مندرجات کا رخ کریں

"وفاق المدارس الشیعہ پاکستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''وفاق المدارس شیعہ پاکستان'''،  [[شیعہ]] [[دین اسلام|دینی]] مدارس کا واحد تعلیمی بورڈ ہے۔ جس کا مرکزی دفتر [[جامعۃ المنتظر]] لاہور میں ہے۔ پاکستان میں شیعہ دینی مدارس کے درمیان باہمی روابط کی ضرورت کے پیش نظر سنہ 1958ء میں جامعۃ المنتظر لاہور میں شیعہ علماء کا ایک ملک گیر اجتماع منعقد ہوا جس میں وفاق المدارس شیعہ پاکستان کا بنیادی ڈھانچہ بنا۔<br>
'''وفاق المدارس شیعہ پاکستان'''،  [[پاکستان]] میں [[شیعہ]] [[دین اسلام|دینی]] مدارس کا واحد تعلیمی بورڈ ہے۔ پاکستان میں شیعہ دینی مدارس کے باہمی روابط کی ضرورت کے پیش نظر سنہ 1958ء میں [[جامعۃ المنتظر لاہور]] میں شیعہ علماء کا ایک ملک گیر اجتماع منعقد ہوا جس میں وفاق المدارس شیعہ پاکستان کا بنیادی ڈھانچہ ترتیب دیا گیا۔<br>
شیعہ دینی مدارس کے لیے مشترکہ نصاب مرتب کرنا، سالانہ تعطیلات اور امتحانات کے نظام الاوقات کا اعلان، مختلف تعلیمی سطوح سے فراغت کے بعد طلباء کے لئے تعلیمی اور میٹرک سے لے کر "ایم اے" تک کی ایکویلینسی اسناد جاری کرنا اس ادارے کے بنیادی امور میں سے ہیں۔<br>
شیعہ دینی مدارس کے لیے مشترکہ تعلیمی نصاب مرتب کرنا، سالانہ تعطیلات اور امتحانات کے نظام الاوقات کا اعلان، مختلف تعلیمی سطوح سے فراغت کے بعد طلباء کے لئے تعلیمی اسناد جاری کرنا، اسی طرح میٹرک سے لے کر "ایم اے" تک کی ایکویلینسی اسناد جاری کرنا اس ادارے کے بنیادی امور میں سے ہیں۔<br>
===شیعہ مدارس کا تاریخی پس منظر===
برصغیر [[پاکستان|پاک]] و ہند میں مدارس دینیہ کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ مختلف جگہوں پر مدارس کی شکل میں دینی تعلیمی سرگرمیاں جاری رہتی تھیں۔ شیعہ مدارس دینیہ کی تاریخ کے مطابق موجودہ پاکستان میں سنہ 1914ء میں شہر چکرالہ اور میانوالی میں دو دینی مدرسوں کی بنیاد رکھی گئی۔<ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص5</ref> اس کے بعد سنہ1925ء کو  ملتان میں مدرسہ علمیہ باب العلوم کی تاسیس کی تارخ ملتی ہے۔<ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص6</ref>اسی طرح سنہ1941ء کو ملتان میں ہی مدرسہ مخزن العلوم الجعفریہ کی بنیاد ڈالی گئی۔<ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص6</ref>جبکہ سنہ1951ء میں سرگودھا میں مدرسہ محمدیہ بنا اور لاہور میں جامعہ امامیہ کی بنیاد پڑی۔<ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ  پاکستان، بی تا، ص6</ref> <br>
جامعہ امامیہ کی تاسیس کے 3 سال بعد سنہ1954ء میں لاہور میں ہی مدرسہ علمیہ [[جامعۃ المنتظر]] کی بنیاد رکھی گئی اور سنہ 1956ء میں یہ ادارہ رجسٹرڈ کرایا گیا۔<ref>[https: wifaqtimes.com/18530مادر علمی جامعۃ المنتظر لاہور، مختصر تعارف، 67 سالہ فعالیت]، مشاہدہ، 13جون2021، اخذ10، اپریل2023ء</ref>


===تاسیس===
==شیعہ مدارس کا تاریخی پس منظر==
جب پاکستان میں شیعہ مدارس کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہونے لگا تو [[سید صفدر حسین نجفی]] نے ان مدارس میں نظم و ضبط اور ان کے مابین روابط پیدا کرنے کے لیے سنہ1958ء میں وفاق المدارس کا ابتدائی ڈھانچہ مرتب کیا۔ اس کام کو مرحلہ وار انجام دینے کے لیے ایک تنظیم "مجلس نظارت شیعہ پاکستان" کے نام سے وجود میں لائی گئی۔ اس اجلاس میں شیعہ مدارس کے تعلیمی نظم و نسق کو بہتر انداز میں چلانے کے لیے نصیر حسین نجفی کو ذمہ داری دی گئی۔<ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ  پاکستان، بی تا، ص7</ref><br>
برصغیر [[پاکستان|پاک]] و ہند میں مدارس دینیہ کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ مختلف شہروں میں مدارس کی شکل میں [[دین اسلام|دینی]] تعلیمی سرگرمیاں جاری رہتی تھیں۔ شیعہ مدارس دینیہ کی تاریخ کے مطابق موجودہ پاکستان میں سنہ 1914ء میں شہر چکرالہ اور میانوالی میں دو دینی مدرسوں کی بنیاد رکھی گئی۔<ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص5</ref> اس کے بعد سنہ1925ء کو ملتان میں مدرسہ علمیہ باب العلوم کی تاسیس کی تارخ ملتی ہے۔<ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص6</ref>اسی طرح سنہ1941ء کو ملتان میں ہی مدرسہ مخزن العلوم الجعفریہ کی بنیاد ڈالی گئی۔<ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص6</ref> جبکہ سنہ1951ء میں سرگودھا میں مدرسہ محمدیہ بنا اور لاہور میں جامعہ امامیہ کی بنیاد پڑی۔<ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص6</ref> <br>
جامعہ امامیہ کی تاسیس کے 3سال بعد سنہ1954ء میں لاہور میں ہی مدرسہ علمیہ [[جامعۃ المنتظر]] کی بنیاد رکھی گئی اور سنہ 1956ء میں یہ ادارہ رجسٹرڈ کرایا گیا۔<ref>[https: wifaqtimes.com/18530مادر علمی جامعۃ المنتظر لاہور، مختصر تعارف، 67 سالہ فعالیت]، تاریخ مشاہدہ: 13جون2021، تاریخ اخذ: 10اپریل2023ء</ref>
سنہ 1950ء کی دہائی کے بعد پاکستان میں دینی مدارس کی تاسیس کا سلسلہ قدرے تیز ہونے لگا۔ دینی مداس اور ان میں زیر تعلیم طلبا کی تعداد میں اضافہ ہونے کے بموجب ان مدارس کے مابین ہماہنگی اور جامع نصاب ترتیب دینے کی ضرورت کے پیش نظر وفاق المدارس شیعہ پاکستان جیسے ادارے کی بنیاد رکھنا بنیادی ضرورت بن چکا تھا۔<ref>مرکزی دفتر وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، پانچ سالہ کارکردگی رپورٹ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان(2015تا2021ء)، 2021ء، ص5</ref><br>   
 
==تاسیس==
جوں جوں پاکستان میں شیعہ مدارس کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہونے لگا تو [[سید صفدر حسین نجفی]] نے ان مدارس میں نظم و ضبط اور ان کے مابین روابط پیدا کرنے کے لیے سنہ1958ء میں وفاق المدارس کا ابتدائی ڈھانچہ مرتب کیا۔ اس کام کو مرحلہ وار انجام دینے کے لیے ایک تنظیم "مجلس نظارت شیعہ پاکستان" کے نام سے وجود میں لائی گئی۔ اس اجلاس میں شیعہ مدارس کے تعلیمی نظم و نسق کو بہتر انداز میں چلانے کے لیے نصیر حسین نجفی کو ذمہ داری دی گئی۔<ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ  پاکستان، بی تا، ص7</ref><br>


سنہ1962ء میں جامعہ المنتظر لاہور میں اس سلسلے کا دوسرا اجلاس منعقد ہوا جس کے تحت مدارس کے مابین روابط کو مزید استحکام دینے کے لیے [[محمد حسین نجفی]] کو اس کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا۔<ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص7</ref> مجلس نظارت کی کوئی خاص کارکردگی سامنے نہ آنے کی وجہ سے 17نومبر1976ء کو پیر محمد ابراہیم کے زیر صدارت مدرسہ جعفریہ کراچی میں بین المدارس کا تیسرا اجلاس بلایا گیا۔ اس اجلاس میں طے پایا کہ جامعہ المنتظر کا مجوزہ تعلیمی نصاب تمام شیعہ مدارس کے لیے لازم الاجراء ہوگا۔ پیر محمد ابراہیم کی وفات کے بعد یہ اقدام عملی نہیں ہوسکا۔<ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ  پاکستان، بی تا، ص7</ref><br>
سنہ1962ء میں جامعہ المنتظر لاہور میں اس سلسلے کا دوسرا اجلاس منعقد ہوا جس کے تحت مدارس کے مابین روابط کو مزید استحکام دینے کے لیے [[محمد حسین نجفی]] کو اس کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا۔<ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص7</ref> مجلس نظارت کی کوئی خاص کارکردگی سامنے نہ آنے کی وجہ سے 17نومبر1976ء کو پیر محمد ابراہیم کے زیر صدارت مدرسہ جعفریہ کراچی میں بین المدارس کا تیسرا اجلاس بلایا گیا۔ اس اجلاس میں طے پایا کہ جامعہ المنتظر کا مجوزہ تعلیمی نصاب تمام شیعہ مدارس کے لیے لازم الاجراء ہوگا۔ پیر محمد ابراہیم کی وفات کے بعد یہ اقدام عملی نہیں ہوسکا۔<ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ  پاکستان، بی تا، ص7</ref><br>


جنوری 1979ء میں حکومت [[پاکستان]] کی جانب سے تمام مکاتب فکر کے مدارس علمیہ کے تعلیمی امور میں نظم و ضبط لانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی۔ [[سید صفدر حسین نجفی]] نے اس کمیٹی میں شیعہ مدارس کی نمایندگی کی۔<ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان،  بی تا، ص7</ref> 3 مارچ 1979ء کو جامعۃ المنتظر لاہور میں شیعہ مدارس کے مدرسین کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں حکومت پاکستان کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی میں فعال کردار ادا کرنے کے سلسلے میں غور و خوض کیا گیا۔ نتیجے کے طور پر وفاق المدارس شیعہ پاکستان کے نام سے پہلے سے تیار شدہ ڈھانچے کو اب باقاعدہ طور عملی جامہ پہنانے کا وقت آپہنچا تھا۔ در حقیقت یہ تعلیمی بورڈ سابقہ نشستوں اور اجلاسات کا عملی ثمر تھا۔<ref>مرکزی دفتر وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، پانچ سالہ کارکردگی رپورٹ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان(2015تا2021ء)، 2021ء، ص5</ref><br>
جنوری سنہ 1979ء میں حکومت [[پاکستان]] کی جانب سے تمام مکاتب فکر کے مدارس علمیہ کے تعلیمی امور میں نظم و ضبط لانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی۔ [[سید صفدر حسین نجفی]] نے اس کمیٹی میں شیعہ مدارس کی نمایندگی کی۔<ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان،  بی تا، ص7</ref> 3 مارچ 1979ء کو جامعۃ المنتظر لاہور میں شیعہ مدارس کے مدرسین کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں حکومت پاکستان کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی میں فعال کردار ادا کرنے کے سلسلے میں غور و خوض کیا گیا۔ نتیجے کے طور پر وفاق المدارس شیعہ پاکستان کے نام سے پہلے سے تیار شدہ ڈھانچے کو اب باقاعدہ طور عملی جامہ پہنانے کا وقت آپہنچا تھا۔ در حقیقت یہ تعلیمی بورڈ سابقہ نشستوں اور اجلاسوں کا عملی ثمر تھا۔<ref>مرکزی دفتر وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، پانچ سالہ کارکردگی رپورٹ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان(2015تا2021ء)، 2021ء، ص5</ref><br>


اپریل1981ء کو جامعہ الرضویہ چیچہ وطنی میں وفاق المدارس شیعہ پاکستان کا رسمی اجلاس منعقد ہوا جس میں شیعہ مدارس کے سربراہان نے شرکت کی۔ اجلاس میں شیعہ مدارس کی حالات کو مزید بہتری کی جانب لے جانے کے سلسلے میں صلاح و مشورے کیے گئے۔ اجلاس کے اختتام پر شیعہ مدارس کے سلسلے میں بے مثال خدمات کے بموجب سید صفدر حسین نجفی کو وفاق المدارس شیعہ پاکستان کا پہلا سربراہ مقرر کیا گیا۔<ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص8</ref>
==ادارے کے سربراہان==
 
اپریل سنہ1981ء کو جامعہ الرضویہ چیچہ وطنی میں وفاق المدارس شیعہ پاکستان کا رسمی اجلاس منعقد ہوا جس میں شیعہ مدارس کے سربراہان نے شرکت کی۔ اجلاس میں شیعہ مدارس کی تعلیمی سرگرمیوں کو مزید بہتری کی جانب لے جانے کے سلسلے میں صلاح و مشورے کیے گئے۔ اجلاس کے اختتام پر شیعہ مدارس کے سلسلے میں بے مثال خدمات کے بموجب سید صفدر حسین نجفی کو وفاق المدارس شیعہ پاکستان کا پہلا سربراہ مقرر کیا گیا۔<ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص8</ref>
آپ کی سربراہی میں مدارس دینیہ کی کمیٹی کے ساتھ 55 سے زیادہ اجلاسوں اور چند مذاکرات کے بعد ایک مشترکہ نصاب برائے مدارس دینیہ تدوین کیاگیا اور طلاب کو سلطان الافاضل(الشہادۃ االعالمیہ) کی سند جاری کرنے کا بھی اتفاق کیا گیا۔<ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان،  بی تا، ص9</ref><br>
آپ کی سربراہی میں مدارس دینیہ کی کمیٹی کے ساتھ 55 سے زیادہ اجلاسوں اور چند مذاکرات کے بعد ایک مشترکہ نصاب برائے مدارس دینیہ تدوین کیاگیا اور طلاب کو سلطان الافاضل(الشہادۃ االعالمیہ) کی سند جاری کرنے کا بھی اتفاق کیا گیا۔<ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان،  بی تا، ص9</ref><br>


دسمبر 1989ء میں سید صفدر حسین نجفی کی وفات کے بعد [[سید حافظ ریاض حسین نجفی]] وفاق المدارس  شیعہ پاکستان کے سربراہ بنے اور اب تک آپ ہی مسلسل اس تعلیمی بورڈ کی سربراہی کرتے آرہےہیں۔<ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص10</ref><br>
دسمبر 1989ء میں سید صفدر حسین نجفی کی وفات کے بعد [[سید حافظ ریاض حسین نجفی]] وفاق المدارس  شیعہ پاکستان کے سربراہ بنے اور اب تک آپ ہی مسلسل اس تعلیمی بورڈ کی سربراہی کرتے آرہےہیں۔<ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص10</ref><br>


اب تک پاکستان میں 500 سے زیادہ مدارس دینیہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے ساتھ منسلک ہیں جن کے طلبا و طالبات وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سلیبس کے مطابق امتحانات میں شرکت کر کے کامیابی کے بعد  دنیا بھر میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔<ref>ڈاکیومینٹری، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، [وفاق ٹائمز، https://www.aparat.com/v/fw1QC]، مارچ2022، تاریخ اخذ، یکم اپریل 2023ء</ref><br>
اب تک پاکستان میں 500 سے زیادہ مدارس دینیہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے ساتھ منسلک ہیں جن کے طلبا و طالبات وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نصاب کے مطابق امتحانات میں شرکت کر کے کامیابی کے بعد  دنیا بھر میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔<ref>ڈاکیومینٹری، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، [وفاق ٹائمز، https://www.aparat.com/v/fw1QC]، مارچ2022، تاریخ اخذ، یکم اپریل 2023ء</ref><br>


سنہ2001ء میں جنرل پرویز مشرف کی صدارت کے دوران حکومت پاکستان نے دینی مدارس کے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے، انہیں منظم کرنے اور ملک میں دینی و عصری علوم کے لیے سرکاری سطح پر "ماڈل دینی مدارس" کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔ جسے مختلف مکاتب فکر سمیت شیعہ وفاق المدارس نے متفقہ طور پر مسترد کردیا۔<ref>http://alsharia.org/2001/sep/model-deeni-madaris-sarkari-mansuba، ماہنامہ الشریعہ، ج12، شمارہ 12، ص37، 2001، عنوان: ماڈل دینی مدارس کے قیام کا سرکاری منصوبہ، مرکزی جامع مسجد گجرانوالہ، پاکستان</ref> [[سید حافظ ریاض حسین نجفی]] نے شیعہ وفاق المدارس کی نمایندگی کی اور اپنا اصولی موقف بیان کیا۔<ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص10</ref><br>
سنہ2001ء میں جنرل پرویز مشرف کی صدارت کے دوران حکومت پاکستان نے دینی مدارس کے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے، انہیں منظم کرنے اور ملک میں دینی و عصری علوم کے لیے سرکاری سطح پر "ماڈل دینی مدارس" کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔ جسے مختلف مکاتب فکر سمیت شیعہ وفاق المدارس نے متفقہ طور پر مسترد کردیا۔<ref>http://alsharia.org/2001/sep/model-deeni-madaris-sarkari-mansuba، ماہنامہ الشریعہ، ج12، شمارہ 12، ص37، 2001، عنوان: ماڈل دینی مدارس کے قیام کا سرکاری منصوبہ، مرکزی جامع مسجد گجرانوالہ، پاکستان</ref> [[سید حافظ ریاض حسین نجفی]] نے شیعہ وفاق المدارس کی نمایندگی کی اور اپنا اصولی موقف بیان کیا۔<ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، بی تا، ص10</ref><br>


===نصاب سازی کمیٹی کی تشکیل===
==نصاب سازی کمیٹی کی تشکیل==
ابتدائی ایام میں شیعہ مدارس میں عربی ادبیات، [[عقائد]] اور [[فقہ]] و اصول کی کتابیں تدریس کی جاتی رہیں۔ وفاق المدارس شیعہ پاکستان نے ان میں بہتری لانے اور زمانے کے تقاضوں کے مطابق ایک جامع نصاب کی تدوین کے سلسلے میں ایک نصاب سازی کمیٹی تشکیل دی۔ سید محمد تقی نقوی کو اس کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا۔<ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان،  بی تا، ص21</ref>
ابتدائی ایام میں شیعہ مدارس میں عربی ادبیات، [[عقائد]] اور [[فقہ]] و اصول کی کتابیں تدریس کی جاتی رہیں۔ وفاق المدارس شیعہ پاکستان نے ان میں بہتری لانے اور زمانے کے تقاضوں کے مطابق ایک جامع نصاب کی تدوین کے سلسلے میں ایک نصاب سازی کمیٹی تشکیل دی۔ سید محمد تقی نقوی کو اس کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا۔<ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان،  بی تا، ص21</ref>
وفاق المدارس کی نصاب کمیٹی نے  سنہ2007ء میں مدارس دینیہ میں دی جانے والی تعلیم کے لیے 12 سالہ ایک جامع نصاب تیار کیا جسے شیعہ مدارس کے تمام سربراہان نے سنہ 2009ء میں متفقہ طور پر قبول کیا۔ اس کے علاوہ میٹرک، ایف اے، بی اے اور ایم اےکی ایکولینسی ڈگری جاری کے سلسلے میں بھی چار مراحل میں نصاب تدوین کیا۔<ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ  پاکستان،  بی تا، ص21</ref><br>
وفاق المدارس کی نصاب کمیٹی نے  سنہ2007ء میں مدارس دینیہ میں دی جانے والی تعلیم کے لیے 12 سالہ ایک جامع نصاب تیار کیا جسے شیعہ مدارس کے تمام سربراہان نے سنہ 2009ء میں متفقہ طور پر قبول کیا۔ اس کے علاوہ میٹرک، ایف اے، بی اے اور ایم اےکی ایکولینسی ڈگری جاری کے سلسلے میں بھی چار مراحل میں نصاب تدوین کیا۔<ref>دفتر وفاق المدارس شیعہ پاکستان، معرفی نامہ وفاق المدارس الشیعہ  پاکستان،  بی تا، ص21</ref><br>


===سلطان الافاضل ڈگری کا اجراء===
==سلطان الافاضل اسناد کا اجراء==
جب پاکستان میں جنرل ضیاء الحق کی حکومت قائم ہوئی تو سنہ1982ءمیں حکومت پاکستان کی طرف سے شیعہ سمیت تمام مکاتب فکر کے علما کا اجلاس بلایا گیا، جس میں ہر مکتب فکر کے دینی مراکز کے تعلیمی نظام کو حتمی شکل دینے اور فارغ التحصیل طلبا کو اسناد جاری کرنے کے احکامات جاری کیے گئے۔ شیعہ مکتب فکر کے مدارس کی جانب سے وفاق المدارس الشیعہ پاکستان نے یہ ذمہ داری ادا کی۔<ref>ڈاکیومینٹری، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، [وفاق ٹائمز، https://www.aparat.com/v/fw1QC]، مارچ2022، تاریخ اخذ، یکم اپریل 2023ء</ref><br> وفاق المدارس شیعہ کی جانب سے ابتدائی طور پر ایک جامع نصاب ترتیب دیا گیا ۔  یہی نصاب مدارس میں رائج ہوا اور طلبہ کو ان کے تعلیمی درجے کے مطابق اسناد دی جانے لگیں جس کی ابتدائی ڈگری "الشہادۃ الثانویۃ العامۃ"(میٹرک) جبکہ آخری ڈگری "سلطان الافاضل"(ایم اے) کہلاتی ہے۔<ref>ڈاکومینٹری، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، [وفاق ٹائمز، https://www.aparat.com/v/fw1QC]، مارچ2022، تاریخ اخذ، یکم اپریل 2023ء</ref><br> 27 مئی 1994ء میں سرگودھا کے پہلے طالب علم سید فتح علی شاہ ولد سید امیر حسین شاہ کو وفاق المدارس شیعہ پاکستان کی جانب سے پہلی سند جاری ہوئی۔<ref>ڈاکومینٹری، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، [وفاق ٹائمز، https://www.aparat.com/v/fw1QC]، مارچ2022، تاریخ اخذ، یکم اپریل 2023ء</ref><br>
جب پاکستان میں جنرل ضیاء الحق کی حکومت قائم ہوئی تو سنہ1982ءمیں حکومت پاکستان کی طرف سے شیعہ سمیت تمام مکاتب فکر کے علما کا اجلاس بلایا گیا، جس میں ہر مکتب فکر کے دینی مراکز کے تعلیمی نظام کو حتمی شکل دینے اور فارغ التحصیل طلبا کو اسناد جاری کرنے کے احکامات جاری کیے گئے۔ شیعہ مکتب فکر کے مدارس کی جانب سے وفاق المدارس الشیعہ پاکستان نے یہ ذمہ داری ادا کی۔<ref>ڈاکیومینٹری، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، [وفاق ٹائمز، https://www.aparat.com/v/fw1QC]، مارچ2022، تاریخ اخذ، یکم اپریل 2023ء</ref><br> وفاق المدارس شیعہ کی جانب سے ابتدائی طور پر ایک جامع نصاب ترتیب دیا گیا۔ یہی نصاب مدارس میں رائج ہوا اور طلبہ کو ان کے تعلیمی درجے کے مطابق اسناد دی جانے لگیں جس کی ابتدائی ڈگری "الشہادۃ الثانویۃ العامۃ"(میٹرک) جبکہ آخری ڈگری "سلطان الافاضل"(ایم اے) کہلاتی ہے۔<ref>ڈاکومینٹری، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، [وفاق ٹائمز، https://www.aparat.com/v/fw1QC]، مارچ2022، تاریخ اخذ، یکم اپریل 2023ء</ref><br> 27 مئی 1994ء میں سرگودھا کے پہلے طالب علم سید فتح علی شاہ ولد سید امیر حسین شاہ کو وفاق المدارس شیعہ پاکستان کی جانب سے پہلی سند جاری ہوئی۔<ref>ڈاکومینٹری، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان، [وفاق ٹائمز، https://www.aparat.com/v/fw1QC]، مارچ2022، تاریخ اخذ، یکم اپریل 2023ء</ref><br>
===ذمہ داریاں===
 
==ذمہ داریاں==
وفاق المدارس شیعہ پاکستان تعلیمی بورڈ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خاطر خواہ ترقی کی منزلیں طے کرتا رہا اور بہت سے نشیب و فراز کو طے کرنے کے بعدآج بھی مندجہ ذیل ذمہ داریاں ادا کررہا ہے:
وفاق المدارس شیعہ پاکستان تعلیمی بورڈ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خاطر خواہ ترقی کی منزلیں طے کرتا رہا اور بہت سے نشیب و فراز کو طے کرنے کے بعدآج بھی مندجہ ذیل ذمہ داریاں ادا کررہا ہے:
* شیعہ مدارس کے لیے نصاب سازی کا عمل
* شیعہ مدارس کے لیے نصاب سازی کا عمل
confirmed، movedable
5,154

ترامیم