مندرجات کا رخ کریں

"النہایہ فی مجرد الفقہ و الفتاویٰ (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 23: سطر 23:
| پس از =
| پس از =
}}
}}
'''النہایہ فی مجرد الفقہ و الفتاوی''' عربی زبان میں [[شیخ طوسی]][[۳۸۵۔۴۶۰ھ]] کی ایک فقہی کتاب ہے۔ اس کتاب میں تمام [[ابواب فقہ]] کو خلاصہ کی صورت میں پیش کیا گیا ہے اور بہت سے حاشیے اور مختلف شرحیں اس پر لکھی گئی ہیں۔ قلم کی روانی ،اصل مسائل سے دور نہ ہونا اور ترتیب کی رعایت اس کی اہم خصوصیات سمجھی جاتی ہیں ۔
'''النہایہ فی مجرد الفقہ و الفتاوی''' عربی زبان میں [[شیخ طوسی]] (385۔460ھ) کی [[فقہی]] کتاب ہے۔ اس کتاب میں تمام [[ابواب فقہ]] کو خلاصہ کی صورت میں پیش کیا گیا ہے اور بہت سے حاشیے اور مختلف شرحیں اس پر لکھی گئی ہیں۔ قلم کی روانی، اصل مسائل سے دور نہ ہونا اور ترتیب کی رعایت اس کی اہم خصوصیات سمجھی جاتی ہیں۔
اس کتاب کے کئی خطی نسخے ہیں جن میں سب سے قدیم نسخہ [[۵۰۷ھ]] کا ہے۔ النہایہ کا فارسی زبان میں ترجمہ بھی ہو چکا ہے [[آغا بزرگ تہرانی ]] کا گمان ہے کہ کتاب کا ترجمہ بھی شیخ طوسی کی ہی تالیف ہے۔
اس کتاب کے کئی خطی نسخے ہیں جن میں سب سے قدیم نسخہ [[507ھ]] کا ہے۔ النہایہ کا فارسی زبان میں ترجمہ بھی ہو چکا ہے [[آغا بزرگ تہرانی ]] کا گمان ہے کہ کتاب کا ترجمہ بھی شیخ طوسی کی ہی تالیف ہے۔


==مولف کے بارے میں==
==مولف کے بارے میں==
محمد بن حسن طوسی(۳۸۵ش۔۴۶۰ش)المعروف بہ [[شیخ طوسی]] [[شیخ مفید]] اور[[سید مرتضی]] کے شاگردوں میں سےہیں۔<ref>امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ھ، ج۹، ص۱۵۹۔</ref>سید مرتضی کے بعد شیعہ زعامت کا منصب ان کو سونپا گیا<ref>امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ھ، ج۹، ص۱۵۹۔</ref> شیخ طوسی نے [[حوزہ علمیہ نجف]] کی بنیاد رکھی اور وہاں علوم دینی کا مرکز تعمیر کیا <ref>امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ھ، ج۹، ص۱۶۰؛ آقابزرگ تہرانی، طبقات اعلام الشیعہ، ۱۴۳۰ھ، ج۲، ص۱۶۲۔</ref>۔
محمد بن حسن طوسی (385۔460ھ)المعروف بہ [[شیخ طوسی]] [[شیخ مفید]] اور[[سید مرتضی]] کے شاگردوں میں سے ہیں۔<ref> امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ھ، ج۹، ص۱۵۹۔</ref> سید مرتضی کے بعد شیعہ زعامت کا منصب ان کو سونپا گیا<ref> امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ھ، ج۹، ص۱۵۹۔</ref> شیخ طوسی نے [[حوزہ علمیہ نجف]] کی بنیاد رکھی اور وہاں علوم دینی کا مرکز تعمیر کیا۔<ref> امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ھ، ج۹، ص۱۶۰؛ آقا بزرگ تہرانی، طبقات اعلام الشیعہ، ۱۴۳۰ھ، ج۲، ص۱۶۲۔</ref>
انہوں نے مختلف اسلامی علوم میں بہت سی کتابیں  تحریر کی ہیں جیسے [[حدیث]] میں [[تہذیب الاحکام]] اور [[استبصار]] [[تفسیر]] میں [[التبیان]] ،دعاوں  میں [[مصباح المتہجد]]، [[اصول فقہ]] میں [[العدہ]] اور [[فقہ]] میں [[المبسوط]]۔<ref>امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ق، ج۹، ص۱۶۱۔</ref>
انہوں نے مختلف اسلامی علوم میں بہت سی کتابیں  تحریر کی ہیں جیسے [[حدیث]] میں [[تہذیب الاحکام]] اور [[استبصار]] [[تفسیر]] میں [[التبیان]]، دعاوں میں [[مصباح المتہجد]]، [[اصول فقہ]] میں [[العدہ]] اور [[فقہ]] میں [[المبسوط]]۔<ref> امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ق، ج۹، ص۱۶۱۔</ref>
==کتاب کا تعارف==
==کتاب کا تعارف==
النہایہ [[فقہ]] کی کتاب ہےجس میں فقہی استدلال بیان نہیں ہوئے ہیں۔ اس کتاب میں امامیہ فتاوی روایات <ref>دانش‌پژوه، «شیخ طوسی و کتاب نہایہ»، ص۷۹ و ۸۰؛ خوانساری، روضات الجنات، ۱۳۹۰ش، ج۶، ص۲۲۱۔</ref>کی روشنی میں اور کسی [[ سند]] کے بغیربیان ہوئے ہیں۔استدلال اور مخالفین کی آرا سے اجتناب کیا گیا ہے <ref>دانش‌پژوه، «شیخ طوسی و کتاب نہایہ»، ص۷۹ و ۸۰۔</ref> [[ابن ادریس حلی]] کا ماننا ہے کہ اسی وجہ سے شیخ طوسی نے ان فتاوی کا ذکر بھی کیا ہے جن کو وہ نہیں مانتے۔<ref>ابن‌ادریس، السرائر، ۱۴۱۰ھ، ج۱، ص۶۴۲ و ج۲، ص۲۵، ۴۴، ۱۷۲۔</ref>
النہایہ [[فقہ]] کی کتاب ہےجس میں فقہی استدلال بیان نہیں ہوئے ہیں۔ اس کتاب میں امامیہ فتاوی روایات <ref>دانش‌پژوه، «شیخ طوسی و کتاب نہایہ»، ص۷۹ و ۸۰؛ خوانساری، روضات الجنات، ۱۳۹۰ش، ج۶، ص۲۲۱۔</ref>کی روشنی میں اور کسی [[ سند]] کے بغیربیان ہوئے ہیں۔استدلال اور مخالفین کی آرا سے اجتناب کیا گیا ہے <ref>دانش‌پژوه، «شیخ طوسی و کتاب نہایہ»، ص۷۹ و ۸۰۔</ref> [[ابن ادریس حلی]] کا ماننا ہے کہ اسی وجہ سے شیخ طوسی نے ان فتاوی کا ذکر بھی کیا ہے جن کو وہ نہیں مانتے۔<ref>ابن‌ادریس، السرائر، ۱۴۱۰ھ، ج۱، ص۶۴۲ و ج۲، ص۲۵، ۴۴، ۱۷۲۔</ref>
گمنام صارف