confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←مآخذ) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{زیر تعمیر}} | |||
{{خانہ معلومات حاکم | {{خانہ معلومات حاکم | ||
| عنوان =ٹیپو سلطان | | عنوان =ٹیپو سلطان | ||
سطر 29: | سطر 30: | ||
| بعد از = حیدر علی | | بعد از = حیدر علی | ||
}} | }} | ||
'''ٹِیپُو سُلطَان''' ، ابوالفتح فتح علی خان شہاب (1750-1799ء) اٹھارویں صدی عیسوی کے ایک [[شیعہ]] حاکم اور جنوبی [[ہندوستان]] میں برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف قائم کی جانے والی [[سلطنت خداداد میسور]] (1761-1799) کے دوسرے بادشاہ تھے۔ آپ کو عربی، فارسی اور بعض دیگر زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ ٹیپو سلطان [[روزہ|صوم]] و [[نماز|صلاة]] کے پابند تھے۔ 15 سال کی عمر میں فوج میں شمولیت اختیار کی اور اپنے والد [[حیدر علی]] کے رکاب میں کئی جنگیں لڑیں۔ والد کی وفات کے بعد آپ تخت نشین ہوئے۔ ٹیپو نے انگریزوں، مرہٹوں اور نظام کے خلاف کئی جنگیں لڑیں۔ میسور میں انگریز کے خلاف چار اہم جنگیں لڑی گئیں جنہیں «اینگلو میسور جنگیں» کہا جاتا ہے۔ انگریزوں سے لڑے جانے والی ایک جنگ میں «میر صادق» اور بعض دیگر لوگوں کی غداری کی وجہ سے انگریزوں نے آپ کی سلطنت پر قبضہ کیا اور ٹیپو [[شہادت|شہید]] ہوئے۔ ٹیپو سلطان بلاتفریق ہر مذہب کا احترام کرتے تھے اور مجرم کے مذہب کو دیکھے بغیر سخت سزا دیتے تھے ۔آپ نے کئی اصلاحات انجام دی جن میں راکٹ کی ایجاد سب سے اہم ہے۔ٹیپو سلطان کے بارے میں متعدد کتابیں لکھی گئی ہیں۔ | '''ٹِیپُو سُلطَان'''، ابوالفتح فتح علی خان شہاب (1750-1799ء) اٹھارویں صدی عیسوی کے ایک [[شیعہ]] حاکم اور جنوبی [[ہندوستان]] میں برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف قائم کی جانے والی [[سلطنت خداداد میسور]] (1761-1799) کے دوسرے بادشاہ تھے۔ آپ کو عربی، فارسی اور بعض دیگر زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ ٹیپو سلطان [[روزہ|صوم]] و [[نماز|صلاة]] کے پابند تھے۔ 15 سال کی عمر میں فوج میں شمولیت اختیار کی اور اپنے والد [[حیدر علی]] کے رکاب میں کئی جنگیں لڑیں۔ والد کی وفات کے بعد آپ تخت نشین ہوئے۔ ٹیپو نے انگریزوں، مرہٹوں اور نظام کے خلاف کئی جنگیں لڑیں۔ میسور میں انگریز کے خلاف چار اہم جنگیں لڑی گئیں جنہیں «اینگلو میسور جنگیں» کہا جاتا ہے۔ انگریزوں سے لڑے جانے والی ایک جنگ میں «میر صادق» اور بعض دیگر لوگوں کی غداری کی وجہ سے انگریزوں نے آپ کی سلطنت پر قبضہ کیا اور ٹیپو [[شہادت|شہید]] ہوئے۔ ٹیپو سلطان بلاتفریق ہر مذہب کا احترام کرتے تھے اور مجرم کے مذہب کو دیکھے بغیر سخت سزا دیتے تھے ۔آپ نے کئی اصلاحات انجام دی جن میں راکٹ کی ایجاد سب سے اہم ہے۔ٹیپو سلطان کے بارے میں متعدد کتابیں لکھی گئی ہیں۔ | ||
==سوانح حیات== | ==سوانح حیات== | ||
سطر 50: | سطر 51: | ||
ٹیپو سلطان کے اجداد میں شیخ ولی محمد اپنے بیٹے محمد علی(ٹیپو کے پڑدادا) کے ساتھ دسویں صدی ہجری میں [[مکہ مکرمہ|مکہ]] سے ہندوستان پہنچے ہیں۔ اس وقت دکن میں اسلامی [[ریاست بیجاپور]] اپنے عروج پر تھی۔<ref> کرمانی، نشان حیدری، ترجمہ: محمود احمد فاروقی، ص26</ref> آپ کے داد فتح محمد صوبہ سرا کے صوبہ دار نواب عابد خان کے ماتحت دوہزار پیادہ و پانچ سو سوار فوجیوں پر کمانڈ کرتے تھے۔<ref> کرمانی، نشان حیدری، ترجمہ: محمود احمد فاروقی، ص34</ref> آپ کے والد حیدرعلی کی عمر ابھی پانچ سال کی تھی دادا کسی جنگ میں شہید ہوگئے۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص51۔</ref> 19 سال کی عمر میں نندراج کی فوج میں ملازمت اختیار کی۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص54۔</ref> حیدر علی میسور کے راجہ کی ملازمت میں نائک کے عہدے پر فائز ہوئے<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص196۔</ref> لیکن رفتہ رفتہ گورنری، سپہ سالاری اور نیابت سلطان کی ذمہ داری بھی سنبھالی۔<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص23۔</ref> اورسنہ 1761 میں فرمانروائے میسور منتخب ہوئے۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص65۔</ref> حیدر علی نے مرہٹوں اور انگریزوں کے خلاف کئی جنگیں لڑیں جن میں ٹیپو سلطان ان کے ساتھ تھے۔<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص24۔</ref> ٹیپو سلطان کی عمر دس سال کی تھی حیدرعلی کے خلاف جب داخلی بغاوتیں تیز ہوگئیں تو حیدرعلی سرنگا پٹم سے فرار ہوئے اور ٹیپو اپنے بھائی کے ہمراہ گرفتار ہوئے۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ، ٹیپو سلطان(شیر میسور)، مترجم: محمد زاہد ملک، ص24۔</ref> لیکن ٹیپو رات کی تاریکی میں فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ، ٹیپو سلطان(شیر میسور)، مترجم: محمد زاہد ملک، ص25۔</ref> لیکن حیدرعلی نے واپس آکر سب کو ایک بار پھر سے شکست دی۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ،Tipu Sultan (The Tiger of Mysore) ٹیپو سلطان(شیر میسور) ، مترجم: محمد زاہد ملک، ص25۔</ref> | ٹیپو سلطان کے اجداد میں شیخ ولی محمد اپنے بیٹے محمد علی(ٹیپو کے پڑدادا) کے ساتھ دسویں صدی ہجری میں [[مکہ مکرمہ|مکہ]] سے ہندوستان پہنچے ہیں۔ اس وقت دکن میں اسلامی [[ریاست بیجاپور]] اپنے عروج پر تھی۔<ref> کرمانی، نشان حیدری، ترجمہ: محمود احمد فاروقی، ص26</ref> آپ کے داد فتح محمد صوبہ سرا کے صوبہ دار نواب عابد خان کے ماتحت دوہزار پیادہ و پانچ سو سوار فوجیوں پر کمانڈ کرتے تھے۔<ref> کرمانی، نشان حیدری، ترجمہ: محمود احمد فاروقی، ص34</ref> آپ کے والد حیدرعلی کی عمر ابھی پانچ سال کی تھی دادا کسی جنگ میں شہید ہوگئے۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص51۔</ref> 19 سال کی عمر میں نندراج کی فوج میں ملازمت اختیار کی۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص54۔</ref> حیدر علی میسور کے راجہ کی ملازمت میں نائک کے عہدے پر فائز ہوئے<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص196۔</ref> لیکن رفتہ رفتہ گورنری، سپہ سالاری اور نیابت سلطان کی ذمہ داری بھی سنبھالی۔<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص23۔</ref> اورسنہ 1761 میں فرمانروائے میسور منتخب ہوئے۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص65۔</ref> حیدر علی نے مرہٹوں اور انگریزوں کے خلاف کئی جنگیں لڑیں جن میں ٹیپو سلطان ان کے ساتھ تھے۔<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص24۔</ref> ٹیپو سلطان کی عمر دس سال کی تھی حیدرعلی کے خلاف جب داخلی بغاوتیں تیز ہوگئیں تو حیدرعلی سرنگا پٹم سے فرار ہوئے اور ٹیپو اپنے بھائی کے ہمراہ گرفتار ہوئے۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ، ٹیپو سلطان(شیر میسور)، مترجم: محمد زاہد ملک، ص24۔</ref> لیکن ٹیپو رات کی تاریکی میں فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ، ٹیپو سلطان(شیر میسور)، مترجم: محمد زاہد ملک، ص25۔</ref> لیکن حیدرعلی نے واپس آکر سب کو ایک بار پھر سے شکست دی۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ،Tipu Sultan (The Tiger of Mysore) ٹیپو سلطان(شیر میسور) ، مترجم: محمد زاہد ملک، ص25۔</ref> | ||
ایسٹ انڈیا کمپنی کے ساتھ لڑی جانے والی دوسری جنگ کے دوران سنہ 1782ء میں جب نواب حیدرعلی ارکاٹ کے قریب مقیم تھے تو پیٹھ پر پھوڑے نے تمام پیٹھ کو چھلنی کردیا اور حکیم علاج سے عاجز ہوگئے۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص154۔</ref> حیدرعلی نے ٹیپو سلطان کو مراسلہ بھیجا جو اس وقت ملیبار میں لڑائی میں مصروف تھے۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص154۔</ref> [[1 محرم|یکم محرم]] 1197 کو بمطابق [[7 دسمبر]] 1782ء کو وفات پاگئے۔<ref>کرمانی، نشان حیدری تاریخ ٹیپو سلطان، ترجمہ محمود احمد فاروقی، 1960ء ص257</ref> | ایسٹ انڈیا کمپنی کے ساتھ لڑی جانے والی دوسری جنگ کے دوران سنہ 1782ء میں جب نواب حیدرعلی ارکاٹ کے قریب مقیم تھے تو پیٹھ پر پھوڑے نے تمام پیٹھ کو چھلنی کردیا اور حکیم علاج سے عاجز ہوگئے۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص154۔</ref> حیدرعلی نے ٹیپو سلطان کو مراسلہ بھیجا جو اس وقت ملیبار میں لڑائی میں مصروف تھے۔<ref>محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص154۔</ref> [[1 محرم|یکم محرم]] 1197 کو بمطابق [[7 دسمبر]] 1782ء کو وفات پاگئے۔<ref>کرمانی، نشان حیدری تاریخ ٹیپو سلطان، ترجمہ محمود احمد فاروقی، 1960ء ص257</ref> | ||
[[فائل:نقطه ای در سرینگاپاتام که بدن تیپو در آن پیدا شد.jpg|250px|تصغیر|وہ جگہ جہاں ٹیپو سلطان کی شہادت کے بعد ان کا بدن ملا]] | [[فائل:نقطه ای در سرینگاپاتام که بدن تیپو در آن پیدا شد.jpg|250px|تصغیر|وہ جگہ جہاں ٹیپو سلطان کی شہادت کے بعد ان کا بدن ملا]] | ||
[[فائل:Masjide-ala-e-srirangapatna.jpg|250px|تصغیر|ٹیپو سلطان کی تعمیر کردہ مسجد اعلی ]] | [[فائل:Masjide-ala-e-srirangapatna.jpg|250px|تصغیر|ٹیپو سلطان کی تعمیر کردہ مسجد اعلی ]] | ||
سطر 93: | سطر 92: | ||
==ٹیپو کے اصلاحات== | ==ٹیپو کے اصلاحات== | ||
{{Quote box | |||
|class = <!-- Advanced users only. See the "Custom classes" section below. --> | |||
|title =<font size=3me> ٹیپو سلطان کی مذہبی رواداری اور مہاتما گاندھی</font> | |||
|quote = <font color=black>’’میسور کا بادشاہ فتح علی ٹیپو شہید غیر ملکی مورخوں کی نظر میں ایک ایسا مسلمان تھا جس نے اپنے رعایا کو زبردستی مسلمان بنایا لیکن یہ بہت بڑا جھوٹ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہندوؤں سے اس کے تعلقات نہایت ہی دوستانہ تھے۔ اس کے کارنامہ زندگی کی یاد، دل کے اندر خوشی اور مسرت کی ایک لہر پیدا کر دیتی ہے۔ اس عظیم المرتبت سلطان کا وزیر اعظم ایک ہندو تھا اور ہمیں نہایت ندامت کے ساتھ اس حقیقت کا اعتراف کرنا پڑتا ہے کہ اس نے فدائے آزادی کو دھوکہ دے کر دشمنوں کے حوالے کر دیا۔‘‘</font> <br/> | |||
|source = <small> اخبار «ینگ انڈیا»</small> | |||
|align = left | |||
|width = 250px | |||
|border = | |||
|fontsize = 14px | |||
|bgcolor =#ffeebb | |||
|style = | |||
|title_bg = | |||
|title_fnt = | |||
|tstyle = | |||
|qalign =justify | |||
|qstyle = | |||
|quoted = | |||
|salign = left | |||
|sstyle = | |||
}} | |||
[[فائل:دروازه قبر تیپو.jpg|250px|تصغیر|ٹیپو سلطان کے مقبرے کے دروازے پر درج شدہ اشعار]] | [[فائل:دروازه قبر تیپو.jpg|250px|تصغیر|ٹیپو سلطان کے مقبرے کے دروازے پر درج شدہ اشعار]] | ||
ٹیپو سلطان نے رعایا کو سلطنت میں شریک کرنے کے لئے ایک مجلس شورا یعنی پارلیمنٹ کا قیام عمل میں لایا جس کا نام ’’زمرہ غم نہ باشد‘‘ رکھا گیا۔<ref>محمد ہاشم اعظمی، [https://ur.nayasavera.net/مضامین/شیرِ-میسور-ٹیپو-سلطان-حیات-اور-کا%D8%B1%D9%86%D8%A7%D9%85%DB%92 شیرِ میسور ٹیپو سلطان :حیات اور کارنامے] </ref> آپ نے کسانوں کے حق میں ریاست میں جاگیرداری کو ختم کیا اور زمین کو حکومت کی ملکیت قرار دیا اور جب تک کسان زمین کو آباد رکھے گا اسے اس زمین سے بے دخل نہیں کیا جائے گا اور زمین اس کی ملکیت سمجھی جائے گی۔ زمین میں پیداوار آنے کے بعد لگان ریاست کو دے گا۔<ref>محمد ہاشم اعظمی، [https://ur.nayasavera.net/مضامین/شیرِ-میسور-ٹیپو-سلطان-حیات-اور-کا%D8%B1%D9%86%D8%A7%D9%85%DB%92 شیرِ میسور ٹیپو سلطان :حیات اور کارنامے] </ref> | ٹیپو سلطان نے رعایا کو سلطنت میں شریک کرنے کے لئے ایک مجلس شورا یعنی پارلیمنٹ کا قیام عمل میں لایا جس کا نام ’’زمرہ غم نہ باشد‘‘ رکھا گیا۔<ref>محمد ہاشم اعظمی، [https://ur.nayasavera.net/مضامین/شیرِ-میسور-ٹیپو-سلطان-حیات-اور-کا%D8%B1%D9%86%D8%A7%D9%85%DB%92 شیرِ میسور ٹیپو سلطان :حیات اور کارنامے] </ref> آپ نے کسانوں کے حق میں ریاست میں جاگیرداری کو ختم کیا اور زمین کو حکومت کی ملکیت قرار دیا اور جب تک کسان زمین کو آباد رکھے گا اسے اس زمین سے بے دخل نہیں کیا جائے گا اور زمین اس کی ملکیت سمجھی جائے گی۔ زمین میں پیداوار آنے کے بعد لگان ریاست کو دے گا۔<ref>محمد ہاشم اعظمی، [https://ur.nayasavera.net/مضامین/شیرِ-میسور-ٹیپو-سلطان-حیات-اور-کا%D8%B1%D9%86%D8%A7%D9%85%DB%92 شیرِ میسور ٹیپو سلطان :حیات اور کارنامے] </ref> |