مندرجات کا رخ کریں

"صحیفہ سجادیہ کی اکتیسویں دعا" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 139: سطر 139:
(5) اے وہ جو پرہیزگاروں کے بیم و ہراس کی حدّ آخر ہے
(5) اے وہ جو پرہیزگاروں کے بیم و ہراس کی حدّ آخر ہے


(6)  یہ اس شخص کا موقف ہے جو گناہوں کے ہاتھوں میں کھیلتا ہے اور خطا‎ؤں کی باگوں نے جسے کھینچ لیا ہے اور جس پر شیطان غالب آ گیا ہے ۔ اس لۓ تیرے حکم سے لاپرواہی کرتے ہوۓ اس نے ( اداۓ فرض ) میں کوتاہی کی اور فریب خوردگی کی وجہ سے تیرے منہیات کا مرتکب ہوتا ہے۔
(6)  یہ اس شخص کا موقف ہے جو گناہوں کے ہاتھوں میں کھیلتا ہے اور خطا‎ؤں کی باگوں نے جسے کھینچ لیا ہے اور جس پر شیطان غالب آ گیا ہے ۔ اس لئے تیرے حکم سے لاپرواہی کرتے ہوئے اس نے ( ادائے فرض ) میں کوتاہی کی اور فریب خوردگی کی وجہ سے تیرے منہیات کا مرتکب ہوتا ہے۔


(7) گویا وہ اپنے کو تیرے قبضہ قدرت میں سمجھتا ہی نہیں ہے اور تیرے فضل و احسان کو جو تو نے اس پر کۓ ہیں مانتا ہی نہیں ہے ۔ مگر جب اس کی چشم بصیرت وا ہوئی اور اس کوری و بے بصری کے بادل اس کے سامنے سے چھٹے تو اس نے اپنے نفس پر کۓ ہوۓ ظلموں کا جائزہ لیا اور جن جن موارد پر اپنے پروردگار کی مخالفتیں کی تھیں ان پر نظر دوڑائی تو اپنے بڑے گناہوں کو ( واقعا ) بڑا اور اپنی عظیم مخالفتوں کو (حقیقتا ) عظیم پایا
(7) گویا وہ اپنے کو تیرے قبضہ قدرت میں سمجھتا ہی نہیں ہے اور تیرے فضل و احسان کو جو تو نے اس پر کئے ہیں مانتا ہی نہیں ہے ۔ مگر جب اس کی چشم بصیرت وا ہوئی اور اس کوری و بے بصری کے بادل اس کے سامنے سے چھٹے تو اس نے اپنے نفس پر کئے ہوئے ظلموں کا جائزہ لیا اور جن جن موارد پر اپنے پروردگار کی مخالفتیں کی تھیں ان پر نظر دوڑائی تو اپنے بڑے گناہوں کو ( واقعا ) بڑا اور اپنی عظیم مخالفتوں کو (حقیقتا ) عظیم پایا


(8) تو وہ اس حالت میں کہ تجھ سےامیدوار بھی ہے اور شرمسار بھی ، تیری جانب متوجہ ہوا اور تجھ پر اعتماد کرتے ہوۓ تیری طرف راغب ہوا اور یقین و اطمینان کے ساتھ اپنی خواہش و آرزو کو لے کر تیرا قصد کیا اور ( دل میں ) تیرا خوف لۓ ہوۓ خلوص کے ساتھ تیری بارگاہ کا ارادہ کیا اس حالت میں کہ تیرے علاوہ اسے کسی سے غرض نہ تھی اور تیرے سواء اسے کسی کا خوف نہ تھا۔
(8) تو وہ اس حالت میں کہ تجھ سےامیدوار بھی ہے اور شرمسار بھی ، تیری جانب متوجہ ہوا اور تجھ پر اعتماد کرتے ہوئے تیری طرف راغب ہوا اور یقین و اطمینان کے ساتھ اپنی خواہش و آرزو کو لے کر تیرا قصد کیا اور ( دل میں ) تیرا خوف لئے ہوئے خلوص کے ساتھ تیری بارگاہ کا ارادہ کیا اس حالت میں کہ تیرے علاوہ اسے کسی سے غرض نہ تھی اور تیرے سواء اسے کسی کا خوف نہ تھا۔


(9)چنانچہ وہ عاجزانہ صورت میں تیرے سامنے آ کھڑا ہوا اور فروتنی سے اپنی آنکھیں زمین میں گاڑ لیں اور تذلّل و انکسار سے تیری عظمت کے آگے سر جھکا لیا اور عجزونیاز مندی سے اپنے رازہاۓ درون پردہ جنہیں تو اس سے بہتر جانتا ہے تیرے آگے کھول دیۓ اور عاجزی سے اپنے وہ گناہ جن کا تو اس سے زیادہ حساب رکھتا ہے ایک ایک کرکے شمار کۓ اور ان بڑے گناہوں سے جو تیرے علم میں اس کے لۓ مہلک اور ان بد اعمالیوں سے جو تیرے فیصلہ کے مطابق اس کے لۓ رسوا کن ہیں ، دادو فریاد کرتا ہے ۔وہ گناہ کہ جن کی لذت جاتی رہی ہے اور ان کا وبال ہمیشہ کے لۓ باقی رہ گیا ہے۔
(9)چنانچہ وہ عاجزانہ صورت میں تیرے سامنے آ کھڑا ہوا اور فروتنی سے اپنی آنکھیں زمین میں گاڑ لیں اور تذلّل و انکسار سے تیری عظمت کے آگے سر جھکا لیا اور عجزونیاز مندی سے اپنے رازہائے درون پردہ جنہیں تو اس سے بہتر جانتا ہے تیرے آگے کھول دیئے اور عاجزی سے اپنے وہ گناہ جن کا تو اس سے زیادہ حساب رکھتا ہے ایک ایک کرکے شمار کئے اور ان بڑے گناہوں سے جو تیرے علم میں اس کے لئے مہلک اور ان بد اعمالیوں سے جو تیرے فیصلہ کے مطابق اس کے لئے رسوا کن ہیں ، دادو فریاد کرتا ہے ۔وہ گناہ کہ جن کی لذت جاتی رہی ہے اور ان کا وبال ہمیشہ کے لئے باقی رہ گیا ہے۔


(10) اے میرے معبود ! اگر تو اس پرعذاب کرے تو وہ تیرے عدل کا منکر نہیں ہوگا ۔ اور اگر اس سے درگزر کرے اور ترس کھاۓ تو وہ تیرے عفو کو کوئي عیب اور بڑی بات نہیں سمجھے گا۔ اس لۓ کہ تو وہ پروردگار کریم ہے ۔ جس کے نزدیک بڑے سے بڑے گناہ کو بھی بخش دینا کوئی بڑی بات نہیں ہے  
(10) اے میرے معبود ! اگر تو اس پرعذاب کرے تو وہ تیرے عدل کا منکر نہیں ہوگا ۔ اور اگر اس سے درگزر کرے اور ترس کھائے تو وہ تیرے عفو کو کوئي عیب اور بڑی بات نہیں سمجھے گا۔ اس لئے کہ تو وہ پروردگار کریم ہے ۔ جس کے نزدیک بڑے سے بڑے گناہ کو بھی بخش دینا کوئی بڑی بات نہیں ہے  


(11) اچھا تو اے میرے معبود ! میں تیری بارگاہ میں حاضر ہوں ۔ تیرے حکم دعا کی اطاعت کرتے ہوۓ اور تیرے وعدہ کا ایفا چاہتے ہوۓ جو قبولیت دعا کے متعلق تو نے اپنے اس ارشاد میں کیا ہے ۔ '' مجھ سے دعا مانگو تو میں تمہاری دعا قبول کروں گا '' ۔
(11) اچھا تو اے میرے معبود ! میں تیری بارگاہ میں حاضر ہوں ۔ تیرے حکم دعا کی اطاعت کرتے ہوئے اور تیرے وعدہ کا ایفا چاہتے ہوئے جو قبولیت دعا کے متعلق تو نے اپنے اس ارشاد میں کیا ہے ۔ '' مجھ سے دعا مانگو تو میں تمہاری دعا قبول کروں گا '' ۔


(12)  خداوندا ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اپنی مغفرت میرے شامل حال کر جس طرح میں ( اپنے گناہوں کا ) اقرار کرتے ہوۓ تیری طرف متوجہ ہوا ہوں اور ان مقامات سے جہاں گناہوں سے مغلوب ہونا پڑتا ہے مجھے ( سہارا دے کر ) اوپر اٹھا لے جس طرح میں نے اپنے نفس کو تیرے آگے ( خاک مذلّت پر ) ڈال دیا ہے ۔ اور اپنے دامن رحمت سے میری پردہ پوشی فرما جس طرح مجھ سے انتقام لینے میں صبر و حلم سے کام لیا ہے۔
(12)  خداوندا ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اپنی مغفرت میرے شامل حال کر جس طرح میں ( اپنے گناہوں کا ) اقرار کرتے ہوئے تیری طرف متوجہ ہوا ہوں اور ان مقامات سے جہاں گناہوں سے مغلوب ہونا پڑتا ہے مجھے ( سہارا دے کر ) اوپر اٹھا لے جس طرح میں نے اپنے نفس کو تیرے آگے ( خاک مذلّت پر ) ڈال دیا ہے ۔ اور اپنے دامن رحمت سے میری پردہ پوشی فرما جس طرح مجھ سے انتقام لینے میں صبر و حلم سے کام لیا ہے۔


(13) اے اللہ ! اپنی اطاعت میں میری نیت کو استوار اور اپنی عبادت میں میری بصیرت کو قوی کر اور مجھے ان اعمال کے بجا لانے کی توفیق دے جن کے ذریعے تو میرے گناہوں کے میل کو دھو ڈالے ۔ اور جب مجھے دنیا سے اٹھاۓ تو اپنے دین اور اپنے نبی محمد (ص) کے آئین پر اٹھا ۔  
(13) اے اللہ ! اپنی اطاعت میں میری نیت کو استوار اور اپنی عبادت میں میری بصیرت کو قوی کر اور مجھے ان اعمال کے بجا لانے کی توفیق دے جن کے ذریعے تو میرے گناہوں کے میل کو دھو ڈالے ۔ اور جب مجھے دنیا سے اٹھائے تو اپنے دین اور اپنے نبی محمد (ص) کے آئین پر اٹھا ۔  


(14) اے میرے معبود ! میں اس مقام پر اپنے چھوٹے بڑے گناہوں پوشیدہ و آشکارا معصیتوں اور گزشتہ و موجودہ لغزشوں سے توبہ کرتا ہوں ، اس شخص کی سی توبہ جو دل میں معصیت کا خیال بھی نہ لاۓ اور گناہ کی طرف پلٹنے کا تصوّر بھی نہ کرے۔
(14) اے میرے معبود ! میں اس مقام پر اپنے چھوٹے بڑے گناہوں پوشیدہ و آشکارا معصیتوں اور گزشتہ و موجودہ لغزشوں سے توبہ کرتا ہوں ، اس شخص کی سی توبہ جو دل میں معصیت کا خیال بھی نہ لائے اور گناہ کی طرف پلٹنے کا تصوّر بھی نہ کرے۔


خداوندا! تو نے اپنی محکم کتاب میں فرمایا ہے کہ تو بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور گناہوں کو معاف کرتا ہے اور توبہ کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے ۔ لہذا تو میری توبہ قبول فرما جیسا کہ تو نے وعدہ کیا ہے اور میرے گناہوں کو معاف کر دے جیسا کہ تو نے ذمہ لیا ہے ، اور حسب قرارداد اپنی محبت کو میرے لۓ ضروری قرار دے۔
خداوندا! تو نے اپنی محکم کتاب میں فرمایا ہے کہ تو بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور گناہوں کو معاف کرتا ہے اور توبہ کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے ۔ لہذا تو میری توبہ قبول فرما جیسا کہ تو نے وعدہ کیا ہے اور میرے گناہوں کو معاف کر دے جیسا کہ تو نے ذمہ لیا ہے ، اور حسب قرارداد اپنی محبت کو میرے لئے ضروری قرار دے۔


(16) اور میں تجھ سے اے میرے پروردگار ! یہ اقرار کرتا ہوں کہ تیری ناپسندیدہ باتوں کی طرف رخ نہیں کروں گا اور یہ قول و قرار کرتا ہوں کہ قابل مذمت چیزوں کی طرف رجوع نہ کروں گا ۔ اور یہ عہد کرتا ہوں کہ تیری تمام نافرمانیوں کو یکسر چھوڑ دوں گا۔
(16) اور میں تجھ سے اے میرے پروردگار ! یہ اقرار کرتا ہوں کہ تیری ناپسندیدہ باتوں کی طرف رخ نہیں کروں گا اور یہ قول و قرار کرتا ہوں کہ قابل مذمت چیزوں کی طرف رجوع نہ کروں گا ۔ اور یہ عہد کرتا ہوں کہ تیری تمام نافرمانیوں کو یکسر چھوڑ دوں گا۔
سطر 176: سطر 176:
(23) اے معبود ! یہ تیرے سامنے میرا عالم تنہائی ، تیرے خوف سے میرے دل کی دھڑکن ، تیری ہیبت سے میرے اعضاء کی تھرتھری ۔ ان حالتوں پر رحم فرما ۔ پروردگارا! مجھے گناہوں نے تیری بارگاہ میں رسوائی کی منزل پر لا کھڑا کیا ہے ۔ اب اگر چپ رہوں تو میری طرف سے کوئی بولنے والا نہیں ہے اور کوئی وسیلہ لاؤں تو شفاعت کا سزاوار نہیں ہوں۔
(23) اے معبود ! یہ تیرے سامنے میرا عالم تنہائی ، تیرے خوف سے میرے دل کی دھڑکن ، تیری ہیبت سے میرے اعضاء کی تھرتھری ۔ ان حالتوں پر رحم فرما ۔ پروردگارا! مجھے گناہوں نے تیری بارگاہ میں رسوائی کی منزل پر لا کھڑا کیا ہے ۔ اب اگر چپ رہوں تو میری طرف سے کوئی بولنے والا نہیں ہے اور کوئی وسیلہ لاؤں تو شفاعت کا سزاوار نہیں ہوں۔


(24) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اپنے کرم و بخشش کو میری خطاؤں کا شفیع قرار دے اور اپنے فضل سے میرے گناہوں کو بخش دے اور جس سزا کا میں سزاوار ہوں وہ ‎سزا نہ دے اور اپنا دامن کرم مجھ پر پھیلا دے اور اپنے پردہ عفوورحمت میں مجھے ڈھانپ لے اور مجھ سے اس ذی اقتدار شخص کا سا برتاؤ کر جس کے آگے کوئی ذلیل گڑگڑاۓ تو وہ اس پر ترس کھاۓ یا اس دولت مند کا سا جس سےکوئی بندہ محتاج لپٹے تو وہ اسے سہارا دے کر اٹھا لے۔
(24) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اپنے کرم و بخشش کو میری خطاؤں کا شفیع قرار دے اور اپنے فضل سے میرے گناہوں کو بخش دے اور جس سزا کا میں سزاوار ہوں وہ ‎سزا نہ دے اور اپنا دامن کرم مجھ پر پھیلا دے اور اپنے پردہ عفوورحمت میں مجھے ڈھانپ لے اور مجھ سے اس ذی اقتدار شخص کا سا برتاؤ کر جس کے آگے کوئی ذلیل گڑگڑائے تو وہ اس پر ترس کھائے یا اس دولت مند کا سا جس سےکوئی بندہ محتاج لپٹے تو وہ اسے سہارا دے کر اٹھا لے۔


(25) بارالہا ! مجھے تیرے ( عذاب ) سے کوئی پناہ دینے والا نہیں ہے ۔ اب تیری قوت و توانائی ہی پناہ دے تو دے ۔ اور تیرے یہاں کوئی میری سفارش کرنے والانہیں ۔ اب تیرا فضل ہی سفارش کرے تو کرے ۔ اور میرے گناہوں نے مجھے ہراساں کر دیا ہے۔ اب تیرا عفو و درگذر ہی مجھے مطمئن کرے تو کرے ۔
(25) بارالہا ! مجھے تیرے ( عذاب ) سے کوئی پناہ دینے والا نہیں ہے ۔ اب تیری قوت و توانائی ہی پناہ دے تو دے ۔ اور تیرے یہاں کوئی میری سفارش کرنے والانہیں ۔ اب تیرا فضل ہی سفارش کرے تو کرے ۔ اور میرے گناہوں نے مجھے ہراساں کر دیا ہے۔ اب تیرا عفو و درگذر ہی مجھے مطمئن کرے تو کرے ۔


(26) یہ جو کچھ میں کہہ رہا ہوں اس لۓ نہیں کہ میں اپنی بداعمالیوں سے ناواقف اور اپنی گزشتہ بدکاریوں کو فراموش کر چکا ہوں بلکہ اس لۓ کہ تیرا آسمان اور جو اس میں رہتے سہتے ہیں اور تیری زمین اور جو اس پر آباد ہیں ۔ میری ندامت کو جس کا میں نے تیرے سامنے اظہار کیا ہے ، اور میری توبہ کو جس کے ذریعہ تجھ سے پناہ مانگی ہے سن لیں۔
(26) یہ جو کچھ میں کہہ رہا ہوں اس لئے نہیں کہ میں اپنی بداعمالیوں سے ناواقف اور اپنی گزشتہ بدکاریوں کو فراموش کر چکا ہوں بلکہ اس لئے کہ تیرا آسمان اور جو اس میں رہتے سہتے ہیں اور تیری زمین اور جو اس پر آباد ہیں ۔ میری ندامت کو جس کا میں نے تیرے سامنے اظہار کیا ہے ، اور میری توبہ کو جس کے ذریعہ تجھ سے پناہ مانگی ہے سن لیں۔


(27) تاکہ تیری رحمت کی کارفرمائی کی وجہ سے کسی کو میرے حال زار پر رحم آ جاۓ یا میری پریشاں حالی پر اس کا دل پسیجے تو میرے حق میں دعا کرے جس کی تیرے ہاں میری دعا سے زیادہ شنوائی ہو ۔ یا کوئی ایسی سفارش حاصل کو لوں جو تیرے ہاں میری درخواست سے زیادہ مؤثر ہو اور اس طرح تیرے غضب سے نجات کی دستاویز اور تیری خوشنودی کا پروانہ حاصل کر سکوں۔
(27) تاکہ تیری رحمت کی کارفرمائی کی وجہ سے کسی کو میرے حال زار پر رحم آ جائے یا میری پریشاں حالی پر اس کا دل پسیجے تو میرے حق میں دعا کرے جس کی تیرے ہاں میری دعا سے زیادہ شنوائی ہو ۔ یا کوئی ایسی سفارش حاصل کو لوں جو تیرے ہاں میری درخواست سے زیادہ مؤثر ہو اور اس طرح تیرے غضب سے نجات کی دستاویز اور تیری خوشنودی کا پروانہ حاصل کر سکوں۔


(28) اے اللہ! اگر تیری بارگاہ میں ندامت و پشیمانی ہی توبہ ہے تو میں پشیمان ہونے والوں میں سب سے زیادہ ہوں ۔ اور اگر ترک معصیت ہی توبہ و انابت ہے تو میں توبہ کرنے والوں میں اوّل درجہ پر ہوں ۔ اور اگر طلب مغفرت گناہوں کو زائل کرنے کا سبب ہے تو مغفرت کرنے والوں میں سے ایک میں بھی ہوں۔
(28) اے اللہ! اگر تیری بارگاہ میں ندامت و پشیمانی ہی توبہ ہے تو میں پشیمان ہونے والوں میں سب سے زیادہ ہوں ۔ اور اگر ترک معصیت ہی توبہ و انابت ہے تو میں توبہ کرنے والوں میں اوّل درجہ پر ہوں ۔ اور اگر طلب مغفرت گناہوں کو زائل کرنے کا سبب ہے تو مغفرت کرنے والوں میں سے ایک میں بھی ہوں۔
سطر 188: سطر 188:
(29) خدایا جب کہ تو نے توبہ کا حکم دیا ہے اور قبول کرنے کا ذمہ لیا ہے اور دعا پر آمادہ کیا ہے اور قبولیت کا وعدہ فرمایا ہے تو رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور میری توبہ کو قبول فرما اور مجھے اپنی رحمت سے ناامیدی کے ساتھ نہ پلٹا کیونکہ تو گنہگاروں کی توبہ قبول کرنے والا اور رجوع ہونے والے خطاکاروں پر رحم کرنے والا ہے۔
(29) خدایا جب کہ تو نے توبہ کا حکم دیا ہے اور قبول کرنے کا ذمہ لیا ہے اور دعا پر آمادہ کیا ہے اور قبولیت کا وعدہ فرمایا ہے تو رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور میری توبہ کو قبول فرما اور مجھے اپنی رحمت سے ناامیدی کے ساتھ نہ پلٹا کیونکہ تو گنہگاروں کی توبہ قبول کرنے والا اور رجوع ہونے والے خطاکاروں پر رحم کرنے والا ہے۔


(30) اے اللہ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما جس طرح تو نے ان کے وسیلہ سے ہماری ہدایت فرمائی ہے ۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل کر ۔ جس طرح ان کے ذریعہ ہمیں ( گمراہی کے بھنور سے) نکالا ہے ۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل کر ، ایسی رحمت جو قیامت کے روز اور تجھ سے احتیاج کے دن ہماری سفارش کرے اس لۓ کہ تو ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے اور یہ امر تیرے لۓ سہل و آسان ہے۔}}
(30) اے اللہ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما جس طرح تو نے ان کے وسیلہ سے ہماری ہدایت فرمائی ہے ۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل کر ۔ جس طرح ان کے ذریعہ ہمیں ( گمراہی کے بھنور سے) نکالا ہے ۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل کر ، ایسی رحمت جو قیامت کے روز اور تجھ سے احتیاج کے دن ہماری سفارش کرے اس لئے کہ تو ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے اور یہ امر تیرے لئے سہل و آسان ہے۔}}


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم