گمنام صارف
"حدیث شد رحال" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←مسلمانوں کا نظریہ
imported>Mudabbirhusainrizvi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Mudabbirhusainrizvi |
||
سطر 35: | سطر 35: | ||
چاروں مذاہب کے بعض علمائے اہل سنت نے شرح [[صحیح بخار]]، [[صحیح مسلم]] اور بعض دوسری کتابوں میں اس حدیث کو نقل کرتے ہوئے کہا ہے کہ: یہ حدیث صرف تینوں مساجد کی فضیلت پر دلالت کر رہی ہے۔<ref>نووی، صحیح مسلم مع شرح الامام النووی، ج۴، ص۳۲۶۔</ref> علمائے شافعی میں سے ابن حجر عسقلانی،<ref>ابن حجر عسقلانی، فتح الباری، دارالمعرفہ، ج۳، ص۶۵۔</ref> ملا علی قاری حنفی،<ref>محمد قاری، مرقات المفاتیح، ۱۴۲۲ھ، ج۲، ص۳۷۱۔</ref> ابن عابدین فقیہ حنفی،<ref>ابن عابدین، حاشیہ رد المختار على الدر المختار، ۱۴۲۱ھ، ج۲، ص۶۲۷۔</ref> زرقانی فقیہ مالکی<ref>زرقانی، شرح الزرقانی،۱۴۱۱ھ، ج۱، ص۳۲۰۔</ref> اور ابن قدامہ حنبلی<ref>ابن قدامہ، المغنی، ۱۴۰۵ھ، ج۲، ص۵۲۔</ref> کا بھی یہی نظریہ ہے۔ | چاروں مذاہب کے بعض علمائے اہل سنت نے شرح [[صحیح بخار]]، [[صحیح مسلم]] اور بعض دوسری کتابوں میں اس حدیث کو نقل کرتے ہوئے کہا ہے کہ: یہ حدیث صرف تینوں مساجد کی فضیلت پر دلالت کر رہی ہے۔<ref>نووی، صحیح مسلم مع شرح الامام النووی، ج۴، ص۳۲۶۔</ref> علمائے شافعی میں سے ابن حجر عسقلانی،<ref>ابن حجر عسقلانی، فتح الباری، دارالمعرفہ، ج۳، ص۶۵۔</ref> ملا علی قاری حنفی،<ref>محمد قاری، مرقات المفاتیح، ۱۴۲۲ھ، ج۲، ص۳۷۱۔</ref> ابن عابدین فقیہ حنفی،<ref>ابن عابدین، حاشیہ رد المختار على الدر المختار، ۱۴۲۱ھ، ج۲، ص۶۲۷۔</ref> زرقانی فقیہ مالکی<ref>زرقانی، شرح الزرقانی،۱۴۱۱ھ، ج۱، ص۳۲۰۔</ref> اور ابن قدامہ حنبلی<ref>ابن قدامہ، المغنی، ۱۴۰۵ھ، ج۲، ص۵۲۔</ref> کا بھی یہی نظریہ ہے۔ | ||
==شیعوں کا نظریہ== | ==شیعوں کا نظریہ== |