مندرجات کا رخ کریں

"آیت تطہیر" کے نسخوں کے درمیان فرق

1,633 بائٹ کا اضافہ ،  28 اکتوبر 2020ء
سطر 60: سطر 60:
[[اہل سنت]] عالم دین [[ابن کثیر]] آیہ تطہیر کی [[تفسیر]] میں [[امام حسنؑ]] سے ایک حدیث نقل کرتے ہیں کہ آپ نے [[منبر]] سے فرمایا: "ہم ان اہل بیت میں سے ہیں جن کے بارے میں خدا نے اس آیت میں فرمایا ہے"۔ ابن کثیر اسی طرح [[امام سجادؑ]] سے بھی نقل کرتے ہیں کہ آپ نے [[شام]] سے آئے ہوئے کسی شخص کے جواب میں فرمایا: "اہل بیت کے مصداق ہم ہیں"۔<ref>ابن کثیر دمشقی، تفسیر القرآن، ۱۴۱۹ق، ج۶، ص۳۷۱۔</ref>
[[اہل سنت]] عالم دین [[ابن کثیر]] آیہ تطہیر کی [[تفسیر]] میں [[امام حسنؑ]] سے ایک حدیث نقل کرتے ہیں کہ آپ نے [[منبر]] سے فرمایا: "ہم ان اہل بیت میں سے ہیں جن کے بارے میں خدا نے اس آیت میں فرمایا ہے"۔ ابن کثیر اسی طرح [[امام سجادؑ]] سے بھی نقل کرتے ہیں کہ آپ نے [[شام]] سے آئے ہوئے کسی شخص کے جواب میں فرمایا: "اہل بیت کے مصداق ہم ہیں"۔<ref>ابن کثیر دمشقی، تفسیر القرآن، ۱۴۱۹ق، ج۶، ص۳۷۱۔</ref>


'''دوسرا قول''': ایک قول یہ بھی ہے کہ [[ازواج رسولؐ]] اہل بیت کا مصداق ہیں کیونکہ آیت کا سیاق ازواج رسولؐ کے بارے میں ہے۔ ابن عباس کے آزاد کردہ عِکْرِمَہ اور مقاتل بن سلیمان سے اس مضمون میں بعض حدیثیں نقل ہوئی ہیں۔<ref>ابن کثیر، ج 3، ص 798؛ شوکانی، ج 4، ص 278۔</ref>
'''دوسرا قول''': ایک قول کے مطابق اہل بیت کا مصداق [[ازواج رسولؐ]] ہیں کیونکہ آیت کا سیاق ازواج رسولؐ کے بارے میں ہے۔ ابن عباس کے آزاد کردہ عِکْرِمَہ اور مقاتل بن سلیمان سے اس بارے میں بعض حدیثیں نقل ہوئی ہیں۔<ref>ابن کثیر، ج 3، ص 798؛ شوکانی، ج 4، ص 278۔</ref>
 
لیکن شیعہ مفسرین اس بات کے معتقد ہیں کہ آیہ تطہیر کے ظہور کے مطابق اہل بیتؑ سے مراد حضرت علیؑ، حضرت فاطمہ(س) اور [[حسنینؑ]] ہیں، کیونکہ اگر اہل بیت سے مراد ازواج پیغمبر ہوتے تو "عَنکُم" کی جگہ "عَنکُنَّ" اور "یطَہِّرَکُم" کی جگہ "یطَہِّرَکُنَّ" آنا چاہئے تھا<ref>قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۴، ص۱۸۳؛ حسینی طہرانی، مہرتابان، ۱۴۰۲ق، ص۲۹۰-۲۹۲۔</ref>
 
اسی طرح شیعہ مفسرین اس سوال کے جواب میں کہ اس سورت میں ازواج پیغمبر کے وظائف بیان ہونے کے درمیان ایسی بات کیسے آئی جس میں ازواج پیغمبر شامل نہیں ہیں؟ کے جواب میں کہتے ہیں کہ اس طرح کی گفتگو کا طریقہ فصحائے عرب میں رائج تھا اور قرآن میں بھی بہت ساری آیات پائی جاتی ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ تو آئی ہیں لیکن مختلف موضوعات سے متعلق گفتگو کرتی ہیں اور احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ حصہ جداگانہ طور پر نازل ہوئی تھی لیکن [[قرآن]] کو جمع کرتے وقت انہیں ایک دوسرے کے ساتھ رکھی گئی ہیں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، مؤسسۃ الاعلمی، ج۸، ص۵۶۰؛ طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۱۶، ص۳۱۱۔</ref>


'''تیسرا قول''': تیسرا قول صحابی رسولؐ [[زید بن ارقم]] سے منسوب ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اہل بیتؑ وہ ہیں جن پر اللہ نے زکٰوة حرام کردی ہے؛ اور وہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] کے قریبی رشتہ دار ہیں جیسے [[آل علی]]، [[آل عقیل]] اور [[آل جعفر بن ابی طالب|آل جعفر]]؛ اور اس آیت میں تطہیر سے مراد صدقہ اور زکٰوة لینے سے انہیں پاکیزہ قرار دیئے جانے کے ہیں۔<ref>مسلم، ج 2، ص 1874؛ ابن کثیر، ج 3، ص 802؛ شوکانی، ج 4، ص 278.</ref>
'''تیسرا قول''': تیسرا قول صحابی رسولؐ [[زید بن ارقم]] سے منسوب ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اہل بیتؑ وہ ہیں جن پر اللہ نے زکٰوة حرام کردی ہے؛ اور وہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] کے قریبی رشتہ دار ہیں جیسے [[آل علی]]، [[آل عقیل]] اور [[آل جعفر بن ابی طالب|آل جعفر]]؛ اور اس آیت میں تطہیر سے مراد صدقہ اور زکٰوة لینے سے انہیں پاکیزہ قرار دیئے جانے کے ہیں۔<ref>مسلم، ج 2، ص 1874؛ ابن کثیر، ج 3، ص 802؛ شوکانی، ج 4، ص 278.</ref>


[[مسند احمد بن حنبل]] میں ایک روایت کئی بار نقل ہوئی ہے اور ان سب روایتوں کا مضمون یہ ہے کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]] نے آیت تطہیر کے مصادیق واضح کرکے متعارف کرائے ہیں جو کچھ یوں ہیں: حضرت فاطمہؑ، ان کے خاوند اور دو بیٹے۔<ref>مسند احمد، ج 1، ص 331؛ مسند احمد، ج 4، ص 107؛ مسند احمد، ج 6، ص 292۔</ref> ابن حنبل ہی باب فضائل الصحابہ کے ضمن میں لکھتے ہیں: [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]] 6 ماہ کے عرصے تک ہر روز [[نماز صبح]] کے لئے نکلتے ہوئے [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت فاطمہ(س)]] کے گھر کے دروازے پر رک کر صدا دیتے تھے "اے اہل بیت! نماز! نماز! نماز، اے اہل بیت! " اللہ کا بس یہ ارادہ ہے کہ تم لوگوں سے ہر گناہ کو دور رکھے اے اس گھر والو! اللہ تمہیں پاک رکھے جو پاک رکھنے کا حق ہے۔<ref>احمد ابن حنبل، فضائل الصحابۃ، ج 2، تحقیق: وصی الله بن محمد عباس، مکۃ: جامعۃ ام القری، 1403ق/1983م، ص 761۔</ref>
[[مسند احمد بن حنبل]] میں ایک روایت کئی بار نقل ہوئی ہے اور ان سب روایتوں کا مضمون یہ ہے کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]] نے آیت تطہیر کے مصادیق واضح کرکے متعارف کرائے ہیں جو کچھ یوں ہیں: حضرت فاطمہؑ، ان کے خاوند اور دو بیٹے۔<ref>مسند احمد، ج 1، ص 331؛ مسند احمد، ج 4، ص 107؛ مسند احمد، ج 6، ص 292۔</ref> ابن حنبل ہی باب فضائل الصحابہ کے ضمن میں لکھتے ہیں: [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]] 6 ماہ کے عرصے تک ہر روز [[نماز صبح]] کے لئے نکلتے ہوئے [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت فاطمہ(س)]] کے گھر کے دروازے پر رک کر صدا دیتے تھے "اے اہل بیت! نماز! نماز! نماز، اے اہل بیت! " اللہ کا بس یہ ارادہ ہے کہ تم لوگوں سے ہر گناہ کو دور رکھے اے اس گھر والو! اللہ تمہیں پاک رکھے جو پاک رکھنے کا حق ہے۔<ref>احمد ابن حنبل، فضائل الصحابۃ، ج 2، تحقیق: وصی اللہ بن محمد عباس، مکۃ: جامعۃ ام القری، 1403ق/1983م، ص 761۔</ref>


==متعلقہ صفحات==
==متعلقہ صفحات==
confirmed، templateeditor
9,057

ترامیم