مندرجات کا رخ کریں

"جہاد ابتدائی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف و اضافہ
(اضافہ نمودن بخش)
(حذف و اضافہ)
سطر 23: سطر 23:
# آغاز جنگ سے پہلے کفار کو دعوت اسلام دینا اور اتمام حجت کرنا۔<ref> عمید زنجانی، فقہ سیاسی، ج۳، ۱۳۷۷ش، ص۱۳۹۔</ref>
# آغاز جنگ سے پہلے کفار کو دعوت اسلام دینا اور اتمام حجت کرنا۔<ref> عمید زنجانی، فقہ سیاسی، ج۳، ۱۳۷۷ش، ص۱۳۹۔</ref>


مشہور فقہائے شیعہ جیسے [[شیخ طوسی]]، [[قاضی ابن براج]]، [[ابن ادریس]]، [[محقق حلی]]، [[علامہ حلی]]، [[شہید ثانی]] اور [[صاحب جواہر]] کے مطابق جہاد ابتدائی کی شرط ہے کہ امام معصوم موجود ہو اور اس کی اجازت بھی ہو۔<ref> جاوید، «حقوق بشر معاصر و جہاد ابتدایی در اسلام معاصر»، ص۱۲۹-۱۳۴۔</ref> اس کے باوجود بعض فقہاء جیسے [[شیخ مفید]]، [[ابوالصلاح حلبی]]، و [[سلار دیلمی]] نے جہاد ابتدائی کے لئے امام معصوم کے حضور کو شرط نہیں جانا ہے اور اس اعتبار سے اس کا زمانہ غیبت میں انجام دینا جائز سمجھا ہے۔<ref> جاوید، «حقوق بشر معاصر و جہاد ابتدایی در اسلام معاصر»، ص۱۲۷-۱۲۹۔</ref> بعض فقہائے معاصر جیسے سید ابوالقاسم خوئی<ref> رییس‌ زادہ، «خویی، ابوالقاسم»، ص۵۱۸۔</ref> اور محمد مؤمن نے بھی قرآن و آیات کی بنا پر حضور معصوم کی شرط کو غیر قابل اثبات جانا ہے اور ان کے خیال میں جہاد ابتدائی غیبت معصوم میں بھی تمام شرائط کے فراہم ہونے کے ساتھ واجب ہے۔<ref> مؤمن، «جہاد ابتدایی در عصر غیبت»، ص۵۱۔</ref>
مشہور فقہائے شیعہ جیسے [[شیخ طوسی]] (۳۸۵-۴۶۰ق)،<ref>شیخ طوسی، المبسوط، ۱۳۸۷ق، ج۲، ص۸.</ref> [[قاضی ابن‌براج]] (حدود ۴۰۰ تا ۴۸۱ ق)،<ref>قاضی ابن‌براج، المهذب، ۱۴۰۶ق، ج۱، ص۲۹۶.</ref> [[ابن‌ادریس]] (حدود ۵۴۳ـ۵۹۸ق)،<ref>ابن‌ادریس حلی، السرائر، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۳.</ref> [[محقق حلی]] (۶۰۲-۶۷۶ق)،<ref>محقق حلی، شرایع الاسلام، ۱۴۰۸ق، ج۱، ص۲۷۸.</ref> [[علامه حلی]] (۶۴۸-۷۲۶ق)،<ref>علامه حلی، تذکرة الفقهاء، ۱۴۱۴ق، ج۹، ص۱۹.</ref> [[شهید ثانی]] (۹۱۱-۹۵۵ یا ۹۶۵ق)<ref>شهید ثانی، الروضة البهیة، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۳۸۱.</ref> و [[صاحب جواهر]] (۱۲۰۲-۱۲۶۶ق)،<ref>صاحب جواهر، جواهر الكلام، ۱۳۶۲ش، ج۲۱، ص۱۱.</ref> کے مطابق جہاد ابتدائی کے لئےامام معصوم کا حضور اور ان کی اجازت یا ان کا نائب خاص کی اجازت<ref>صرامی، عدالت نژاد، «جهاد» ۱۳۸۶ش، ج۱۱، ص۴۳۵.</ref> جہاد ابتدائی کے لئے شرط ہے۔<ref>جاوید، «حقوق بشر معاصر و جهاد ابتدایی در اسلام معاصر»، ص۱۲۹-۱۳۴.</ref> اور اس میں نائب عام(فقہا) شامل نہیں ہے۔ <ref>صرامی، عدالت نژاد، «جهاد» ۱۳۸۶ش، ج۱۱، ص۴۳۵.</ref><br>
 
 
 
اس کے باوجود بعض فقہاء جیسے [[شیخ مفید]]،<ref>شیخ مفید، المقنعه، ۱۴۱۰ق، ص۸۱۰.</ref> [[ابوالصلاح حلبی]] (۳۷۴-۴۴۷ق)،<ref>ابوالصلاح حلبی، الکافی فی الفقه، بی‌تا، ص۲۴۶.</ref> اور [[سلار دیلمی]] (درگذشت: ۴۴۸ق)،<ref>سلار دیلمی، المراسم فی الفقه الإمامی، ۱۴۰۴ق، ص۲۶۱.</ref> نے جہاد ابتدائی کے لئے امام معصوم کے حضور کو شرط نہیں جانتے ہوئے عصر غیبت میں اسے جائز سمجھا ہے۔<ref>جاوید، «حقوق بشر معاصر و جهاد ابتدایی در اسلام معاصر»، ص۱۲۷-۱۲۹.</ref>  
 
بعض فقہائے معاصر جیسے سید ابوالقاسم خوئی (۱۲۷۸-۱۳۷۱ش)<ref>خویی، منهاج الصالحین، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۳۶۴.</ref> سیدعلی خامنه‌ای (زاده ۱۳۱۸ش)،<ref>خامنه‌ای، رساله‌ی آموزشی، ۱۳۹۸ش، ج۱، ص۳۲۲.</ref> حسینعلی منتظری (۱۳۰۱-۱۳۸۸ش)،<ref>منتظری، دراسات فی ولایة الفقیه، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۱۱۶-۱۱۹.</ref> اور محمد مؤمن (۱۳۱۶-۱۳۹۷ش)،
 
نے بھی قرآن و روایات  کی بنا پر حضور معصوم کی شرط کو غیر قابل اثبات جانا ہے اور ان کے خیال میں جہاد ابتدائی غیبت معصوم میں بھی تمام شرائط کے فراہم ہونے کے ساتھ واجب ہے۔<ref> مؤمن، «جہاد ابتدایی در عصر غیبت»، ص۵۱۔</ref>اور بعض کا کہنا ہے کہ روایات میں  «امام عادل» سے مراد امام معصوم نہیں ہے۔<ref>منتظری، دراسات فی ولایة الفقیه، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۱۱۸.</ref>


==آزادیٔ عقیدے کے ساتھ تعارض==
==آزادیٔ عقیدے کے ساتھ تعارض==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم