مندرجات کا رخ کریں

"حضرت فاطمہؑ کا مدفن" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>Mudabbirhusainrizvi
imported>Mudabbirhusainrizvi
سطر 26: سطر 26:
===روضۃالنبیؐ===
===روضۃالنبیؐ===


[[شیخ مفید]] نے اپنی کتاب [[المقنعہ]] میں اس احتمال کو صحیح قرار دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بی بی سیدہ کو روضہ رسولؐ میں دفن کیا گیا ہے۔<ref>شیخ مفید، المقنعۃ، ۱۴۱۳ھ، ص۴۵۹۔</ref> اور اسی طرح شیعہ محدث [[شیخ طوسی]] نے بھی دفن فاطمہؑ کو روضہ نبیؐ میں اکثر علما کا عقیدہ شمار کیا ہے۔<ref>شیخ طوسی، مصباح المتہجد، ۱۴۱۱ھ، ج۲، ص۷۱۱۔</ref> [[مسجد النبی]] میں منبر اور قبر پیغمبرؐ کے درمیان کے فاصلہ کو رسول اللہؐ نے باغ جنت(ترجمہ: سرسبز زمین<ref>ابن سیدہ، المحکم والمحیط الاعظم، ۱۴۲۱ھ، ج۸، ص۲۴۵، ذیل واژہ روض۔</ref>) سے تعبیر کیا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۲۹ھ، ج۹، ص۲۵۷۔</ref> کتاب [[معنی الاخبار (کتاب | معانی الاخبار]]) کی ایک روایت کے مطابق رسول اللہؐ نے اس جگہ پر روضہ (مزار) ہونے کی وجہ، فاطمہ کی تدفین کو قرار دیا۔<ref>شیخ صدوھ، معانی الاخبار، ۱۳۶۶ش، ص۲۶۷۔</ref>   
[[شیخ مفید]] نے اپنی کتاب [[المقنعہ]] میں اس احتمال کو صحیح قرار دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بی بی سیدہ کو روضہ رسولؐ میں دفن کیا گیا ہے۔<ref>شیخ مفید، المقنعۃ، ۱۴۱۳ھ، ص۴۵۹۔</ref> اور اسی طرح شیعہ محدث [[شیخ طوسی]] نے بھی دفن فاطمہؑ کو روضہ نبیؐ میں اکثر علما کا عقیدہ شمار کیا ہے۔<ref>شیخ طوسی، مصباح المتہجد، ۱۴۱۱ھ، ج۲، ص۷۱۱۔</ref> [[مسجد النبی]] میں منبر اور قبر پیغمبرؐ کے درمیان کے فاصلہ کو رسول اللہؐ نے باغ جنت( سرسبز زمین)<ref>ابن سیدہ، المحکم والمحیط الاعظم، ۱۴۲۱ھ، ج۸، ص۲۴۵، ذیل واژہ روض۔</ref>) سے تعبیر کیا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۲۹ھ، ج۹، ص۲۵۷۔</ref> کتاب [[معنی الاخبار (کتاب | معانی الاخبار]]) کی ایک روایت کے مطابق رسول اللہؐ نے اس جگہ پر روضہ (مزار) ہونے کی وجہ، فاطمہ کی تدفین کو قرار دیا۔<ref>شیخ صدوھ، معانی الاخبار، ۱۳۶۶ش، ص۲۶۷۔</ref>   


چھٹی صدی ہجری کے متکلم اور مفسر فضل بن حسن طبرسی،<ref>طبرسی، تاج الموالید، ۱۴۲۲ھ، ص۸۰۔</ref> اور چھٹی صدی ہجری کے محدث اور مفسر [[محمد بن علی ابن شہر آشوب|ابن شہر آشوب]]، <ref>ابن شہر آشوب، مناقب، ۱۳۷۹ش، ج۳، ص۳۶۵۔</ref> نے دو احتمال یعنی گھر اور روضہ رسولؐ کو حقیقت سے نزدیک جانا ہے۔ شیخ طوسی نے بھی ان دونوں احتمال کو نزدیک جانا ہے۔<ref>شیخ طوسی، تہذیب الاحکام، ۱۴۰۷ھ، ج۶، ص۹۔</ref> [[محمد باقر مجلسی]] نے ان دونوں احتمال کو ایک ساتھ جمع کیا ہے کیونکہ شیعوں کے عقیدے کے مطابق روضہ رسولؐ، فاطمہؑ کے گھر میں ہی شامل ہوتا ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۹۷، ص۱۹۳؛ مجلسی، مرآۃ العقول، ۱۴۰۴ھ، ج۵، ص۳۴۹۔</ref>  
چھٹی صدی ہجری کے متکلم اور مفسر فضل بن حسن طبرسی،<ref>طبرسی، تاج الموالید، ۱۴۲۲ھ، ص۸۰۔</ref> اور چھٹی صدی ہجری کے محدث اور مفسر [[محمد بن علی ابن شہر آشوب|ابن شہر آشوب]]، <ref>ابن شہر آشوب، مناقب، ۱۳۷۹ش، ج۳، ص۳۶۵۔</ref> نے دو احتمال یعنی گھر اور روضہ رسولؐ کو حقیقت سے نزدیک جانا ہے۔ شیخ طوسی نے بھی ان دونوں احتمال کو نزدیک جانا ہے۔<ref>شیخ طوسی، تہذیب الاحکام، ۱۴۰۷ھ، ج۶، ص۹۔</ref> [[محمد باقر مجلسی]] نے ان دونوں احتمال کو ایک ساتھ جمع کیا ہے کیونکہ شیعوں کے عقیدے کے مطابق روضہ رسولؐ، فاطمہؑ کے گھر میں ہی شامل ہوتا ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ھ، ج۹۷، ص۱۹۳؛ مجلسی، مرآۃ العقول، ۱۴۰۴ھ، ج۵، ص۳۴۹۔</ref>  
گمنام صارف