confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 5: | سطر 5: | ||
| اندازہ تصویر = | | اندازہ تصویر = | ||
| توضیح تصویر =ٹیپو سلطان کا مزار | | توضیح تصویر =ٹیپو سلطان کا مزار | ||
| نام =فتح علی خان | | نام =ابوالفتح فتح علی خان شہاب | ||
| لقب =ٹیپو سلطان | | لقب =ٹیپو سلطان | ||
| پیدائش =20 نومبر 1750ء ( 20 ذوالحجہ، 1163ھ) | | پیدائش =20 نومبر 1750ء ( 20 ذوالحجہ، 1163ھ) | ||
سطر 29: | سطر 29: | ||
| بعد از = حیدر علی | | بعد از = حیدر علی | ||
}} | }} | ||
'''ٹِیپُو سُلطَان''' (1750-1799ء) اٹھارویں صدی عیسوی کے ایک [[شیعہ]] حاکم جنہوں نے جنوبی [[ہندوستان]] میں برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف حکومت (1761-1799) قائم کی جسے سلطنت خداداد کا نام دیا۔ آپ کا نام فتح علی ٹیپو سلطان تھا۔ آپ کے والد [[حیدر علی]] آپ سے پہلے وہاں کے شیعہ حاکم تھے۔ عربی، فارسی اور بعض دیگر زبانوں پر آپکو عبور حاصل تھا۔ ٹیپو سلطان [[روزہ|صوم]] و [[نماز|صلاة]] کے پابند تھے۔ 15 سال کی عمر میں فوج میں شمولیت اختیار کی اور اپنے والد کے رکاب میں کئی جنگیں لڑیں۔ والد کی وفات کے بعد آپ تخت نشین ہوئے۔ ٹیپو نے انگریزوں کے خلاف کئی جنگیں لڑی اور ایک جنگ میں آپ [[شہادت|شہید]] ہوئے۔ٹیپو سلطان ہمیشہ [[نماز صبح|نماز فجر]] کے بعد تلاوت قرآن کرتے تھےاور کبھی نماز قضا نہیں ہوئی۔ میسور میں انگریز کے خلاف چار اہم جنگیں لڑی گئیں جنہیں «اینگلو میسور جنگیں» کہا جاتا ہے۔ «میر صادق» اور بعض دیگر لوگوں کی غداری کی وجہ سے انگریزوں نے آپ کی سلطنت پر قبضہ کیا۔ بعض لوگوں نے سلطان ٹیپو کو مذہبی شدت پسند لکھا ہے جبکہ دیگر مورخین کا کہنا ہے کہ سلطان بلاتفریق ہر مذہب کا احترام کرتے تھے اور مجرم کی مذہب کو دیکھے بغیر سخت سزا دیتے تھے ۔ | '''ٹِیپُو سُلطَان''' ، ابوالفتح فتح علی خان شہاب (1750-1799ء) اٹھارویں صدی عیسوی کے ایک [[شیعہ]] حاکم جنہوں نے جنوبی [[ہندوستان]] میں برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف حکومت (1761-1799) قائم کی جسے سلطنت خداداد کا نام دیا۔ آپ کا نام فتح علی ٹیپو سلطان تھا۔ آپ کے والد [[حیدر علی]] آپ سے پہلے وہاں کے شیعہ حاکم تھے۔ عربی، فارسی اور بعض دیگر زبانوں پر آپکو عبور حاصل تھا۔ ٹیپو سلطان [[روزہ|صوم]] و [[نماز|صلاة]] کے پابند تھے۔ 15 سال کی عمر میں فوج میں شمولیت اختیار کی اور اپنے والد کے رکاب میں کئی جنگیں لڑیں۔ والد کی وفات کے بعد آپ تخت نشین ہوئے۔ ٹیپو نے انگریزوں کے خلاف کئی جنگیں لڑی اور ایک جنگ میں آپ [[شہادت|شہید]] ہوئے۔ٹیپو سلطان ہمیشہ [[نماز صبح|نماز فجر]] کے بعد تلاوت قرآن کرتے تھےاور کبھی نماز قضا نہیں ہوئی۔ میسور میں انگریز کے خلاف چار اہم جنگیں لڑی گئیں جنہیں «اینگلو میسور جنگیں» کہا جاتا ہے۔ «میر صادق» اور بعض دیگر لوگوں کی غداری کی وجہ سے انگریزوں نے آپ کی سلطنت پر قبضہ کیا۔ بعض لوگوں نے سلطان ٹیپو کو مذہبی شدت پسند لکھا ہے جبکہ دیگر مورخین کا کہنا ہے کہ سلطان بلاتفریق ہر مذہب کا احترام کرتے تھے اور مجرم کی مذہب کو دیکھے بغیر سخت سزا دیتے تھے ۔ | ||
==سوانح حیات== | ==سوانح حیات== | ||
سطر 52: | سطر 52: | ||
==اخلاقی خصوصیات == | ==اخلاقی خصوصیات == | ||
ٹیپو سلطان کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ ہمیشہ باوضوء رہتے تھے،<ref>عیشتہ الراضیہ، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/03-May-2018/817905 شیر میسور ٹیپو سلطان]، روزنامہ نوائے وقت</ref> بلوغت کے بعد کبھی کوئی نماز قضاء نہ ہوئی اور ہمیشہ نماز فجر کے بعد قرآن مجید کی تلاوت کرتے تھے،<ref>عیشتہ الراضیہ، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/03-May-2018/817905 شیر میسور ٹیپو سلطان]، روزنامہ نوائے وقت</ref> سر پر سبز عمامہ باندھتے تھے، چہرے پر داڑھی نہیں تھی، دکھاوے سے اجتناب رکھتے اور زمین پر کھدر بچھا کر سویا کرتے تھے۔<ref>عیشتہ الراضیہ، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/03-May-2018/817905 شیر میسور ٹیپو سلطان]، روزنامہ نوائے وقت</ref> حیا کی وجہ سے کبھی کسی کے سامنے کپڑے نہیں اتارے تاحیات کسی نے انکے ہاتھ اور پاؤں کے علاوہ جسم کے کسی دوسرے حصے کو نہیں دیکھا۔ ٹیپو حج پر جانے کی تمنا رکھتے تھے لیکن مسلسل جنگوں میں مصروف رہنے کی وجہ سے نہیں جاسکے۔{{حوالہ}} | ٹیپو سلطان کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ ہمیشہ باوضوء رہتے تھے،<ref>عیشتہ الراضیہ، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/03-May-2018/817905 شیر میسور ٹیپو سلطان]، روزنامہ نوائے وقت</ref> بلوغت کے بعد کبھی کوئی نماز قضاء نہ ہوئی اور ہمیشہ نماز فجر کے بعد قرآن مجید کی تلاوت کرتے تھے،<ref>عیشتہ الراضیہ، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/03-May-2018/817905 شیر میسور ٹیپو سلطان]، روزنامہ نوائے وقت</ref> کہا جاتا ہے کہ مسجد اعلی کی افتتاحی تقریب میں جب یہ کہا گیا کہ مسجد کی امامت وہی شخص کرے گا جس کی کوئی نماز قضا نہ ہوئی ہو تو اس وقت ٹیپو سلطان کے علاوہ کوئی اور آگے نہ آسکے۔<ref>محمد ہاشم اعظمی،[https://ur.nayasavera.net/%D9%85%D8%B6%D8%A7%D9%85%DB%8C%D9%86/%D8%B4%DB%8C%D8%B1%D9%90-%D9%85%DB%8C%D8%B3%D9%88%D8%B1-%D9%B9%DB%8C%D9%BE%D9%88-%D8%B3%D9%84%D8%B7%D8%A7%D9%86-%D8%AD%DB%8C%D8%A7%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%86%D8%A7%D9%85 شیرِ میسور ٹیپو سلطان :حیات اور کارنامے]</ref> | ||
آپ ہمیشہ سر پر سبز عمامہ باندھتے تھے، چہرے پر داڑھی نہیں تھی، دکھاوے سے اجتناب رکھتے اور زمین پر کھدر بچھا کر سویا کرتے تھے۔<ref>عیشتہ الراضیہ، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/03-May-2018/817905 شیر میسور ٹیپو سلطان]، روزنامہ نوائے وقت</ref> حیا کی وجہ سے کبھی کسی کے سامنے کپڑے نہیں اتارے تاحیات کسی نے انکے ہاتھ اور پاؤں کے علاوہ جسم کے کسی دوسرے حصے کو نہیں دیکھا۔ ٹیپو حج پر جانے کی تمنا رکھتے تھے لیکن مسلسل جنگوں میں مصروف رہنے کی وجہ سے نہیں جاسکے۔{{حوالہ}} | |||
دینداری کی وجہ سے ہی آپ نے ریاست کا نام بھی مملکت خداداد رکھا۔<ref>عیشتہ الراضیہ، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/03-May-2018/817905 شیر میسور ٹیپو سلطان]، روزنامہ نوائے وقت</ref> | دینداری کی وجہ سے ہی آپ نے ریاست کا نام بھی مملکت خداداد رکھا۔<ref>عیشتہ الراضیہ، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/03-May-2018/817905 شیر میسور ٹیپو سلطان]، روزنامہ نوائے وقت</ref> | ||
کہا جاتا ہے کہ فنون رزم میں حریف پر جیت جائے تو خوشی کا اظہار نہیں کرتے تھے اور مدمقابل کی جیت پر مبارکبادی دیتے تھے۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ، ٹیپو سلطان(شیر میسور)، مترجم: محمد زاہد ملک، ص24۔</ref> | کہا جاتا ہے کہ فنون رزم میں حریف پر جیت جائے تو خوشی کا اظہار نہیں کرتے تھے اور مدمقابل کی جیت پر مبارکبادی دیتے تھے۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ، ٹیپو سلطان(شیر میسور)، مترجم: محمد زاہد ملک، ص24۔</ref> | ||
==سلطنت | ==سلطنت خداداد== | ||
اٹھارویں صدی عیسوی میں جب سلطنت مغلیہ زوال کا شکار ہوئی تب ہندوستان میں مقامی ریاستیں آزادانہ حیثیت اختیار کر گئیں۔ یہ آزاد ریاستیں آپس میں لڑنے میں مصروف ہوئیں اور اس اختلاف سے فائدہ اٹھاتے ہوئے برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے ہندوستان کے مختلف علاقوں پر قبضہ جمایا۔ ایسے دور میں جنوبی ہندوستان سے حیدرعلی اور ٹیپو سلطان منظر عام پر آگئے۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ، ٹیپو سلطان(شیر میسور)، مترجم: محمد زاہد ملک، ص26۔</ref>جنہوں نے قدم قدم پر انگریزوں کے لئے رکاوٹیں کھڑی کی اور بارہا انگریزوں کو شکست دی۔ ان کی قائم کردہ حکومت کو سلطنت خداداد میسور کہا جاتا ہے۔ یہ حکومت 1761ء سے1799 تک جاری رہی۔{{حوالہ}}(میسور شہر ریاست کرناٹک میں واقع مشہور شہر ہے جو مملکت خداداد کا پایتخت تھا۔<ref>محمد حماد کریمی ندوی، چند ایام ٹیپو سلطان کے ریار میں، الاسلام اکیڈمی کرناٹک، سنہ 2017، ص23۔</ref>) | اٹھارویں صدی عیسوی میں جب سلطنت مغلیہ زوال کا شکار ہوئی تب ہندوستان میں مقامی ریاستیں آزادانہ حیثیت اختیار کر گئیں۔ یہ آزاد ریاستیں آپس میں لڑنے میں مصروف ہوئیں اور اس اختلاف سے فائدہ اٹھاتے ہوئے برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے ہندوستان کے مختلف علاقوں پر قبضہ جمایا۔ ایسے دور میں جنوبی ہندوستان سے حیدرعلی اور ٹیپو سلطان منظر عام پر آگئے۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ، ٹیپو سلطان(شیر میسور)، مترجم: محمد زاہد ملک، ص26۔</ref>جنہوں نے قدم قدم پر انگریزوں کے لئے رکاوٹیں کھڑی کی اور بارہا انگریزوں کو شکست دی۔ ان کی قائم کردہ حکومت کو سلطنت خداداد میسور کہا جاتا ہے۔ یہ حکومت 1761ء سے1799 تک جاری رہی۔{{حوالہ}}(میسور شہر ریاست کرناٹک میں واقع مشہور شہر ہے جو مملکت خداداد کا پایتخت تھا۔<ref>محمد حماد کریمی ندوی، چند ایام ٹیپو سلطان کے ریار میں، الاسلام اکیڈمی کرناٹک، سنہ 2017، ص23۔</ref>) | ||
سطر 88: | سطر 89: | ||
==ٹیپو کے اصلاحات== | ==ٹیپو کے اصلاحات== | ||
ٹیپو سلطان نے | ٹیپو سلطان نے رعایا کو سلطنت میں شریک کرنے کے لئے ایک مجلس شورا یعنی پارلیمنٹ کا قیام عمل میں لایا جس کا نام ’’زمرہ غم نہ باشد‘‘ رکھا گیا۔<ref>محمد ہاشم اعظمی، [https://ur.nayasavera.net/مضامین/شیرِ-میسور-ٹیپو-سلطان-حیات-اور-کا%D8%B1%D9%86%D8%A7%D9%85%DB%92 شیرِ میسور ٹیپو سلطان :حیات اور کارنامے] </ref> آپ نے کسانوں کے حق میں ریاست میں جاگیرداری کو ختم کیا اور زمین کو حکومت کی ملکیت قرار دیا اور جب تک کسان زمین کو آباد رکھے گا اسے اس زمین سے بے دخل نہیں کیا جائے گا اور زمین اس کی ملکیت سمجھی جائے گی۔ زمین میں پیداوار آنے کے بعد لاگان ریاست کو دے گا۔<ref>محمد ہاشم اعظمی، [https://ur.nayasavera.net/مضامین/شیرِ-میسور-ٹیپو-سلطان-حیات-اور-کا%D8%B1%D9%86%D8%A7%D9%85%DB%92 شیرِ میسور ٹیپو سلطان :حیات اور کارنامے] </ref> | ||
آپ نے بنک قائم کر کے قرضہ فراہم کیا نیز سڑکوں، پلوں، بندرگاہوں اور نئے شہروں کی تعمیر پر توجہ دی، ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار مردم شماری کروائی، جامعہ الامور کے نام سے ایک یونیورسٹی قائم کروائی۔<ref>[https://www.newzflex.com/18594 ٹیپو سلطان کی بہادری اور اصلاحات]، نیوز فلیکس</ref> | |||
عسکری اصلاحات میں راکٹ (میزائل) کی ایجاد، بحری فوج کی تشکیل اور مقناطیسی پہاڑوں سے جہازوں کو بچانے کے لئے لوہے کی جگہ تابنے کے تاروں کا استعمال شامل ہیں۔<ref>شاہد صدیقی علیگ، [https://www.qaumiawaz.com/social/a-great-warrior-sher-e-maysure-tipu-sultan-special-arcticle-on-birth-anniversary ایک عظیم مجاہد: شیر میسور ٹیپو سلطان]، قومی آواز ویب سائٹ۔</ref> | |||
آپ کو ہندوستان میں سب سے پہلے بحری نظم قائم کرنے والے بادشاہ کا اعزاز حاصل ہے۔ آپ نے ریاست میں 99 مختلف محکمے ایجاد کیا۔<ref>شاہد صدیقی علیگ، [https://www.qaumiawaz.com/social/a-great-warrior-sher-e-maysure-tipu-sultan-special-arcticle-on-birth-anniversary ایک عظیم مجاہد: شیر میسور ٹیپو سلطان]، قومی آواز ویب سائٹ۔</ref> | آپ کو ہندوستان میں سب سے پہلے بحری نظم قائم کرنے والے بادشاہ کا اعزاز حاصل ہے۔ آپ نے ریاست میں 99 مختلف محکمے ایجاد کیا۔<ref>شاہد صدیقی علیگ، [https://www.qaumiawaz.com/social/a-great-warrior-sher-e-maysure-tipu-sultan-special-arcticle-on-birth-anniversary ایک عظیم مجاہد: شیر میسور ٹیپو سلطان]، قومی آواز ویب سائٹ۔</ref> | ||
ان کے علاوہ مختلف صنعتوں کے قیام، غیر شرعی رسموں پر پابندی، ذات پات کا خاتمہ، جمعہ کے خطبوں کی اہمیت کے پیش نظر ان کو مفید بنانا آپ کی اہم اصلاحات میں سے تھیں۔<ref>محمد ہاشم اعظمی، [https://ur.nayasavera.net/مضامین/شیرِ-میسور-ٹیپو-سلطان-حیات-اور-کا%D8%B1%D9%86%D8%A7%D9%85%DB%92 شیرِ میسور ٹیپو سلطان :حیات اور کارنامے] </ref> | |||
میسور کی چمنڈا ہل پر واقع مندر پر دیوی کے چرنوں میں انسانی سر کی بھینٹ چڑھائی جاتی تھی،اس روایت کو ٹیپو سلطان نے موقوف کیا۔ ٹیپو سلطان سے قبل ریاست ٹرا ئو نکور میں دلت ہندوخواتین کو سینہ اور سر کھلا رکھنے کی روایت کو بند کرنے کے لیے اس کے حاکموں سے دو دو ہاتھ کیے اور اسے بند کراکر ہی ہوش لیا۔<ref>شاہد صدیقی علیگ، [https://www.qaumiawaz.com/social/a-great-warrior-sher-e-maysure-tipu-sultan-special-arcticle-on-birth-anniversary ایک عظیم مجاہد: شیر میسور ٹیپو سلطان]، قومی آواز ویب سائٹ۔</ref> | میسور کی چمنڈا ہل پر واقع مندر پر دیوی کے چرنوں میں انسانی سر کی بھینٹ چڑھائی جاتی تھی،اس روایت کو ٹیپو سلطان نے موقوف کیا۔ ٹیپو سلطان سے قبل ریاست ٹرا ئو نکور میں دلت ہندوخواتین کو سینہ اور سر کھلا رکھنے کی روایت کو بند کرنے کے لیے اس کے حاکموں سے دو دو ہاتھ کیے اور اسے بند کراکر ہی ہوش لیا۔<ref>شاہد صدیقی علیگ، [https://www.qaumiawaz.com/social/a-great-warrior-sher-e-maysure-tipu-sultan-special-arcticle-on-birth-anniversary ایک عظیم مجاہد: شیر میسور ٹیپو سلطان]، قومی آواز ویب سائٹ۔</ref> |