گمنام صارف
"حدیث شد رحال" کے نسخوں کے درمیان فرق
←وہابیوں کا نظریہ
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 27: | سطر 27: | ||
ساتویں صدی ہجری میں [[ابن تیمیہ حرانی]] وہ پہلا شخص تھا کہ جس نے اس حدیث کی بنا پر قبر پیغمبر اکرمؐ کے لئے سفر زیارت کو حکم حرمت کا فتوی دیا تھا۔ اس کے دعوے کے مطابق جو شخص بھی اپنے سفر کو زیارت قبر پیغمبر اکرمؐ کے قصد سے انجام دے تو گویا اس نے اجماع مسلمین کی مخالفت کی اور [[پیغمبر اکرمؐ]] کی شریعت سے خارج ہو گیا۔ اور وہ اس کام کو شرک بھی سمجھتا تھا۔<ref> عباسی، رد نظر وہابیت از سوی اہل سنت در حرمت زیارت قبور، ۱۳۹۱ش، ص۱۰۰ و ۱۰۱۔</ref> وہ یہ بھی کہتا ہے کہ قبر پیغمبر کی زیارت کے لئے سفر کرنا سفر گناہ و معصیت ہے اور ایسے سفر میں نماز بھی قصر ہوگی۔<ref> عباسی، رد نظر وہابیت از سوی اہل سنت در حرمت زیارت قبور، ۱۳۹۱ش، ص۱۰۱۔</ref> | ساتویں صدی ہجری میں [[ابن تیمیہ حرانی]] وہ پہلا شخص تھا کہ جس نے اس حدیث کی بنا پر قبر پیغمبر اکرمؐ کے لئے سفر زیارت کو حکم حرمت کا فتوی دیا تھا۔ اس کے دعوے کے مطابق جو شخص بھی اپنے سفر کو زیارت قبر پیغمبر اکرمؐ کے قصد سے انجام دے تو گویا اس نے اجماع مسلمین کی مخالفت کی اور [[پیغمبر اکرمؐ]] کی شریعت سے خارج ہو گیا۔ اور وہ اس کام کو شرک بھی سمجھتا تھا۔<ref> عباسی، رد نظر وہابیت از سوی اہل سنت در حرمت زیارت قبور، ۱۳۹۱ش، ص۱۰۰ و ۱۰۱۔</ref> وہ یہ بھی کہتا ہے کہ قبر پیغمبر کی زیارت کے لئے سفر کرنا سفر گناہ و معصیت ہے اور ایسے سفر میں نماز بھی قصر ہوگی۔<ref> عباسی، رد نظر وہابیت از سوی اہل سنت در حرمت زیارت قبور، ۱۳۹۱ش، ص۱۰۱۔</ref> | ||
سعودی عرب میں سپریم فتویٰ بورڈ {{یادداشت|سعودی عرب میں اعلی ترین مذہبی اتھارٹی جو ابن تیمیہ اور [[محمد ابن عبد الوہاب]] کے خیالات کی پیروی کرتا ہے۔}} حدیث شد رحال سے استناد کرتے ہوئے اعلان کرتا ہے کہ قبر پیغمبر کی زیارت کے لئے [[مدینہ]] کا سفر کرنا جائز نہیں ہے اور اگر کوئی مدینہ کا سفر تجارت، طلب علم یا اسی جیسی دوسری چیز کے لئے کر رہا ہے تو وہ خاص شرائط کے ساتھ قبر پیغمبر کی زیارت کر سکتا ہے۔<ref> عباسی، رد نظر وہابیت از سوی اہل سنت در حرمت زیارت قبور، ۱۳۹۱ش، ص۱۰۱۔</ref> | |||
==مسلمانوں کا نظریہ== | ==مسلمانوں کا نظریہ== |