"تقیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
←تقیہ کی قسمیں
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 25: | سطر 25: | ||
تقیہ کرنے کے اہداف اور اس کے محرکات کے لحاظ سے اس کی دو قسمیں ہیں:<ref>مکارم شیرازی، القواعد الفقهیه، 1416ھ، ج1، ص410.</ref> | تقیہ کرنے کے اہداف اور اس کے محرکات کے لحاظ سے اس کی دو قسمیں ہیں:<ref>مکارم شیرازی، القواعد الفقهیه، 1416ھ، ج1، ص410.</ref> | ||
تقیہ خوفی: جب مخالف کی طرف سے مالی، جانی یا آبرو خطرے میں پڑنے اور اسے نقصان پہنچائے جانے کا خطرہ ہو۔ اسے تقیہ خوفی کہتے ہیں۔ <ref>امام خمینی، المکاسب المحرمه، 1415ھ، ج2، ص236؛ مکارم شیرازی، القواعد الفقهیة، 1416ھ، ج1، ص377.</ref> [نوٹ|مالی نقصان یا عزت و آبرو پر آنچ جیسے نقصان کا خوف، خود انسان کو یا اس سے متعلقہ افراد حتیٰ کہ اسلامی معاشرہ اور مسلمانوں کے لیے اس جیسے نقصان کا اندیشہ ہو تو یہ بھی تقیہ کے لیے ایک وجہ ہو سکتا ہے۔ (امام خمینی، الراشد الاشراح، 1420ھ، ص7۔)] تقیهٔ خوفی میں | تقیہ خوفی: جب مخالف کی طرف سے مالی، جانی یا آبرو خطرے میں پڑنے اور اسے نقصان پہنچائے جانے کا خطرہ ہو۔ اسے تقیہ خوفی کہتے ہیں۔ <ref>امام خمینی، المکاسب المحرمه، 1415ھ، ج2، ص236؛ مکارم شیرازی، القواعد الفقهیة، 1416ھ، ج1، ص377.</ref> [نوٹ|مالی نقصان یا عزت و آبرو پر آنچ جیسے نقصان کا خوف، خود انسان کو یا اس سے متعلقہ افراد حتیٰ کہ اسلامی معاشرہ اور مسلمانوں کے لیے اس جیسے نقصان کا اندیشہ ہو تو یہ بھی تقیہ کے لیے ایک وجہ ہو سکتا ہے۔ (امام خمینی، الراشد الاشراح، 1420ھ، ص7۔)] تقیهٔ خوفی میں اکراہ یا اجبار درکار ہوتا ہے جس کے مطابق انسان کو اپنے عقیدے کے برخلاف ایک عمل یا عقیدے کے اظہار پر مجبور کیا جاتا ہے؛ مثلا اس سے کفریہ عقیدے کا اظہار کرایا جائے۔<ref>روحانی، فقه الصادق، 1413ھ، ج11، ص394.</ref> | ||
تقیہ خوفی کی دوسری قسم یہ ہے کہ انسان اپنی یا اپنے متعلقہ شخص کی جان بچانے کے لیے اپنے عقیدے کو چھپاتا ہے۔ اسے تقیہ کتمانی کہتے ہیں۔<ref>امام خمینی، المکاسب المحرمه، 1415ھ، ج2، ص236؛ مکارم شیرازی، القواعد الفقهیة، 1416ھ، ج1، ص492.</ref> [[عمار یاسر]] نے [[مشرکین]] [[قریش]] کے سامنے اپنی جان بچانے کے لیے جو تقیہ کیا وہ اکراہی یا اجباری تقیہ ہے، <ref>روحانی، فقه الصادق، 1413ھ، ج11، 395.</ref> اسی طرح [[مومن آل فرعون]] اور [[اصحاب کہف]] نے اپنی جان بچانے کے لیے بطور تقیہ اپنے عقیدے کو چھپا لیا وہ تقیہ کتمانی کا ایک نمونہ ہے۔<ref>مکارم شیرازی، القواعد الفقهیه، 1416ھ، ج1، ص410.</ref> | تقیہ خوفی کی دوسری قسم یہ ہے کہ انسان اپنی یا اپنے متعلقہ شخص کی جان بچانے کے لیے اپنے عقیدے کو چھپاتا ہے۔ اسے تقیہ کتمانی کہتے ہیں۔<ref>امام خمینی، المکاسب المحرمه، 1415ھ، ج2، ص236؛ مکارم شیرازی، القواعد الفقهیة، 1416ھ، ج1، ص492.</ref> [[عمار یاسر]] نے [[مشرکین]] [[قریش]] کے سامنے اپنی جان بچانے کے لیے جو تقیہ کیا وہ اکراہی یا اجباری تقیہ ہے، <ref>روحانی، فقه الصادق، 1413ھ، ج11، 395.</ref> اسی طرح [[مومن آل فرعون]] اور [[اصحاب کہف]] نے اپنی جان بچانے کے لیے بطور تقیہ اپنے عقیدے کو چھپا لیا وہ تقیہ کتمانی کا ایک نمونہ ہے۔<ref>مکارم شیرازی، القواعد الفقهیه، 1416ھ، ج1، ص410.</ref> | ||