مندرجات کا رخ کریں

"شہادت فاطمہ زہرا" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 85: سطر 85:
پانچویں صدی ہجری کے مصنف عبد الزہراء میدی نے اپنی کتاب الہجوم میں 150 شیعہ راویوں اور مصنفین سے ایسی 260 روایتیں اکٹھا کی ہیں جن میں سے ہر ایک میں شہادت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے سبب کا کوئی حصہ بیان ہوا ہے۔ جیسے آپ کے گھر پر حملہ، آپ کے بچہ کا ساقط ہونا، آپ کو طمانچہ اور تازیانہ مارنا۔<ref>مہدی، الہجوم، ۱۴۲۵ھ، ص۲۲۱-۳۵۶۔</ref> شیعہ مؤلفین و مصنفین کے استناد کا سب سے قدیمی حوالہ، [[کتاب سلیم بن قیس ہلالی|کتاب سلیم بن قیس]] ہے جو کہ [[سنہ 90 ھ]] میں وفات پا گئے تھے۔<ref>مہدی، الہجوم، ۱۴۲۵ھ، ص۲۲۱۔</ref> [[شیخ طوسی]] (وفات: [[سنہ460 ھ]]) نے اپنی کتاب [[تلخیص الشافی (کتاب)|تلخیص الشافی]] میں لکھا ہے کہ شیعوں کے درمیان اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ عمر نے بی بی فاطمہ س کے شکم پر دھکا مارا جس سے آپ کا بچہ ساقط ہو گیا۔<ref>طوسی، تلخیص الشافی، ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۱۵۶۔</ref> اور اس سلسلہ میں شیعہ روایتیں [[خبر مستفیض|مستفیض]] ہیں۔<ref> طوسی، تلخیص الشافی، ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۱۵۶۔</ref>
پانچویں صدی ہجری کے مصنف عبد الزہراء میدی نے اپنی کتاب الہجوم میں 150 شیعہ راویوں اور مصنفین سے ایسی 260 روایتیں اکٹھا کی ہیں جن میں سے ہر ایک میں شہادت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے سبب کا کوئی حصہ بیان ہوا ہے۔ جیسے آپ کے گھر پر حملہ، آپ کے بچہ کا ساقط ہونا، آپ کو طمانچہ اور تازیانہ مارنا۔<ref>مہدی، الہجوم، ۱۴۲۵ھ، ص۲۲۱-۳۵۶۔</ref> شیعہ مؤلفین و مصنفین کے استناد کا سب سے قدیمی حوالہ، [[کتاب سلیم بن قیس ہلالی|کتاب سلیم بن قیس]] ہے جو کہ [[سنہ 90 ھ]] میں وفات پا گئے تھے۔<ref>مہدی، الہجوم، ۱۴۲۵ھ، ص۲۲۱۔</ref> [[شیخ طوسی]] (وفات: [[سنہ460 ھ]]) نے اپنی کتاب [[تلخیص الشافی (کتاب)|تلخیص الشافی]] میں لکھا ہے کہ شیعوں کے درمیان اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ عمر نے بی بی فاطمہ س کے شکم پر دھکا مارا جس سے آپ کا بچہ ساقط ہو گیا۔<ref>طوسی، تلخیص الشافی، ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۱۵۶۔</ref> اور اس سلسلہ میں شیعہ روایتیں [[خبر مستفیض|مستفیض]] ہیں۔<ref> طوسی، تلخیص الشافی، ۱۳۸۲ش، ج۳، ص۱۵۶۔</ref>


=== شیعوں کا اہل سنت کی کتابوں سے استدلال ===
=== اہل سنت کی کتابوں سے استدلال ===
شیعوں نے جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کا باعث بننے والے کچھ واقعات کو ثابت کرنے کے لئے اہل سنت کی حدیثی، تاریخی یہاں تک کہ کچھ فقہی کتابوں سے استدلال کیا ہے؛ مثلا کتاب [[الہجوم علی بیت فاطمہ (کتاب)|الہجوم علی بیت فاطمہ]] میں 84 راویوں اور مصنفین کی فہرست پیش کرکے اہل سنت کی کتابوں میں موجود، [[حضرت فاطمہؑ کے گھر پر حملہ|بی بی فاطمہ کے گھر پر حملہ]] کی روایتوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔<ref>مہدی، الہجوم، ۱۴۲۵ھ، ص۱۵۴-۲۱۷۔</ref> اس سلسلہ میں لکھی گئی سب سے پہلی کتاب، المغازی ہے جس کے مصنف موسی بن عقبہ (وفات: سنہ ۱۴۱ھ) ہیں۔<ref>مہدی، الہجوم، ۱۴۲۵ھ، ص۱۵۴-۱۵۵۔</ref>
شیعوں نے جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کا باعث بننے والے کچھ واقعات کو ثابت کرنے کے لئے اہل سنت کی حدیثی، تاریخی یہاں تک کہ کچھ فقہی کتابوں سے استدلال کیا ہے؛ مثلا کتاب [[الہجوم علی بیت فاطمہ (کتاب)|الہجوم علی بیت فاطمہ]] میں 84 راویوں اور مصنفین کی فہرست پیش کرکے اہل سنت کی کتابوں میں موجود، [[حضرت فاطمہؑ کے گھر پر حملہ|بی بی فاطمہ کے گھر پر حملہ]] کی روایتوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔<ref>مہدی، الہجوم، ۱۴۲۵ھ، ص۱۵۴-۲۱۷۔</ref> اس سلسلہ میں لکھی گئی سب سے پہلی کتاب، المغازی ہے جس کے مصنف موسی بن عقبہ (وفات: سنہ ۱۴۱ھ) ہیں۔<ref>مہدی، الہجوم، ۱۴۲۵ھ، ص۱۵۴-۱۵۵۔</ref>


confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم