|
|
سطر 65: |
سطر 65: |
|
| |
|
| [[مسند احمد بن حنبل]] میں ایک روایت کئی بار نقل ہوئی ہے اور ان سب روایتوں کا مضمون یہ ہے کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]] نے آیت تطہیر کے مصادیق واضح کرکے متعارف کرائے ہیں جو کچھ یوں ہیں: حضرت فاطمہؑ، ان کے خاوند اور دو بیٹے۔<ref>مسند احمد، ج 1، ص 331؛ مسند احمد، ج 4، ص 107؛ مسند احمد، ج 6، ص 292۔</ref> ابن حنبل ہی باب فضائل الصحابہ کے ضمن میں لکھتے ہیں: [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]] 6 ماہ کے عرصے تک ہر روز [[نماز صبح]] کے لئے نکلتے ہوئے [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|حضرت فاطمہ(س)]] کے گھر کے دروازے پر رک کر صدا دیتے تھے "اے اہل بیت! نماز! نماز! نماز، اے اہل بیت! " اللہ کا بس یہ ارادہ ہے کہ تم لوگوں سے ہر گناہ کو دور رکھے اے اس گھر والو! اللہ تمہیں پاک رکھے جو پاک رکھنے کا حق ہے۔<ref>احمد ابن حنبل، فضائل الصحابۃ، ج 2، تحقیق: وصی الله بن محمد عباس، مکۃ: جامعۃ ام القری، 1403ق/1983م، ص 761۔</ref> | | [[مسند احمد بن حنبل]] میں ایک روایت کئی بار نقل ہوئی ہے اور ان سب روایتوں کا مضمون یہ ہے کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]] نے آیت تطہیر کے مصادیق واضح کرکے متعارف کرائے ہیں جو کچھ یوں ہیں: حضرت فاطمہؑ، ان کے خاوند اور دو بیٹے۔<ref>مسند احمد، ج 1، ص 331؛ مسند احمد، ج 4، ص 107؛ مسند احمد، ج 6، ص 292۔</ref> ابن حنبل ہی باب فضائل الصحابہ کے ضمن میں لکھتے ہیں: [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]] 6 ماہ کے عرصے تک ہر روز [[نماز صبح]] کے لئے نکلتے ہوئے [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|حضرت فاطمہ(س)]] کے گھر کے دروازے پر رک کر صدا دیتے تھے "اے اہل بیت! نماز! نماز! نماز، اے اہل بیت! " اللہ کا بس یہ ارادہ ہے کہ تم لوگوں سے ہر گناہ کو دور رکھے اے اس گھر والو! اللہ تمہیں پاک رکھے جو پاک رکھنے کا حق ہے۔<ref>احمد ابن حنبل، فضائل الصحابۃ، ج 2، تحقیق: وصی الله بن محمد عباس، مکۃ: جامعۃ ام القری، 1403ق/1983م، ص 761۔</ref> |
|
| |
| === قول صحیح ===
| |
| آیت تطہیر کا ظاہری مفہوم اول الذکر قول سے مطابقت رکھتا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اہل بیتِ رسولؐ سے مراد علیؑ، حضرت فاطمہ(س)، حسنؑ اور حسینؑ ہیں، کیونکہ اگر زوجات نبیؐ مقصود ہوتیں تو صیغہ <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"عَنکُم"}}</font> کے بجائے صیغہ <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"عَنکُنَّ"}}</font> آتا اور <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"یطَهِّرَکُم"}}</font> کے بجائے <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"یطَهِّرَکُنَّ"}}</font> کا صیغہ آتا۔<ref>قرطبی، ج14، ص183؛ ابوحیان اندلسی، ج7، ص231؛ حسینی طهرانی، ص290 ـ 292.</ref>
| |
| سوال: یہ کیونکر ممکن ہے کہ ازواج رسولؐ کے فرائض کے ضمن میں دوسرا موضوع زیر بحث لایا جائے اور اس میں ازواج سرے سے شامل ہی نہ ہوں؟
| |
|
| |
| جواب یہ ہے کہ یہ عرب فصحاء کا جانا پہچانا شیوہ ہے اور [[قرآن کریم]] کی متعدد آیات میں بھی دہرایا گیا ہے جہاں آیات ایک ساتھ آئی ہیں لیکن ان می بیک وقت مختلف موضوعات پر بات ہوئی ہے۔ اور روایات و احادیث میں تاکید ہوئی ہے کہ یہ حصہ جداگانہ طور پر نازل ہوا لیکن جمع قرآن کے وقت یہ آیات یکجا کی گئی ہیں۔<ref>طبرسی، ج 8، ص 560؛ طباطبایی، ج 16، ص 311۔</ref>
| |
|
| |
| یہ قول ـ کہ "آیت تطہیر" [[اصحاب کساء]] کی شان میں نازل ہوئی ہے ـ [[شیعہ|شیعیان اہل بیتؑ]] کے ہاں حد تواتر تک پہنچ چکا ہے۔<ref>ابن حکم، ص 297 ـ311؛ کوفی، ص331 و 340؛ طوسی، ج8، ص339؛ طبرسی، ج8، ص؛ ابن طاووس، ص215؛ طباطبائی، ج16، ص311۔</ref>
| |
|
| |
| نیز [[ائمۂ معصومین علیہم السلام|ائمۂ شیعہ]] سے ایسی احادیث منقول ہے جن کی روشنی میں پنجتن پاک کے علاوہ دوسرے ائمہؑ بھی آیت تطہیر کے مصادیق میں شامل ہیں۔<ref>کلینی، ج1، ص423؛ طبرسی، ج2، ص34.</ref>
| |
|
| |
| [[اہل سنت]] کے بزرگ عالم دین [[ابن کثیر]]، نے اپنی تفسیر میں آیت تطہیر کی تفسیر کرتے ہوئے [[امام حسن مجتبی علیہ السلام]] سے ایک روایت نقل کی ہے اور کہا ہے: [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسنؑ]] نے بر سر منبر فرمایا ہے: "ہم ہی وہ اہل بیت ہیں جن کے حق میں خدا نے آیت تطہیر نازل فرمائی ہے۔ابن کثیر [[امام زین العابدین علیہ السلام|امام سجادؑ]] سے روایت کرتے ہیں کہ آپؑ نے ایک شامی مرد سے فرمایا: "ہم ہی اہل بیت کا مصداق ہیں"۔<ref>ابن کثیر دمشقی، تفسیر القرآن العظیم، ج 6، تحقیق: محمد حسین شمس الدین، 1419ق.، ص 371.</ref>
| |
|
| |
|
| ==متعلقہ صفحات== | | ==متعلقہ صفحات== |