confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←تعریف) |
||
سطر 10: | سطر 10: | ||
'''جہاد ابتدائی''' اس جہاد کو کہتے ہیں جس کا آغاز مسلمانوں کی طرف سے [[اسلام]] کی نشر و اشاعت کے لئے کیا جاتا ہے۔<ref>مؤمن، «جہاد ابتدایی در عصر غیبت»، ص۳۔</ref> اور یہ [[واجب کفائی]] ہوتا ہے۔<ref>مفتح، «جہاد ابتدایی در قرآن و سیرہ پیامبر»، ص۸۔</ref> اکثر علمائے شیعہ اور خصوصا شروعاتی صدی ہجری کے فقہاء کا خیال ہے کہ جہاد ابتدائی تین گروہ سے واجب ہے۔ کفار، اہل کتاب کہ جو نہ تو ٹیکس دیتے ہیں اور نہ ہی اسلامی حکومت میں زندگی گزارنے کے قوانین کو قبول کرتے ہیں اور ایسے ہی باغی و جنگ کرنے والے۔<ref>بہرامی، نظام سیاسی اجتماعی اسلام، ۱۳۸۰ش، ص۱۳۹-۱۴۱۔</ref> | '''جہاد ابتدائی''' اس جہاد کو کہتے ہیں جس کا آغاز مسلمانوں کی طرف سے [[اسلام]] کی نشر و اشاعت کے لئے کیا جاتا ہے۔<ref>مؤمن، «جہاد ابتدایی در عصر غیبت»، ص۳۔</ref> اور یہ [[واجب کفائی]] ہوتا ہے۔<ref>مفتح، «جہاد ابتدایی در قرآن و سیرہ پیامبر»، ص۸۔</ref> اکثر علمائے شیعہ اور خصوصا شروعاتی صدی ہجری کے فقہاء کا خیال ہے کہ جہاد ابتدائی تین گروہ سے واجب ہے۔ کفار، اہل کتاب کہ جو نہ تو ٹیکس دیتے ہیں اور نہ ہی اسلامی حکومت میں زندگی گزارنے کے قوانین کو قبول کرتے ہیں اور ایسے ہی باغی و جنگ کرنے والے۔<ref>بہرامی، نظام سیاسی اجتماعی اسلام، ۱۳۸۰ش، ص۱۳۹-۱۴۱۔</ref> | ||
بعض فقہاء اور محققین جیسے حسین علی منتظری، ناصر مکارم شیرازی اور نعمت اللہ صالحی نجف آبادی، اصل جہاد ابتدائی کو یہاں تک کہ معصومین کے زمانے میں بھی قبول نہیں کرتے اور ان کا خیال ہے کہ اسلام کے تمام جہاد، دفاعی تھے۔<ref> <ref>منتظری، حکومت دینی و حقوق انسان، ۱۳۸۷ش، ص۶۰؛ [http://makarem.ir/main.aspx?typeinfo=21&lid=0&mid=251208&catid=40232 «جہاد ابتدایی».]؛ صالحی نجفآبادی، جہاد در اسلام، ۱۳۸۶ش، ص۳۴-۳۵۔</ref> بعض فقہاء جیسے منتظری اور مکارم شیرازی مظلوموں کو بچانے اور اسلامی تبلیغ کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے جہاد کو در حقیقت دفاعی جہاد سمجھتے ہیں۔ <ref>[http://makarem.ir/main.aspx?typeinfo=21&lid=0&mid=251208&catid=40232 «جہاد ابتدایی»۔]؛ منتظری، پاسخ بہ پرسشہایی پیرامون مجازاتہای اسلامی و حقوق بشر، ۱۳۸۷ش، ص۹۰۔</ref> | بعض فقہاء اور محققین جیسے حسین علی منتظری، [[ناصر مکارم شیرازی]] اور نعمت اللہ صالحی نجف آبادی، اصل جہاد ابتدائی کو یہاں تک کہ معصومین کے زمانے میں بھی قبول نہیں کرتے اور ان کا خیال ہے کہ اسلام کے تمام جہاد، دفاعی تھے۔<ref> <ref>منتظری، حکومت دینی و حقوق انسان، ۱۳۸۷ش، ص۶۰؛ [http://makarem.ir/main.aspx?typeinfo=21&lid=0&mid=251208&catid=40232 «جہاد ابتدایی».]؛ صالحی نجفآبادی، جہاد در اسلام، ۱۳۸۶ش، ص۳۴-۳۵۔</ref> بعض فقہاء جیسے منتظری اور مکارم شیرازی مظلوموں کو بچانے اور اسلامی تبلیغ کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے جہاد کو در حقیقت دفاعی جہاد سمجھتے ہیں۔ <ref>[http://makarem.ir/main.aspx?typeinfo=21&lid=0&mid=251208&catid=40232 «جہاد ابتدایی»۔]؛ منتظری، پاسخ بہ پرسشہایی پیرامون مجازاتہای اسلامی و حقوق بشر، ۱۳۸۷ش، ص۹۰۔</ref> | ||
==شرائط== | ==شرائط== |