپ}}


==اصول اعتقادی==
==اصول دین==
[[ملف:جلد قرآن.jpg|تصغیر|مسلمانوں کی مقدس کتاب [[قرآن کریم|قرآن]] کی ایک تصویر]]
[[ملف:جلد قرآن.jpg|تصغیر|مسلمانوں کی مقدس کتاب [[قرآن کریم|قرآن]] کی ایک تصویر]]
{{اصلی|اصول دین}}
{{اصلی|اصول دین}}
سطر 44: سطر 44:
*'''نبوت:''' حضر محمدؐ کی [[نبوت]] پر اعتقاد رکھنا یعنی: پہلی بات یہ کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضرت محمدؐ]] خدا کی طرف سے پیغمبری کے لئے مبعوث ہوا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: حلی، کشف المراد، 1430ھ، ص480-485؛ ایجی، شرح المواقف، 1325ھ، ج8، ص243-244۔</ref> دوسری بات یہ کہ [[قرآن]] خدا کی طرف سے آپؐ پر [[وحی]] ہوا ہے<ref>مطہری، مجموعہ آثار، 1388ش، ج26، ص127۔</ref> اور تیسری بات یہ کہ آپ آخری پیغمبر ہیں آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔<ref>اسکویی، نبوت، 1390ہجری شمسی، ص202-203۔</ref>
*'''نبوت:''' حضر محمدؐ کی [[نبوت]] پر اعتقاد رکھنا یعنی: پہلی بات یہ کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|حضرت محمدؐ]] خدا کی طرف سے پیغمبری کے لئے مبعوث ہوا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: حلی، کشف المراد، 1430ھ، ص480-485؛ ایجی، شرح المواقف، 1325ھ، ج8، ص243-244۔</ref> دوسری بات یہ کہ [[قرآن]] خدا کی طرف سے آپؐ پر [[وحی]] ہوا ہے<ref>مطہری، مجموعہ آثار، 1388ش، ج26، ص127۔</ref> اور تیسری بات یہ کہ آپ آخری پیغمبر ہیں آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔<ref>اسکویی، نبوت، 1390ہجری شمسی، ص202-203۔</ref>


==عبادی اعمال==
==فروع دین==
{{اصلی|فروع دین}}
{{اصلی|فروع دین}}
تمام مسلمانوں کے مشترک اہم عبادی اعمال درج ذیل ہیں:  
تمام مسلمانوں کے مشترک اہم عبادی اعمال درج ذیل ہیں:  
confirmed، templateeditor
8,810

ترامیم