confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («{{خانہ معلومات حاکم | عنوان =ٹیپو سلطان |سرشناسی =سلطنت خداداد کا دوسرا بادشاہ | تصویر =آرامگاه و مقبره تیپو سلطان. .jpg | اندازہ تصویر = | توضیح تصویر =ٹیپو سلطان کا مزار | نام =فتح علی خان | لقب =ٹیپو سلطان | پیدائش...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 85: | سطر 85: | ||
دوسری طرف میرصادق سلطان کی ہر راز کو انگریزوں تک پہنچاتا رہا۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص39۔</ref> 22 فروری سنہ 1799ء کو ولزلی کی طرف سے اعلان جنگ ہوا جنرل ہارس نے پیش قدمی شروع کی۔ملیبار اور مدراس کی طرف سے پیش قدمی کرتے ہوئے انگریز کی فوج سلطنت خداداد کے پایہ تخت کے قریب پہنچے۔ گھمسان کی جنگ چھڑ گئی۔ داخلی غداری اور خیانت کا شاید سلطان کو احساس ہوا تھااس لئے سب عہدہ داروں کو مسجد میں لے جاکر ایمانداری کا حلف لیا۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص40۔</ref> مگر اب فائدہ نہیں تھا۔چونکہ بہت دیر ہوچکی تھی۔ٹیپو سلطان دشمن کے نرغے میں تھے کسی جانثار نے سلطان سے دشمن کے سامنے تسلیم ہونے کا کہا تو آپ نے نہایت ناگواری سے کہدیا | دوسری طرف میرصادق سلطان کی ہر راز کو انگریزوں تک پہنچاتا رہا۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص39۔</ref> 22 فروری سنہ 1799ء کو ولزلی کی طرف سے اعلان جنگ ہوا جنرل ہارس نے پیش قدمی شروع کی۔ملیبار اور مدراس کی طرف سے پیش قدمی کرتے ہوئے انگریز کی فوج سلطنت خداداد کے پایہ تخت کے قریب پہنچے۔ گھمسان کی جنگ چھڑ گئی۔ داخلی غداری اور خیانت کا شاید سلطان کو احساس ہوا تھااس لئے سب عہدہ داروں کو مسجد میں لے جاکر ایمانداری کا حلف لیا۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص40۔</ref> مگر اب فائدہ نہیں تھا۔چونکہ بہت دیر ہوچکی تھی۔ٹیپو سلطان دشمن کے نرغے میں تھے کسی جانثار نے سلطان سے دشمن کے سامنے تسلیم ہونے کا کہا تو آپ نے نہایت ناگواری سے کہدیا | ||
«گیدڑ کی صدسالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے»<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص42۔</ref> | «گیدڑ کی صدسالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے»<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص42۔</ref> | ||
22 اپریل 1799ء کو جب جنرل ہارس نے مصالحت اور امن کے نام سے ایک مسودہ سلطان کی خدمت میں بھیجا جس میں آدھی سلطنت، دو کروڑ تاوان؛ جس میں ایک کروڑ فورا ادا کرنےکا مطالبہ تھا نیز چار بیٹے اور چار جرنیل کو بطور یرغمال دینے اور 24 گھنٹے کے اندر جواب دینے کا کہا گیا تھا۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص42-43۔</ref> کسی نے سلطان کو دشمن کے سامنے تسلیم ہونے کی تجویز دی تو اس وقت آپ نے کہا: '''«گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے»''' <ref>محمد ارشد قریشی، [http://www.karwan.no/8058/tipo-sultan/ عظیم مجاہد ٹیپو سلطان]، 4 مئی 2017ء</ref> | 22 اپریل 1799ء کو جب جنرل ہارس نے مصالحت اور امن کے نام سے ایک مسودہ سلطان کی خدمت میں بھیجا جس میں آدھی سلطنت، دو کروڑ تاوان؛ جس میں ایک کروڑ فورا ادا کرنےکا مطالبہ تھا نیز چار بیٹے اور چار جرنیل کو بطور یرغمال دینے اور 24 گھنٹے کے اندر جواب دینے کا کہا گیا تھا۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص42-43۔</ref> کسی نے سلطان کو دشمن کے سامنے تسلیم ہونے کی تجویز دی تو اس وقت آپ نے کہا: '''«گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے»''' <ref>محمد ارشد قریشی، [http://www.karwan.no/8058/tipo-sultan/ عظیم مجاہد ٹیپو سلطان]، 4 مئی 2017ء</ref> اور سلطان نے شرائط ماننے سے انکار کیا اور اسی جنگ میں جام شہادت نوش کر گئے۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص44۔</ref> | ||
==ٹیپو کے اصلاحات== | ==ٹیپو کے اصلاحات== | ||
سطر 105: | سطر 103: | ||
بھارتی مورخ محب الحسن ٹیپو سلطان کو ایک روشن خیال حکمران سمجھتے ہیں جنہوں نے اپنی حکومت میں ہندوؤں کو اعلیٰ منصب عطا کیے۔ انہیں پرستش کی مکمل آزادی دی، بت تراشنے کے لیے رقمیں دیں اور ایک موقع پر تو مندر تعمیر کرنے کا بھی حکم دیا۔{{حوالہ}}ایک اور مورخ (الیاس ندوی)لکھتے ہیں کہ انگریز مورخین نے ٹیپو سلطان کو بدنام کرنے کے لیے تکذیب و مبالغہ آرائی اور علمی خیانت سے کام لیا ہے۔{{حوالہ}} | بھارتی مورخ محب الحسن ٹیپو سلطان کو ایک روشن خیال حکمران سمجھتے ہیں جنہوں نے اپنی حکومت میں ہندوؤں کو اعلیٰ منصب عطا کیے۔ انہیں پرستش کی مکمل آزادی دی، بت تراشنے کے لیے رقمیں دیں اور ایک موقع پر تو مندر تعمیر کرنے کا بھی حکم دیا۔{{حوالہ}}ایک اور مورخ (الیاس ندوی)لکھتے ہیں کہ انگریز مورخین نے ٹیپو سلطان کو بدنام کرنے کے لیے تکذیب و مبالغہ آرائی اور علمی خیانت سے کام لیا ہے۔{{حوالہ}} | ||
==ٹیپو سلطان اور شعرا== | ==ٹیپو سلطان اور شعرا== | ||
سطر 121: | سطر 117: | ||
نیز ٹیپو سلطان کی وصیت کے نام سے علامہ اقبال یوں رقمطراز ہیں: | نیز ٹیپو سلطان کی وصیت کے نام سے علامہ اقبال یوں رقمطراز ہیں: | ||
{{شعر آغاز}} | {{شعر آغاز}} | ||
{{شعر|تو رہ نورد شوق ہے ، منزل نہ کر قبول|لیلیٰ بھی ہم نشیں ہو تو محمل نہ کر قبول}} | {{شعر|تو رہ نورد شوق ہے ، منزل نہ کر قبول|لیلیٰ بھی ہم نشیں ہو تو محمل نہ کر قبول}} | ||
سطر 129: | سطر 124: | ||
{{شعر|باطل دوئی پسند ہے ، حق لا شریک ہے|شرکت میانۂ حق و باطل نہ کر قبول!}} | {{شعر|باطل دوئی پسند ہے ، حق لا شریک ہے|شرکت میانۂ حق و باطل نہ کر قبول!}} | ||
{{شعر اختتام}} | {{شعر اختتام}} | ||
==مونوگراف== | ==مونوگراف== |